زندگی میں آزمائشیں ایمان کا حصہ ہیں۔ جو بندہ صبر اور استقامت سے کام لیتا ہے، وہ اللہ کے نزدیک بلند درجہ پاتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا:
“یا رسول اللہ! کیا آپ پر احد کے دن سے بھی زیادہ سخت دن گزرا ہے؟”
آپ ﷺ نے فرمایا:
“مجھے اپنی قوم سے بہت تکلیفیں پہنچیں، مگر سب سے زیادہ تکلیف طائف کے دن پہنچی۔ وہاں کے لوگوں نے پتھروں سے مارا، میں خون میں لت پت ہو گیا۔”
اسی وقت جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور عرض کیا:
“اگر آپ اجازت دیں تو میں طائف کو پہاڑوں کے درمیان پیس دوں۔”
مگر رحمتِ عالم ﷺ نے فرمایا:
“میں امید رکھتا ہوں کہ ان کی نسلوں میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو صرف اللہ کی عبادت کریں گے۔”
یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ سخت سے سخت مصیبت میں بھی صبر، درگزر اور امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔
