پہلا خطبہ:
ہر طرح کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مخلوق کو اپنے احسانات سے ڈھانپ لیا ان پر جود و سخا کی بارش برسائی. ان پر اپنی نوازشیں عام کی اور مصیبتوں کے وقت ان پر مہربانی کی. میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں. وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں نہ تو کوئی اس کے ہم مثل ہے اور نہ کوئی ساتھی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں آپ معزز نسب اور عظیم مناقب والے ہیں اللہ کا درود سلام اور برکت نازل ہو آپ پر آپ کی آل و اصحاب پر اوراچھی طرح سے آپ کی پیروی کرنے والوں پر جب تک طلوع ہونے والا طلوع ہو اور غروب ہونے والا غروب ہو۔
اما بعد !!
میں آپ کو اے لوگوں اور اپنے آپ کو اللہ کے تقوی کی وصیت کرتا ہوں اللہ کا تقوی اختیار کرو اللہ آپ پر رحم کرے تقوی سب سے بہتر کمائی اور سب سے عظیم نوازش ہے. مومنوں اللہ تعالی کی معرفت دین کی بنیاد اور یقین کی سیڑھی ہے. اللہ سبحانہ کے سب سے معزز نام اور عظیم صفات ہیں. رحمان اور رحیم اس کے ناموں میں سے ہیں ۔اور اس کی ایک صفت رحمت ہے یہ اللہ تعالی کے شایان شان صفت کمال ہے جس میں کسی بھی طرح کا کوئی نقص نہیں ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے :
هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِۚ-هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ
الحشر 22
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
دوسری جگہ اللہ نے فرمایا:
قُل لِّمَن مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُل لِّلَّهِ ۚ كَتَبَ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۚ
الانعام 12
ان سے پوچھو کہ آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے کہہ دو اللہ کا اس نے اپنی ذات پاک پر رحمت کو لازم کر لیا ہے۔
اللہ کے بندوں ہمارے رب سبحانہ کی رحمت عام اور جامع ہے. کائنات اور اس میں موجود ہر چیز کو شامل ہے. اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۚ
الاعراف 156
اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز کو شامل ہے۔
. اللہ تعالی نے مومنین کے لیے فرشتوں کی دعاؤں کے بارے میں فرمایا
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا
غافر 7
کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو احاطہ کیے ہوئے ہے.
اللہ کی رحمت کے اثرات آنکھوں کے سامنے ظاہر اور مخلوقات پر عیاں ہے اس نے اپنی رحمت سے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا. اس کے جسم کو کامل بنایا. اس میں روح پھونکی. اس کو عقل فراہم کی. اور نعمتوں سے نوازا. اللہ کا فرمان ہے. :
الرَّحْمَنُ عَلَّمَ الْقُرْآنَ خَلَقَ الْإِنْسَانَ عَلَّمَهُ الْبَيَانَ
الرحمن 1-4
رحمان نے قرآن سکھایا. اسی نے انسان کو پیدا کیا. اور اس کو بولنا سکھایا.
اللہ نے اپنی رحمت سے سورج اور چاند کو پیدا کیا. رات اور دن بنائے زمین کو پھیلایا اور اسے بچھونا فرش اور جائے قرار بنایا. زندہ اور مردوں کے لیے سمیٹنے والی بنایا. اللہ تعالی اللہ تعالی کا فرمان ہے:
تَبَارَكَ ٱلَّذِى جَعَلَ فِى ٱلسَّمَآءِ بُرُوجًا وَجَعَلَ فِيهَا سِرَٰجًا وَقَمَرًا مُّنِيرًا وَهُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَن يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا
الفرقان 61-62
بابرکت ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنایا اور اس میں آفتاب بنایا. اور منور مہتاب بھی اور اسی نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا. اس شخص کی نصیحت کے لیے جو نصیحت حاصل کرنے یا شکر گزاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہو
اللہ سبحانہ نے اپنی رحمت سے رسول بھیجے اور کتابیں نازل کیں تاکہ وہ مخلوق کے لیے گمراہی کے بعد ہدایت، جہالت کے بعد تعلیم، اندھے پن سے بصیرت اور گمراہی سے ہدایت ہو۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
لقَدۡ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ اِذۡ بَعَثَ فِيۡهِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡ اَنۡفُسِهِمۡ يَتۡلُوۡا عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتِهٖ وَيُزَكِّيۡهِمۡ وَيُعَلِّمُهُمُ الۡكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ ۚ وَاِنۡ كَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ لَفِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ
آل عمران 164
بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالی کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے یقینا یہ سب پہلے کھلی گمراہی میں تھے.
