پہلا خطبہ:
ہر طرح کی تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔ ہم اُس کی حمد کرتے ہیں ،اُس سے مدداور مغفرت چاہتے ہیں اور اُس کی ہر بھلی تعریف کرتے ہیں۔اے اللہ تیرے لئے حمد ہے۔تو آسمان اور زمین اور اُس میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے،تیرے لئے حمد ہے،تو آسمان و زمین اور اُس میں موجود تمام چیزوں کا کارساز ہے۔تیرے لئے حمد ہے تو حق ہے تیرا فرمان حق ہے۔تیری ملاقات حق ہے۔تیرا وعدہ حق ہے۔ اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔تیرے لئے پاک مبارک حمد ہے ،تیرے لئے حمد ہے،ہمارے مولا تجھ ہی پر بھروسہ ہے۔تیر ے لئے بلند ترین حمد ہے۔اور تیرے لئے عظیم ترین ،پاکیزہ ترین اور افضل ترین شکر و ثنا ہے۔میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،اُس کا کوئی شریک نہیں ،اُس نے زمانوں کو مقدر کیااور اُنہیں مالوف و مانوس بنایااور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں۔ جو مخلوقات میں سب سے بہتر اخلاق و خصال والے ہیں۔ اللہ اور اُس کے فرشتے اور اُ س کے مومن و نیک بندے بے پناہ دُرود بھیجتے ہیں آپ ﷺ پر اور آپ ﷺ کی آل پر، آپ ﷺ کے صحابہ پر،تابعین پر اور تا قیامت اُن لوگوں پر جو اُ ن کا اچھی طرح اتباع کریں اور اللہ تعالیٰ بہت زیادہ خاص سلامتی نازل فرمائے۔
اما بعد۔۔!
اے اللہ کے بندوں ! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان لو کہ تقویٰ دلوں کا نور اور چراغ ہے۔اللہ کی محبت کا راستہ اور زینہ ہے۔ اور اُس سے خوف کی بُرھان اور دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۚ إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
الحشر – 18
اے ایمان والوں! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیره) بھیجا ہے۔ اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
تقویٰ میں عبرتیں ہیں جن سے دلوں کو شفا ملتی ہےاُ س بارش کی طرح جس کی پے درپے برسنے والی بوندوں سے پھلوں کو تازگی ملتی ہے۔ تقویٰ یقیناً وہ بہترین توشہ ہے جسے آپ اختیار کرتے ہیں اور نیکی وہ افضل ترین چیز ہے جو انسانوں کو حاصل ہوئی ہے۔
مسلمانوں امتِ مسلمہ اللہ کے حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینے میں جی رہی ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّـهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّـهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ
التوبة – 36
مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں باره کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے اس میں سے چار حرمت وادب کے ہیں۔ یہی درست دین ہے، تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پرظلم نہ کرو۔
مفسرین نے کہا : یعنی گناہوں سے اُن (حرمیت والے مہینوں)میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔
عن أبي بَكْرةَ قَال قَال رسول الله ﷺ : إنَّ الزَّمانَ قَدِ اسْتَدار كَهيئتِه يومَ خَلَق اللهُ السَّمواتِ والأرضَ، السَّنةُ اثنا عَشَرَ شَهرًا، منها أربعةٌ حُرُمٌ، ثلاثٌ متوالياتٌ: ذو القَعْدةِ، وذو الحِجَّةِ، والمحَرَّمُ، ورَجَبُ مُضَرَ الذي بين جُمادى وشَعبانَ
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زمانہ اُسی ہیئت پر گھوم کر واپس آگیا ہے جس پر اُس دن تھا جب اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو بنایا،سال بارہ مہینوں کا ہے جس میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں، تین پے در پے : ذی القعدۃ ، ذی الحجۃ، محرم ہیں اور مضر والا رجّب جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان ہے۔ (متفق علیہ)
اللہ کے بندوں!
مسلمان کے لئے کافی ہے کہ اُس کا دین اور عقیدہ محفوظ ہو اور ہمارا عقیدہ آسان اور صاف ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
فَاعْبُدِ اللَّـهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّينَ ﴿٢﴾ أَلَا لِلَّـهِ الدِّينُ الْخَالِصُ ۚ
الزمر – 2/3
پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے۔خبردار! اللہ تعالیٰ ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں آسان حنیفیت کے ساتھ بھیجا گیا ہوں۔اور نجات اور چھٹکارے کی راہ الحاد اور شرک سے بچنا ہے۔کیونکہ یہ راہیں ہلاکت اور تباہی کے گھاٹو تک لے جاتی ہیں۔اُسی طرح بدعت،خلاف ورزیاں ، نئی باتیں اور خرافات ، شعبدہ بازی اور باطل باتوں کے راستے ہیں۔ پچھلے زمانے میں جب لوگوں نے دو وحی کے نور کے بدلے دوسری چیز لے لی،انہوں نے خیر کے بدلے گھٹیا ترین چیز اختیار کرلی، چنانچہ کچھ لوگوں نے نبی اور بہترین زمانے کے صحابہ اور سلف صالحین کے منہج سے منہ موڑلیااور فرقوں ،اختلافوں اور تقسیمات میں مبتلا ہوگئےاُن میں سے بعض نے دنوں ،مہینوں اور سالوں میں اعتقاد قائم کرلیا۔
محقق علماء( جن میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ، ابن رجب رحمہ اللہ ، شیخ الاسلام ابن تیمہ رحمہ اللہ اور امام شوکانی رحمہ اللہ وغیرہ ہیں) کا اس بات پر اجماع ہے کہ رجب کے مہینے کے سلسلے میں نہ کوئی صحیح حدیث اور نہ قابل ِ حجت ضعیف حدیث ثابت ہے۔اورجو حدیث ہے تو یاتو وہ سخت ضعیف ہے یا موضوع ہے اور وہ صحیح نہیں ہے۔اِ س لئے کوئی ایسی عبادت ایجاد کرنا جائز نہیں ہے جس پر کتاب و سنت سے کوئی دلیل نہ ہویا جس پر سلف ِ امت کا عمل نہ ہو ۔اور ہر خیر سلف کے اتباع میں ہےاور ہر شر خلف کی بدعت میں ہے۔
ایمانی بھائیوں !
عقلمندوں سے پوشیدہ نہیں ہےکہ انسانی زندگی کئی مراحل سے عبارت ہےجن پر اُس کی عمر بٹی ہوئی ہے۔جدید تمدن اورہم عصر بین الاقوامی نظام نے چیزوں کو مقرر کیا ہےاُن میں سے نوکری سے متعلق نظام اور کاموں اور ملازمتوں کے حصول ہیں ۔ انسان اپنی زندگی کے مراحل میں کاموں اور اُن کے مراتب اور ملازمتوں اور اُن کی ترقیوں کے درمیان اُلٹتا اور پلٹتا رہتا ہےیہاں تک وہ ریٹائرمنٹ کے مرحلے تک پہنچ جاتا ہے ۔یہ اُس عظیم قیمتی جماعت کا اہم وقتی مسئلہ ہےجس نے اپنے دین ، وطن ،معاشرے کی خدمت میں اپنی جوانی کی رونق اور اپنی زندگی کا نہایت شاندار حصہ صرف کردیا۔ وہ اپنے کاموں میں کدوکاوش کرتے ہیں پھر ان سے سبکدوش ہوجاتے ہیں تاکہ اپنے علاوہ دوسرے ابھرتے نوجوانوں کےلئے ملازمت کا موقع فراہم کریں ۔اور اِس طرح ہماری زندگی اُلٹنے پلٹنے ، ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہونے میں کٹ جاتی ہے۔ اوراللہ ربّ العالمین نے سچ فرمایا:
وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ
آل عمران – 140
ہم دنوں کو لوگوں کےدرمیان بدلتے رہتے ہیں۔
ریٹائرڈ اور غیر ریٹائرڈ کے بیچ ملازمت میں یہ درجہ بندی کافرق آخری پڑاؤ نہیں ہےاور نہ انسان کے لئے حتمی موت کافرمان ہے۔ اور نہ دوسرے میدانوں میں اپنے دین ،اپنے وطن ، اپنے حکمرانوں اور اپنے معاشرے کی خدمت کے لئے مزید عطا و نوازش سے ریٹائرڈ افراد کو روکنا ہے۔ بلکہ یہ ایسی درجہ بندی ہے جو کبھی کبھی ریٹائرڈ فرد کی باقی زندگی پر لاگو نہیں ہوسکتی ۔ بلکہ ریٹائرڈ آدمی نئی زندگی پاتا ہے او ر بلند ہمت شخص جب کسی مقصد کو پالیتا ہے تووہ اُس جسے یا اُس سے بلند مقصد کی تلاش کرتا ہے تاکہ اُسے حاصل کرےاور دنیا اور آخرت کی عظمت کے لئے سبقت لے جانے سے اُسے سوائے سانس کے بند ہونے یا جسم کے کمزور ہونے کے کوئی چیز نہیں روکتی۔
اے ریٹائرڈ حضرات!
