نوجوانوں کو قیمتی سرمایہ کیسے بنائیں؟

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اسی نے جود و سخا اور نعمتوں کے دریا بہائے، میں اپنے دل، اعضا اور زبان سے اسی کی حمد بیان کرتا ہوں، اور گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اس گواہی کے بدلے ہم کامیابی، رضائے الہی اور جنت چاہتے ہیں،  اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں  کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اس کے بندے اور چنیدہ رسول ہیں ،آپ خاندان ِمعد اور عدنان کا لب لباب اور خلاصہ ہیں، اللہ تعالی آپ پر ، آپ کی اولاد اور صحابہ کرام  پر رحمتیں  اور سلامتی  نازل فرمائے  جنہوں نے زبانِ گفتار اور ہتھیار سے باطل کا مقابلہ کیا۔

حمد و صلاۃ کے بعد: مسلمانوں!

تقوی الہی اختیار کرنے کے لئے اللہ کے پسندیدہ امور بجا لاؤ اور اس کی نافرمانی سے بچو:

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

آل عمران – 102

 اے ایمان والو! اللہ سے کما حقُّہ ڈرو  اور تمہیں موت آئے تو صرف اسلام کی حالت میں۔

مسلمانوں!

نوجوانوں کی صلاحیتیں عظیم ترین ذخیرہ اور بہترین  خزانہ ہیں ،ان کی رہنمائی کے ذریعے ہمہ قسم کی کامیابیاں حاصل ہو سکتی ہیں،  نو عمری  کا مرحلہ لڑکپن ، صغر سنی اور نا تجربہ کاری سے کنایہ ہے، اس مرحلے میں انسان کی قوتِ ادراک کمزور  اور فکر و سوچ ناقص ہوتی ہے، صغر سنی میں انسان دوسروں سے متاثر اور مرعوب ہونے کا رسیا ہوتا ہے، بنا سمجھے دوسروں نقالی ، مشابہت اور ادا کاری کرنے لگتا ہے، عام طور پر مشکل کام معمولی اشارے ، بڑوں کی رہنمائی اور تھوڑی سی مدد سے ہی کرتا ہے۔

جس وقت بھی نو عمر لڑکوں یا لڑکیوں کو کوئی بھی مثالی شخصیت نظر آئے تو اسی کی طرف میلان کر لیتے ہیں، اسی کی صفات اپنا کر اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ویسے ہی کام کرتے ہیں، عام طور پر اسی کا ذکر زبان زد عام ہوتا ہے، اسی کی آنکھ سے دیکھتے ہیں، اسی کے گن گاتے ہیں اور اپنی شکل و صورت اسی جیسی بناتے ہیں، اپنی چال ڈھال اور لباس اسی جیسا  اپناتے ہیں، نو عمر اپنی سوچ اور رویے میں اسی کو آئیڈیل سمجھتے ہیں۔

بچپن، نو عمری اور کچا ذہن ؛ سادگی اور معصومیت کا گہوارہ ہے، اس مرحلے میں فطانت، ذہانت اور تجربہ کاری کم ہوتی ہے،   چنانچہ نو عمری میں  اگر کسی غیر معتمد شخص کی رفاقت ملے  جس کے عقیدے، امانت اور دیانت کے بارے میں شکوک و شبہات ہوں تو  یہ خبیث انسان انہیں غیر محسوس طریقے سے گمراہ کر دیتا ہے، وہ باطل کے چنگل میں انہیں پھنساتے ہوئے ذرا احساس نہیں ہونے دیتا، اور لا علمی میں نو عمر لڑکوں کو زہر کا پیالہ پلا دیتا ہے، اس خبیث شخص کے معاونین  دین، ملک، اہل خانہ، اور عزیز و اقارب سب کے مجرم اور دشمن ہوتے ہیں، لیکن نو عمر جوان کو اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

کچھ لوگ درندہ صفت  اور چیر پھاڑ کر دینے والے بھیڑیے اور شکاری پرندے کی طرح اچکنے والے ہوتے ہیں، انہیں انتظار ہوتا ہے کہ کب سرپرست کی توجہ ہٹے  اور پدری شفقت رکھنے والا باپ اپنے بچوں سے غافل ہو اور ہم  معصوموں کو اچک لیں۔

جو شخص اپنی اولاد کو درندوں کی وادی عبور کرنے اور بھوکے بھیڑیوں کا مقابلہ کرنے کیلیے اکیلا  چھوڑ دے!۔

اندھیری راتوں اور ریگزاروں میں تنہا چلنے دے تو حقیقت میں اس نے اپنی اولاد کا سودا کر کے ضائع کر دیا  ، نیز انہیں بد ترین مخلوق کے چنگل میں پھنسا  کر ان کے لیے ہدف کو مزید آسان بنا دیا !!

