پہلا خطبہ :
تمام تعریفیں اُس اللہ رب العالمین کےلئے ہیں کہ جس نے نکاح کو حلال قرار دیا اور زنا کو حرام قرار دیا،وہی ذات کے کہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا اور پھر اُسے خاندانی اور سُسرالی رشتوں سے جوڑ دیا اور آپ کا رب بے حد قدرت والا ہے۔ ہم اپنے نفس کی بُرائیوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتے ہیں۔جس شخص کو اللہ تعالیٰ گمراہ کردے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور جسے وہ ہدایت دیدے اُسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں اورمیں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ اللہ بندے اور اُس کے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور دینِ حق دے کر بھیجا تاکہ اُسے ہر دین پر غالب کردے خواہ مشرک لوگ اُسے بُرا ہی کیوں نہ جانیں۔
اللہ تعالیٰ بے شمار درود و سلام نازل فرمائے، آپ ﷺ پر ،آپ ﷺ کی پاکیزہ آل پر، نیک و کاراصحاب کرام پر اور تاقیامت آپ ﷺ کے طریقے پر چلنے والوں اور آپ ﷺ کی پیروی کرنے والوں پر۔
حمدو ثنا کے بعد !
سب سے اچھا کلام اللہ تعالیٰ کا کلام ہے او ر سب سے اچھا طریقہ آپ ﷺ کا طریقہ ہے، اور بد ترین کام وہ ہیں کہ جنہیں دین میں اپنی طرف سے ایجاد کیا گیا ہو، اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جانے والی ہے۔ اللہ کے بندوں اللہ تعالیٰ کے حکموں کی تعمیل میں حکمِ الٰہی کو اختیار کرو اور ہر اُس کام سے رک جاؤ کہ جس سے اُس نے منع کیا ہےاور ڈرایا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا
النساء – 1
اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔
مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے نکاح کونسلِ انسانی کا تسلسل اور اُس کی بقا کا ذریعہ بنایا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ
ہے:
مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے نکاح کونسلِ انسانی کا تسلسل اور اُس کی بقا کا ذریعہ بنایا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا
النساء – 1
اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔
اللہ تعالیٰ نے عقد کو ایک مضبوط اور پختہ عہد و پیمان قرار دیا ہےجس پر بہت سارے حقوق و واجبات مقرر کئے ہیں اور کئی احکام مشروع کئے ہیں اور کئی واضح آیات بھی نازل کی ہیں۔چنانچہ اُس نے میاں بیوی کے باہمی رشتے کی بنیاد شفقت و محبت پر رکھی ہے اوراِنہی دونوں بنیادوں سے اُلفت و محبت جنم لیتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ
الروم – 21
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے آرام پاؤ اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی۔
اور اُس نے تمہاری طرف دوستی اور مہربانی رکھ دی اور باہم اچھے رہن سہن اور بھلائی کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ
النساء – 19
اوراُن کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو
مزید فرمایا:
فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ
الطلاق – 2
اُنہیں اچھے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے الگ ہوجاؤ۔
عادلانہ حقوق و واجبات کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
اور معروف طریقے کے مطابق عورتوں کے لئے اُسی طرح حق ہےکہ جس طرح اُن کے اوپر حق ہے۔
اور نگرانی کو مردو ں کے ہاتھ سُپرد کرتے ہوئے فرمایا:
