اہلِ بیت کون ہیں؟

الحمد للہ والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسول اللہ وعلیٰ اٰله و صحبه و ازواجه ومن والاہ وبعد۔

علماء ِکرام  رحمہم اللہ نے اہلِ بیت کی تحدید میں کئیں ایک اقوال ذکر کیے ہیں :

بعض کا کہنا ہے کہ :

1) اہلِ بیت سے مراد نبی ﷺ کی ازواج مطہرات ، ان کی اولاد ، بنوھاشم ، بنو مطلب (بنو عبد المطلب) اور ان کے موالی ہیں۔

اور ایک قول یہ  ہے کہ :

2) اہلِ بیت قريش ہیں ۔

بعض علماء کا کہنا ہے :

3) امتِ محمدیہ میں سے متقی لوگ آلِ محمد ﷺ ہيں ۔

اور کچھ نے کہا ہے کہ :

4) ساری کی ساری امتِ محمدیہ ﷺ آلِ محمد ﷺ ہے ۔

ازواجِ مطہرات:

ازواجِ مطہرات اہلِ بیت میں داخل و شامل ہيں۔ جس کے قرآنی دلائل درجِ ذیل ہیں:

 اللہ تعالی نے نبی ﷺ کی بیویوں کو (مخاطب فرماتے ہوئے) پردے کا حکم دینے کے بعد فرمایا ہے کہ :

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا 

الأحزاب – 33

 اللہ تعالی یہی چاہتا ہے اے اہل بیت! کہ تم سے وہ ( ہرقسم کی ) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے ۔

اسی طرح ابراھیم علیہ السلام کی زوجہ سارہ رضی اللہ تعالی عنہا کو بھی اہلِ بیت کہا گیا۔ جیسا کہ اللہ کا فرمان ہے :

قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّـهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّـهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ

هود – 73

فرشتوں نے کہا کیا تم اللہ تعالی کی قدرت سے تعجب کر رہی ہو ؟ اے (اہل بیت) گھر والوں کہ تم پر اللہ تعالی کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں ۔

اور اس لیے بھی کہ اللہ تعالی نے لوط علیہ السلام کی بیوی کو آلِ (خاندانِ) لوط میں شمار کیا اور نجات یافتہ لوگوں میں سے خارج کرتے ہوئے فرمایا :

إِلَّا آلَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٩﴾ إِلَّا امْرَأَتَهُ

الحجر – 59/60

مگر آلِ  لوط علیہ السلام کہ ہم ان سب کو تو ضرور بچا لیں گے مگر ان کی بیوی کے ۔

تو یہ سب آیات اس پر دلالت کرتی ہیں کہ (قرآن کریم  کے واضح نصوص کی روشنی میں ) زوجہ (بیوی) آل و اہلِ بیت میں داخل ہے ۔

بنو مطّلب:

اورآلِ مطلب کے (اسلام قبول کرنے والوں کے) بارے میں امام احمد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ اہلِ بیت میں سے ہیں اور امام شافعی رحمہ اللہ تعالی نے بھی یہی کہا ہے ۔

امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ آلِ مطلب آلِ نبی ﷺ میں داخل نہيں اور امام احمد رحمہ اللہ تعالٰی سے یہ قول بھی مروی ہے۔

اس مسئلہ میں راجح قول یہی ہے کہ بنوعبد المطلب نبی ﷺ کی آل میں شامل ہیں اور اس کی دلیل مندرجہ ذیل حدیث ہے :

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اور عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہ نبی ﷺ کے پاس گئے اور ہم نے کہا: اے اللہ تعالی کے رسول ﷺ! آپ نے بنو مطلب کو دیا اور ہمیں محروم رکھا ہے حالانکہ ہمارا اور ان کا مرتبہ آپ کے ہاں ایک ہی ہے ۔

تو رسول اکرم ﷺ فرمانے لگے: بلاشبہ بنو مطلب اور بنو ھاشم ایک ہی ہیں۔1

بنو ہاشم :

