اہل ایمان کیونکہ کثرت سے تلاوت کرتے ہیں اذکار کرتے ہیں رمضان میں روزے رکھتے ہیں تو اس سے شیاطین کی انسان کو فتنہ میں مبتلا کرنے کی طاقت متاثر ہوتی ہےاوروہ مومنین اور اہل ایمان کے اوپر اس طرح وار نہیں کرسکتے جس طرح دیگر اَیّام میں کرتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ مسلمان ماہِ رمضان میں کثرت سے ذکر و اذکارو استغفار اور قرآنِ مجید کی تلاوت اورقیامُ اللیل میں مشغول ہوتے ہیں ، دوسرا سوال اس ضمن میں یہ ہے کہ رمضان میں شیطان قید ہے تو پھر انسان گناہوں میں کیوں مبتلا ہوتاہے؟
تواس کا مطلب اہلِ علم نے یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے “قید” کرنے کا مطلب حقیقی قید کرنا مراد نہیں ہے بلکہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کو جو وسوسہ کرنے کی صلاحیت دی ہوتی ہے اس کو غیر موثر کر دیا جاتا ہے کہ وہ وسوسہ کرنے کی کوشش کرتے بھی ہیں لیکن اس کا اثر اتنا زیادہ مسلمانوں پر نہیں ہوتا۔
تیسرامعنیٰ اہلِ علم نےیہ بیان کیا ہے کہ شیاطین کو قید کرنے سے مراد تمام قسم کے شیاطین مراد نہیں ہیں بلکہ خاص قسم کے شیاطین جن کو سرکش شیاطین کہا جاتا ہے شیطان مَارِدکے جو الفاظ قرآن مجید میں جوذکر کئے گئے ہیں ،کہ سرکش قسم کے جو شیاطین ہیں جو زمین سے آسمانوں پر جاتے ہیں اور وہاں سے باتیں چراتے ہیں پھر زمین پر لے کر آتے ہیں اس سے مراد وہ مارد شیاطین اور سرکش شیاطین ہیں ناکہ اس سے تمام شیاطین مراد ہیں۔
اور اہل علم نے ایک معنیٰ “قید” کا یہ بھی کیا ہے کہ شیاطین وسوسہ تو مؤمینن میں ڈالتے رہتے ہیں لیکن اس سے ان کے اس وسوسہ کی تاثیر اہل ایمان پر نہیں ہوتی۔ اگر ہم اہل علم کے ذکر کردہ تمام معنوں کو سامنے رکھ بھی لیں توپھر بنیادی عقیدے کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبی ﷺ نے اپنی زبان مبارک سے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کے اللہ تعالیٰ شیاطین کو قید کرتے ہیں ۔ تو یہ ایک ایمانی مسئلہ ہے، تو ہم ایمان رکھیں گے کہ شیاطین کو واقعی ہی میں اور حقیقتاً قید کیا جاتا ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے بتایا ہے تو اللہ تعالیٰ اُن کے قید کرنے کی کیفیت کو جانتا ہے اور اُن کا وسوسہ ڈالنے کا اثر کم ہو جاتا ہے ۔ اس لحاظ سے ہم یہ ہی گمان رکھیں گے کینونکہ یہ ایمان کی بات ہے اور جو قید کرنے کی کیفیت ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ لہذا جو مسلمان گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں تو مؤمنین کے ساتھ بھی شیطان ہوتا ہے، اس کے علاوہ مؤمنین کا اپنا نفس بھی جیسا کے اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ مجید میں فرمایا ہے:
إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ
یوسف – 53
بیشک نفس تو برائی پر ابھارنے والا ہی ہے۔
پھر مسلمان کی اپنی جو فطرت ہے جس پر وہ چلا آرہا ہے۔ رمضان سے پہلے گناہوں کی رمضان میں بھی گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے کیونکہ حدیث کے اندر گناہوں سے معصوم مسلمان کو قرار نہیں دیا گیا بلکہ شیاطین کی قید کا ذکر ہے۔