ماہ رمضان! خیر کے کاموں میں سبقت لے جانے کا موسم

پہلا خطبہ

تمام تعریفیں  اللہ  رب العالمین کے لئے ہیں ، ہم اسی کی حمد بیان کرتے ہیں اوراسی سے مدد اور مغفرت چاہتے ہیں ،ہم اپنے نفس کی برائیوں  سے اور بُرے اعمال سے اللہ کی پناہ  مانگتے ہیں ، ہم اُس پاک ذات کی حمد ان نعمتوں پر کرتے ہیں جنہیں نہ ہم شمار رسکتے ہیں اور نہ اُن کی انتہا کو پہنچ سکتے ہیں۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود ِبرحق نہیں اور کوئی اس کا شریک نہیں ،اُس نے ہمیں بھلائی کے موسموں اور طاعتوں اور برکتوں کے مہینے سے نوازا  ہےاورمیں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں جو نماز پڑھنے والوں اور روزہ رکھنے والوں میں سب سے بہتر  اور اللہ کے لئے  تہجد اور قیام کرنے والوں میں سب سے بڑے متقی ہیں۔اللہ تبارک وتعالیٰ درود نازل فرمائے آپ پر اور آپ کےنیک معزز اہلِ خانہ پر اور آپ کے صحابہ پر جو امام ِ عالم ہیں تابعین پر اور اُن لوگوں پر جو ان کا اچھی طرح اتباع کریں جب تک کہ تاریکی اور روشنی کا  یکے بعد دیگرے آنا جانا رہےاور بہت زیادہ سلامتی نازل فرمائے۔

اما بعد !

اے اللہ کے بندوں!

اپنے رب اللہ کا تقویٰ اختیار کریں،تقویٰ کے ذریعے آپ نفسانی خواہشات کے شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں ، امت سے اُسے درپیش مصیبت کو دور کرسکتے ہیں جس نے اُسے کمزور کردیا ہے اور عزت و غلبے کی بلندی تک پہنچ سکتے ہیں اور اُس کے سبب اُمت اپنے سفر کو قابلِ تعریف پائے گی۔

اے  انسان! تم تقویٰ کی طرف جلدی کرواور بھلائی کی طرف تیز چلو جب تک تمہیں مہلت حاصل ہے۔ کیا ہی بہتر ہے تقویٰ اور کیا ہی بہتر ہے اُس کا سیدھا راستہ ۔ انسان اُس کے ذریعے اپنے عمل  کو بلند کرلیتا ہے۔

مسلمانوں ! آپ کایہ مہینہ مبارک ہے ۔اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سے اور آپ سے نیک اعمال قبول فرمائے۔ اور ہم اس معزز مہینے کو حاصل کرنے پر اللہ  کی حمد کرتے ہیں  اور اُس پاک ذات سے فریاد کرتے ہیں کہ اِسے عام مسلمانوں کے لئے خیر و برکت کا مہینہ بنائے اور اُس کی پاک ذات سے دُعا کرتے ہیں کہ اِسے امتِ مسلمہ اور  تمام عالم کے مسلمانوں کے لئے امن ،استحکام اور سلامتی  کا مہینہ بنائے۔ہم سے اس وباء کو اٹھالے اور ہم سے ہر بلا اور فتنے کو پھیر دے ۔ بیشک وہ خوب سننے اور قبول کرنے والا ہے۔ کرم کی نوازشوں کی پھیلنے والی خوشبو ہے  جس کا پتہ اُسے کے جھونکے دیتے ہیں اور اُن کے باغ کی رہنمائی اُن کی خوشبوئیں کرتی ہیں۔اور زیرِ ک  و عقلمند وہ شخص ہے جو خوشبو کے پھوٹنے سے بھلائی اور خیرکے نمودار ہونے  کا پتہ لگائے۔ اور وہ خوش آئند چیزیں جن سے شادمانی حاصل ہوتی ہے اور جن کاایک دوسرے کو تحفہ دیا جاتاہے  اور وہ وافر نعمتیں جو مسلمانوں کو اجتماعی اور انفرادی طور پر حاصل  ہیں اُن میں سے ایک رمضان کے مبارک مہینے کی آمد ہے جس پر امت ِ مسلمہ خوشی منارہی ہے۔