اب آپ کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں جب کہ پہلے سرکاری محکمے نے اُنہیں صرف آپ کے تخصص اور کام کے میدان میں محدود کردیا تھا۔ آج آپ کے سامنے مواقع ہیں پوری دنیا ہےتمام کام ہیں اور ہر طرح کے میدان ہیں۔سو آپ کی ذمہ داری صرف آپ کے خاندان یا آپ کے محلے یا آپ کے شہر سے متعلق نہ رہی بلکہ آپ پر ہر مسلمان کی رہنمائی کرنے ،نصیحت کرنے اور ہدایت و تعلیم دینے کی ذمہ داری ہے۔اُس نے بہتر اور اچھا کیا جس نے کہا “وہ شخص ریٹائرڈ نہیں ہوسکتا جو تہذیب اور ترقی کے لائق قوم میں جینا چاہتا ہے”۔او ر ہم ازل سے ترقی اور تہذیب والی قوم ہیں اِسی لئے سلف رضی اللہ عنہم ناپسند کرتے تھے کہ آدمی کام سے فارغ رہے۔
عمر فاروق بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کسی سے کہا : مجھے سخت ناپسند ہے ک تم میں سے کسی کو فارغ اور بے کار دیکھوں ۔ نہ وہ اپنی دنیا کے کام میں ہو اور نہ اپنی آخرت کے کام میں ۔ہم کام اور عبادت والی قوم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
الذاریات – 56
میں نے جنا ت اور انسانوں کو محض اِسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔
اے سرکاری ڈیوٹی کی سواری سے اترنے والوں!
آپ کی عمریں ،آپ کا سرمایہ آپ کی ایسی جمع پونجی ہے جو آپ کو آخرت میں فائدہ پہنچائے گی لہٰذا آپ انہیں اُن کا وقت نکل جانے سے پہلے نیک کاموں میں لگائیں۔ انسان جیسے اپنی عمر کا ذمہ دار ہے ویسے ہی اپنے علم اور تجربے کا بھی ذمہ دار ہےچناچہ وہ اپنے تجربے کو آنے والی نسلوں تک منتقل کرے۔ اور رائے، مشورہ اور رہنمائی اور نصیحت میں اُن کے ساتھ مخالف نہ کرے۔آپ ساری مخلوقات کے لئے شریعت کی خوبصورتی اور اُ س کے عظیم اُصولوں اور بھلائی کے کاموں کا آئینہ دار بنیں۔ یہ وہ ٹھوس مادّے ہیں جن سے عظیمت بھرے عزائم پورے ہوں گے اور معزز باہم مضبوط معاشرے پیدا ہوں گے ۔
اے ریٹائرڈ شخص !
آپ سستی اور کمزوری کی طرف مائل نہ ہوں ،بھلائی اور اُس کے میدانوں میں کود پڑیں اور اُ س کی خوشبؤں میں سانس لیں۔ چاہے اُ س کی شکلیں جتنی متنو ع ہوں اور اُس کے میدان متعدد ہوں، چاہے وہ علمی ہوں یا خیراتی ، چاہے ایمانی ہوں یا طبی ،چاہے انسانی ہوں یا سماجی ۔آپ بے کس کی مدد کریں بھلائی کریں ، زخمی کا مداوا کریں ، مظلوم کی مدد کریں ،محروم سے رشتہ جوڑیں ،دونوں وحی کو مضبوطی سے پکڑیں ، دو لڑنے والوں میں صلح کروائیں، غم زدہ کی غمخواری کریں ،نہ اُمید کو خیر کی ترغیب دیں ،علمی کُتب کی اِشاعت کریں، سفر میں الگ رہ جانے والے اور مصیبت زدہ کی مدد کریں،عمل کو پختہ کریں اُمید کو پورا کریں ، سرکردہ کی رہنمائی کریں،ظالم کو نصیحت کریں،کسی یتیم کی کفالت کریں ،کسی بیمار کا علاج کریں،صلہ رحمی کریں ، بیوگان کی خبر گیری کریں، فقیر سے ہمدردی کریں، وہ آپ سے رتی برابر بھی کوئی چیز نہیں چھینے گا، کوئی سماجی سینٹر قائم کریں ،کوئی خیراتی ادارہ بنائیں۔ آپ گفتار و کردار کے اعتبار سے اُمت میں اُسوہ و نمونہ بنیں۔ خیر کی کنجی بنیں اور لوگوں خصوصاً گھر والوں ،قرابت داروں اور پڑوسیوں کے لئے بھلائی چاہنے میں مثبت بنیں۔
