رمضان کا استقبال

ramdan ka istaqbal

پہلا خطبہ :

 ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں، اس سے مدد، مغفرت اور ہدایت طلب کرتے ہیں، اور اپنے نفوس کے شر اور برے اعمال سے ہم اس کی پناہ میں آتے ہیں۔ جس کو وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی مدد گار اور رہنما ہرگز نہ پاسکو گے۔

 اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، وہ اکیلا و یکتا، منفر دوبے نیاز، بیوی اور بچوں سے منزہ ہے، نہ اس نے کسی کو جنا نہ ہی وہ کسی سے جنا گیا ہے، اس کا ہمسر کوئی نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، آپ ﷺ خاتم الانبیاء والمرسلین ہیں۔

اللہ تعالیٰ آپ ﷺ پراور آپ ﷺ کے تمام آل و اصحاب پر درود بھیجے، اور آپ ﷺ کے بھائی انبیاء ورسولوں پر جنہیں اللہ نے لوگوں کی طرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا، انہوں نے لوگوں کو اللہ کی توحید اور اس کی خالص عبادت کی دعوت دی، اور شرکیہ اعمال اور باطل و مہلک عقائد سے آگاہ کیا، ان سے اچھے طریقہ سے جدال کیا، تو وہ اللہ کی طرف سے مخلوقات پر حجت بن گئے۔

اما بعد!

 اے مسلمانو! اللہ سے ڈرو، اور نصیحت کرنے والوں کی وعظ و نصیحت قبول کرو، اور جان لو کہ یہ علم دین ہے تو دیکھ لو کہ تمہیں کیا کرنا ہے، اور کس سے لینا ہے، اور کس کی اقتدا کرنی ہے، اور اپنے دین پر کسے امین سمجھنا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا کماحقہ تقوی اختیار کرو، اس کے تقوی میں ہر عظیم خیر ہے، اس کی پکڑ اور سزا سے بچو، کہ وہ بڑا دردناک ہے، اوراس کی مغفرت اور خوشنودی کی طرف سبقت کرو، اس نے تمہیں ایک عظیم امر کے لئے پیدا کیا ہے، اور ایک بڑے کام کے لئے تیار کیا ہے، تمہیں اپنی معرفت و عبادت کے لئے پیدا کیا، اور اپنی توحید واطاعت کا حکم دیا، اور تمہارے لئے ایک وقت مقرر کیا جس میں تم اکٹھا ہوگے، تاکہ تمہارا اور تمہارے آپسی معاملات کا فیصلہ کرے۔

 وہ بندہ ناکام و نامراد ہوا جسے اللہ تعالیٰ  نے اپنی ہرشی  پر محیط رحمت سے باہر کر دیا، اور زمین و آسمان جیسی وسعت والی جنت سے نکال دیا۔ کل امان اسے حاصل ہو گا جو ڈرا، اور تقوی شعار رہا، اور تھوڑے کو زیادہ کے بدلے ، فانی کو دائمی کے بدلے، اور بد بختی کو نیک بختی کے بدلے بیچ دیا۔اور جان لو کہ قلب کی راحت و سرور، اس کے ہموم و عموم سے نجات کے لئے جو امر سب سے زیادہ مطلوب ہے ، اور جس سے پاکیز و زندگی اور مسرت و شادمانی حاصل ہوتی ہے وہ ہے اللہ پر ایمان، عمل صالح، اور قول و فعل میں ہر بھلائی سے مخلوقات کے ساتھ احسان کرنا ہے۔

 اے لوگو! اللہ تبارک و تعالی کا مومنوں کے لئے دین اسلام کو بحیثیت شریعت اور منبج منتخب کرنا، اس بات کی دلیل ہے کہ ان پر اللہ کی عنایت ہے، ان سے محبت کرتا ہے اور ان سے راضی ہے، فرمان الٰہی  ہے:

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

المائدۃ – 3

 آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کردیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا۔

یہ آیت آخر میں نازل ہونے والی آیتوں میں سے ہے، اس میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی طرف سے بتایا اور خبر دی کہ امت محمد ﷺ کے لئے اس نے ان کے دین کو مکمل کردیا، اوران پر اپنی نعمت پوری کر دی، اور ان کے لیے اسلام کو بحیثیت دین پسند کرلیا۔