اِس مبارک مہینے نے کائنات کو اپنے مبارک روشنی سے ڈھانپ لیا ہے  اور اپنی خوبصورتی اور  رونق سے دلوں کو آباد کردیا ہے ۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس کی نہریں طاعتوں کے ساتھ جاری ہیں اور  جس کے پھول بھلائی اور نیکی کے غنچوں سے کھل گئے ہیں۔ جس کے مقاصد و  اسرار کو مسلمانوں نے شوق  اور تڑپ کے ساتھ سنا اور جس کی پوشیدہ خبرو ں اور مقاصد کو  انہوں خشوع کے ساتھ کان لگاکر سنا ۔اُس کے دنوں  میں نیکیوں اور خوشی کا فیض جاری ہے  اور اُس  کی راتیں تلاوت کی جانے والی آیتوں کےنور سے روشن ہیں۔ایسا موسم جسے رحمان نے مبارک قرار دیا ہے اور جسے قرآن نے لافانی کردیا ہے ۔

فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ

البقرة – 185

ماه رمضان وه ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے واﻻ ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں۔

اے فرزندانِ اسلام ! آپ کو تر وتازہ مبارک باد ۔ عطا و نوازش کے ساتھ مبارک مہینہ پہنچ چکا ہے  سو تم اپنےمہینےکا اچھے روزوں سےاستقبال کرو کہ دل اُس کی ملاقات سے کتنے خوش ہیں۔

ایمانی بھائیوں !  ماہِ رمضان المبارک  ربّانی عطیہ ہے۔ایمان کی مہکتی ہوئی تر و تازہ ہواؤں کا جھونکہ ہے جو مسلمانوں کی زندگیوں کو ذکر اور نیکیوں کی خیرات سے بھر دیتا ہے  ۔جس میں  زبانیں عطر بیز  تلاوتوں سے تر رہتی ہیں اور نفس صیام کی تراوٹوں اور قیام کی روشنی سے باغ باغ ہوجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسے مقرر فرمایا ہے تاکہ مسلمان اپنی عبادتوں کی اچھی خصلتوں میں تجدید کریں اور بھلائی میں اپنی معروف سرگرمیوں کو دوبارہ انجام دیں نتیجتاً وہ ایمان کے درجات میں ترقی کرے گا اور اہلِ بر و احسان کی  صفات سے سرفراز ہوگا۔ کیونکہ شارح حکیم نے صوم کے مظاہر و اشکال پر اکتفانہیں کیا کہ صرف مباح اور پاک چیزوں کا کھانا حرام قرار  دیا ہے بلکہ  اس نے روح کی بلندی  نفس کی  ترقی اور حفاظت  اور اعضا اور جوارح کی پاکیزگی  اور انہیں مادی پستی سے نکال کر  ایمانی بلندی اور اونچائیوں  اور آفاق  تک بلند کرنے  کی طرف توجہ دی ہے ،چنانچہ اللہ عزوجل نے باقی عبادتوں کو چھوڑکر اس عبادت کو خاص کرلیا ہے جیسا کہ صحیحین میں ہے :

كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ له إلَّا الصَّوْمَ، فإنَّه لي وأنا أجْزِي به

“اولاد ِ آدم کا ہر عمل اُس کےلئے ہے  سوائے روزے کے ،وہ میرے لئے ہے اور میں اُس کا بدلہ دوں گا۔”

ایک ایسا مہینہ جسے عرش کے الہ نے بطور ِ  اعزاز عطا کیا ہے  اور اللہ اُس پر رحم فرمائے گا جس پر راستے تنگ ہوگئے ہیں ۔وہ ہم پر مہربان ہے تو کیا وہ اُمید والا ناکام ہوگا جو ایسے دل سے رحم کو پکارے جسے شرمندگی نے جھکادیا ہے۔

