پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، وہی غالب اور بخشنے والا ہے، جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے اپنا بناتا ہے، دن اور رات وہی چلا رہا ہے، ان میں دانشمندوں کے لئے نصیحتیں ہے، میں اسی کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ یکتا ہے ، وہ تنہا اور زبردست ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے ، چنیدہ و برگزیدہ رسول ہیں، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول ، ان کی اولاد اور نیکو کار صحابہ کرام پر رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما ۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
تقوی الہی اختیار کرو اور اسی کی اطاعت کرو؛ کیونکہ اطاعتِ الہی سے کوئی بد بخت نہیں ہوتا، اور اللہ تعالی کی نافرمانی سے کوئی نیک بخت نہیں بنتا۔
اللہ کے بندوں!
نیک اعمال کے بدلے میں اللہ تعالی کے وعدوں پر مکمل اعتماد رکھو، اور اپنے اچھے انجام کیلیے خوب محنت کرو، کیونکہ تمہارا رب قدر دان، جاننے والا، غنی، اور انتہائی سخی ہے، وہ اپنی پسندیدہ عبادات کے ذریعے اپنا قرب حاصل کرنے کی تمھیں دعوت دیتا ہے، اسے تمہاری نیکیوں کی ضرورت نہیں ، نیز وہ تمھیں نافرمانی سے بھی خبردار کرتا ہے ، تمہاری نافرمانی کوئی گزند نہیں پہنچا سکتی، فرمانِ باری تعالی ہے:
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِيدِ
فصلت – 46
جو شخص بھی نیکی کرے اس کا فائدہ اسی کو ہو گا اور جو بدی کرے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہو گا، تیرا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
اسی طرح فرمایا:
وَمَنْ يَنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ
آل عمران – 44
جو اپنی ایڑھیوں کے بل لوٹ جائے تو وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا، جلد ہی اللہ تعالی شکر گزاروں کو بدلے سے نوازے گا۔
لوگوں! اللہ تعالی کی وعید سے ڈرو؛ کیونکہ اللہ تعالی کی وعید جس پر آن پڑے تو اسے تباہ کر کے رکھ دیتی ہے، اللہ تعالی کی وعید کسی بھی روگرداں اور غافل کو پکڑ لے تو اسے عذاب میں مبتلا کر کے تباہ کر دیتی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَحْلِلْ عَلَيْهِ غَضَبِي فَقَدْ هَوَى
طٰه – 81
اور جس پر میرا غضب نازل ہو گیا تو وہ یقیناً ہلاک ہو گیا۔
ایسے شخص پر تعجب ہوتا ہے جو دنیا کیلیے تو محنت کرتا ہے لیکن آخرت کو بھول جاتا ہے؛ کیونکہ دنیا تو محنت سے یا عاجز شخص کو بغیر محنت کے بھی مل جاتی ہے، لیکن آخرت کی نعمتیں صرف محنت اور عمل کے بدلے میں ہی ملیں گی، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
الزخرف – 72
یہی وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو، ان اعمال کی وجہ سے جو تم کرتے تھے۔
مسلمانوں! تمہارے پاس نیکیوں کی بہار اور برکتوں والا مہینہ آ رہا ہے، اس مہینے میں خیر و برکتیں نازل ہوتی ہیں، ان میں گناہ معاف کیے جاتے ہیں ماہِ رمضان کو اللہ تعالی نے فضیلتوں سے نوازا ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے مطابق نبی ﷺ فرماتے ہیں: (مہینوں کا سربراہ رمضان ہے، جبکہ سب سے محترم مہینہ ذو الحجہ ہے) اسے بزار نے روایت کیا ہے۔
اسی طرح فرمانِ باری تعالی ہے:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ
البقرة – 185
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں۔