جو شخص اپنی اولاد کو لہو و لعب اور گناہوں  کیلیے کھلا چھوڑ دے کہ  پر فتن  زمین پر ٹامک ٹوئیاں ماریں، لوگوں کی بھیڑ میں گھسیں، جسے چاہیں مرضی سے دوست بنائیں، ان کی نگرانی کرنے والا کوئی نہ ہو، بلا روک ٹوک گھر سے باہر رات گزاریں، بغیر کسی وجہ کے گھر سے دور رہیں، تو اس نے اپنی اولاد پر بہت ظلم کیا، وہ اس وقت ماتھے پر کلنک ثابت ہونگے جب وہ شیطانی چیلوں، بزدلوں کی تقاریر، انتہا پسندوں کی تحاریر ، خفیہ تنظیموں ، دہشت گرد اور تکفیری جماعتوں  کی بھینٹ چڑھ جائیں گے، اس وقت گروہ بندی، لادینیت اور فحاشی پھیلانے میں مصروف تحریکیں اور تنظیمیں نوجوانوں کے دلوں میں ہمارے دین، حکمران، علما اور ملک کے بارے میں کینہ پیدا کر رہی ہیں۔

اے بے باک نوجوان! دیکھنا کہیں دھوکا مت کھانا ، اور کسی بھی فتنہ پرور کی بات پر کان مت دھرنا،   اپنے گھر ، وطن، اخلاقیات، عزت آبرو اور دین سے دور مت نکل جانا ۔

اے صحرائے گم صم میں چندھیائی ہوئی آنکھیں لیکر سرگرداں  پھرنے والے !۔

اے بنجر زمین کو  بغیر زادِ راہ اور پانی کے عبور کرنے والے!

باز آجاؤ!  بصیرت سے کام لو!  پہلے دیکھو  !اور عقل کے ناخن لو!

اپنے مولا کی جانب متوجہ ہو جاؤ!

 اپنے ہاتھوں سے کئے ہوئے گناہوں سے توبہ کرو!

 خطاؤں اور برائیوں سے باز آ جاؤ؛ کیونکہ (گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہی ہے کہ جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں)

سرپرست اور والدین! عبرت حاصل کریں، اور اپنی اولاد کا خصوصی خیال رکھیں، آپ کے آس پاس گھومنے پھرنے والے  لوگوں پر کڑی نظر رکھیں، ان کی دھوکا دہی سے بچیں یہ مکر و فریب  کے ساتھ نظریات کو زہر آلود کرتے ہیں  اور نو عمر  لڑکوں کو سبز باغ  دکھا کر اپنے چنگل میں پھنسا لیتے ہیں۔

بچے جب لڑکپن سے  بلوغت کو پہنچنے لگیں تو انہیں خصوصی وقت دیں، ان کا پہلے سے زیادہ خیال رکھیں، آپ کی اولاد آپ کی اسی وقت بنے گی جب تک آپ ان کیلیے الفت، پیار، نرمی، محبت، شفقت، اور خیر خواہی والا معاملہ  اپنائیں گے، اور اگر آپ  حقارت، ہتک عزت اور اہانت کرینگے تو وہ آپ کے ہاتھ سے نکل کر دشمن  کی جھولی میں جا بیٹھے گی ۔

لہذا ان کی بات غور سے سنو، اگر تم سے کچھ پوچھیں تو انہیں بتلاؤ، اگر کچھ سیکھنا چاہیں تو انہیں  سکھاؤ، اور جب تم سے مشورہ مانگیں تو ان کے سامنے اپنی زندگی کے تجربات  رکھو، لہذا ہر سوال پر  طیش مت کھاؤ، اور تشنگی باقی مت رہنے دو، کبھی بھی آگ بگولا ، اور اتنا سخت مزاج مت بنو کہ ہر وقت غیض و غضب  سے بھرے رہو۔

محبت بھرے کلمات دل صاف کر دیتے ہیں، حکمت بھری باتوں سے تسلی  ملتی ہے، اور صاحب عقل کیلیے عقلمند ی پر مبنی بات چیت ہی کافی  ہے۔

ہر بندے کے ذمے دی جانے والی رعایا کے بارے میں اللہ تعالی پوچھے گا کہ ان کا حق ادا کیا یا زیادتی کرتا رہا؟! چنانچہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (بیشک اللہ تعالی تمام ذمہ داران سے ان کی رعایا کے بارے میں پوچھے گا۔ان کے حقوق ادا کئے یا ضائع کئے؟ یہاں تک کہ ہر آدمی سے اس کے اہل خانہ کے بارے میں پوچھا جائے گا) ابن حبان

ماہرینِ تعلیم!

