روزے کا تحفظ اور روزے میں کرنے کے کام

پہلا خطبہ:

ایک بار پھر ماہ رمضان حاصل کرنے پر اللہ تعالی کی نعمتوں اور رحمتوں کے برابر اللہ کی تعریفیں  کرتا ہوں، میں اللہ تعالی کی طرف سے خیر و بھلائی کے دریا بہانے پر اسی کا شکر ادا کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں ، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں  کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اس کے بندے اور رسول ہیں ،آپ ہی  اللہ کے نبی، مصطفی، مرتضی، چنیدہ ، برگزیدہ اور راز دار ہیں ، اللہ تعالی آپ پر ، آپ کی اولاد اور صحابہ کرام  پر اس وقت تک رحمتیں برکتیں اور سلامتی  نازل فرمائے جب تک صبح کی پو پھوٹتی رہے اور افق میں سورج چمکتا رہے۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

روزے داروں!

اللہ تعالی کے پسندیدہ اعمال بجا لا کر اور نا پسندیدہ امور سے اجتناب کرتے ہوئے تقوی الہی اپناؤ:

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

البقرة – 183

 ایمان والوں! تم پر روزے اسی طرح فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے؛ تا کہ تم متقی بن جاؤ۔

آپ سب کو ماہ رمضان مبارک ہو، یقیناً ماہِ رمضان اپنی زندگی میں پانا عظیم نعمت ، اللہ تعالی کا بہت بڑا احسان اور عظیم الشان عنایت ہے؛ کیونکہ کتنے ہی ماہِ رمضان پانے کی چاہت رکھنے والے لوگ رمضان نہ پا سکے، ماہِ رمضان حاصل کرنے کی تمنا رکھنے والے رمضان حاصل نہ کر سکے، وہ لوگ اس وقت کہاں ہے جو گزشتہ رمضان میں ہمارے ساتھ تھے لیکن آج ہمارے درمیان نہیں ہیں۔

أَيْنَ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا أَيْنَ أَيْنَا

مِنْ أُنَاسٍ كَانُوْا جَمَالاً وَزَيْنًا

ہم سے پہلے بہت سے لوگ تھے وہ کہاں چلے گئے؟ وہ تو سراپا جمال و کمال  تھے!

إِنَّ دَهْراً أَتَى عَليْهِمْ، فَأفْنَى

مِنْهُمُ الْجَمْعَ سَوْفَ يَأْتِيْ عَلَيْنَا

زمانے نے انہیں بھی فنا کر دیا! جلد وہی زمانہ ہمارے اوپر بھی آئے گا!

كَمْ رَأيْنَا مِنْ مَيّتٍ كَانَ حَيّاً

وَوَشِيْكاً يُرَى بِنَا مَا رَأَيْنَا

کتنے ہی فوت شدگان ہم نے دیکھے کہ وہ بھی کبھی زندہ تھے! اب ہمارے ساتھ بھی عنقریب وہی ہو گا جو ہم نے کسی کے ساتھ دیکھا!۔

مَا لَنَا نَأْمُلُ الْمَنَايَا كَأَنَّا

لَا نَرَاهُنَّ يَهْتَدِيْنَ إِلَيْنَا

ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ ہم موت سے بے خوف ہو گئے ہیں! کہ ہمیں موت آنے کی توقع ہی نہیں ہے!۔

اے سرکش اور غافل! کل تمہاری موت کی بھی خبر دی جائے گی۔

تم کب  باز آؤ گے اور رکو گے؟ کب تک نصیحت گزار کی بات پر کان نہیں دھرو گے؟

کب تک تمہارا دل ملامت گر کے لیے نرم نہیں ہو گا؟

کیا تمہارے لیے خشوع کا وقت نہیں آیا؟ کہاں ہے تہجد گزاری یا ابھی تک اونگھ  میں ہو یا تمہارا دل ہی پتھر ہو گیا ہے؟