عورتوں پر مرد نگران ہیں،اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے اُن کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اِس وجہ سے کہ اُنہوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا۔
اذیت و تکلیف،ظلم و زیادتی ،سرکشی اور زناکاری اور گناہ گاری کےکاموں سے ذراتے ہوئے ارشاد فرمایا:
وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوا ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ
البقرۃ – 231
اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ﻇلم وزیادتی کے لئے نہ روکو۔
مزید فرمایا:
أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ وَلَا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ ۚ
الطلاق – 6
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: کوئی مؤمن مرد کسی مؤمنہ عورت سے بغض نہ رکھے، اگر اُسے اُس کی کوئی عادت ناپسند ہےتو دوسری پسند ہوگی۔ صحیح مسلم
شادی کی ذمہ داری بہت عظیم ہے اُس کےثمرات غیر معمولی ہیں۔ اسی کے ذریعے عزت و پاکدامنی ،افزائش ِنسل،سعادت مندی اور قرار و استقرار حاصل ہوتا ہے۔ عقدِ نکاح کو پختہ عہد و پیمان کےذریعے مضبوط کیا گیا ہے۔اور اُس کے ارکان کو ولی،حقِ مہر اور گواہوں کے ذریعے مستحکم بنایا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَأَخَذْنَ مِنكُم مِّيثَاقًا غَلِيظًا
النساء – 21
اللہ تعالیٰ نے طلاق کو مباح کیا ہے لیکن اُس میں بھی اصل ممانعت ہے۔ اِسے صرف ضرورت کے لئے اورنقصان و ضرر کو دور کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ اسلام نےزوجین کے درمیان جُدائی سے پہلے مشکلات کے حل کی بھی رہنمائی کی ہے۔ نکاح کےبقا کی خاطرواعظ و نصیحت کرنے، بستروں پر الگ کرنے اور تادیبی کاروائی کا حکم دیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ۖ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيرًا
النساء – 34
اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہو تو اُنہیں نصیحت کرو،اور بستروں میں اُن سے الگ ہوجاؤ اوراُنہیں مارو، پھر اگر وہ تمہاری فرمانبرداری کریں تو اُن پر زیادتی کا کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔بے شک اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے بہت بُلند اور بہت بڑا ہے۔
اسی طرح طلاق سے پہلے صلح صفائی کی رہنمائی کی ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا
النساء – 35
اور فرمایا:
وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِن بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا ۚ وَالصُّلْحُ خَيْرٌ ۗ
النساء – 128
اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بد دماغی اور بے پرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں جو صلح کر لیں اس میں کسی پر کوئی گناه نہیں۔ صلح بہت بہتر چیز ہے۔
یعنی مخالف صنف کی نافرمانی طلاق سے کئی بہتر ہے۔ اور اگر تم اصلاح کرو اور ڈرتے رہوں تو اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے نہایت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔
اور اگر دل اِس قدر متنفر ہوجائیں کہ اُن کے باہم جڑے رہنے کی کوئی صورت باقی نہ رہے اُمیدیں ختم ہوجائیں اور باہمی تفاہم کی کوئی صورت نہ ہوتو پھر دو ہی طریقے ہیں کہ یا تو اچھے طریقے سے رکھ لیں یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دیں۔ طلاق آخری حل ہےاور حلال چیزوں میں سب سے ناپسندیدہ ہے۔اسی لئے شریعت نے رجوع کرنے اور لوٹانے کی ترغیب دلائی ہے اور اُس کی باگ ڈور مرد کے ہاتھ میں تھمائی ہے اور وہ دو دو مرتبہ رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ
البقرۃ – 229
یہ طلاقیں دو مرتبہ ہیں، پھر یا تو اچھائی سے روکنا یا عمدگی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔
مطلقہ عورت اپنے خاوند کے ہی گھر میں تین حیض تک عدت گزارے گی شاید کہ اُس کے بعد اللہ تعالیٰ کوئی نئی بات پیدا کردے کہ وہ باہم رجوع کرلیں اور صلح کرلیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا ۚ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
البقرۃ – 228
ان کے خاوند اس مدت میں انہیں لوٹا لینے کے پورے حقدار ہیں اگر ان کا اراده اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے ہیں اچھائی کے ساتھ۔ ہاں مردوں کو عورتوں پر فضلیت ہے اور اللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت واﻻ ہے۔
اللہ کے بندو! یقیناً طلاق کےمعاملے میں عجلت پسندی اور جلد بازی خاندانی پھوٹ اور اختلاف و انتشار کی پریشانیوں کی ابتداء ہے۔ یہ طلاق دلوں میں نفرت پیدا کرنے کی اساس و بنیاد ہے، یا محبوب کے اجتماع و اتحاد کو پارہ پارہ کردیتی ہے اوراِس کا شکار بے قصور و بے گناہ اولاد بنتی ہے۔ طلاق صحبت و معاشرت کو تباہ کردیتی ہے، محبوب کے درمیان تفرقہ ڈال دیتی ہے ،گھروں کو اجاڑ دیتی ہےاور خاندانوں کا شیرازہ منتشر کردیتی ہے۔ طلاق ناکامی کی طرف پہلا قدم ہے، اُمیدوں کا خاتمہ ہے ،رنج وغم اور حزن و ملال کا پیش خیمہ ہے۔ اولاد کی تربیت کے لئے ایک رکاوٹ ہے، اُن کے اور اُن کے حقوق کے ضیاع کا سبب ہے۔ لہٰذا اے والدین! اللہ تعالیٰ سے ڈر جاؤ۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ابلیس اپنا تخت پانی پر بچھا تا ہے اور پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے۔ اُس کے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ ڈالتا ہے۔ اُن میں سے ایک آکر کہتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں کام کیا ہے ، تو ابلیس کہا ہے کہ تم نے کچھ نہیں کیا۔ پھر اُن میں سے ایک آکر کہتا ہے کہ میں نے اُس شخص کو اُس وقت تک نہیں چھوڑا یہاں تک کہ اُس کے اور اُس کی بیوی کے درمیان تفریق کرادی۔ کہا کہ وہ اُسے اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے کہ تم سب سے بہتر ہو۔ صحیح مسلم
مسلمانو! عورتوں کے ساتھ نرمی والا برتاؤ کروکیونکہ یہ صنفِ نازک ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے اُن کے متعلق وصیت کرے ہوئے فرمایا: عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی نصیحت قبول کرو۔صحیح بخاری۔
نیز آپ ﷺ نے فرمایا : کوئی مؤمن مرد کسی مؤمن عورت سے بغض نہ رکھے،اگر اُسے اُس کی کوئی ایک عادت نہ پسند ہے تو دوسری پسند ہوگی۔ صحیح مسلم
اللہ رب العالمین قرآن کریم کو ہمارے لئے بابرکت بنائےاور قرآن کریم میں جو نصیحتیں ہیں اُن سے ہمیں فائدہ پہنچائے۔اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کیجئے ،میں بھی اسی سے مغفرت طلب کرتاہوں۔وہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا،اُسی سے اُس کی بیوی کو پیدا کرکے اُس سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلادیں۔ جس نے بڑے کمال اور حسنِ کاری گری سے اِس کو پیدا کیا۔ ایک منضبط اور محکم شریعت نازل فرمائی اور ہر نفس کو ہدایت کی راہ دکھائی ، ہم اُس ذات کی بہت زیادہ ، لامتناہی حمد بیان کرتے ہیں۔ اور ہم اُس ی نعمتوں اور بخششوں پر جو اُس نے ہم پر کئے ہیں، ہم اُس کا شکر بجا لاتے ہیں۔
حمد و ثنا کے بعد!
اللہ کے بندو! نکاح پرہیز گاری کے اسباب میں سے ایک بڑا سبب ہےاور پاکدامنی سے متصف ہونے اور گناہوں اور آلائیشوں سے بچنے کا سب سے بہترین ذریعہ ہے، لہٰذا حسب و نسب والی بہترین عورتوں کا انتخاب کرو۔ دین دارعورت کو ترجیح دو۔ اور جس عورت کی تربیت اچھی نہ ہو تو اُس کے ظاہری حسن و جمال سے دھوکہ مت کھاؤ بلکہ اُس سے دور رہو۔ کیونکہ خبیث عورتین خبیث مردوں کے لئے جبکہ اچھی عورتیں اچھے مردوں کے لئے ہیں۔
سیدنا ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ایک عورت سے چار امور کی وجہ سے نکاح کیا جاتا ہے، اُس کے مال کی وجہ سے، حسب و نسب کی وجہ سے، اُس کی خوبصورتی کی وجہ سے، اُس کی دین داری کی وجہ سے۔ لیکن تم دینداری کو ترجیح دو،تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔ صحیح مسلم
اے لوگو! طلاق آپسی ناچاقی و نااتفاقی ،نفرت و اختلاف سے نجات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَإِن يَتَفَرَّقَا يُغْنِ اللَّهُ كُلًّا مِّن سَعَتِهِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ وَاسِعًا حَكِيمًا
النساء – 130
اگر میاں بیوی جدا ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی وسعت سے ہر ایک کوبے نیاز کردے گا۔
پس اللہ تعالیٰ سےڈرو اور طلاق جیسے امر کورشتوں کو توڑنے کا ذریعہ نہ بناؤ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
اور تم آپس کے احسان کو فراموش نہ کرو۔
اللہ تعالیٰ نے مطلقہ عورتوں کے لئے مناسب خرچہ مقرر کیا ہے جس کا ادا کرنا نیک آدمیوں پر ضروری ہے۔
اے لوگوں اور سرپرستو! تم میں سے ہر آدمی نگہبان ہے۔ اور ہر آدمی اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہےبےشک عورتیں تمہارے ذمہ امانتیں ہیں۔ اُن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اور نبی اکرم ﷺ نے وصیت فرمائی ہے۔ شریف آدمی ہی اُن کوعزت دیتا ہے اور کمینہ انسان ہی اُن کی اہانت کرتا ہے۔ سیدنا معدیکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بجالاتے ہوئےفرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں عورتوں سے متعلق خیر کی وصیت کرتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں عورتوں سے متعلق خیر کی وصیت کرتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں عورتوں سے متعلق خیر کی وصیت کرتا ہے۔بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، پھوپھیوں اور خالاؤں سے متعلق تمہیں خیر کی وصیت کرتا ہے۔ طبرانی
سلیمان بن عمر بن احوص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد نے بیان کیا کہ وہ حجۃالوداع کے موقع پرآپ ﷺ کے ساتھ تھے، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کیا اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے سے متعلق میری وصیت قبول کرو۔ کیونکہ تمہارے ماتحت ہیں لہٰذا تم اُن سے اس جماع کے علاوہ اور کسی چیز کے مالک نہیں ہو۔ الا یہ کہ وہ کھلی بدکاری کریں،تو اگر وہ ایسا کریں تو اُن کو خواب گاہ سے الگ کردو،اُن کو مارو لیکن سخت مار نہ مارو۔ پھراگر وہ تمہاری بات مان لیں تو اُن پر زیادتی کے لئے کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو۔تمہارا عوتوں پر حق ہے اور اُن کا تم پر حق ہے۔عورتوں پر تمہارا حق یہ ہےکہ وہ تمہارا بستر ایسے شخص کو روندنے نہ دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو،اور وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے گھر میں آنے کی اجازت نہ دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو۔ اور سنو! اُن کا حق تم پر یہ ہے کہ تم اچھی طرح اُن کو کھانا اور کپڑا دو۔ سنن الترمذی۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں دو ضعیفوں، ایک یتیم اور ایک عورت کا حق مارنے کو حرام قراردیتا ہوں۔ مستدرک حاکم