تو پتہ چلا کہ اللہ نے اس آیت کے ذریعہ دین مکمل کیا اور نعمت پوری کی۔ اور کفار کو مایوسی ہاتھ لگی کہ وہ دین اسلام کو نقصان پہنچائیں یا اس میں کمی یار دو بدل کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے مقدرمیں کمال اور بقاء لکھ دیا ہے، اور اس کی حفاظت و نگہداشت کی ذمہ داری لی ہے، فرمان ربانی ہے:

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

الحجر – 9

ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔

اللہ تعالیٰ  نے اپنے تنزیل محکم میں بیان کر دیا کہ محمد ﷺ کی رسالت کامل و شامل ہے، تمام آسمانی رسالتوں کی آخری کڑی ہے، اسے دے کر ایسے رسول کو بھیجا جنہیں اس نے طاہر و مظہر بنایا، چنا اور مقرب کیا، انسان و جنات کی طرف بشیر و نذیر اور کائنات کے لئے رحمت اور روشن چراغ بنا کر بھیجا، اور ان پر ایسی کتاب اتاری جو پچھلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور ان کی محافظ ہے ، ان پر ایسی وحی نازل کی جو عقل و فطرت کو مخاطب کرتی ہے، اور زندگی کے تمام گوشوں، یعنی فرد اور خاندان، معاشرہ اور ملک کی زندگی کو شامل ہے ، اس نے خالق کے ساتھ انسان کے تعلق کو منظم کیا ہے، اسی طرح مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ ، مسلمان کا غیر مسلم کے ساتھ ، حتی کہ مسلمان کا خیوان کے ساتھ ، بولنے والی اور بے زبان دنیا کے تمام افراد کے ساتھ تعلق کو منضبط کیا۔

اور تمام مشکلات کو حل کیا، اور ہر چھوٹے بڑے امور یہاں تک کہ انسان حاجت کیسے پوری کرے، سب کا نظام بنایا، تو وہ ذات جس نے آخری آسمانی نظام کو اتارا اور اس کے ذریعہ تمام نظاموں کو منسوخ کیا، اسی ذات نے دنیا بنائی اور اس میں جو کچھ ترقیاں، تبدیلیاں اور جدید تقاضے رونما ہوئے اور ہونے والے ہیں ان کا علم رکھتا ہے، چنانچہ اس نے اسلام کو ایسا نظام بنایا جوعدل کے دائرے میں، اللہ کی خشیت اور تقوی کے سائے میں آنے والی تمام چیزوں کو شامل ہے، پس کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ تصور کرے کہ یہ دین ہمہ گیر نہیں یا اسے تکملہ، یا اضافہ، یا کمی، یا ترتیب یا ترقی کی ضرورت ہے، یہ غلط تصور ہے جو اسلام کی حقیقت کے خلاف ہے، تو امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے اوپر انعام کرنے والی ذات کا شکر ادا کرنے کی کوشش کرے، اور اپنے رب کے حقوق کی ادائیگی میں پوری طاقت صرف کردے، اور اُس انتخاب اور رضا کی اہمیت کو سمجھے اور اس دین کو جسے اس کے رب نے اس کے لئے پسند کیا ہے پوری عزیمت کے ساتھ مضبوطی سے پکڑ لے۔

اللہ کے بندو! اسلام اللہ کا وہ دین ہے جس کے ماسوا کوئی دین اسے قبول نہیں، اللہ عزوجل نے اس میں ہر اس بندے کے کمال اور سعادت کو ودیعت کیا ہے جو اس کے ذریعہ اللہ رب العالمین کی بندگی کرتا ہے، وہ اس میں موجود راسخ عقیدہ توحید اور عبادات واحکام، آداب و اخلاق کے ذریعہ صرف اللہ وحدہ کی عبادت کرتا ہے۔

وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ

آل عمران – 85

جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے، اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وه آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔

اللہ ہمارے لئے قرآن عظیم میں برکت دے، اور اس کی آیات اور ذکر حکیم سے ہمیں نفع پہنچائے، ہمیں صراط مستقیم پر چلائے، اللہ ہماری توبہ قبول کر تو توبہ قبول کرنے والا رحیم ہے، ہمیں اور تمام مسلمانوں کو بخش دے، تو بخشنے والا مہربان ہے۔