بھائی! بیدار ہو جاؤ! خواب غفلت سے بچو۔

 اے مغرور! خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہو! حالانکہ جہنم کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے۔

جہنم کی آگ کی نا تو تپش کم ہو گی اور نہ ہی انگارے بھجے گے۔

موت کیلیے جلد ہی تیاری کرو اور کہیں موقع ہاتھ سے نہ نکل جائے ، ماہِ رمضان کو سستی اور کاہلی میں ضائع مت کرو، رمضان کی بابرکت گھڑیوں میں لہو و غفلت ، معصیت  اور گناہوں میں برباد مت کرو،   نا فرمانی اور خطاؤں میں مت گزارو۔

اللہ کے بندے!

اس بابرکت مہینے میں گناہ گاروں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، قیدیوں کو آزاد کیا جاتا ہے، مجرموں کو معاف کیا جاتا ہے، اور اس مہینے کی ہر رات میں اللہ تعالی جہنم سے آزادی عنایت فرماتا ہے، اس لیے اپنا شمار ایسے لوگوں میں مت کروانا جو رمضان گزرنے کے با وجود مغفرت اور کامیابی حاصل نہ کر سکیں۔

مسلمانوں!

قبولیت کی برکھا  چل پڑی ہے اور خیر و برکت کا سیلاب امڈ آیا ہے، اور شیطان تباہ ہو چکا ہے، اور توبہ کا دروازہ توبہ کرنے والوں کیلیے کھلا ہے، اس لیے نیکیوں کے گرویدہ شخص! آگے بڑھ۔ اور گناہوں کے دلدادہ  شخص! رک جا۔

مسلمانوں ماہِ توبہ تمہاری دہلیز پر پہنچ چکا ہے اور تمہارے سامنے ہے، یہ جلد ہی واپس چلا جائے گا، پھر یہ تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف گواہی دے گا،  اس لیے اس ماہِ مبارک کے شب و روز میں ایسے کام کرو جو تمھیں رضائے الہی ، جنت ، مغفرت، رحمت اور فضلِ الہی کے قریب کر دیں۔

عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ  رمضان میں عبادت کیلیے اتنی محنت فرماتے کہ کسی اور مہینے میں اتنی محنت نہیں فرماتے تھے۔ مسلم

یا اللہ! ہمیں غفلت سے بیدار فرما، ہمیں خیرو برکت ، رحمت و نعمت والے مہینے میں ، قبولیت ، توبہ اور انابت عطا فرما۔

یا سمیع ! یا عظیم! یا مجیب الدعوات! میں اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرتا ہوں تم بھی اسی سے مغفرت طلب کرو، مغفرت طلب کرنے والے ہی کامیاب ہوں گے، بیشک وہ رجوع کرنے والوں کو معاف کرنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ:

ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلیے ہے، جو پناہ طلب کرنے والوں کو پناہ دیتا ہے، میں اس اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہ ہونے کی گواہی دیتا ہوں جو اپنی بیماریوں سے مایوس ہونے والوں کو شفا دیتا ہے، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں ، اللہ تعالی اُن پر، انکی آل، اور صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمتیں ،سلامتی، اور برکتیں نازل فرمائے۔

 حمدو صلاۃ کے بعد:

مسلمانوں! تقوی الہی اختیار کرو، اور اسے اپنا نگہبان جانو، اسی کی اطاعت کرو، اور نا فرمانی مت کرو:

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

آل عمران – 102

اے ایمان والو! اللہ تعالی سے کما حقہ ڈرو، اور تمہیں موت آئے تو صرف اسلام کی حالت میں۔

حَصِّنْ صِيَامَكَ بِالسُّكُوْتِ عَنِ الْخَنَا

أَطْبِقْ عَلَى عَيْنَيْكَ بِالْأَجْفَانِ

فحش باتوں  سے پرہیز کر کے اپنا روزہ محفوظ بناؤ اور بری چیزوں سے اپنی آنکھیں بالکل بند کر لو۔

لَا تَمْشِ ذَا وَجْهَيْنِ مِنْ بَيْنِ الْوَرَى

شَرُّ الْبَرِيَّةِ مَنْ لَهُ وَجْهَانِ

دو رنگی بن کر لوگوں میں مت گھومو؛ کیونکہ دو رنگی شخص بدترین مخلوق ہے۔

سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: “روزہ صرف کھانے پینے سے رک جانے کا نام نہیں ہے، بلکہ روزے کے لیے جھوٹ، باطل، اور لغویات  سے بچنا بھی ضروری ہے”۔

حفصہ بنت سیرین رحمہا اللہ کہتی ہیں: “روزہ اس وقت تک ڈھال ہے جب تک اسے پھاڑا نہ جائے، اور غیبت اس ڈھال کو پھاڑ دیتی ہے”۔

اے  راستے میں اڑنے والی دھول، آٹے  کے غبار، اور تھوک نگلنے کے بارے میں پوچھنے والے کہ کیا ان سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا؟!  آپ اتنے معمولی اور باریک مسائل سے بچ رہے ہو بڑے بڑے کبیرہ گناہوں سے بھی اسی طرح بچو، لہذا اپنے مسلمان بھائی کا مال ہڑپ کرنے سے بچو، کسی مسلمان کی ہتک عزت سے بچو، دھوکہ دہی، ظلم، فراڈ، اور مسلمان کے خلاف حیلے بازی سے دور رہو۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (جو شخص خلاف شرع بات کہنے یا اس پر عمل کرنے سے باز نہیں آتا تو اللہ تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے)  بخاری

مسلمانوں!

فوری توبہ کرو، اور الکریم و الوہّاب ذات  کی جانب متوجہ ہو جاؤ؛ کیونکہ یہ توبہ کا موسمِ بہار ہے، اور اس موسم میں توبہ کرنا انتہائی آسان ہے۔

احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی  ﷺ پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں اس پر  دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔

یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد پر درود  و سلام نازل فرما،   تمام صحابہ کرام، اہل بیت اور تابعین و تبع تابعین سے راضی ہو جا، اور ان کے کیساتھ ساتھ ہم سے بھی راضی ہو جا، یا کریم! یا وہاب!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکوں کو ذلیل و رسوا فرما،  دین دشمنوں کو تباہ و برباد فرما، اور تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی  اور استحکام عطا فرما،  یا رب العالمین!

یا اللہ! کمزور مسلمانوں کو ظالموں کے چنگل سے نجات عطا فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین  ، اور ان کے دونوں ولی عہدوں کو  اسلام اور مسلمانوں  کے غلبہ کیلیے بہتر امور سر انجام دینے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ماہِ رمضان کو تمام مسلمانوں کیلیے فتح و نصرت اور کامیابی سمیت استحکام کا مہینہ بنا دے، یا رب العالمین!

یا اللہ! فوت شدگان پر رحم فرما، مریضوں کو شفا یاب فرما، مصیبت زدہ لوگوں کو عافیت سے نواز، قیدیوں کو رہائی نصیب فرما، اور ہم پر ظلم کرنے والوں کے خلاف ہماری مدد فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن کے روزے تو نے قبول فرما لیے ہیں، یا اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن کے روزے تو نے قبول فرما لیے ہیں، ان کے گناہ اور خطائیں مٹا دی ہیں، جن کے دلوں کی تو نے اصلاح کر دی ہے اور پھر وہ اپنے مستقبل کیلیے تیاری میں جت گئے ہیں۔ یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں بلند فرما، یا کریم! یا عظیم! یا رحیم!

مصنف/ مقرر کے بارے میں

  فضیلۃ الشیخ جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ

مسجد نبوی کے ائمہ و خطباء میں سے ایک نام فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر کا ہے جو متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں اور امام مسجد نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ آپ جج بھی ہیں۔