اسلام میں عبادت کا مفہوم صرف نماز، روزہ، زکوٰۃ اور دیگر ظاہری اعمال تک محدود نہیں بلکہ دل کی مکمل وابستگی اور محبت بھی اللہ تعالیٰ ہی کے ساتھ ہونی چاہیے۔
سچی عبادت تبھی کامل ہوتی ہے جب انسان ہر طاغوت کو چھوڑ دے، غیر اللہ کے سامنے نہ جھکے، اور اس کا دل صرف اور صرف اللہ کی محبت، خوف، اور توکل سے بھرا ہو۔
قرآن کی روشنی میں:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللّهِ1
“کچھ لوگ اللہ کے سوا دوسروں کو شریک بناتے ہیں، اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے۔”
مختصر پیغام:
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی کے دل میں غیر اللہ کے لیے ایسی محبت، تعظیم یا خوف ہو جیسا اللہ کے لیے ہونا چاہیے، تو یہ عبادت میں خلل اور شرک کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
لہٰذا، ایمان کی حقیقت یہ ہے کہ بندے کا دل، عمل اور نیت — سب کچھ صرف اللہ کے لیے ہو۔
____________________________________________________________________________