- 1917 میں برطانیہ کی حکومت نے ایک سرکاری حکم نامہ جاری کیا جس میں انہوں نے یہودیوں کو فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کی اجازت دی اس حکمنامہ کو The Balfour Declaration کہا جاتا ہے
- 1947 تک ناجائز یہودی ریاست کا کوئی وجود ہی نہ تھا۔ اسی طرح فلسطین کی اپنی کرنسی چلا کرتی تھی 1947 تک ۔
- 1931 میں ایک اجلاس ہوا فلسطین میں جس میں برصغیر سے علامہ اقبال و دیگر بھی شامل تھے اور قرارداد پیش کی گئی کہ ہم ناجائز یہودی ریاست کو تسلیم نہیں کرینگے اور مزاحمت چلتی رہی، اس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا ، موبائل نہیں تھا، انٹرنیٹ نہیں تھا لیکن مسلمانوں میں شعور تھا
- 14 مئی 1948 وہ دن تھا کہ جب اس ناجائز یہودی ریاست کا اعلان کیا گیا
- کالونیزم کا ہمیں گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے کہ کالونیزم، جسے ہم استعمار کہتے ہیں کہ جس میں فرانس، برطانیہ اور سویڈن بھی شامل تھا انہوں نے کس طریقے سے مسلمانوں کو تقسیم کیا جنگ عظیم اول کے بعد
- جس شخصیت نے بھی دین کے لیے محنت کی ہے وہ ہمارا محسن ہے اور اسی وجہ سے ہم صحابہ کرام، تابعین، علماء اور ائمہ کا احترام کرتے ہیں اور اسی وجہ سے کہیں پر بھی کسی بھی مسلمان ریاست کے لیے جن جن لوگوں نے اپنا کردار ادا کیا ہو ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے