سنت پر ڈٹے رہنا

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کےلیے ہیں جس نے ہمارے لیے دین کومکمل کیا،نعمت کو پورا اور اسلام کو بطورِ مذہب پسند کیا۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ لاشریک کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں  اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک  کیا وہ واضح گمراہ ہوگیا۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اُس کے بندے اور رسول ہیں۔

اللہ تعالیٰ آپﷺ اور آپ کی آل و اصحاب پر بے بہا صلوۃ و سلام نازل فرمائے۔

حمد و ثنا  کےبعد!

بلاشبہ سب سے بہترین بات کلام اللہ اور سب سے شاندار طریقہ اُس کے رسول ﷺ کا طریقہ ہے اور  سب سے بدترین چیز دین میں نئی نئی چیزیں ہیں۔اور ہر بدعت گمراہی اور ہر گمراہی جہنم کا باعث ہے۔

اے اللہ کے بندو! میں تمہیں اور اپنے آپ کو اللہ عز وجل کی کے اُس تقوے کی وصیت کرتاہو جس  کا حکم اگلے اور پچھلے تمام لوگوں کو ہوا ہے ۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ۚ

النساء – 131

اور واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے تھے اور تم کو بھی یہی حکم کیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔

اے اللہ کے بندو! یقینا ً اللہ تعالیٰ نے انسان پر فضل و کرم کرتے ہوئے اسے عقل عطا کی ،پیغام و شریعت کا ذمہ دار بنایااور اِس کے لیے احکام و مقرر کیے۔ حلال کو حلا ل او رحرام کو حرام قرار دیا۔ پھر جس نے اطاعت  و فرمانبرداری کی اُس کے لیےجنت کو دارِ جزاو ثواب اور جس نے نافرمانی کی اُس کے لیے جہنم کو دارِ سزا و عذاب بیانا۔ انبیاء  و رسل کی بعثت سے لوگوں پر حجت قائم کی اور انہیں خوشخبری سنانے اور ڈرانے کے لیے تمام لوگوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ تاکہ رسولوں کے بھیجے جانے کے بعد لوگوں کی کوئی حجت اللہ تعالیٰ پر نہ رہ جائے۔

اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء و رسل کو واضح ہدایت و دلائل اور براہین کے ساتھ بھیجا اور اُن کے ساتھ کتاب و میزان کو اُتاراتاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيزَانَ لِيَقُومَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ۖ

الحدید – 25

یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔

اور ساری مخلوق سے افضل ہمارے نبی کریم ﷺ اور اسلامی شریعت کے ساتھ تمام شریعتوں اور انبیاءکرام کا اختتام فرمایا۔اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو شاندار نمونہ ،رہبر و رحمۃ اللعالمین ،امام الانبیاء والمرسلین ،شاہد ،بشیر ،نذیراور اللہ تعالیٰ کی اجازت سے لوگوں کو اُس کی طرف بلانے والاسراجِ منیر بنا کر مبعوث فرمایا۔جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ

التوبة – 128

تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمہاری جنس سے ہیں جن کو تمہاری مضرت کی بات نہایت گراں گزرتی ہے جو تمہاری منفعت کے بڑے خواہش مند رہتے ہیں ایمان والوں کے ساتھ بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں۔

اے لوگو! بلاشبہ اللہ تعالیٰ نےآپ ﷺ کی  اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ اور آپ ﷺ کی محبت کو آپ کی سنت اور طریقے کے ساتھ جوڑا ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ

محمد – 33

اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔

اور فرمایا :

مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا

النساء – 80

اس رسول ﷺ کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منھ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔

اور فرمایا:

قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ

آل عمران – 31

کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناه معاف فرما دے گا۔

چنانچے اللہ تعالیٰ کی محبت کا ثبوت آپ ﷺ کی پیروی اور آپ ﷺ کے منہج و طریقے کو مضبوطی سے تھامنا ہے۔

اے اللہ کے بندو! آپ ﷺ ہی ایک بہترین نمونہ اور پیشوا ہیں۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا

الاحزاب – 21

یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمده نمونہ (موجود) ہے، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ کی اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے۔

اور فرمایا:

وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

الحشر – 7

اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔

جو بھی نبی مکرم ﷺ کے نقشے قدم پر چلے اور آپ ﷺ کی پیروی کرے گا وہی راہِ راست اور صحیح طریقے پر گامزن ہوگا۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ‎﴿٥٢﴾‏ صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ

الشوریٰ – 52/56

بیشک آپ راه راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔اس اللہ کی راه کی جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاه رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں۔

اور فرمایا:

يس ‎﴿١﴾‏ وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ ‎﴿٢﴾‏ إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ ‎﴿٣﴾‏ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

