کینہ! ایک زہر قاتل

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اس نے مخلوقات میں سے جسے چاہا چنیدہ بنا لیا، اور انہیں کینہ، حقد، گناہوں، اور خباثتوں سے پاک رکھا، اور اپنے فضل کے ذریعے اہل دانش کو سیدھے راستے پر گامزن کیا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کاا کوئی شریک نہیں ، اسی نے ہم پر وافر نعمتیں اور رحمتیں نازل فرمائیں، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اس کاے بندے اور رسول ہیں ، اللہ تعالی نے آپ کے ذریعے بتوں کی پوجا کا خاتمہ فرمایا، اور آپ ہی کے ذریعے کفر، بت پرستی کے اندھیرے چھٹ دیے، اللہ تعالی ان پر، ان کی اولاد ، اور صحابہ کرام پر ابدی و سرمدی سلامتی اور رحمتیں نازل فرمائے۔

حمد وصلاۃ کے بعد:

مسلمانوں!

اللہ سے ڈرو، کہ تقویٰ الہی افضل ترین نیکی ہے، اور اس کای اطاعت سے ہی قدرو منزلت بڑھتی ہے، اللہ تعالی نے فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا

الاحزاب – 70/71

ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچی سیدھی بات کیا کرو۔ تو وہ تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف فرما دے گا، اور جو کوئی بھی اللہ اور اس کاے رسول کی اطاعت کرے گا، وہی بڑی کامیابی پائے گا۔

ایسی قوم میں محبت عام نہیں ہو سکتی جو کینہ سے بھر پور ہو، جو دشمنی مول لے، اور انتقام کے لئے موقع کی تلاش میں رہے وہ ہمیشہ عذاب میں مبتلا ، اور پریشانیوں میں اوندھے منہ پڑے رہیں گے۔

لوگوں کے تعلقات کو کینے سے زیادہ کوئی چیز نے خراب نہیں کرتی ، یہی مخفی بیماری ، پھیلنے والا شر ہے؛ جو کہ آبادیوں کو منہدم اور خزانوں کو خالی کر سکتا ہے، قربت اور دوستی کو ختم کر کے لڑائی کی وجہ بنتا ہے۔

إِنَّ الضَغِيْنَةَ تَلقَاهَا، وَإِنْ قدُمتْ

كالعَرِّ، يَكْمُنُ حِيناً، ثمّ يَنْتشِرُ

کینہ کو تم ایسے پاؤ گے کہ یہ وبائی خارش کی مانند چھپنے کے بعد اچانک منتشر ہو جاتا ہے۔

کتنی جلدی کینہ لوگوں میں پیدا ہو جاتا ہے! پھر کتنا نزدیک آ جاتا ہے! کتنی جلدی ظاہر ہوتا ہے! اور پھر کس قدر پھیل جاتا ہے!۔

بد ترین افزودگی ؛ ہے کینہ پروری ! جو بچوں کے دلوں میں تیزی کے ساتھ گھر کرتا ہے، جو نسلوں کے سینوں میں جاگزین ہوتا ہے، اور دائمی و سرمدی باقی رہتا ہے۔

پہلے کہا گیا ہے کہ:

أَحْيَا الضَغَائِنَ آبَاءٌ لَنَا سَلَفُوا

وَلَنْ تَبِیدَ وَلِلْآبَاءِ أَبْنَاءُ

ہمارے آباؤ اجداد نے کینوں کو جلا بخشی، اور ان کی نسل کی موجودگی میں اب یہ کینے کبھی بجھ نہیں پائیں گے۔

کینہ جس کی علامت ہو، انتقام جس کا ہدف ہو، دل کی بھڑاس نکالنا جس کی عادت ہو، اس کای [عزت کا]چاند گرہن ہو جائے گا، اس کاے در و دیوار گر جائیں گے، قدر و منزلت مٹ جا ئے گی، اور سینہ جلنے لگے گا۔

