ماہِ محرّم اور رافضی شیعہ !

یہ ایک حقیقت ہے کہ ماہِ محرّم کا مسلمانوں کی تاریخ سے گہرا تعلّق ہے اور مسلمانوں کی تاریخ میں اس مہینہ میں جو احداث و واقعات پیش آئے ان میں ایک انتہائی غمگین و افسوسناک اور المناک واقعہ نواسہ رسول نوجوانانِ اہلِ جنّت کے سردار سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی المناک ، معصومانہ و مظلومانہ شہادت کا واقعہ ہے ، جنہیں باغیوں نے دھوکے سے شہید کیا ۔

اگرچہ اس واقعہ کا بعد میں آنے تمام مسلمانوں پر انتہائی گہرا اثر ہوا ، لیکن اس واقعہ کو بنیاد بنا کر رافضی شیعہ گروہ نے اس مہینہ کو رونے ، پیٹنے ، ماتم کرنے ، سینہ کوبی کرنے، گریبان چاک کرنےوغیرہ کا مہینہ بنا لیا ۔ اور یہ وہ امور ہیں جن سے نا صرف رسول ِ اکرم ﷺنے منع فرمایا بلکہ براءت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے۔ جبکہ دوسری طرف یہی وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو ہزاروں کی تعداد میں خط لکھ کر اور اپنی حمایت و نصرت کی یقین دہانی کراکر کوفہ بلایا اور جب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کوفہ پہنچے تو انہوں نے اپنے گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں بند کرلیں، اور ان میں سے کافی اُس باغی گروہ میں داخل ہوگئے جس نے سیدنا حسین رضی اللہ کو شہید کیا ۔۔۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک یہ اپنے اسلاف کی اُس شنیع حرکت پر ندامت کے آنسو بہاتے ہوئے روتے ، پیٹتے اور خود کو زخمی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔لیکن ان تمام باتوں کی آڑ میں جو زہر وہ مسلم أمّہ میں منتقل کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ:

ماہِ محرّم میں یہ اہلِ بیت کی محبّت کے اظہار کے نام پر مجالسِ عزاداری منعقد کرتے ہیں ، نوحے و مرثیہ پڑھے ہیں ، اور اُن میں رب تعالیٰ کی گستاخی اور شرک کا پرچار کیاجاتا، اور امّہات المؤمنین و صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر کنایۃً و صراحۃ ً تبرّاء و لعن طعن کیا جاتا اورجھوٹے و من گھڑت واقعات اور قصوں کے ذریعہ تاریخ کو موڑتڑوڑ کے اپنے ہم عقیدہ لوگوں کی حمایت اور اُن کے حق میں رائے عامّہ کو ہموار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور دیگر اہل السنۃ والجماعۃ اور اُن سے جڑی وسیع فتوحاتِ اسلامیہ پر مشتمل روشن تاریخ سے متعلّق ، طرح طرح کے شبہات پیدا کیے جاتے ہیں ، اہل ِ بیت کی محبّت کے جھوٹے و زبانی دعوؤں کے سائے میں یہ باور کرایا جاتا ہے کہ رسول ِ اکرم ﷺکی وفات کے بعدسے ہی خاندانِ نبوّت کے ساتھ ناانصافی ، ظلم و زیادتی کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھااور اس مزعومہ وجھوٹی ظلم وزیادتی کی نسبت اہلِ بیت کے علاوہ عموماًتمام مہاجرین و انصار صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف اور بالخصوص شیخین خسر رسول سیدنا ابوبکر صدّیق وخسررسول سیدنا عمر فاروق، دامادِ رسول سیدنا عثمانِ غنی، زوجہ رسول وام المؤمنین سیدہ عائشہ صدّیقہ ، زوجہ رسول وام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر ،خسررسول سیدنا ابو سفیان ، سالہِ رسول سیدنا معاویہ ، فقیہ صحابی سیدنا عمرو بن عاص ، و فقیہ صحابی سیدنا ابو ھریرۃ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرف کرتے ہیں ۔اور عموماً بنو امیہ کا نام لیکر خوب اُن پر لعن و تکفیر کی جاتی اور نفرتوں و عداوتوں کا اظہار کیا جاتا ہے اور اس طرح جاہل و غافل عوام کے جذبات بھڑکائے جاتے ہیں ۔ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد ان لوگوں نے باقاعدہ ایک گروہ کی صورت اختیار کی اور مسلمانوں کے شیرازہ کو بکھیر کر رکھ دیا ، اُس دن سے لیکر آج تک یہ مذکورہ اعمال و کردار کے ذریعہ دن بدن اس شیرازہ کو بکھیرتے ہی چلے جارہے ہیں ، ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم أمّہ ان رافضی شیعوں کی ان سازشوں سے آگاہ ہوں اور انہیں سمجھتے ہوئے خود کو بھی ان کے شر سے محفوظ رکھیں اور دیگر مسلمانوں کو بھی محفوظ رکھتے ہوئے ان کے بد عزائم و شرور سے آگاہ کریں۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

الشیخ حماد امین چاولہ حفظہ اللہ

آپ نے کراچی کے معروف دینی ادارہ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کراچی سے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی اورالمعہد الرابع مکمل کیا ، آپ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی میں ریسرچ اسکالر کی حیثیت سے خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