اہلِ بیت میں بنوھاشم بن عبد مناف (کے اسلام قبول کرنے والے) جو کہ آلِ علی ، آلِ عباس ، آلِ جعفر ، آلِ عقیل اور آلِ حارث بن عبد المطلب بھی شامل ہیں اس کا ذکر اس حدیث میں موجود ہے جسے امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے زيد بن ارقم رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کیا ہے :

زید بن ارقم رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی ﷺ نے مکہ اور مدینہ کے درمیان ماءِ خم کے مقام پر ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کی اور وعظ و نصیحت فرمائی پھر فرمانے لگے :

اما بعد: اے لوگوں! بلاشبہ میں ایک بشر اور انسان ہوں۔ قریب ہے کہ میرے پاس میرے رب کا بھیجا ہوا (فرشتہ) آ جائے تو میں اس کی دعوت پر لبیک کہوں ( موت کی طرف اشارہ ہے ) ۔ اور یقینا ًمیں تم میں دو اشیاء چھوڑ کر جا رہا ہوں ان میں سے پہلی اللہ عزوجل کی کتاب جس میں نور و ہدایت ہے ، اللہ تعالی کی کتاب کو تھام لو اور اس پر مضبوطی اختیار کرو۔ آپﷺ نے کتاب اللہ پر عمل کرنے پر ابھارا اور اس کی رغبت دلائی۔ اور (دوسری چیز کے بارے میں) فرمایا: میرے اہلِ بیت ، میں تمہیں اہلِ بیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ، میں تمہیں اہلِ بیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ، میں تمہیں اہلِ بیت کے بارے میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں ۔

حصین (راوی حدیث ) نے کہا کہ اے زيد!  نبی ﷺ کے اہل بیت کون ہیں؟ کیا ازواجِ مطہرات اہل بیت نہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ازواجِ مطہرات بھی اہلِ بیت میں شامل ہیں۔ اہل بیت وہ ہیں جن پر نبی ﷺ کے بعد صدقہ حرام ہے ۔ انہوں نے کہا: وہ کون ہیں؟ وہ کہنے لگے: وہ آلِ علی اور آلِ عقیل اور آلِ جعفر اور آلِ عباس رضی اللہ تعالی عنہم ہیں۔ انہوں نے پوچھا: کیا ان سب پر صدقہ حرام ہے ؟ زید نے جواب دیا: جی ہاں۔2

بنو مطلب کے موالی(غلام):

اور بنو مطلب کے موالی (غلام) کے (مسلمانوں کے) متعلق حدیث میں کچھ اس طرح ذکر ہے :

نبی ﷺ کے مولی ( غلام ) مھران بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :

بلاشبہ ہم آلِ محمد (ﷺ) پر صدقہ حلال نہیں اور قوم کے مولی انہیں میں سے ہوتے ہیں۔3

تو اس طرح نبی ﷺ کی آل اور اہلِ بیت میں آپ ﷺ کی ازواجِ مطہرات ، ان کی اولاد ، بنو ھاشم ، بنو عبد المطلب اور ان کے موالی (غلام) شامل ہیں ۔

واللہ تعالی اعلم

وآخرُ دعوانا ان الحمدُ للہ ربّ العالمین

  1. صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2907 ) سنن نسائ حدیث نمبر ( 4067 ) وغیرہ نے بھی روایت کی ہے
  2. مسند احمد حدیث نمبر ( 18464 )
  3. صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2907 ) سنن نسائ حدیث نمبر ( 4067 ) وغیرہ نے بھی روایت کی ہے مسند احمد حديث نمبر ( 15152 ) ۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

الشیخ حماد امین چاولہ حفظہ اللہ

آپ نے کراچی کے معروف دینی ادارہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی سے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی اورالمعہد الرابع مکمل کیا ، آپ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی میں ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