اس وقت تک بیماری بے قابو نہیں ہو سکتی ہے اور نہ ہی دوا کم پڑ سکتی  ہے جب تک آپ جیسے فاضل اساتذہ کرام اور وفا شعار معلمین  اور تربیت  کرنے والے ہوں گے، اس لیے ہمارے جوانوں کا خیال رکھتے ہوئے اللہ کا خوف ذہن میں رکھیں ! ہمارے بچوں اور اولاد  کی صحیح تربیت کریں اور ہمارے معاشرے کو کسی بھی در آمد شدہ نظریے اور مذموم اخلاق سے بچائیں۔

اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو ایفائے عہد کرنے والوں میں شامل فرمائے

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ

التحریم – 6

 اے ایمان والو! اپنے آپ اور اپنے اہل خانہ کو جہنم سے بچا لو، اس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے، اس پر سخت گیر اور مضبوط فرشتوں تعینات ہیں، وہ اللہ کے کسی حکم سے عدولی نہیں کرتے اور جس چیز کا بھی انہیں حکم دیا جاتا ہے وہ کر گزرتے ہیں۔

میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں، اور اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں تم بھی اسی سے بخشش مانگو، بیشک وہ رجوع کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ:

کامل اور بلیغ ترین تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں،  حمد کا مقصد رضائے الہی کا حصول ہے، اسی سے اللہ کی طرف سے مزید عنایات ملیں گی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ، اس گواہی کے ذریعے ہم اللہ تعالی سے معافی اور رحم کی امید کرتے ہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد  اللہ کے چنیدہ ، برگزیدہ ، پسندیدہ ، راز دان، بندے ، رسول  اور نبی ہیں ، اللہ تعالی آپ پر، آپکی آل ،و صحابہ کرام ، اور آپکے نقش  قدم پر چلنے والوں پر رحمتیں اور سلامتی اس وقت تک نازل فرمائے جب تک پو پھوٹتی رہے اور روشنی پھیلتی رہے۔

حمدو صلاۃ کے بعد:

مسلمانوں!  تقوی الہی اختیار کرو، اور اسے اپنا نگہبان جانو، اسی کی اطاعت کرو، اور نافرمانی مت کرو۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ

التوبة – 119

اے ایمان والو! تقوی الہی اختیار کرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہو۔

مسلمانوں!

سردی پوری آب و تاب کے ساتھ تمہارے پناہ گزین، بے گھر اور شام وغیرہ سے ملک بدر ہونے والے بھائیوں پر آن پہنچی ہے ، ان کا اوڑھنا اور بچھونا برف ہے، برف کے نیچے ان کے بچے  ٹھٹھر گئے ، اور برف کے بستروں میں انکی روحیں داغِ مفارقت دے گئیں۔

انہیں خوف و ہراس قتل کر رہا ہے، دشمن محاصرہ کئے ہوئے ہیں اور یخ بستہ ٹھنڈی ہوائیں ان کا گھیرا کئے ہوئے ہیں، ان ہواؤں نے رنگ فک اور جسم خشک کر دیے ہیں ، بلکہ ٹھنڈ کی وجہ سے آب دہن  اور آب چشم بھی منجمد ہو گئے ہیں۔

ان کے اہل و عیال اور بچے کھلے آسمان تلے پڑے ہیں، ان کے پاس پہننے کو کپڑا  اور  نہ رہنے کو مکان ہے، ایسے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جن کو ہوا اڑا لے جائے ، یخ بستہ اندھیریاں اکھاڑ پھینکیں، اور سیلابی پانی میں بہہ جائیں، انہی حالات میں بھوک پیاس  کا بھی انہیں سامنا ہے، ٹھٹھرتی سردی بھی ہے، بیماریوں کا  خطرہ بھی ، اور انہیں خوف و ہراس  اور ظلم و زیادتی کی اس فضا میں زندگی اور موت کی کشمکش کا مقابلہ بھی !!۔

اے اہل ثروت و دولت!

