اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک حقیر سی چیز، نطفۂ امشاج، یعنی مرد و عورت کے ملے جلے پانی سے پیدا فرمایا، اور اسے سننے اور دیکھنے کی صلاحیت دے کر دنیا میں بھیجا تاکہ آزمائش کرے کہ وہ کیسا عمل کرتا ہے۔
یہ دنیا دراصل امتحان گاہ ہے جہاں ہر لمحہ انسان آزمائشوں سے دوچار ہوتا ہے — کبھی تنگی سے، کبھی فراخی سے، کبھی نعمت دے کر اور کبھی لے کر۔
یہ انسان کی تخلیق اس کے مقصدِ حیات اور اللہ کی طرف سے ہونے والی آزمائشوں پر غور و فکر کے لیے وقف ہے۔
آئیں! قرآن کی روشنی میں اپنا مقصد پہچانیں اور زندگی کی حقیقت کو سمجھیں ۔۔