دوسری جگہ اللہ تعالی کا فرمان ہے. :
وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
الانبیاء 7
اور اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے تم کو تمام جہان کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے.
ایک اور جگہ اللہ نے فرمایا :
وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ
النخل 16
اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل فرمائی ہے جس میں ہر چیز کا مفصل بیان ہے اور ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے،مسلمانوں کے لیے ۔
اللہ تعالی کی رحمت کی نشانیوں میں سے بادلوں کا پیدا کرنا، بارش برسانا، اور زمین کے مردہ ہونے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا ہے. جس سے مخلوق کھاتی ہے، روزی حاصل کرتی ہے اور ذخیرہ کرتی ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
فَانْظُرْ اِلٰۤى اٰثٰرِ رَحْمَتِ اللّٰهِ كَیْفَ یُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ-اِنَّ ذٰلِكَ لَمُحْیِ الْمَوْتٰىۚ-وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
الروم 6
پس آپ رحمت الہی کے آثار دیکھیں کہ زمین کے مردہ ہونے کے بعد کس طرح اللہ تعالی اسے زندہ کر دیتا ہے. کچھ شک نہیں کہ وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے.
اللہ تعالی نے اپنے بندوں اور جانوروں کے درمیان رحمت رکھی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے پر رحم کریں تو ماں کا اپنے بچوں پر رحم، انسانی دلوں کا کمزوروں کے ساتھ رحم، پرندوں اور وحشی جانوروں کا ایک دوسرے کے ساتھ رحم، صرف رحیم کی رحمتوں کی ایک رحمت کا فیض ہے
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی کی سو رحمتیں ہیں ان میں سے ایک رحمت اس نے جن و انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل فرما دی۔ اسی ایک حصے کے ذریعے سے وہ ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں. آپس میں رحمت کا برتاؤ کرتے ہیں. اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں. اور اللہ تعالی نے ننانوے رحمتیں مؤخر کر کے رکھ دی ہیں. ان سے قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا ۔‘‘
(مسلم)
’’ابن قیم رحمہ اللہ کا قول ہے :اور اگر ٓاپ بصیرت کی آنکھ سے دنیا پر غور کریں گے تو آپ اسے اسی ایک رحمت سے بھری ہوئی دیکھیں گے، جس طرح سمندر اپنے پانی سے اور فضا اپنی ہوا سے بھری ہوئی ہے ‘‘
اے نیک لوگوں! اپنے بندوں پر اللہ سبحانہ کی رحمت میں سے ان کے لیے توبہ کا دروازہ کھولنا، ان کے گناہوں کو بخشنا اور ان کے عیوب پر پردہ ڈالنا ہے کیونکہ اس کا حلم اس کے غصے اور اس کی معافی اس کی پکڑ پر غالب ہے۔ پھر وہ انہیں صرف ان کے اعمال کے سبب نہیں بلکہ اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا۔ اللہ کا فرمان ہے:
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
الزمر 8
اے پیغمبر! میری جانب سے کہہ دو کہ اے میرے بندوں! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ بالیقین اللہ تعالی سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے واقعی وہ بڑی بخشش والا اور بڑی رحمت والا ہے ۔
’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالی مخلوق کو پیدا کر چکا تو عرش کے اوپر اپنے پاس یہ لکھا کہ میری رحمت میرے غصے سے آگے بڑھ گئی ہے‘‘
’’ اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ میرے غضب پر غالب ہے ‘‘
(بخاری ومسلم)
اللہ مجھے اور آپ کو اپنی کتاب عظیم اور اپنے نبی کی سنت سے نفع دے میں وہی کہتا ہوں جو آپ نے سنا اور میں اللہ سے اپنے لیے اور آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے ہر گناہ اور خطا سے معافی مانگتا ہوں۔ آپ بھی اس سے معافی طلب کریں۔ بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے ۔
دوسراخطبہ:
ہر طرح کی تعریف اللہ کے لیے ہے جو مددگار اور سزاوار تعریف ہے، جو پہلی بار پیدا کرنے والا ہے اور دوبارہ زندہ کرنے والا ہے، وہ جو چاہتا ہے کر گزرنے والا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اللہ کا درود و سلام اور برکت نازل ہو آپ پر، آپ کی آل و اصحاب پر اور قیامت تک اچھی طرح سے ان کی پیروی کرنے والوں پر ۔
اما بعد !!
