الحاد کی طرف بڑھتا ہوا پاکستان

تحریر: الشیخ محمد ارشد کمال

پچھلے دنوں سندھ کے ایک معروف ادیب اور ناول نگار امر جلیل صاحب کا سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہوا جس میں وہ لوگوں سے داد وصول کرنے کے لیے ذات باری تعالی کے بارےمیں ہفوات بک رہے ہیں اور لوگوں کو ہنسا رہے ہیں ۔

امر جلیل صاحب ایک معروف کالم نگار ،کہانی نویس اور ڈراما نگار ہیں ،ریڈیو پاکستان کراچی میں ریجنل مینجر، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشنل ٹیکنالوجی کے بانی ڈائریکٹر، بعد ازاں وائس چانسلر، سندھی لینگویج اتھارٹی کے چئیرمین اور پھر اتھارٹی کے بورڈ آف گورنرز کے رکن رہ چکے ہیں ۔

یہ سب باتیں بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موصوف پڑھے لکھے اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے ہیں ۔84 سالہ یہ بابا جی چہ جائیکہ مرنے کی تیاری کریں حشر نشر کی فکر کریں، شیطان نے ایسا دماغ خراب کیا کہ خالق کائنات ہی کے متعلق بکواسات پر اتر آئے ہیں اور ایسی ایسی بے ہودہ باتیں کیں جنہیں بیان کرتے ہوئے قلم کانپتا ہے مثلا:

*ایک مرتبہ میں نے اللہ کو الجھن میں ڈال دیا ۔۔۔۔۔

*اللہ جواب دینے کی بجائے ادھر ادھر دیکھنے لگا۔۔۔۔

* اللہ کو ماں اور ممتا کے بارے میں پتا ہی نہیں اگر پتا ہوتا تو 10،15،عورتوں کو نبی بنا کر بھیج دیتا۔۔۔۔۔

* خدا بد نصیب ہے۔۔۔۔۔۔

یہ اور اس طرح کی کئی باتیں ہیں جو اللہ تعالی کے بارےمیں اس بڈھے نے بکی ہیں، ایسی باتیں تو کوئی داہریہ صفت ملحد انسان ہی کہہ سکتا ہے ۔

وطن عزیز پاکستان میں الحادجس تیزی سے پھیل رہا ہے ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی، ایک منظم طریقے سے مذہب بیزاری پیدا کی جارہی ہے، الحاد کے ایجنٹ جگہ جگہ پھیلے ہوئے ہیں کالجز اور یونیورسٹیاں بھری پڑی ہیں، بات مولوی سے شروع ہوتی ہے اور رب العالمین کی گستاخی پر جا پہنچتی ہے، آے دن کوئی نہ کوئی عجیب بکواس سننے کو ملتی ہے، ہم لوگ چند روز چیخ و پکار کر کے چپ ہو جاتے ہیں اور ہم کر بھی کیا سکتے ہیں کہ اصل ذمہ داری جن کی ہے وہ تو خواب غفلت میں خراٹے لے رہے ہیں اپنی کرسی کے علاوہ نہ کچھ نظر آتا ہے اور نہ سنائی دیتا ہے ۔

ابھی حال ہی میں عورت مارچ میں کیا کچھ سننے اور دیکھنے کو نہیں ملا؟مگر مجال ہے کہ کسی کے کان پر جوں تک رینگی ہو ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ مذہب پسند طبقہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرے کہ مستقبل میں آپ کے مد مقابل الحاد اور اس کے ہمنوا بننے والے ہیں، اب وجود باری تعالی پر مناظرے ہوں گے عقیدہ بعث بعد الموت پر گفتگو ہوا کرے گی، الحاد اور ملحدین کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں، اس کے لئے جامع اور موثر پروگرام ترتیب دیں، خصوصاً نوجوان طبقے  پر محنت کریں انھیں اسلام کی حقانیت بتائی جاے، الحاد اور سیکولر ازم کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا جاے ۔

اگر کوئی مذہب کو ہدف تنقید بناتا ہے، ذات باری تعالی کے بارےمیں ہفوات بکتا ہے، انبیاء کرام کی توہین کرتا ہے یا شعائر اسلام کا مذاق اڑاتا ہے تو ایسے شخص کو منہ توڑ جواب دیا جاے تاکہ آئندہ کسی سانپ  کو پھنکارنے کی جرات نہ ہو، کسی کتے کو بھونکنے کی ہمت نہ پڑے۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

الشیخ محمد ارشد کمال حفظہ اللہ

آپ جوان مگر متحرک اور درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں ، ابھی آُ پ نے ایک علمی رسالہ بھی جاری کیا ہے جس کا نام نور الحدیث ہے ، جو بہت کم عرصے میں اہل علم سے داد تحسین وصول کرچکا ہے ۔