امام ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا : روزہ  متقی لوگوں کی لگام ، لڑنے والوں کی ڈھال اور نیک و متقی لوگوں  کی ریاضت ہے ۔ وہ باقی تمام اعمال میں رب العالمین کے لئے ہے۔ وہ بندے اور اُس کے رب کے درمیان ایک ایسا راز ہے  جس پر اُس کےسوا کوئی مطلع نہیں ہوسکتا ہے۔

سو تقوی و سخاوترحمت و کرم ،امتوں میں بلند مرتبہ و اعزاز ماہِ صیام کو خوش آمدید ۔اہلِ تقویٰ کے نفوس تمہاری محبت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ہمیں مشہور و مصلح کے شوق جیسے  شوق نے جھنجھوڑا ڈالا ہے ۔ ہم تمہارے اندر ہم قیام کو پسند کرتے ہیں کہ اُس کا طریقہ خوش گوار ہے  اور تمہارے اندر رات کی تاریکی  میں  ذکر کی خوبصورتی   کو پسند کرتے ہیں ۔

 صحیحین میں ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :

قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الجَنَّةِ ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  جب  ماہِ رمضان داخل ہوتا ہے  تو ماہِ رمضان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین کو بیڑیوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ رواه البخاري (3277) ، ومسلم (1079)

 کیا معلوم یہ کتنا عظیم مہینہ ہے کہ اس  میں احسانات کی جڑیں سیراب ہوتی ہیں اور پاکیزہ ترین  طریقے کی  طرف  متوجہ ہونے والوں کے دل شاد اب ہوتے ہیں۔

ہاں آپ کے پاس منافع کا مہینہ اپنے سائے اور عطیہ ،اپنی خوبصورتی اور رعنائیوں کے ساتھ آیا ہوا ہے۔وہ اِس سے کہیں برتر ہے کہ اُس کی رحمتوں کو  شمار کیا جاسکے اور اُس کی بھلائیوں کو گنا جاسکےاور اُس کے ثمرات کی تخصیص کی جاسکے۔ نبی کریم ﷺ اپنے صحابہ کرام کو ماہِ رمضان کی آمد کی خوشخبری  دیتے  ہوئے فرماتے:  تمہارے اوپر ایک عظیم مبارک مہینہ سائہ فگن ہوا ہے۔ ایسا مہینہ جس میں ایک ایسی رات ہےجو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ (ابن خزیمہ ، ابن حبان)

آپ ﷺ کا یہ فرمان   اسیر نفسوں  کو تیار کرنے اور عزائم کو مہمیز دینے اور ارادوں کو  سستی اور اُلٹے پیر   لوٹنے سے روکنے کے لئے ہے۔

اے روزے داروں ! یہ مبارک دن نفس کا جائزہ لینے عمل کی اصلاح کرنے اختلاف اور تفرقے کو چھوڑنے اور عقل  اور گفت و شنید کرنے کی زبان کو فیصلہ بنانے  اور نیکی اور تقویٰ پر تعاون کرنے کا ساز گار موقع ہے۔ کیونکہ اِس مبارک مہینے میں نیکی اور  بھلائی میں باہم سبقت کرنے کے عظیم اسباق موجود ہیں۔  توکیا امت نے اُس تابناک  تصویر کو باقی رکھنے کی کوشش کی جس سے یہ دین ِ اسلامی اپنی میانہ روی اور اعتدال میں ،غلو اور انتہا پسندی کو روکنے میں متصف ہے۔ کیاوہ ہر اُس چیز کے در پر ہوئی جس نے دنیا کے امن و استحکام کو بگاڑا ۔ کیا اُ س نے قوموں کے درمیان روداری اور رضاء ِ باہم کو تقویت پہنچائی اور نسل پرستی اور فرقہ پرستی کو دور  پھینکا ۔ کیا وہ پوری سختی کے ساتھ ان لوگوں کے سامنے کھڑی ہوئی ہے جو اُس کی بنیادوں کو ہلانہ اُس کے محرمات کی تنسیخ کرنا ، اُس کے مسلمات اور قطعیات پر دست درازی کرنا چاہیتے ہیں ۔

آج ذرائع ابلاغ اور ٹیکنالوجی کا عظم پیغام ہے سو اسلام کی رواداری کو عام کرنے اور اُن فکری گمراہیوں اور غیر شرعی رجہانات سے  متنبہ کرنے میں اُس کا استعمال کتنا عظیم ہے جن سے باہم رابطے کے وسائل بھرے پڑے ہیں  ۔ دین  اور وطن کے ساتھ غداری کرنے سے بچیں ۔امانتوں کو ادا کرنے کے حریص بنیں ۔ ملکیات کے حقوق کی پاسدارکریں ۔خصوصاً فکری ملکیت  اور اُس کےتحفظ کی۔

صیام قیام اور قرآن کی امت ! رمضان ماہِ قرآن ہے اِس میں جبریل علیہ السلام ہمارے پیارے نبی ﷺ سے قرآن مجید کا مذاکرہ کرتے ۔ سو ان لوگوں کو مبارکباد جو اپنے دلوں کو تدبر اور سماعت کےساتھ قرآن کی طرف ڈال دیتے ہیں اور اُن کی آنکھوں سے ڈر کے مارے آنسو نکل آتے ہیں ۔ یہ توبہ و عنابت ،دعا اور امید کا مہینہ  بھی ہے۔ چناچہ اے اللہ کے بندوں دُعا زبان پر جاری رکھو۔ اور  اپنے لئے اپنے گھر والوں کےلئے اور حکمرانوں  اپنے وطنوں اور اپنی امت کے لئے عاجزی کی ہتھیلیوں کو اٹھاؤ کے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کرے ،اُن کے خون کو بہنے سےروکے، ہر جگہ اُن کے حالات سدھار دے ،ہر جگہ تمہارےکمزور بے گھر اور مصیبت زدہ قیدی اور دبے کچلے بھائیوں  کی مدد کرے ۔اُن کے مصائب اور پریشانیوں کو دور کرے  اور اُن  کی مشکلات اور غموں کو کافور کرے۔اور امت ِ مسلمہ سے فتنوں  ،مصیبتوں ، آزمائشوں  اور وباؤں کو اُٹھالے۔  بیشک وہ خوب سننے اور قبول کرنے والا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے:

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ

البقرة – 186

جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔

اللہ تعالیٰ میرے لئے اور آپ کے لئے قرآن مجید میں برکت دے اور مجھے اور آپ کو اُ س کے ذکر ِحکیم سے فائدہ پہنچے ۔ میں اپنی بات کہ رہا ہوں عظمت و جلال والے اللہ سے۔ اپنے لئے اور آپ کے لئے ہر گناہ  سے مغفرت طلب کرتا ہوں آپ اُس سے مغفرت طلب کریں اور اس کی بارگاہ میں توبہ  کریں بے شک میرا رب بڑا بخشنے والا محبت کرنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ

 ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہےکہ جس نے ماہِ صیام کا مرتبہ بُلند فرمایا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں اس کا کوئی شریک نہیں  ۔جس نے اس مہینے میں بہت سی برکتیں جاری کیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اُس کے بندے اور رسول ہیں  جو اصل اور ذخیرے کے اعتبار سے بندوں میں معزز ترین ہیں۔اللہ برکتیں نازل فرمائے آپ اور آ پ کے اہلِ خانہ  ،صحابہ پر تابعین پر اور تاقیامت اُن لوگوں پر جو اُن کا اچھی طرح اتباع کریں۔

اے اللہ کے بندوں ! اپنے رب اللہ کا تقویٰ اختیار کریں۔تقویٰ روزے کا جوہر اور خلاصہ ہے۔اُس مقصد ہے۔

 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

البقرة – 183

اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

ایمانی بھایوں ! اس عظیم مہینے میں خرچ کرنا احسان کرنا اور دینا مستحب ہے۔سو اے شریف ،کرم و سخاوت والوں !  اللہ تعالیٰ نے جو آپ کو عطا کیا ہے اُس میں سے خرچ کریں اور نوازش و عطیات کے ساتھ اپنے ہاتھوں کو کھول دیں۔ تاکہ آپ اُس کے ذریعے  قرض داروں کی پریشانیاں اور حاجت مندوں کی حاجت  اور مصیبت زدگان کا فاقہ دور کریں۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

سبإ – 39

تم جو کچھ بھی اللہ کی راه میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا اور وه سب سے بہتر روزی دینے والاہے۔

اور خیر میں مسابقت کرنے اور اُس میں آگے بڑھنے میں آپ کے لئے آپ کے پیارے نبی ﷺ اسوہ ِ حسنہ ہیں ۔آپ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی تھےاور رمضان المبارک میں آپ ﷺ سب سے زیادہ سخاوت کرنے والے ہوتے۔آپ ﷺ مسلسل تیز چلتی ہواؤ ں سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے۔(متفق علیہ)

یہ کام پر امن چھتری کے نیچے اور معتمد اداروں کے ماتحت ہونا چاہیئے  اور شاہ سلمان سینٹر برائے امداد و انسانی کاز اور احسان پلیٹ فارم پر رفاہی کام اس مبارک کے کرداروں اور امدادی و انسانی کاموں کے تئیں اس ملک کے حکمرانوں  کی توجہ کے روشن نمونے ہیں۔جس سے امداد او رفاہیت   اور انسانیت سے متعلق ان کے عالمی اور تہذیبی پیغام کو پہنچانے  میں حمایت و مدد کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔اسی طرح زکاۃ اداکرنے کی طرف بھی ہمیں توجہ دینی چاہیئے ۔اور یہ کام ایسے ادارو ں کے ماتحت ہونا چاہییے کہ جو مستند و مستحق ہوں۔

اسلامی بھائیوں اور بیت اللہ الحرام کے عازمین !              

جبکہ دنیا ابھی بھی ایک وبائی بیماری کے سائے میں جی رہی ہے اور ہمارے پا س رمضان کی آمد صحت کی استثنائی حالت میں ہوئی ہے۔لہٰذا اس بات کی تاکید ابھی بھی برقرار ہے کہ حفاظتی تدابیر کے بارے میں   احتیاط اور سنجیدگی برتی جائے ۔دین ،وطن سلامتی ،صھت  و سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری کا احساس رہے۔ اور حفاظتی تدابیر اور صحت سے متعلق  تعلیمات پر عملدرامد  کرنے میں سستی اور تساہل نہ برتا جائے۔لہٰذا  سب سے امید ہے کہ  احتیاطی  اقدامات کی پابندی کرلیں یہاں تک کہ یہ وباء اللہ کے حکم سے ختم ہوجائے۔

اللہ تعالیٰ حرمین شریفین کی اور تمام عالم ِ اسلام کی ہر برائی  ،مصیبت اور وباء سے حفاظت فرمائے۔ساتھ ہی صحت و سلامتی سے جڑے بہادروں کو  اور اسی طرح اربابِ تعلیم اور معلم و معلمات کو قدردان  کا سلام ۔ اور ہمارے طلبہ و طالبات کے لئے کامیابی اور صالحیت   و سرفرازی کی دُعا ۔ حکمرانوں کے لئے ان کی تائید و مدد پر  شکر و سپاس اور حدود و سرحدوں پر اور معتمرین و زائرین کی خدمت کے لئے حرمین شریفین میں متعین ہمارے سکیورٹی اہل کاروں  کے لئے اور حرمین کےزائرین کی خدمت  کےلئے موجود خدمت گاروں کے لئے دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کو بہترین  اجر وثواب عطا فرمائے۔بےشک وہ فیاض اور کرم کرنے والا ہے۔

 آپ سب درود پڑھیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر رحم فرمائے اور نبی رحمت ﷺ پر جوروزہ رکھنے والوں میں سب سے بہتر اور قیام کرنے والوں میں سب سے بہتر ہیں جیساکہ آپ کے رب رب العالمین نے آپ کو اس کا حکم دیا ۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

الأحزاب – 56

بلاشبہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔

اے اللہ تو اپنے بندے اور رسول اور ہمارے سردار محمد ﷺ پر درود و سلام اور برکتیں نازل فرما۔