ماہ رمضان اتنا بابرکت مہینہ ہے کہ اس میں اللہ تعالی نے تمام عبادات یکجا فرما دی ہیں چنانچہ روزوں کے ساتھ نمازیں، اس مہینے میں زکاۃ ادا کرنے والے کیلیے زکاۃ، غریبوں مسکینوں پر صدقہ، ضرورت مندوں کی مدد اور تعاون، عمرہ کی شکل میں حج اصغر ، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سمیت دیگر تمام کی تمام نیکیاں موجود ہیں، الغرض اس ماہ میں خیر و بھلائی کے ذرائع بہت زیادہ ہیں، رمضان میں بدی کے اسباب کم یا نا پید ہو جاتے ہیں، ماہ رمضان میں شیاطین کیلیے مسلمانوں کو گمراہ کرنے اور نیکیوں سے روکنے کے راستے بند کر دئیے جاتے ہیں، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (جس وقت ماہ رمضان شروع ہو تو جنت کے دروازے کھول دئیے ج جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے) بخاری ، مسلم
جنت میں ثواب اور نعمتوں کی اتنی ہی انواع و اقسام ہوں گی جتنی قسم کی انسان کے پاس دنیا میں کی ہوئیں عبادات اور نیکیاں ہوں گی؛ کیونکہ ہر نیکی کے بدلے میں اس کا الگ ثواب اور نعمت ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ
الحاقة – 24
گزشتہ ایام میں جو عمل تم کر چکے ہو ان کی وجہ سے اب مزے سے کھاؤ اور پیو۔
اسی طرح سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ فرمایا: (جنت کے ایک دروازے کو ریان کہا جاتا ہے، اس دروازے سے داخلے کیلیے روزے داروں کو بلایا جائے گا، چنانچہ جو بھی روزے داروں میں شامل ہو گا وہ اس دروازے سے اندر جائے گا، اور جو شخص وہاں سے اندر چلا گیا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی) بخاری، مسلم
جنت میں داخلے کے بعد سب سے بڑی عزت افزائی اللہ تعالی کے بابرکت چہرے کا دیدار ہے، اور یہ حقیقت میں مسلمان کی عبادت کا بدلہ ہے کیونکہ مسلمان اللہ کی عبادت اس طرح کرتا ہے گویا کہ وہ اللہ تعالی کو دیکھ رہا ہے، اس بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:
لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ
یونس – 26
جن لوگوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے ویسا ہی اچھا بدلہ ہوگا اور اس سے زیادہ بھی۔
اور نبی ﷺ نے اس آیت میں مذکور “زِيَادَةٌ” کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ: اس سے مراد اللہ تعالی کے بابرکت چہرے کا دیدار ہے، جیسے کہ سلمان رضی اللہ عنہ سے مسلم میں روایت موجود ہے، اس سے معلوم ہوا کہ نیکیوں کا دام ویسا ہی لگے گا جیسا کام ہو گا۔
بالکل اسی طرح عذاب کی انواع و اقسام بھی گناہوں کے متنوع ہونے پر منحصر ہے، چنانچہ کھانے کیلیے تھوہر اور پینے کیلیے کھولتا ہوا پانی حرام اور سود خور سمیت شراب نوش اور منشیات کا استعمال کرنے پر دیا جائے گا، اسی طرح سر پر گرم پانی اس شخص کے سر پر ڈالا جائے گا جو اپنے آپ کو متکبر اور شرعی احکامات سے بالا تر سمجھتا تھا اور حکم عدولی کرتا ، اس بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّومِ (43) طَعَامُ الْأَثِيمِ (44) كَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ (45) كَغَلْيِ الْحَمِيمِ (46) خُذُوهُ فَاعْتِلُوهُ إِلَى سَوَاءِ الْجَحِيمِ (47) ثُمَّ صُبُّوا فَوْقَ رَأْسِهِ مِنْ عَذَابِ الْحَمِيمِ (48) ذُقْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْكَرِيمُ
الدخان – 43/49
بلاشبہ تھوہر کا درخت [43] گنہگار کا کھانا ہے [44] جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارے گا [45] جیسے کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے [46] اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے جہنم کے عین درمیان میں دھکا دے دو[47] پھر کھولتے پانی کا کچھ عذاب اس کے سر پر انڈیلو [48] چکھ، تو ہی بڑا معزز اور شریف تھا۔!
اس لیے دنیا اور آخرت میں اصول یہی ہے کہ جیسا کام ویسا دام۔
مسلمانوں!