یٰس – 4/1

یٰس۔ قسم ہے قرآن باحکمت کی۔ کہ بے شک آپ پیغمبروں میں سے ہیں۔ سیدھے راستے پر ہیں۔

اللہ کے بندو! یقیناً اللہ کے نبی کریم ﷺ کی سنت کی پیروی اور اُس کے سامنے سرِ تسلیم خم کرنا اسلام  و فروتنی کے تقاضوں میں سے ایک تقاضہ ،ارکان ِ ایمان میں سے ایک رکن اور قبولیت ِ اعمال کی ایک شرط ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا

الکھف – 110

تو جسے بھی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو ہو اسے چاہئے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے۔

اور فرمایا:

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

النساء – 65

سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔

اور فرمایا:

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا

الاحزاب – 36

اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وه صریح گمراہی میں پڑے گا۔

اور فرمایا:

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ

النساء – 64

ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے۔

اور جس نے آپ ﷺ کے حکم اور سنت کی مخالفت کی تو اللہ تعالیٰ نے اُس کے مقدر میں ذلت و رسوائی اورحقارت لکھ دی ہے۔جیسا کہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے میرے حکم کی مخالفت کی اُس کا مقدرذلت و حقارت بنادیا گیا۔مسند احمد

اے لوگو! ہدایت و نجات کا درومدار بھی نبی کریم ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری اور آپ ﷺ کی سنت پر کاربند رہنے میں ہی ہے ۔جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

النور – 54

کہہ دیجیئے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم مانو، رسول اللہ کی اطاعت کرو، پھر بھی اگر تم نے روگردانی کی تو رسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو اس پرلازم کردیا گیا ہے اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر رکھا گیا ہے ہدایت تو تمہیں اسی وقت ملے گی جب رسول کی ماتحتی کرو۔ سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے۔

رسول اللہ ﷺ کے مشرکین کے مابین ہونے کی وجہ سے بھی اللہ تعالیٰ نے اُن سے عذاب و مصیبت کو دور رکھا حالانکہ وہ آپ ﷺ کے دشمن تھے۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالی ٰہے:

  وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ

الانفال – 33

اور اللہ تعالیٰ ایسا نہ کرے گا کہ ان میں آپ کے ہوتے ہوئے ان کو عذاب دے اور اللہ ان کو عذاب نہ دے گا اس حالت میں کہ وه استغفار بھی کرتے ہوں۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کی سنت  اور طریقے کی پیروی کی بنا پر آپ ﷺ کی اُمت اور آﷺ سے محبت کرنے والوں سے عذاب کو ٹالے گا۔اے اللہ ! ہمیں بھی اِن میں سے کردے ۔

اوریقیناً اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کی مخالفت سے منع فرمایااور واضح کردیا کہ آپ کی مخالفت فتنہ اور عذابوں کا باعث ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

النور – 63

 سنو جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہیئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں درد ناک عذاب نہ پہنچے۔

اے اللہ کےبندو! بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام بندوں کو خالص توحید پر پیدا فرمایاپھر اُن کے پاس شیطان آئے اور انہیں دین سے پھیر دیا۔اُن کےلیے حلال کردہ امور کو اُن کےلیے حرام کردیا اور اُنہیں حکم دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کےساتھ اُن چیزوں شریک بنائیں جن کی کوئی دلیل نازل نہیں ہوئی۔اور اللہ تعالیٰ نے اہلِ زمین کی طرف دیکھاتو اہلِ کتاب کے چند باقی ماندہ لوگوں  کے سوا عرب و عجم ،سب سے شدید متنفر ہوا پھر اِن کی طرف سب سے افضل شریعے کے ساتھ سب سے افضل رسول بھیجا اور اُس پر سب سے افضل کتاب نازل فرمائی اور جس کےلیے شرف و سعادت چاہی اُسے اُن کےذریعے ہدایت عطا کی ۔ پھر جس نے آپ ﷺ کی سنت و طریقے کو ٹھکرادیااُس کے نصیب میں بدبختی ،ذلت و رسوائی لکھ دی۔ جیسا کہ ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد(ﷺ) کی جان ہے !۔اس اُمت کے جس یہودی یا عیسائی نے میرے بارے میں سنا اور وہ مرنےسے پہلے مجھ پر نازل ہونے والی شریعت پر ایمان نہ لایاتو وہ جہنمی ہے۔صحیح مسلم