اور جو شخص حقد و کینہ چھوڑ دے، صحیح سلامت زندگی گزارتا ہے، اپنے دوستوں میں اضافہ کرتا ہے، لوگوں کے جھرمٹ میں رہتا ہے، زیادتی سے پرہیز کرتا ہے، اور تباہ ہونے سے بچ جاتا ہے۔

اور جس وقت دردِ دل، دشمنی، اور لڑائی جھگڑے کا قلب پر تسلط ہو جائے تو ضمیر مردہ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے دل میلا ، صحت فنا، دائمی پریشاں، اور دوا رائیگاں ہو جاتی ہے۔

اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ اختلاف رائے کی بنا پر تعلق توڑ دیتے ہیں، لڑائی میں گالم گلوچ اور تہمت بازی سے کام لیتے ہیں، اور انتقام لینے کا سوچتے ہیں، اور ایذا رسانی اور دشمنی قائم کرتے ہیں۔

مفید ترین وصیت، اور جامع حکمت سید الحکماء محمد رسول اللہ ﷺکا فرمان ہے: (جو شخص بھی یہ چاہتا ہے کہ جنت میں داخل ہوجائے اور جہنم سے بچ جائے توہ وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھے اور اسے چاہیے کہ موت ایسی حالت میں آئے کہ وہ لوگوں سے ایسے پیش آتا ہو جیسے وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے) اس حدیث کو مسلم نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے روایت کیا ہے۔

یعنی لوگوں کے ساتھ وہی کچھ کرے جس کی اُسے لوگوں سے امید ہوتی ہے، اس طرح معاملات سدھر جائیں گے، اختلافات و نفرتیں مٹ جائیں گی، اور سینوں سے کینے زائل ہو جائیں گے۔

کینہ اور حقد کی آگ دل میں اٹھائے پھرنے والے!

کینہ رکھنے کی وجہ سے کسی بلند مقام کو نہیں پا سکتے، شان و شوکت نہیں بنا سکتے، اچھا نام پیدا نہیں کر سکتے، اور کبھی خوشحال نہیں ہو سکتے۔

وَدَعُوا الضَّغينَةَ لا تَكُنْ مِن شأْنِكمْ

إِنَّ الضَّغائنَ لِلْقَرَابَةَ توضع

کینہ چھوڑ دو، تمہیں کینے سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ کینہ تعلق داری کے خاتمے کا باعث ہے۔

وَاعْصُوا الَّذِي يُزْجِي النَّمَائِمَ بيْنَكم

مُتَنَصِّحاً، ذَاكَ السِّمامُ المُنْقَعُ

تم اپنے اندر نصیحت کے نام پر چغل خوری کرنے والے کی ایک نہ مانو، کیونکہ چغلی خالص زہر قاتل ہے۔

يُزْجِي عَقَارِبَهُ لِيَبْعَثَ بَيْنَكم

حَرْباً كما بَعَثَ العُرُوقَ الأَخْدَعُ

وہ اپنے بچھو تمہارے اندر لڑائی ڈالنے کے لئے ایسے چھوڑتا ہے، جیسے شہ رگ میں خون چلتا ہے۔

کسی نے کہا:

أَ بُنَيَّ لا تَكُ مَا حَيِيْتَ مُمَارِيًا

وَدَعِ السَّفَاهَةَ إِنَّهَا لاَ تَنْفَعُ

میرے بیٹے! مرتے دم تک کسی سے مت لڑنا، بیوقوفی والے کام چھوڑ دو کیونکہ ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

