جب ایک انسان دہکتے شعلوں میں جھونکا جا رہا ہو، اور وہ صرف یہ کہے: “حسبی اللہ و نعم الوکیل” — تو یہ جملہ محض زبان کا نہیں، دل کے یقین کا ترجمان ہوتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا توکل دعووں سے آگے بڑھ کر عمل، قربانی اور یقینِ کامل کا نمونہ تھا۔ اُن کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ جب زمین کے سارے دروازے بند ہو جائیں تو آسمان کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔
سچا توکل وہی ہے جو ابراہیم علیہ السلام نے کیا — جس نے آگ کو گلزار بنایا، تنہائی کو سکون میں بدلا اور آزمائش کو کامیابی کا زینہ بنا دیا۔