اے اللہ کے بندو! اس تمام تر تفصیل کے بعد  جا لو کہ ساری  کی ساری خیر و بھلائی سنت ِ نبویﷺ کی پیروی میں ہے۔کیونکہ یہی سنت ہی مکم شریعت ، راہِ راست و ہدایت اور بھر پور علم ہے۔یقیناً اللہ تعالیٰ  نے دین کومکمل اورنعمت کو ہم پر پورا کردیاہے اور ہمارے نبی کریم ﷺ نے پیغام پہنچا کر امانت ادا کردی ۔اور ہر قسم  کی خیر وبھلائی طرف ہماری رہنمائی فرمائی اور ہر قسم کی بُرائی سے ہمیں روک دیاہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

المائدۃ – 3

آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔

سو سب سے شاندار طریقہ ہمارے نبی کریم ﷺ کا طریقہ ہے۔ہم دُعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی آپ ﷺ کے طریقے کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے۔

اللہ تعالیٰ میرے اورآپ   کےلئے قرآن ِ عظیم کو با برکت اور اُس کی آیات او ر ذکرِ حکیم کو بابرکت و نفع بخش  بنائے ۔ اِسی پر اکتفا کرتے ہوئے  میں اپنے ، تمہارے اور تمام مسلمانو ں کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں تو آپ بھی اُسی سے بخشش طلب کریں  بلاشبہ وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

دوسرا خطبہ:

تمام تعریفیں اُس اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو حق کو عزت بخشنے والا،بلند و بالا کرنے والاہے۔اور باطل کو ذلیل و رسوا اور پست کرنے والا ہے۔صرف اُسی کی عزت و بادشاہت لازوال ہے اور اُس کی ذات کے سوا ہر چیز کو فنا ہے۔اُسی نے صراطِ مستقیم کا انجام شانداربنایااور ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں ہے۔

اما بعد!

اے اللہ کے بندو! اپنے رب کی طرف سے نازل کردہ شریعت کی پیروی کرواور اُس کے سوا کسی دوسرے کی پیروی نہ کرو۔شریعت کو مضبوطی سے تھام لو ۔ اپنے نبی کریم ﷺ کے طریقے کی پابندی کرواورا ُس کی سنت پر ڈٹ جاؤ اور اُس پر ثابت قدم رہو اور سنت کو زندہ کرو، اُسی پر ڈٹے رہو۔صبر کرو کمزور نہ بنو ،غم نہ کرو اور تم ہی غالب رہوگے اگر تم سچے مومن ہوئے۔

ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارے بعد ایسے دن آنے والے ہیں کہ جن میں صبر کرنا مٹھی میں انگارہ پکڑنے کی مانند ہوگا۔تو اُن دنوں میں شریعت پر عمل کرنے والے کوتمہارے عمل جیسا عمل کرنے والے پچاس آدمیوں کے برابر اجر ملے گا۔تو پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ! ہم میں سے پچاس یا اُن میں سے پچاس آدمیوں کے اجر کے برابر؟ تو آپﷺ نے فرمایا: بلکہ تم میں سے پچاس آدمیوں کے اجر کے برابر۔ سنن الترمذی و ابو داؤد

ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسلام غربت  یعنی اجنبیت سے شروع ہوااور پھر عنقریب ایسے ہی لوٹ جائےگاجس طرح شروع ہوا۔ سو خوشحالی ہے غرباء کے لیے۔صحیح مسلم

اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ غرباء کون لوگ ہیں؟  تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ لوگ جو اُس وقت ٹھیک رہیں گے جب باقی لوگ بگڑجائیں گے۔اور قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ  میں میری جان ہے۔ایمان ان دومسجدوں کی طرف ایسی طرح سمٹ جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ جاتاہے۔

بلاشبہ رسول اللہ ﷺنے ہمیں بدعات سے منع فرمایا اور کہا : جس نے اس دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس سے نہیں ہے تووہ رد ہے۔

 اور فرمایا:جس نے کوئی ایسا عمل کیاجس پر ہماری اجازت نہیں تو امر مردود ہے۔متفق علیہ

اور ارباز بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ایک دن ہمیں نماز ِ فجر کے ایسا مؤثر وعظ کیا کہ جسے سن کر آنسو جاری ہوگئےاور دل لرزگئے۔تو ایک آدمی نے کہا: یقیناًیہ تو الوداع ہونے والے کی وصیت لگتی ہے لہٰذا اے اللہ کے رسول ﷺ !آپ ہمیں کس چیز کی تاکید و وصیت فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیارکرنے ،امیر کی بات سننے اور اُسے ماننے کی وصیت کرتاہوں۔ کیونکہ جو تم میں سے زندہ رہے گاوہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا۔چنانچہ میری اور میرے ہدایت یافتہ خلافائے راشدین  کی سنت پر قائم رہنا۔اُس پر ڈٹے رہنااُسے مضبوطی سے تھامے رکھنااور اپنے آپ کو دین میں نئی نئی چیزیں ایجا کرنے سے بچا کررکھنا کیونکہ دین میں ہر نئی چیز بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے۔اِسے ابو داؤد اور سنن ترمذی نے روایت کیاہے۔

