انسان کا حساب و کتاب قریب آچکا ہے لیکن افسوس کہ اکثر لوگ ابھی بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔
ہم میں سے ہر ایک کو یہ سوچنا ہوگا کہ ہمیں دنیا میں کس مقصد کے لیے لایا گیا ہے۔ یہ زندگی بہت تھوڑے وقت کی مہمان ہے، کسی کو معلوم نہیں کہ اس کا وقت کب ختم ہوجائے۔ ہمارے ارد گرد کے حالات بار بار یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہوش کے ناخن لو، حقیقت کو پہچانو۔ کتنے ہی لوگ کل رات سکون سے سوئے مگر صبح ان کی ساری پونجی اور آسائش ختم ہوگئیں۔
ہم کب تک خواب غفلت میں رہیں گے کیا وقت حساب ہی ہمیں بیدار کرے گا ؟