آپ بھی خوش ہو جاؤ کہ رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام کو شعبان کے آخر میں رمضان کے آنے کی خوشخبری دیا کرتے تھے، اس کے لیے تیار ہو جاؤ اور اس مہینے کا ہر قسم کی نیکی کے ذریعے بھر پور استقبال کرو اس کیلیے تیاری کرو ، اخلاص ، ثواب کی امید اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوشی کا اظہار کرو ؛ اس لیے کہ اللہ تعالی نے تمہیں اک بار پھر رمضان نصیب فرمایا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ
یونس – 58
آپ کہہ دیں: سب کچھ اللہ کے فضل اور رحمت سے ہے، لہذا اسی پر تو انہیں خوش ہونا چاہیے ، یہ ان کی جمع پونجی سے کہیں بہتر ہے۔
استقبالِ رمضان کے لیے تمام گناہوں سے توبہ کر لو، تا کہ اللہ تعالی تمہارے گزشتہ تمام گناہ معاف فرما دے ، استقبالِ رمضان کیلیے لوٹا ہوا مال حقیقی مالکان تک پہنچا دو، حقداروں کو ان کے حقوق دے دو تا کہ اللہ تعالی تمہاری نیکیوں کو تحفظ بخشے اور تمہاری خطائیں مٹا دے، یہ بات ذہن نشین کر لو کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ رمضان دوبارہ نہیں پا سکو گے اس لیے موت اور موت کے بعد کی سختیوں کیلیے تیاری رکھو، اپنے روزوں کو لغویات، بےہودگی ، غیبت و چغلی سے پاک صاف رکھو، گندی باتوں اور گناہوں سے دور رہو، حرام چیزوں کو دیکھنے سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کرو، اپنے دلوں کو برے خیالات سے بچاؤ تو تمہارے روزے اللہ تعالی کے ہاں تمہارے لیے سفارشی بن جائیں گے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (بہت سے روزے داروں کے حصے میں صرف بھوک پیاس آتی ہے، اور بہت سے قیام گزاروں کے حصے میں صرف بے خوابی آتی ہے) طبرانی نے اسے معجم الکبیر میں نقل کیا ہے، منذری کہتے ہیں اس کی سند قابل قبول ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (جو شخص غلط باتوں اور شریعت سے متصادم چیزوں پر عمل نہیں چھوڑتا اللہ تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے)بخاری، ابو داود، ترمذی
ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ : (روزہ -جب تک توڑا نہ جائے-ڈھال ہے) نسائی، اور طبرانی نے اسے معجم الاوسط میں روایت کرتے ہوئے اضافہ کیا ہے کہ: (کہا گیا: اس ڈھال کوکس عمل سے توڑا جائے گا؟ فرمایا: جھوٹ یا غیبت کے ذریعے) اس حدیث میں یہ دو گناہ بطور مثال ذکر کئے گئے ہیں۔
مسلمان کو اپنے روزے کا ثواب بڑھانے کیلیے رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنی چاہییں لہذا تلاوت کرے، نبی ﷺ پر کثرت سے درود بھیجے، لوگوں کی مدد کرے، حصولِ رضائے الہی کیلیے صدقہ خیرات اور تحائف دے، آپ ﷺ کا فرمان ہے: (مجھے غریب لوگوں میں تلاش کرو) دیگر نیکیاں بھی بجا لائے مثلاً: کسی کو کوئی ہنر یا علم سکھا دیں، نیکی کا حکم کریں، نیکی کی ترغیب دیں، برائی سے روکیں اور بدی سے خبردار کریں؛ اس لیے کہ روزے کے ساتھ ڈھیروں نیکیاں کرنے سے روزوں کا ثواب زیادہ ہو جاتا ہے۔
افطاری کروانے پر اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا روزے دار کو روزے کا ملتا ہے اور روزے دار کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
مسلم! نماز تراویح اور قیام کو معمولی مت سمجھنا خصوصاً آخری عشرے میں لیلۃ القدر کی تلاش کیلیے خوب محنت کرنا۔
ماہ رمضان کے روزے گناہوں کا کفارہ ہیں ، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: (جو شخص رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں ثواب کی امید سے رکھے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ) بخاری
اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: (جو شخص رمضان میں قیام ایمان کی حالت میں ثواب کی امید سے کرے تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ) بخاری ، مسلم
عبادہ رضی اللہ عنہ کے مطابق نبی ﷺ نے لیلۃ القدر کے بارے میں فرمایا: (اسے آخری عشرے میں تلاش کرو جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کی حالت میں ثواب کی امید کے ساتھ قیام کرے تو اس کے گزشتہ و پیوستہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں) احمد، طبرانی