اے اللہ کے بندو! بدعت ایک ایسی گمراہی ہے جو دین کو بگاڑ دیتی ہے اور ایک ایسا انتشار ہے جو اسلامی اتحا دکو پارہ پارہ کردیتا ہے۔اور ہی ایک واضح صلب اور نحوست ہے۔اسی لیے اللہ کے حکم پر چلو اور رسول اللہ ﷺ کی پیروی کرو۔اور آپ ﷺ کی سنت اور طریقے پر ڈٹ جاؤجیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

القصص – 50

پھر اگر یہ تیری نہ مانیں تو تو یقین کرلے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں۔ اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو بغیر اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ ظا لم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

پس ایسی ذات پر درود بھیجو جس اللہ تعالیٰ نے  کا حکم دیاہے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ حکیم میں فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

الاحزاب – 56

اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔

ہماری طرف سے نبی کریم ﷺ اور اُن کے اہلِ خانہ اور اصحاب  پر لاتعدا د و بے شمار درودو سلام ہو ۔

اے اللہ ! تو محمد ﷺ پر اور اُن کی آل پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابرھیم علیہ السلام پر اور اُن کی آل پر برکتیں نازل فرمائیں۔

اے اللہ تو اپنی رحمتیں اپنی برکتیں سید المرسلین،امام المتقین خاتم النبین ،اپنے بندے اور رسول ﷺ پر نازل فرما جو خیر کے امام اور خیر کے قائد ہیں رسول ِ رحمت ہیں ۔

 اے اللہ تو راضی ہوجاان کے چاروں خلفاء راشیدین جو ہدایت کے پیشوا و امام تھے۔  ابو بکر ،عمر ،عثمان ،علی   سےاورتمام صحابہ اور تابعین سے اور ان سے جو دُرست طریقے سے قیامت تک اُن کی پیروی کریں ۔یاکریم  یا وہاب۔

اے اللہ ! تو اسلام کو اور مسلمانوں کو عزت و عظمت عطا فرما۔

اے اللہ ! تو اسلام کو غالب کردے اور مسلمانوں کی مدد فرما۔اور شرک و مشرکین کو ذلیل و رسوا کردے اور دین ِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔

اے اللہ ! تو اس ملک کو امن و اطمنان ، ہمدردی و سخاوت  ، اتحاد و بھائی چارے سے بھر دے اور اسی طرح باقی تمام مسلم ممالک کو بھی ۔

اے اللہ ! ہم تجھ سے سوائے خیر کے اورکسی چیز کا سوال نہیں کرے تو ہمیں خیر عطا فرما۔اور جس چیز کا تجھ سے سوال نہیں کرتے اس کی ابتلاء سے محفوظ فرما۔

اے اللہ ! اپنے بندے خادم الحرمین شریفین کو ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی ہوجاے۔اےاللہ ! تو اُن کے ولی عہد کو بھی بھلائی اور اپنی خوشنودی کے کاموں  کی توفیق عطا فرما اور اُ ن پر استقامت دے۔

اے اللہ ! تو فلسطین کی اور  اہلِ فلسطین کی کی مدد فرما ان کی نصرت فرما ان کی حفاظت فرما۔

اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ اللہ کے بندوں ! اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے عدل و انصاف کا اور قریبی رشتہ داروں  سے صلہ رحمی کا اور ہر قسم کی بے حیائی اور نافرمانی سے بچنے کا ۔تو تم اللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرو اور وہ تمہارا ذکر کرے گا۔اورتم اُس کی تعمتوں پر شکر کرو تو وہ تم کو زیادہ دے گا۔ اور یاد رکھو!  جو کچھ تم کرتے ہو اُس سے اللہ تعالیٰ خوب آگاہ ہے۔

خطبة الجمعة مسجدِ نبوی ﷺ : فضیلة الشیخ عبد الله البعيجان حفظه اللہ
تاریخ تاریخ 16 ربیع الاول 1443هـ  بمطابق 22 اکتوبر 2021

مصنف/ مقرر کے بارے میں

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالرحمٰن بعیجان حفظہ اللہ

آپ مسجد نبوی کے امام و خطیب ہیں، آپ ایک بلند پایہ خطیب اور بڑی پیاری آواز کے مالک ہیں۔جامعہ محمد بن سعود الاسلامیہ سے پی ایچ ڈی کی ، پھر مسجد نبوی میں امام متعین ہوئے اور ساتھ ساتھ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کلیۃ الشریعۃ میں مدرس ہیں۔