 دوسرا خطبہ :

 ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ، راتوں ودنوں کی تدبیر کرنے والا ہے، مہینوں اور سالوں کو چلانے والا ہے ، کمال و تمام سے منفرد، بادشاہ، عیوب سے پاک، امن دینے والا ہے، میں اس کی ایسی حمد کرتا ہوں جو دائمی ہو۔تمام بتوں کا انکار کرتے ہوئے اس کی وحدانیت کا اقرار کررہا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جو دیگر مہینوں کے بہ نسبت رمضان میں خصوصی طور پر نماز، تلاوت، صدقہ، نیکی اور احسان کا اہتمام کرتے تھے۔

 اما بعد!

اے مسلمانو! اللہ سے ڈرو، اور جان لو تھوڑے دن باقی بچے ہیں جب کہ ہم خیر کے موسم اور ایسے زمانے کا استقبال کریں گے جس میں سبقت لے جانے والے مقابلہ آرائی کرنے والے ہیں، وہ آنے والا معزز اور مکرم مہمان ہے، دلوں کو جس کے آنے کا انتظار، اور نفوس کو جس کی آمد کی اس ہے، وہ رمضان کا مہینہ ہے، روزہ ، قرآن، جہنم سے آزادی، نیکی، سخاوت، احسان اور ہر طرح کی اطاعت اور تقرب کا مہینہ ہے، جس کی آمد پر مومن با ہم خوشخبری دیتے ہیں، اور اس کو پانے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

إذا كان أَوَّلُ ليلةٍ من رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّياطين، ومَرَدةُ الجِنِّ، وغُلَقَتْ أبوابُ النَّارِ، فلم يُفتَحْ منها بابٌ، وفُتِحَتْ أبواب الجنانِ، فلم يُغلق منها باب، ونادى مُنادٍ: يا باغِيَ الخَيرِ أَقْبِلْ، ويا باغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، واللهِ عُتَقاءُ مِنَ النَّارِ

رواه الترمذي

جب رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو شیطانوں اور سرکش جنوں کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں ان میں سے کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور جنت کے ے کھول دیے جاتے ہیں، ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں رہتا۔ اور ایک اعلان کرنے والا منادی کرتا ہے: اے نیکی کے طلب گار، آگے بڑھے اور اسے برائی کے طلب گار رک جا۔ اور اللہ تعالیٰ جہنم سے لوگوں کو آزاد کرتا ہے۔ ترمذی۔

اور سلف صالح چھ مہینے تک دعا کرتے تھے کہ اللہ انہیں رمضان تک پہنچا دے، اور اگر وہ ان کو رمضان تک پہنچا دیتا تو اس سے مزید چھ ماہ تک دعا کرتے کہ ان کے اعمال قبول کرلے، اور صحابی جلیل عبد اللہ بن مسعود سے پوچھا گیا کہ رمضان کا استقبال آپ لوگ کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: ہم میں سے جس کے دل میں بھی اپنے مسلم بھائی کے تئیں کینہ ہوتا وہ اسے نکالے بغیر رمضان کے چاند کا استقبال کرنے کی جرات نہیں کرتا تھا۔ اللہ سے دعا کرو کہ تمہیں روزہ کے مہینے تک پہنچائے، نیک نیتی اور صیام و قیام کے بچے عزم کے ساتھ اس کا استقبال کرو، عمل کی طاقت اور صحت کی نعمت کو غنیمت سمجھو۔

 کتنے مسلمان ہیں جن کی تمنا ہے کہ رمضان کا روزہ رکھیں اور اس کا قیام کریں لیکن وہ بیماری کی وجہ سے نہیں کر پاتے، کتنے مسلمان ہیں جن پر شیطان حاوی ہے تو وہ زمین پر سر گرداں ہیں، اور کتنے مسلمان ہیں جو غم کے آنسو بہا رہے ہیں کہ انہیں بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت نہیں ہے، اور کتنے لوگ ہیں جن پر ان کی خواہشات غالب ہیں اور انہیں غفلت و نسیان میں مبتلا کر رکھا ہے، کہتے ہیں کہ وہ مسلمان ہیں لیکن اسلام کے شعائر سے دور ہیں، تو اللہ کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول کی طاعت میں محنت کرو، اور امن واستقرار کی نعمت پر شکریہ ادا کرو کہ تم اپنے دین کے شعائر کو اللہ کے گھروں میں عزت و افتخار کے ساتھ ادا کر رہے ہو، اور اللہ کی نعمتوں کا شکریہ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول ﷺکی طاعت میں محنت کرو۔