اور اے اللہ درود و سلام نازل فرماہمارے پیارے نبی ہمارے  سردار ہمارے پیشوا محمد مصطفیٰ بن عبداللہ  ﷺ پر اور ان کے نیک اور معزز  و محترم صحابہ کرام پر اور  قیامت تک ان کے نقشِ قدم کی پیروی  کرنے والوں پراے سب سے بڑھ کر درگزر کرنے والے اور بخشنے والے ۔

اے اللہ توچاروں  خلفائے راشدین  سے راضی ہوجا،جو جلیل القدر ہیں  اور عالی المرتبت ہیں ،ہدایت یافتہ ائمہ کرام  ابو بکر  و عمر  و عثمان  و علی رضی اللہ عنہم اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تمام تابعین رحمہم اللہ سے اور اُن قیامت تک آنے والے اُن  تمام لوگوں سے جو اِن کی پیروی کریں۔

اے اللہ تم اسلام کو اور اہلِ اسلام کو عزت و شرف سے سرفراز فرما۔

اے اللہ تو اسلام اور مسلمانوں  کو غلبہ عطا فرما اور شرک  و مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما ، اپنے اور اپنے دین کے دشمنوں کو تہ و بالا کردے  اور اس ملک اور تمام مسلم ممالک کو امن و امان  اور خوشحالی کا گہوارہ  بنادے۔

اے اللہ تو ہمارے چھوٹے بڑے اگلے پچھلے اور ظاہری و باطنی تمام گناہوں کی مغفرت فرما۔

اے اللہ تو ہمارے تمام امو ر کے انجام کو بہتر فرما اور ہمیں  دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔

اے اللہ !اے ہمارے رب تو ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھلائی فرما  اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا۔ سے اور بقیہ تمام صحابہ کرام سے راضی ہوجا، اے اللہ ! تو ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ فرما ا ور ان کےبعد ہمیں آزمائش میں مبتلانہ فرما ۔ اور تو اس سے اور ہم سے راضی ہوجا اے ارحم الراحمین۔

اے اللہ ! توہمیں اپنے وطنوں میں امن و امان نصیب  فرما ، ہمارے حکمرانوں کی اصلاح  فرما  اور ایسے لوگوں کو مسلمانوں کا حکمراں بنا جو تجھ سے ڈریں ، تیری اطاعت کریں اور تیری رضامندی کےکام کریں ۔ اے رب العالمین۔

اے اللہ توہمارے بادشاہ اور  حاکم ِ وقت کو خیر کے کام کرنے کی توفیق عطا فرما  اور اُسے نیکی اور تقویٰ کے کام میں لگادے ،اے اللہ تو انہیں اپنی ہدایت اور رضا کےکام میں لگادے ، اے اللہ تو انہیں نیک ،صالح  اور خیر خواہی کرنے والے معاون و مددگار  نصیب فرما ، جو انہیں بھلائی اور خیر کے کاموں کی رہنمائی کریں۔

اے اللہ تو ان کے ولی عہد اور اُن کے بھائیوں  اور دوستوں کو خیر کے کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔

اے ہمارے پروردگار ! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کام میں جو زیادتی ہوئی ہے  اُسے معاف فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ  اور کافر قوم پر ہماری مددفرما۔

اللہ کے بندوں! یقیناً اللہ عدل ،احسان اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی ،برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے ،وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

لہٰذا تم عظیم اللہ کو یاد کرو وہ بھی تمہیں یاد کرے گا۔ اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرووہ تمہیں مزید عطا کرے گا۔ اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

    فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن بن عبدالعزیز السُدیس حفظہ اللہ

آپ 10 فروری 1960ء کو پیدا ہوئے ۔ کعبہ کے ائمہ میں سے ایک ممتاز نام الشیخ عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس حفظہ اللہ کا ہے ، جن کی آواز دنیا بھر میں گونجتی ہے اور یہ سعادت 1984ء سے آپ کو حاصل ہے ، کم و بیش دس سال سے زائد عرصے سے آپ مسجد حرام ، اور مسجد نبوی کےا مور کے رئیس بھی ہیں ۔