اللہ کا تقوی اختیار کرو، اے اللہ کے بندوں! جان لو کے اللہ کی رحمت سے وہ بندہ سب سے زیادہ بہرہ مند ہوگا جو نافرمانیوں اور حرام کاموں سے دوری بنائے اور اطاعت و تقرب کے کاموں کی طرف متوجہ ہو ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ
الاعراف 24
بیشک اللہ کی رحمت نیک لوگوں کے قریب ہے۔
دوسری جگہ فرمایا :
وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ-فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَ
الاعراف 24
میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے تو عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں
استغفار، رحمت کو لانے والا اور سزا کو دور کرنے والا ہے ۔اللہ تعالی کا فرمان ہے :
لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
النمل 7
اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے شاید تم پر رحم ہو۔
اور جو اللہ کے بندوں پر رحم کرے گا اللہ اس پر رحم کرے گا ،حدیث میں ہے اللہ اپنے ان بندوں پر ضرور رحم کرتا ہے ،جو وسروں پر رحم کرتے ہیں ۔اسامہ بن زید ؓسے روایت ہے ۔
(بخاری و مسلم)
اور درود و سلام بھیجو! ہدیہ کی گی رحمت اور عطا کی گی نعمت، اللہ کے رسول محمد بن عبداللہ پر، اللہ کا درود و سلام اور برکت نازل ہو آپ پر، آپ کے نیک و کار اور پاک باز اہل خانہ پر، مؤمنوں کی مائیں آپ کی بیویوں پر، اے اللہ چاروں خلفاء ائمہ حنفاء، ابو بکر، عمر، عثمان وعلی، آپ کے تمام اصحاب سے اور قیامت تک اچھے طریقے سے ان کے پیروی کرنے والوں سے راضی ہوجا۔ اپنے جود و کرم کے ساتھ ہم سے بھی راضی ہوجا۔ اے اکرم الاکرمین! اے اللہ ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما ۔ اے رب العالمین مسلمانوں کو اپنی رحمت سے شفا عطا فرما ۔ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے، اے اللہ، ہمیں اپنے وطنوں میں سلامتی عطا فرما۔ ہمارے سربراہوں، حکمرانوں کی اصلاح فرما ۔ ان کے ولی عہد ان کے اخوان و اعوان کو اس کی توفیق دے، جو تیری منشاء و مرضی کے مطابق ہوں ۔انہیں بھلائی اور تقوی کی راہ پر چلا ۔ اے اللہ ! مسلمانوں کے حکمرانوں کو اپنی کتاب اور اپنے نبی کی سنت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے۔ اے اللہ! سرحدوں پر تعینات ہمارے سپاہیوں کی مدد فرما۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، اے اللہ! ہماری توبہ قبول فرما، تو توبہ قبول کرنے والا ہے ۔
سُبۡحَـٰنَ رَبِّكَ رَبِّ ٱلۡعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُونَ وَسَلَـٰمٌ عَلَى ٱلۡمُرۡسَلِینَ وَٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلۡعَـٰلَمِینَ
خطبة الجمعة مسجد الحرام:
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر: بندر بلیلۃ حفظه اللہ
30 صفر 1445 ھ بمطابق 15 ستمبر 2023