اس لیے مسلمان! نماز با جماعت کی پابندی کرو، نماز کے ذریعے اللہ تعالی بندے کی حفاظت فرماتا ہے، انسان کے معاملات کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیکر اس کے حالات درست فرما دیتا ہے؛ چنانچہ نمازیں ضائع کرنے والے کی دنیا و آخرت برباد ہو جاتی ہیں، اس کی دنیاوی زندگی جانوروں جیسی ہوتی ہے، پھر قیامت کے دن اسے کہا جائے گا: آگ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی جہنم واصل ہو جاؤ۔
ایک حدیث میں ہے کہ: (جو شخص عشا کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے آدھی رات کا قیام کیا اور جو شخص فجر کی نماز با جماعت ادا کرے تو گویا اس نے پوری رات کا قیام کیا) اسے مسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔
انسان کا اس وقت نقصان اور بھی زیادہ ہوتا ہے جب وہ روزے تو رکھے لیکن نماز بالکل نہ پڑھے یا گنتی کی نمازیں ادا کرے۔
زندگی ضائع کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ رات کو دیر تک لہو و لعب کیلیے جاگتے رہیں، غیر اخلاقی ویب سائٹس پر جائیں، گھٹیا ڈرامے دیکھیں، مزید برآں اس بابرکت مہینے میں اللہ کی عبادت چھوڑ کر ان چیزوں میں مصروف رہنا انتہا درجے کی رسوائی اور ذلت کا باعث ہے، حالانکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَسَارِعُوا إِلَى مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ(133) الَّذِينَ يُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
آل عمران – 133/144
اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ہے [133] جو خوشحالی یا بدحالی ہر حال میں خرچ کرتے ہیں ، غصہ پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں، ایسے ہی نیک لوگوں سے اللہ محبت رکھتا ہے ۔
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلیے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔
دوسرا خطبہ
تمام تعریفیں اللہ کیلیے ہیں ، وہی صراط مستقیم کی جانب رہنمائی کرتا ہے، عظیم فضل والا ہے، وہ جسے چاہے نوازے یہ اس کا فضل ہے اور جسے چاہے محروم رکھے یہ اس کا عدل ہے، وہی غالب اور حکمت والا ہے، میں اسی کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں ، اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں، اور بخشش طلب کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اسکے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، وہی قدرت اور علم والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی و سربراہ محمد اسکے بندے اور رسول ہیں ، آپ ہی کی شریعت و سیرت روشن اور ٹھوس ہیں، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمد ، ان کی آل، اور بلند اخلاقی اقدار کے پیکر صحابہ کرام پر اپنی رحمت، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
کما حقُّہ تقوی الہی اختیار کرو، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو اچھی طرح تھام لو۔
اللہ کے بندوں!
ہر گناہ سے الگ الگ توبہ کرو؛ کیونکہ توبہ کرنے والے ہی کامیاب ہوں گے، جبکہ اپنے گناہوں پر اصرار کرنے والے تباہ و برباد ہوں گے، فرمانِ باری تعالی ہے:
تُوْبُوْا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
النور – 31
تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو ! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
یہ مہینہ توبہ کرنے کا مہینہ ہے اور جن گناہوں سے توبہ کرنا ضروری ہے ان میں سگریٹ نوشی بھی شامل ہے، اس لیے مسلمان! اپنے منہ کو سگریٹ نوشی سے پاک رکھو، ذکر الہی و تلاوت قرآن کے ساتھ اپنی زبان تر رکھو، اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے نیک لوگوں اور کراماً کاتبین فرشتوں کیلیے منہ کو معطر رکھو، سگریٹ نوشی سے شیطان قریب ہوتے ہیں ، خون گدلا ہوتا ہے اور مہلک بیماریاں لگتی ہیں، عمر کم ہو جاتی ہے، نیز شرعی قواعد و ضوابط سگریٹ نوشی حرام قرار دیتے ہیں۔
ذہن نشین رہے کہ روزے کی نیت رات کے کسی بھی لمحے میں کرنا ضروری ہے، چنانچہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (جو شخص فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے تو اس کا کوئی روزہ نہیں ہے) ابو داود، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ
ایک حدیث میں ہے کہ: (جو شخص رمضان کا ایک روزہ بغیر عذر کے چھوڑ دے تو پوری زندگی کے روزے اس کی قضا نہیں بن سکتے )
اللہ کے بندوں!