اپنے خیال کو آزاد چھوڑو پورا جہاں الہام ہے۔ آپنا جام نوش کرو۔ ہر گلاب مسکررہا ہے ۔ جہاں چاہووہاں پرواز کرو۔ فضائیں خواب دیکھ رہی ہیں۔اور سب سے شاندار کام وہ ہے جو خواب کا تحفہ ہے۔ اور سب سے عظیم چیز جس پر بندہ اپنی عمر خرچ کرے وہ ہے تمام جہانوں کے لئے اللہ کے سیدھے دین اور اُس کی نشر و اشاعت ۔ یہ انبیاء اور رسولوں کا کام ہے۔ سو اُس شخص کے لئے مبارکبارد ہے جسے نبوی میراث میں سے حصہ ملا۔ یہ عزت کی راہ ، ہدایت اور سعادت کا راستہ اور عظمت کا میدان ہے۔ اُس شخص کے لئے جو معزز ، عظیم ،مبارک، عزت دار بننا چاہتا ہے۔ اور جو اِس عظیم پیغام کو پورا کرنے کے لئے زمانے کے وسائل اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرے اور کلمہ اور صف کو متحد کرنے کا کام کرے ۔
اے میرے پیارے بھائی !
آدمی کا مقام وہاں ہے جہاں اُس کے کارنامے ہیں ۔ سو سب سے بہتر کام کرو،جب لوگ نیکیاں اُٹھانے سے بچیں تو تم اُن کے اُٹھانے والے بنو۔سب سے کمتر چیز جو ریٹائرڈ افراد کے لئے پیش کی جاسکتی ہے وہ ہے شکر و تعریف ،عرفان و وفا ء کے الفاظ اور اُنہیں حقیر جاننے سے بچنا ۔ اُ ن کی اُ ن خدمات کی خاطر جوانہوں نے وطنوں اور سماجوں کی ترقی کے لئے پیش کیں ۔اُس شخص میں کوئی خیر نہیں جو سابق کے فضل کو نہ پہچانے ۔ حالانکہ ترقی یافتہ قوموں اور سماجوں نے اُن کےلئے اِدارے اور جمعیتیں بنائیں جو اُن کے معاملات کا اہتمام کریں ۔اُن کے حقوق ،اُن کی کفالت اور اُن کی خدمت کریں ۔اُن کے تجربات کے بڑھانے کے لئے اُ ن سے فائدہ اُٹھائیں۔ جیسے تجربات کے گھر ،موبائل مشاورتی دفاتر جو عقلوں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور تجربات سے فائدہ اُٹھاتے ہیں ۔
اے ملازمت کرنے والوں ! آپ امانت ،ذمہ داری ،شفافیت ، کرپشن کے انسداد ،حاضری دینے ،نکلنے اور کارکردگی ،رجوع کرنے والوں کےساتھ اچھا معاملہ کرنے ،ملازمت کی اتھارٹی کا استحصا ل نہ کرنے ، عوامی مال ، ملکوں کے اثاثوں اور وطنوں کی املاک کی حفاظت کرنے میں قدوہ بنیں ۔آپ آج نوجوانوں کے لئے قدوہ ہیں ۔ آپ اُنہیں اپنے تجربات سے نوازیں جیسے آپ نے دوسروں کے تجربات حاصل کئے ۔ہمارا دین دینِ اسلام عمل اور عبادت کا دین ہےاُس میں نہ رہبانیت ہے اور نہ دوسروں پر انحصار کرنا ہے۔ اِ س لئے آپ نیت کی تجدید کرلیں اور اپنے اعمال کو مخلوقات کے رب کے لئے خالص کرلیں۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے:
قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
الانعام – 162/163
آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے۔اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔
اے اللہ ! تو ہمیں قرآن ِ عظیم میں برکت دے ۔ہمیں سید المرسلین کے طریقے سے فائدہ پہنچا اور ہمیں ہدایت اور صراطِ مستقیم پر ثابت قدم رکھ، تو بیشک بہت جود و کرم والا ہے۔ میں اپنی یہ بات کہ رہا ہوں اپنے لئے اور آپ تمام کے لئے اور آپ تمام مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے ۔عظمت و جلال والے اللہ سے تمام گناہوں اور خطاؤں کی مغفرت چاہتا ہوں ۔ آپ اُ س سے مغفرت طلب کریں اور اُس کی بارگاہ میں توبہ قبول کریں ، بیشک وہ توبہ قبول کرنے والا اور گناہوں کو بخشنے والا ہے ۔
دوسرا خطبہ:
ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے ۔اُ س نے ہمیں بھرپور عظیم نعمتوں سے نوازا ۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں ،اُس کا کوئی شریک نہیں، جلال و عظمت کے لحاظ سے وہ پاک و برتر ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں ۔ وہ رسالت و مرتبے میں تمام جہانوں سے چنیدہ ہیں۔اے اللہ ! تو دُرود نازل فرما ہمارے نبی اور حبیب و قدوہ محمد بن عبد اللہ ﷺ پر ، ان کے اہلِ خانہ اور صحا بہ پر جو ان کی محبت کی بلندی پر فائز ہیں،تابعین پر اور اُن پر جو اُن کا اچھی طرح اتباع کریں جب تک چاند اور سورج یکے بعد دیگرے آئیں اور باقی رہیں۔
اما بعد!
اے اللہ کے بندوں !باطن اور ظاہر میں اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ سب سے سچا کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ محمد ﷺ کا طریقہ ہے۔ سب سے بُری چیز نئی گڑھی گئی چیز ہےاور ہر بدعت گمراہی ہے ۔ آپ سب جماعت کو لازم پکڑیں بے شک اللہ کا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہے۔ اور جو جماعت سے الگ ہوا وہ جہنم رسید ہوا۔
ایمانی بھائیوں ! بندے پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اُس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور ولات ِالامر کی اطاعت میں قدوہ بنیں ۔ خصوصا ً بحرانوں ،مصائب اور وباؤں کے زمانے میں ،جوکہ سب کے ساتھ اور تعاون کی محتاج ہوتی ہیں آپ کی صحت اور آپ کی اولادوں اور آپ کے خاندانوں کی سلامتی کی خاطر ابھی احتیاطی کاروائیوں اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی اہمیت اور یاد دیہانی کا عمل جاری ہے۔ یہ کاروائیاں اور احتیاط اُ ن اسباب کو اختیار کرنے کی قبیل سے ہیں جنہیں ہماری روشن شریعت لے کر آئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی حفاظت کرے ۔ ذمہ دار بنیں اور متعلقہ اداروں کی مدد کریں ۔ اللہ تعالیٰ کے اُس فرمان پر عمل کرتے ہوئے :
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ
المائدة – 2
اور تم نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔
خصوصاً اِس وباء کی نئی لہر اور بدلتی شکل کے پھیلنے کے ساتھ جو احتیاطی تدابیر کو عملی جامہ پہنانے میں احتیاط اور سنجیدگی کا متقاضی ہے۔خصوصاً جسمانی فاصلہ ،بھیڑ نہ لگانے، ماسک پہننے ، دونوں ہاتھ دھونے اور سینیٹائز کرنے پر توجہ دینے اور دلوں میں مصافحہ کرنا۔ اِن کاروایوں کی تکمیل میں سماجی شعور کو سراہا جانا چاہیئے ۔ تاہم لوگوں میں کچھ کوتاہی برتنے والے لاپرواہ ہیں جو اپنے نفسوں اور معاشرے کے لئے انفیکشن اور وباء کے پھیلاؤکے اسباب کھینچ لاتے ہیں اِ س لئے ایسے لوگوں کے ساتھ سختی ہی سُود مند ہے اور ایسے لوگوں کو روکنے اور باز رکھنے کے لئے حکمران کو سخت سزا اور قوانین بنانے کا حق ہےتاکہ وہ خود اپنے لئے اور دوسرو ں کے لئے نقصان نہ کھینچ لائیں اور اپنے وطن اور سماج کے اثاثے اور املاک پر اثر انداز نہ ہوں اِس میدان میں جو بات خوش آئند ہے وہ یہ ہے کہ مؤثر ویکسین پہنچ چکی ہے تو ہر شخص کو چاہیئے کہ صحیح وقت پر ویکسین لگوانے کی کوشش کرے اس لئے کہ مخصوص ایپس اور ویب سائٹس پر شرکت کریں۔