اپنی صحت سے اپنے مرض کے لئے، اپنی مالداری سے غریبی کے لئے ، جوانی سے بڑھاپے کے لئے، زندگی سے موت کے لئے، فراغت سے مشغولیت کے لئے توشہ لے لو۔ میں تمہیں اس مہینے کے آداب کو اپنانے، اس کا احترام کرنے، اس کے حق کی ادائیگی، اللہ کی رحمت واحسان کو حاصل کرنے کی نصیحت کرتا ہوں، یہ مہینہ ایک موقع ہے جس کی بھرپائی نہیں، آدمی اس جیسا مہینہ نہیں پاسکتا۔

 اے اللہ! اس مہینے تک پہنچنے کی ہمیں توفیق دے، اور ایمان کے ساتھ اجر کی امید کرتے ہوئے اس کے صیام و قیام کی توفیق بخش، اور ہمیں جہنم سے آزاد کر، اور اپنی رحمت ورضا مندی سے ہمیں کامیاب کر ، اور ہم سے اور تمام مسلمانوں سے قبول کر۔ے اللہ !جو کچھ تو نے ہم پر فرض کیا ہے اس کی انجام دہی پر ہماری مدد کر

 اے اللہ !جو کچھ تو نے ہم پر فرض کیا ہے اس کی انجام دہی پر ہماری مدد کر۔

اور زیادہ سے زیادہ درود و سلام بھیجو ہمارے نبی کریم ﷺ پر، اللہ نے اپنی کتاب کریم میں ہمیں اس کا حکم دیا ہے اور فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

الاحزاب – 56

اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔

رسول اللہ ﷺنے فرمایا ” جو شخص ایک بار مجھ پر درود پڑھتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل کرتا ہے۔

اے اللہ درود و سلام اور برکت نازل کر اپنے چنیدہ، روشن چہرے ، دکھتے پیشانی والے، محشر مین شافع و مشفع اپنے بندے ور سول پر۔

اے اللہ راضی ہو جا خلفائے اربعہ، ائمہ حنفاء ابو بکر، عمر، عثمان، علی سے ، اور اپنے نبی کریم ﷺ کے بقیہ تمام صحابہ ، اور آپ کے طیب و طاہر اہل بیت سے، اور تابعین سے ، اور ان کی قیامت تک اچھی پیروی کرنے والے سے، اور ہم سے بھی اپنے جو د و کرم اور احسان سے ، اے ارحم الراحمین۔

اے اللہ !ہمارے وطنوں میں ہمیں امن و مان سے نواز ، اور ہمارے امام اور ولی امر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی حفاظت فرما اور ان کی مدد کر، ان کی نگہداشت رکھ ، ان کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کو عزت دے، اور انہیں نیک اور خیر خواہ مشیروں سے نواز ، اے اللہ تمام مسلمان حکمرانوں کو کتاب اللہ پر عمل کرنے اور تیری شریعت کو فیصل بنانے کی توفیق دے۔

 اے اللہ! ہم سے مہنگائی، وبا، سود، زنا، زلزلوں، مصیبتوں اور ظاہر وباطن برے فتنوں کو دور کر دے۔

 اے اللہ !تمام زندہ و مردہ مسلم مردو خواتین کو بخش دے، ان کی شیرازہ بندی کر دے، ان کے صفوف کو متحد کر دے ، ان کے کلمے کو حق پر جمع کر دے، اے رب العالمین۔

اللہ کے بندو!

۞ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

النحل – 90

اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ﻇلم وزیادتی سے روکتا ہے، وه خود تمہیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو۔

 اللہ کا زیادہ سے زیادہ ذکر کرو، اس کی صبح و شام تسبیح کرو۔

مسجد الحرام: فضیلة الشیخ عبداللہ الجہنی حفظه اللہ
25 شعبان 1444ھ بمطابق 17 مارچ 2023

مصنف/ مقرر کے بارے میں

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد الجھنی حفظہ اللہ