موسمِ گرما اور ہماری ذمہ داریاں

بندہ مؤمن کی ایک عمدہ صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ وہ آزمائش اور پریشانی کے موقع پر صبر جبکہ خوشی کے موقع پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لاتا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اہل ایمان پر آنے والی ہر ہر مصیبتیں اور پریشانیاں اللہ تعالی کی حکمتوں کا مظہر ہوا کرتی ہیں۔ وقتی طور پر کوئی حکمت سمجھ نہ بھی آئے تو یہی حکمت ملحوظ خاطر رہے کہ اس آزمائش پر صبر کرکے وہ بے حساب اجر کا مستحق قرار پاتا ہے۔ یقیناً یہ بہت ہی عظیم حکمت ہے۔
آج موسمی تبدیلی کے باعث گرمی کی شدت میں غیر معمولی اضافے کے پیچھے بھی اللہ تعالیٰ کی بہت سی “حکمتیں” پوشیدہ ہیں۔ یہ گرمی کی شدت ہمیں جہاں صبر جیسی عظیم عبادت پر ابھارتی ہے وہیں بندہِ مؤمن کی فکرِ آخرت کو بڑھاتی ہے کہ دنیا کی معمولی سی گرمی کے ذریعے محشر کی جھلسا دینی والی گرمی اور جہنم کی اس ہولناک آگ کی شدت کو یاد دلاتی ہے کہ جس کا انسان تصور بھی نہیں کر سکتا۔ یہ گرمی کی شدت بندہ مؤمن کو نیکیوں پر ابھارنے اور گناہوں سے بچانے کا باعث بنتی ہے، آخرت کو بھلا کر دنیاوی علائق میں مصروف ترین لوگوں کو اس فکر میں مبتلا کرتی ہے کہ آج جب دنیا کی معمولی سی گرمی سہی نہیں جا رہی توکل محشر کی ہولناک گرمی اور جہنم کی خطرناک آگ کس طرح برداشت کی جا سکے گی۔ چنانچہ وہ اس گرمی سے بچنے کی تیاریاں کرتا ہے۔

موسم گرما میں کرنے والے کام:

1- گرمی کو ہرگز برا بھلا نہ کہیں، اور نہ موسم کے حوالے سے کوئی شکوے شکایت کریں، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔

2- بارش طلب کرنے کےلیے نمازِ استسقاء کا اہتمام کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کے حضور خوب گڑ گڑا کر دعائیں کی جائیں۔

3- “بہت گرمی ہے” جیسے جملے بار بار دہرانے کے بجائے آپ درج ذیل کلمات اگر صرف تین مرتبہ کہیں

“اللھم اجرنی من النار”

تو جہنم کہے گی: “اے اللہ اس بندے کو جہنم سے بچا لے۔1

4- گرمی کی شدت کو بنیاد بنا کر نیک اعمال کے بجا لانے میں ہرگز سستی نہ کریں بلکہ اس محدود اور وقتی گرمی میں ہمیشہ کی سخت ترین گرمی سے بچنے کی خوب تیاریاں کریں۔ یہی عقل مندی اور حکمِ الہی ہے۔

5- جب کبھی نیک اعمال بجا لانے میں سستی پیدا ہو تو اس آیت کو اپنے سامنے رکھیں:

قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ.2

کہہ دے جہنم کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے۔ کاش! وہ سمجھتے ہوتے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
جہنم کا ایک غوطہ دنیا کی تمام لذتیں بھلا دے گا۔3

مزید فرمایا :
دنیا کی یہ آگ جہنم کی آگ کا 70 واں حصہ ہے۔ یعنی جہنم کی آگ کی شدت دنیا کی آگ سے 69 حصے زیادہ ہے۔4

6- اسے گلوبل انوائرمنٹ کی تبدیلی قرار دے کر اللہ تعالی کی اس آزمائش یا سزا کو معمولی حیثیت دینے کے فتنے سے اپنے آپ کو بچائیں۔

7- ماتحت ملازمین کے ساتھ رعایت اور تخفیف والا معاملہ اختیار کریں، اور اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیں۔

8- گرمی سے پریشان حال مسلمان بھائیوں کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائیں۔

اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین

  1. (ماخوذ: سنن ترمذی:2572)
  2. (سورۃ التوبہ: 81)
  3. (مسلم : 2807)
  4. (صحيح بخاری : 3264, مسلم : 2843 )

مصنف/ مقرر کے بارے میں

ظہیر شریف

اصل نام "خلیق الرحمن بن شریف طاہر" ہے۔
المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کے زیر انتظام چلنے والا معروف تعلیمی ادارہ جامعہ البیان کراچی سے متخرج اور کراچی یونیورسٹی میں ایم فل کے طالب علم ہیں۔