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: کہ اللہ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی مگر اُس کے لئے شفا نازل کی جس نے اِسے جانا اُس نے اُسے جانا اور جو اُس سے جاہل رہا وہ اِس سے جاہل رہا۔ اِسے صحیح بخاری نے روایت کیا ہے۔ اور اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: اللہ کے بندوں علاج کراؤ ااور حرام علاج سے بچو۔ رواہ احمد و ابو داؤد۔
مخصوص اداروں کےسلسلے میں شک اور ہنگامہ پیدا کرنے والوں اور اِ ن مخصوص ویکسینوں کے سلسلے میں جھوٹی تہمتیں اور افواہیں پھیلانے والوں سے محتاط رہیں ۔ اور اُن لوگوں پر تعجب ہے جو ہر افواہ کے لئے اپنی عقلوں کو سونپ دیتے ہیں اور اپنے افکار کو سرکردہ رکھتے ہیں ۔ اور بغیر ثبوت و دلیل کے ہر خبر کی تصدیق کرتے ہیں۔ یہ نفرت والی سوچی وسمجھی منصوبہ بند اور گھناؤنی مہمیں چلارہے ہیں ۔جو ہمارے دین ،وطن اور قیادت کے خلاف ہر عقلمند انسان کے لئے کھلی اور اعلانیہ جنگ ہے ۔جو ایک صف میں کھڑا ہونے کا مطالبہ کررہی ہے۔
اِ س مبارک ملک میں سے اللہ کے فضل میں سے یہ ہے کہ اُسے اِس بات کی توفیق ملی کہ اُ س نے اپنے ملک میں موجود شہریوں اورمقیم حضرات کے لئے ان ویکسینوں کو حاصل کیا۔ ایسا کیسے نہ ہوتا جبکہ یہ وہ ملک ہے جس نےانسانی صحت اور اُس کی سلامتی کو اولین ترجیح اور سب سے زیادہ اہمیت دی ہے ۔ اُ س نے حرمین شریفین کے معتمرین اور زائرین کے سلسلے میں مزید اہتمام ، توجہ اور دیکھ ریکھ کی ہے ۔ اُس کی اِن کاوشوں کو اللہ تعالیٰ اُ س کے عمل ِ صالحہ کے پلڑے میں رکھ دے ۔ اِ س ملک نے ایسا اِس شعار کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کیا ہے ۔ ہم تعاون کرتے ہیں کوتاہی نہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک مملکتِ حرمین شریفین اور تمام مسلمانوں کے ممالک کو ہر طرح کی برائی اور شر سے محفوظ رکھے ۔
اور درود و سلام بھیجو مخلوق کے سب سے بہترین انسان ،روش چودھویں کے چاند پر ۔ایسا دُرود جو خوشبو اور عطر سے پُر ہوجیسا کہ اِ س سلسلے میں تمہیں ذوالجلال والاکرام نے انوکھے نظام اور پختگی والی اپنی کتاب میں حکم دیا ہے ۔ارشادِ ربّانی ہے :
إِنَّ اللَّـهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الاحزاب – 56
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔
تم پر ایسا دُرود ہو جس کا سمندر چھلکے ایسی نہایت ہی پاکیزہ سلامتی ہو جس کا نور چمکے ۔ہماری اور تمہاری طرف سے مخلوق کے لئے ایسا دُرود ہے جس کی خوشبو پھوٹ پڑے اور جس کے پھول پھیل جائیں ۔
اے اللہ! دُرود و سلام نازل ہو محمد ﷺ پر اور آل محمد ﷺ پر ، اور ابراہیم علیہ السلام اور آل ِ ابراہیم علیہ السلام پر، اور برکتیں نازل ہوں محمد ﷺ پر جیسا کہ تونے برکتیں نازل فرمائیں ابراہیم علیہ السلام پر اور آلِ ابراہیم علیہ السلام پر ، یقیناً تو بہت زیادہ قابلِ تعریف اور بزرگی والا ہے۔
اے اللہ ! اُن عظیم اماموں ابو بکر ،عمر ،عثمان علی رضی اللہ عنہم پر جو عظیم مرتبے والے تھے اور تابعین پر اور جو حق کے ساتھ قیامت کے دن تک اُ ن کی پیروی کریں تمام پر دُرود و سلام نازل فرما۔
اے اللہ ! تو اُن سب سے اور ہم سب سے راضی ہوجااُن کے ساتھ ساتھ۔
اے اللہ اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما۔ اے اللہ اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما۔ اے اللہ اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما۔
اپنے فضل سے مسلمانوں کو متحد فرمادے اور اِ س ملک کو امن و امان اور ایمان والا بنادے ،خوشحالی والا بنادے ۔ہمیں ہمارے ملکوں میں محفوظ رکھ۔ ہمارے اماموں اور سربراہانِ مملکت کی حفاظت فرما۔ اے اللہ ! ہمارے سربراہِ مملکت خادم ِ حرمین شریفین کی حفاظت فرما۔ اُنہیں ہر طرح کی نیکی اور تقوٰی کی توفیق عطا فرما۔ ان کے ولی عہد ،ان کے ولی عہد اور ان کے بھائیوں اور تمام معاونین کو ان چیزوں کی توفیق عطا فرما جس میں سب کی بھلائی ہو۔
اے اللہ ! جو کوئی اسلام اور مسلمانوں کےلئے کاوشیں کررہے ہیں اور خدمات پیش کررہے ہیں اور معتمرین اور زائرین کے لئے جو خدمات پیش کررہے ہیں اُنہیں قبول فرما۔
اے اللہ ! سُود ،زنا ، سفاہ اور جو ان میں ظاہر ہو چکے ہیں اور جو ابھی ظاہر نہیں ہوئے اُ ن سب سے ہمیں محفوظ کردے اے مولا۔
اے اللہ ! ہم سے کرونا کو ختم کردے ،دور کردے ، اے اللہ ! کرونا کے ہم سے دور کردے ، کرونا بیماری کو ہم سے ختم کردے مولا۔
اے اکرم الاکرمین! اے ارحم الراحمین! اے تمام سخیوں میں سب سے سخی! ا ے اللہ ! مسلمان مردوں عورتوں ،مومن مردوں عورتوں ،زندوں مُردوں سب کو معاف فرما۔بیشک تو سننے والا ہے بہت قریب ہے۔
اے اللہ ! مسلمانوں کی مصیبتوں کو دور کردے ، مصیبت زدہ کی مصیبت کو دور کردے ۔مقروضوں کے قرضو ں کو دور کردے ،بیماروں کو شفایاب فرمادے اپنی رحمت سے یا ارحم الراحمین۔
اےاللہ ! ہمارے لشکروں کی مدد فرما ،ہمارے محافظ اہلکاروں کو معاف فرما۔ جو ہمیں ،ہمارے دین ،ہمارے امن ، ہمارے ملک اور ہمارے ملکی املاک کو کسی طرح نشانہ بنانا چاہے تو تو انہیں اُن کی ذات میں مشہور کر کے الجھادے اور ہمارے ملک کی اِ ن تمام چیزوں کی حفاظت فرما۔
اے اللہ! مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت فرما ۔ آج مسجدِ اقصیٰ کو نجات عطافرما اور پوری دنیا میں مسلمان کمزور ہیں تو اُن کے جان و مال کی حفاطت فرما۔ اے نوازش و فضل والے ۔ اےاللہ ! ہمیں دنیا میں آخرت میں بھلائی عطا فرما ۔اے اللہ ! تو ہی رب ہے تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔ ہم سب فقیر ہیں ہمارے اوپر بارش نازل فرما۔ اور ہمیں نااُمیدوں میں سے نہ کر۔
اےاللہ ! ہمارے اوپر بارش نازل فرما۔ اےاللہ ! ہمارے اوپر بارش نازل فرما۔ اےاللہ ! ہمارے ایمان کو مضبوط کردے ۔ہمارے دلوں میں ایمان کو بھر دے۔ ہماری توبہ قبول فرمالےتو بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ہے۔
اے اللہ ! تو ہمیں ،ہمارے والدین کو ، تمام مسلمان مردوں اور عورتوں کو معاف فرما۔ تو دُعاؤں کو قبول کرنے والا ہے ۔ اور سلامتی نازل ہو سید المرسلین ﷺ پر اور تمام تعریفیں اللہ ربّ العالمین کے لئے ہیں ۔
خطبة الجمعة من المسجد الحرام بمكة المكرمة 7 رجب 1442 هـ .