اسلامی بہنو! شوہروں کو تنگ کرنا، اُن کے ساتھ سرکشی اوربے ادبی سے پیش آنا، گھر کے رازافشا کرنا ،ذمہ داریوں سے بھاگنا اورسوشل میڈیا میں پائی جانے والی گھٹیا اوربے ہودہ باتوں سے متاثر ہونا بہت بڑی شقاوت ونامرادی ہے جو تمہارے گھروں کو ویران بنادے گی، خاندانی اتحاد کو پارہ پارہ کردے گی اور تمہاری زندگی پر منفی اثر ڈالے گی۔ اور شوہروں سے متعلق اللہ سے ڈرو۔
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے پابندی سے پانچوں وقت کی نماز پڑھی رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی، اپنے خاوند کی فرمانبرداری کی، تو اُس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔ مسند احمد
اے لوگو! میاں بیوی کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا،اُن کی آپسی محبت والفت کو بگاڑنا، اُن کے درمیان فتنے کا بیچ بونا ،اُنہیں ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانا،اُن کے درمیان جُدائی اور طلاق کا سبب بننا حرام ہے۔ اور ایسا کرنے والے کو اُس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو شوہر کے بیوی کے خلاف ، غلام کو اپنے آقا کے خلاف بہکائے اور اُسے نفرت دلائے۔حاکم
اے مسلمان عورت! اللہ تعالیٰ سے ڈرو کیونکہ نکاح ایک مضبوط بندھن اور عہد و پیمان ہے، اس لئے بغیر کسی سخت مجبوری کے طلاق کی خواہش مت کرو۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: کوئی بھی عورت جو اپنے شوہر سے کسی شکایت کے بغیر ہی طلاق کا مطالبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اُس پر جنت کی خوشبو کو حرام قرار کردیتا ہے۔
ے لوگو! صبر کرنا ایک بڑی منقبت ،عظیم نیکی اور بڑی عبادت ہے۔ لہٰذا صبر کرو اور جو زیادتی کرے اُس سے درگزر کرو۔
لہٰذا اے لوگو! صبر کو لازم پکڑو اور جلدی کرو اپنے رب کی بخشش اور اُس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ جو برہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔جو خوشحالی اور تنگدستی ہر حال میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔
اے اللہ ! تو ہمیں صبر عطا فرما،عفو و درگزر اورغصے کو پی لینے کی توفیق عطافرما۔ ہماری کوتاہیوں معاف فرما۔
اے اللہ ! ایمان کو ہمارے لئے محبوب بنادے،اُسے ہمارے دلوں میں مزین کردے ،کفر اور فسق و فجور کو ہمارے لئے قابلِ نفرت بنادے اور ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل کرلے۔
اے اللہ ! اے دلوں کے پھیرنے والے تو ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔
اے دلوں کے پھیرنے والے!تو ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت و بندگی کی طرف پھیر دے۔
اے اللہ ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل تیڑھے نہ کردینا اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرماتے رہنا۔ یقیناً تو ہی سب سے بڑا عطا کرنے ولاہے ۔
اے اللہ ! اسلام اور مسلمانوں کو قوت عطا فرما، اپنے توحید پرست بندوں کی مدد فرما۔اور اِس ملک کو اور دیگر تمام اسلامی ممالک کو امن و امان کا گہوارہ بنا۔
اے اللہ ! تو ہمیں اپنے اپنے ملکوں میں امن و سکون عطا فرما۔ ہمارے آئمہ اور حکمرانوں کی اصلاح فرما۔ تو ہمارے فرمانرواں خادم ِ حرمین شریفین کو اپنی خاص توفیق سے نواز ،اُن کی مدد فرما اور اُنہیں صحت و عافیت عطاکر۔اے سارے جہاں کے پالنے والے۔
اے اللہ ! اُنہیں اور اُن کے ولی عہد کو اپنے پسندیدہ امور کی توفیق دے۔
اے دعاؤ ں کو قبول کرنے والے ہماری دعاؤ ں کو قبول فرما۔
وصلی اللہ علی نبینا محمد ﷺ وآله وصحبه اجمعین
خطبة الجمعة مسجد الحرام: فضیلة الشیخ عبدالله بن عبدالرحمن البعيجان حفظه اللہ
1 جمادی الاول 1444هـ بمطابق 25 نومبر 2022