مختصر تعارف حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ

نام و نسب :

آپ کا نام زبیر بن مجدد خان بن دوست محمد خان بن جہانگیر خان، جبکہ  کنیت “ابومعاذ “اور “ابو طاھر “ہے، علی زئی قبیلےسے تعلق کی بنا پر “علی زئی “کہلائے ۔

ولادت :

آپ 25 جون 1957ء کو بمقام “پیر داد “حضرو ضلع اٹک میں پیدا ہوئے ۔

تعلیم و تربیت :

حصول علم کے لیے مختلف شہروں کا سفر کیا،اور علماء سے کسب فیض کیا ۔

اساتذہ :

 آپ کے معروف اساتذہ میں سے چند ایک درج ذیل ہیں ۔

 شیخ العرب و العجم پیر بدیع الدین شاہ الراشدی

 پیر محب اللہ شاہ الراشدی

مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی

مولانا عبد الغفار حسن

 مولانا فیض الرحمن ثوری

 حافظ عبد السلام بھٹوی

حافظ عبد المنان نور پوری  اور حافظ عبد الحمید ازہر شامل ہیں ۔

آپ عصر حاضر کے عظیم محدث، محقق، مجتہد، مفتی اور غیور ناقد تھے ،میں(راقم )نے آپ سے بڑا عالم نہیں دیکھا۔

آپ کثیر المطالعہ اور کثیر الحافظہ تھے، حدیث، اصول، رجال اور اخبار و انساب کے امام تھے ۔

خدمات :

آپ کی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، آپ کا سب سے بڑا کارنامہ احادیث کی تخریج و تحقیق اور اس  ذوق کو عام کرنا ہے ۔

تصانیف :

آپ کی تصانیف سو(100)سے متجاوز ہیں ، جن میں سے چند ایک یہ ہیں :

نور العینین فی مسئلۃ رفع الیدین عند الرکو ع و بعدہ فی الصلوة

دین میں تقلید کا مسئلہ

بدعتی کے پیچھے نماز کا حکم

صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ

القول المتين فی الجھربالتامین

توفیق الباری فی تطبیق القرآن وصحیح البخاری اہل حدیث ایک صفاتی نام

وفات :

پانچ محرم 1435ھ مطابق دس نومبر 2013ء بروز اتوار راول پنڈی کے بےنظیر ہسپتال میں وفات پائی، رحمہ اللہ علیہ

تحریر : محمد ارشد کمال

مصنف/ مقرر کے بارے میں

الشیخ محمد ارشد کمال حفظہ اللہ

آپ جوان مگر متحرک اور درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں ، ابھی آُ پ نے ایک علمی رسالہ بھی جاری کیا ہے جس کا نام نور الحدیث ہے ، جو بہت کم عرصے میں اہل علم سے داد تحسین وصول کرچکا ہے ۔