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الأحزاب – 56
یقینا اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو۔
اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ: (جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا)۔اس لیے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود پڑھو۔
اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلم تسليما كثيرا۔
یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،یا اللہ! ہدایت یافتہ ائمہ و خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی سے راضی ہوجا، یا اللہ! تمام صحابہ کرام ، عشرہ مبشرہ ، بیعت رضوان میں شامل صحابہ کرام، اور دیگر تمام تابعین کرام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، فضل اور کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! کفر اور کافروں کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! شرک ، مشرکین اور بدعتی لوگوں کو ذلیل و رسوا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو بدعات کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! روزِ قیامت تک کیلیے بدعات کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! تیرے دین اور نبی کی سنتوں سے متصادم بدعات کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! روزِ قیامت تک کیلیے بدعات کا خاتمہ فرما دے ، یا رب العالمین! یا ذو الجلال و الاکرام! یا اللہ! تیری کتاب اور سنت نبوی کا بول بالا فرما، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! اپنے دین، قرآن، اور سنت نبوی کا ساری دنیا میں بول بالا فرما، یا قوی! یا متین!
یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مومن اور مسلمان مرد و خواتین کے معاملات سنوار دے، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! ہر جگہ اور ہر وقت مسلمانوں کے حالات سنوار دے ، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہم سب مسلمانوں کو تیرے دین کی سمجھ عطا فرما، یا اللہ! ہم سب مسلمانوں کو تیرے دین کی سمجھ عطا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! مقروض مسلمانوں کے قرضے چکا دے، یا اللہ! مقروض مسلمانوں کے قرضے چکا دے، یا رب العالمین
یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا ارحم الراحمین! یا اللہ اپنی رحمت کے صدقے! مسلمان قیدیوں کو رہا فرما، یا ذو الجلال و الاکرام! یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان ، شیطانی چیلوں ، چالوں اور شیطانی لشکروں سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! تمام مسلمانوں کو شیطان مردود کے ہمہ قسم کے شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! تمام مسلمانوں کو اولاد کو شیطان مردود کے ہمہ قسم کے شر سے محفوظ فرما، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ہمارے اگلے پچھے، خفیہ اعلانیہ، اور جنہیں تو ہم سے بھی زیادہ جانتا ہے سب گناہ معاف فرما دے، تو ہی ہمیں تہ و بالا کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں بارش عطا فرما، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں بارش عطا فرما، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! ہمیں موسلا دھار، تر و تازہ کرنے والی بارش عطا فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہمیں رحمت والی بارش عطا فرما، عذاب ، غرق اور تباہی والی بارش سے بچا، یا ذو الجلال و الاکرام!
یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ ! اپنی رحمت کے صدقے ان کی قبروں کو منور فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمارے ملک کی ہمہ قسم کے شر و نقصان سے حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے فوجیوں اور سرحدوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ان کے نشانے درست فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! خادم حرمین شریفین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! اس کی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، اور اس کے تمام اعمال اپنی رضا کیلیے قبول فرما ، یا رب العالمین! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، یا ذو الجلال و الاکرام! یا اللہ! انہیں صحیح فیصلوں کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! انہیں ہر اچھا کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! انہیں صحت و عافیت عنایت فرما، یا ذو الجلال و الاکرام!
یا اللہ! ان کے دونوں نائبوں کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ان سے اسلام اور مسلمانوں کی خیر خواہی کے کام لے۔
یا اللہ! ہمارے ملک کی ہمہ قسم کے شر سے حفاظت فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔
اللہ کے بندوں!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
النحل – 90/91
اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو[90] اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے۔
اللہ کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