لاَ تَحْمِلَنَّ ضَغِيْنَةً لِقَرَابَةٍ

إِنَّ الضَّغِيْنَةَ لِلْقَرَابَةِ تَقْطَعُ

کسی عزیز کے لئے کینہ مت رکھنا، بے شک کینہ قرابت داری کو ختم کر دیتا ہے۔

لاَ تَحْسَبَنَّ الْحِلْمَ مِنْكَ مَذَلَّةً

إِنَّ الْحَلِيْمَ هُوَ الأَعَزُّ الأَمْنَعُ

اپنی برد باری کو باعث ذلت مت سمجھنا، کیونکہ بردبار ہی صاحب عزت و وقار ہوتا ہے۔

اس لئے دشمنی چھوڑ دو، عفو و در گزر کو پلے باندھ لو، جہالت کا حلم اور وقار کیساتھ مقابلہ کرو، اور تمہیں گرانے یا لڑکھڑانے کی کوشش کرنے والے کو مزید بر انگیخت نہ کرو، اور نہ ہی اسے مزید بھڑکاؤ ۔

فرمانِ باری تعالی ہے:

وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ

فصلت – 34

 نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتی، برائی کا خاتمہ بھلائی سے کرو ، تو تمہارا دشمن بھی ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست ہو۔

برے شخص کے ساتھ احسان قرابت کا باعث ہے، اس کے ساتھ نرمی اُسے تمہاری طرف مائل کر دے گی، اور شائستگی اُسے اپنی آغوش میں لے لے گی۔

وَمَا قَتَلَ السَّفَاهَةَ مِثْلُ حِلْمٍ

يَعُودُ بِهِ عَلَى الجَهْلِ الحَلِيمُ

بیوقوفی کا خاتمہ حلم سے بڑھ کر کوئی نہیں کر سکتا، اسی کے ذریعے برد بار شخص جہالت کو بدلتا ہے۔

وَلَا تَقْطَعْ أَخَاً لَكَ عِنْدَ ذَنْبٍ

فإنَّ الذَنْبَ يَعْفُوهُ الْكَرِيْمُ

اپنے بھائی سے غلطی ہونے پر قطع تعلقی مت کرو، کیونکہ اچھے لوگ غلطی معاف کر دیا کرتے ہیں نرم گفتگو کرو، لڑائی مت کرو، نیکی کرو، جھگڑا مت کرو، قرابت پیدا کرو، دشمنی سے بچو، تعلقات بڑھاؤ، عداوت سے پرہیز کرو۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ: اعلی ترین ادب ، غصہ پی جانے کو کہتے ہیں، اور اچھے لوگوں کی صفات میں حلم، عفو، در گزر، احسان اور انعام و اکرام کرنا شامل ہیں۔

غصہ پینا، زیادتی کرنے والے کو معاف کرنا، جاہل سے در گزر کرنا، اور تکلیف برداشت کرنا، صرف بڑے معزز ، دانا، عقل مند، مہذب ، صاحب علم، اور دانشور لوگوں کا کام ہے۔

محبت و الفت ؛غضبناک و آتشی مزاج کے ساتھ زیادہ دیر نہیں رہتی، اسی طرح غصہ و تصادم کی فضا میں احترام باقی نہیں رہتا، ایسے ہی مقابلہ بازی اور انتقامی ماحول میں سلامتی نہیں ہوسکتی۔

انتقام کا متمنی اپنا وقت ضائع کرتا ہے، اپنے بھائیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے، اور اس کے ساتھی اسے تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔اور جو شخص ہر وقت تیوری چڑھائے رکھے، خالی ہاتھ ہونے کے باوجود دشمنی رکھے، معاف نہ کرے، وہ ہلاک و برباد ہو گیا، اور برائی میں اوندھے منہ گرگیا۔

لڑائی، بد کلامی، کسی کو عمداً تکلیف پہنچانا، اور غضبناک کرنا مذموم اعمال ہیں، جو سینے کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں، ان سے غصہ پروان چڑھتا ہے، اور کینہ پیدا ہوتا ہے، اور پیار و محبت کا ناطہ ٹوٹ جاتا ہے۔

کینہ چھوڑ دو، اور اس سے بچو۔

وَقُلْ لِعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوًّا مُبِينًا

الاسراء – 53

اور میرے بندوں سے فرما دیں وہ اچھی بات کیا کریں بےشک شیطان ان کے درمیان جھگڑا ڈالتا ہے، بلاشبہ شیطان ہمیشہ سے انسان کا کھلا دشمن ہے ۔