دکھ درد میں مبتلا اور پریشان حال  لوگوں کی مدد کو پہنچو، بیماروں اور زخمیوں کو طبی امداد پہنچاؤ، بے گھر اور مظلوموں کے دکھ  درد بانٹو، فقراء، محتاج اور مساکین کی مدد کرو۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (جو شخص ایک کھجور کے برابر پاکیزہ روزی سے صدقہ کرے  – اللہ تعالی صرف پاکیزہ ہی قبول فرماتا ہے- تو اللہ تعالی اسے اپنے دائیں ہاتھ سے قبول فرما کر  صدقہ کرنے والے کیلیے بڑھاتا اور پروان چڑھتا ہے، جیسے کہ تم اپنے گھوڑے کے بچے کو پالتے ہو اور وہ پہاڑ جیسا بن جاتا ہے) بخاری

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود -اللہ تعالی ان کی تائید اور مدد فرمائے – نے شامی عوام کی مدد کیلیے قومی سطح پر ایک مہم کا آغاز کیا ہے، تا کہ مظلوموں کی مدد ہو اور ہمارے پیارے ملک شام کے زخم مندمل ہوں۔

اللہ تعالی انہیں ڈھیروں اجر و ثواب سے نوازے، انہیں صحت و عافیت عطا فرمائے۔

اور آپ  سب جود و سخا کے دھنی ہو، آپ  عطیات دیتے ہوئے فیاضی سے کام لیتے ہو اس لیے اس مہم میں بھی خوب حصہ لو، صدقات دو، مال و دولت ذخیرہ کر کے روکو مت  ورنہ تم سے رزق روک لیا جائے گا، صدقہ کرتے ہوئے شمار نہ کرو مبادا تمہیں شمار کر کے اجر دیا جائے۔

وہ شخص مبارکبادی کا مستحق ہے جو دوسروں کی مصیبتیں دور کرنے کیلیے اپنا مال خرچ  کرے اور ان کی ضرورتیں ، حاجتیں اور پوری کرے

وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

سبأ – 39

 تم جو بھی [اللہ کی راہ میں]خرچ کرو گے وہ تمہیں واپس لوٹا دے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے۔

احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی  ﷺ پر بار بار درود و سلام بھیجو، (جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس پر  دس رحمتیں نازل فرمائے گا)۔

یا اللہ! ہمارے رسول  اور نبی سیدنا محمد پر درود  و سلام نازل فرما،  ! تمام صحابہ کرام ، تابعین ، تبع تابعین اور قیامت تک ان کے نقش قدم پر چلنے والے لوگوں سے راضی ہو جا، اور ان کے کیساتھ ساتھ ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما،  یا اللہ! دین کی حفاظت فرما، اور جارحین، ظالموں ، قاتلوں اور مجرموں کو تباہ و برباد فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہمارے بھائیوں کی شام اور فلسطین میں مدد فرما،  پوری دنیا میں جہاں بھی موحدین پر ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں یا اللہ! ان کی مدد فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے ملک کے امن و امان ، استحکام اور شان و شوکت کو دائمی بنا۔

یا اللہ! ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین کو تیرے پسندیدہ اور تیری رضا کا باعث بننے والے کام کرنے کی توفیق عطا فرما، اور نیکی و تقوی کے کاموں کیلیے ان کی رہنمائی فرما، یا اللہ! تمام مسلم حکمرانوں کو تیری شریعت اور تیرے نبی محمد ﷺ  کی سنت کے نفاذ کی توفیق عطا فرما۔

یا اللہ! ہماری سرحدوں کو محفوظ فرما، یا اللہ! ہماری سرحدوں کو محفوظ فرما، ہماری فوج کی حفاظت فرما ، یا اللہ! اپنی جانوں کو پیش کرنے والوں کو شہدا میں قبول فرما، اور زخمیوں کو جلد از جلد شفا یاب فرما، یا سمیع الدعاء!

یا اللہ! ہمیں تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، ہمارے اور تیری نافرمانی کے درمیان دوریاں فرما دے، ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو تجھ سے ڈرتے ہیں اور تیرا تقوی اپناتے ہیں، یا رب العالمین!

یا اللہ! مریضوں کو شفا یاب فرما ، مصیبت زدہ لوگوں کی مشکل کشائی فرما، قیدیوں کو رہائی نصیب فرما ،فوت شدگان پر رحم فرما، اور ہم پر زیادتی کرنے والوں خلاف ہمیں کامیابیاں عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں بلند فرما، یا سمیع ! یا قریب! یا مجیب! ہماری آخری دعوت بھی یہی ہے کہ تمام تعریفیں رب العالمین کیلیے ہیں۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

  فضیلۃ الشیخ جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ

مسجد نبوی کے ائمہ و خطباء میں سے ایک نام فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر کا ہے جو متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں اور امام مسجد نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ آپ جج بھی ہیں۔