یا اللہ! ہماری صحیح سمت کی جانب رہنمائی فرما، اور ہمیں بھلائی عطا فرما، یا اللہ! دنیا و آخرت کا تو ہی مالک ہے، اور تیری جانب ہی لوٹ کر واپس آنا ہے۔

دوسرا خطبہ:

کامل اور بلیغ ترین تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺاللہ کے بندے اور رسول ہیں ، اللہ تعالی آپ پر، آپ کی آل ،و صحابہ کرام ، اور آپ کے نقش قدم پر چلنے والوں پر رحمتیں نازل فرمائے۔

حمدوثناء کے بعد:

مسلمانوں!

تقوی الہی اختیار کرو، اور اسی کو اپنا نگہبان جانو، اسی کی اطاعت کرو، اور نافرمانی مت کرو 

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

آل عمران – 102

اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔

مسلمانوں!

کچھ لوگ منصب و مرتبہ پانے کے بعد، بڑا اور اونچا ہو جانے کے بعد، کرسی ملنے اور وڈیرا بننے کے بعد اپنے ساتھیوں سے چپقلش رکھنے لگ جاتے ہیں، اپنے ہی بھائیوں کے بارے میں کینہ رکھتے ہیں، وہ کسی کی تعریف اور خوبی سننا بھی گوارا نہیں کرتے، اس کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ ان کے عیوب اور نقائص لوگوں میں پھیلائے جائیں، اور اگر کوئی عیب نہ ملے تو الزام تراشی و تہمت زنی کرتے ہیں۔

اللہ کی قسم! یہ بہت ہی بری عادت ہے، لوگوں نے اسے معمولی سمجھ لیا ہے، جس کی وجہ سے [اچھے لوگ] بھی گھٹیا لوگوں سے جا ملے، پست لوگوں کی مماثلت کی، اور نہایت ہی پتلی حالت کے ساتھ گمراہی و کمینگی کے جال میں جا پھنسے۔

حُبُّ الرِيَاسَةِ دَاءٌ يَحْلِقُ الدُّنْيَا

وَيَجْعَلُ الْحُبَّ حَرْباً لِلْمُحِبِّيْنَا

جاہ و جلال کی محبت دنیا برباد کر دیتی ہے، اور محبت کرنے والوں کے مابین محبت کو بھی جنگ کا باعث بنا دیتی ہے۔

يَفْرِيْ الحَلَاقِيمَ وَالْأَرْحَامَ يَقْطَعُهَا

فَلَا مَرُوءَةَ یُبْقِي وَلَا دِيْناً

اس کی وجہ سے گردنیں کٹتی ہیں، اور رشتہ داریاں ٹوٹتی ہیں، آخر نہ مروّت باقی رہتی ہے اور نہ ہی دین اس لئے حسد اور حقد سے دور رہو، گھٹیا صفات سے الگ ہو جاؤ، مخلوق میں سے کسی کو بھی تکلیف مت دو، اور اپنی زبان یا ہاتھ سے کسی کو تکلیف مت دو۔

احمد الہادی، شفیع الوری ، نبی رحمت پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔

یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد پر رحمتیں و سلامتی نازل فرما، یا اللہ! اہل بیت، صحابہ کرام، تابعین کے ساتھ ساتھ اپنے فضل کے صدقے ہم سے بھی راضی ہوجا۔

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! دشمنان دین کو تباہ وبرباد فرما، یا اللہ !اس ملک اور سارے اسلامی ممالک کو پر امن اور اطمینان والا بنا ، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے ملک مملکت عربیہ سعودیہ کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے ملک کی مکاروں کی مکاریوں اور چالبازیوں سے حفاظت فرما، حاسدین کی منصوبہ بندیوں سے حفاظت فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے ملک کو ہمارے لئے محفوظ بنا، ہمارے استحکام کی حفاظت فرما، ہمارے اتحاد، اتفاق، اور اجتماعیت اور حکمرانوں کی حفاظت فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہماری سر زمین پر فتنہ انگیزی کی کاوشیں کرنے والوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! ہماری سر زمین پر فتنہ انگیزی کی کاوشیں کرنے والوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، ہمارے علاقوں میں بے چینی پیدا کرنے والوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! انہیں سب کے لئے عیاں کر دے، ان کے راز فاش فرما دے، اور انہیں ذلیل و رسوا فرما دے۔

یا اللہ! ہماری نوجوان نسل کی حفاظت فرما، یا اللہ! تکفیری نظریات سے انہیں محفوظ فرما، فرقہ واریت کے افکار سے بچا، اور کینہ پرور خارجیوں کی مکاریوں سے دور رکھ، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہماری سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ ! ان کے حوصلے بلند فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! جاں بحق ہونے والے جوانوں کو شہداء میں قبول فرما، یا اللہ! جاں بحق ہونے والے جوانوں کو شہداء میں قبول فرما، یا اللہ! ان کے درجات بلند فرما، یا سمیع الدعاء!

یا اللہ! بیوقوفوں کے کرتوتوں کے باعث ہمارا مؤاخذہ نہ فرمانا، اور اپنی نعمتوں کو ہم مت چھیننا۔

یا اللہ! تو ہم پر نعمتیں کرتا ہے، لیکن ہم تیری نافرمانی کرتے ہیں! یا اللہ! تو ہم پر نعمتیں کرتا ہے، لیکن ہم تیری نافرمانی کرتے ہیں! یا اللہ! تو ہمیں وافر رزق عنائت فرماتا ہے، لیکن ہم تیرا شکر ادا نہیں کرتے، یا اللہ! ہم پر رحم فرما، یا اللہ! ہم پر اپنا رحم فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے گناہوں کے بدلے میں ہمیں عذاب سے دوچار مت فرما، یا اللہ! ہماری لاعلمی کی وجہ سے ہمیں سے عذاب مت دینا۔

یا اللہ! تیری نعمتوں کے زوال سے تیری پناہ مانگتے ہیں، یا اللہ! رحمت کو زحمت سے مت بدلنا، تیری طرف سے اچانک پکڑ سے پناہ مانگتے ہیں، اور تیری ہمہ قسم کی ناراضگی سے تیری پناہ چاہتے ہیں، یا رب العالمین!

یا اللہ! فوت شدگان پر رحم فرما، قیدیوں کو رہائی نصیب فرما، بیماروں کو شفا یاب فرما، مصیبت میں گھرے لوگوں کو عافیت سے نواز، اور ہم پر ظلم کرنے والوں کے خلاف ہماری مدد فرما، یا رب العالمین!

یا اللہ! ہمارے کمزور مسلمانوں کے لئے حامی وناصر، اور ان کا مدد گار بن جا، یا رب العالمین! یا اللہ! شام میں ہمارے بھائیوں کی مدد فرما، یا اللہ! یہودیوں سے مسجد اقصی کو پاک فرما، یا اللہ! غاصب یہودیوں، دھوکے باز صیہونیوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما، بیشک وہ تجھے عاجز نہیں کر سکتے۔

یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یااللہ! ہمیں بارش عطا فرما، اور ہمیں مایوس ہونے والوں میں سے مت بنا، یااللہ! ہم پر بارش نازل فرما، اور ہمیں مایوس ہونے والوں میں سے مت بنا۔

یا اللہ! ہم تجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں بیشک توہی گناہ بخشنے والا ہے، یا اللہ! ہم پر موسلا دھار بارش نازل فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، ، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو شرف قبولیت سے نواز، یا سمیع! یا قریب! یا مجیب!

مصنف/ مقرر کے بارے میں

  فضیلۃ الشیخ جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ

مسجد نبوی کے ائمہ و خطباء میں سے ایک نام فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر کا ہے جو متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں اور امام مسجد نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ آپ جج بھی ہیں۔