پہلا خطبہ:
تمام تعریفات اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے لئےہیں جس نے ہمیں ایسے احسانات سے نوازاجو اعداد و شمار اور گنتی سے بالا تر ہیں۔میں اُس پاک ذات کی حمد کرتا ہوں جس نے ایسی شریعت کی طرف ہماری رہنمائی کی جو دُرستگی اور سعادت کو سموئے ہوئے ہےاور میں گواہی دیتا ہو ں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اُس کا کوئی شریک نہیں ۔اُس نے اُس شخص کو جلا وطنی اور ملک بدری کی وعید سنائی ہے جو شر اور فساد کا ارادہ کرے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی ،محبوب ،سردار محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں جنہوں نے تمام جہانوں میں رحمت و محبت کو عام کردیا۔اللہ تعالیٰ درودوسلام نازل فرمائے آپ ﷺ پر آپ کے اہلِ خانہ پر اور صحابہ کرام پر جوترقی کے سرچشموں سے فیضیاب تھےاور اُن لوگوں پر جو من و عن اِن کے طریقوں پر چلیں۔اللہ تعالیٰ بے شمار سلامتی نازل فرمائے کہ اُسے لکھنے میں سمندر بھی کم پڑجائے۔
اما بعد!
اللہ کے بندو! آپ خوشحالی اور تنگی میں اللہ کا تقویٰ اختیار کریں اور جان لیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا تقویٰ سب سے پاکیزہ پودہ ہے کہ قبروں میں جس کے ذریعے نجا ت حاصل ہوگی۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ
البقرة – 198
اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو، سب سے بہتر توشہ اللہ تعالیٰ کا ڈر ہے۔
شاعر نے کہا:
تم اپنے رب کے تقویٰ کا گوشہ پکڑے رہو تاکہ تم اُس کی طرف سے ملنے والی رسوائی اور سزا سے بچ سکو۔
اور تم سبقت ِ قدم سے بچوکہ کتنے خواہش پرست اس قلعے کی بلندی سے نیچے گر گئے ہیں۔
مسلمانو!زمین کو آباد کرنا اور اُس کی آبادیوں کو ترقی دینا ایک ایسی خصلت ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں ودیعت کیا ہے تاکہ وہ عمل کا پیشوا بنے اور آبادی کو پھیلانے اور امان کی بنیادوں کو راسخ کرنے میں امید کا باعث بنے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
هُوَأَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا
ھود – 61
اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی نے اس زمین میں تمہیں بسایا ہے۔
ایمانی بھائیوں! یقیناً زمین کو آبادکرنے اور اُس کی آبادیوں کی حفاظت کرنے ،ماحول کا تحفظ کرنے اوراُس کی دیکھ بھال کرنے ،دنیا کے اسباب اُس کے تسخیر کردہ وسائل کو بچانے اور اُن کی حفاظت کرنے میں ہماری روشن شریعت گذشتہ اقوام اور پچھلے معاشروں پر سبقت لے گئی ہے۔کیونکہ ہماری شریعت آبادکاری ہے تباہکاری نہیں،تعمیر و ترقی ہے تباہی و بربادی نہیں ،وہ تعمیر کرتی ہے ہلاک نہیں کرتی ۔اللہ عزوجل نے فرمایا:
وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
البقرۃ – 60
اورزمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا
الاعراف – 56
اور دنیا میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کردی گئی ہے، فساد مت پھیلاؤ۔
امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر کم وپیش درستگی کے بعد ہر کم و پیش فساد سے منع کیا ہے۔
شاعر کہتا ہے :
تمہارے ارد گرد زمین و آسمان شاندار نشانیوں اور آثار کے لئے جھوم اٹھے ۔تمہارے لئے کھیت کھلیان تو اُن کے پھول ہیں ،خوشبو اور ہوا گنگنانے والی بلبل ہیں ۔اور تمہارے ارد گرد چمکتی چاندی ہے اور تمہارے اوپر سورج ہے جو دہکتا ہوا سونا ہے ۔
زمین میں فساد وخرابی ایسی چیز ہے جو اپنی بُرائیوں ،آفتوں ،مصائب اور ہلاکتوں کے ساتھ تابناک خوش و خرم دنیا کو سنسان چٹیل میدا ن میں بدل دیتی ہے اور قومو ں ماتم و سوگ کا ماحول اور فضا قائم کردیتی ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْضِ ۖ إِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ
القصص – 77
ملک میں فساد کے خواہاں نہ بنو، یقین مانو کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے۔
مومنو! افساد کی سنگین ترین قسموں میں ایک قسم وہ ہے کہ جس نے ماحول کی شفافیت کو اور خوشی اور رونق والی خوبصورتی کو آلودہ کردیا ہے اور وجہ یہ ہے کہ ہلاکت خیز مادوں ،تباہ کن جوہری اسلحے کے تجربات اور گیسوں کے زہریلے فضلات کا پھیلاؤ ہے پھر اِس کے ساتھ ہی بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے اُن ہتھیاروں سے لیس ہونے کی مقابلے بازی ہے جس سے نسل کشی ،بیماریاں اور وبائیں پھیلتی ہیں اور جو ماحول کو اُس کی پرکشش فطرت سے آلودگی اور بیابانی کی طرف نکال دیتے ہیں ۔ اور حق تعالیٰ کی قسم وہ نفس جو زمین کی زیبائش ،حسن اور امن و سلامتی سے پیدا ہونے والی خوبصورتی کو محسوس کرنے اور اُس کے میٹھے شہد کو چکھنے سے محروم ہے اور جس نے فطرت کو بگاڑنے او ر ماحول کو آلودہ کرنے کا قصد کیا ہے وہ ایک ظالم نفس اور سرکش جان ہے ۔
اور اولادِ عدنان کے سردار علیہ الصلاۃ والسلام سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ایمان کے ستر سے زائد شوبے ہیں اُن میں افضل ترین “لا الٰہ اللہ “کہنا ہے ۔اورادنیٰ ترین راہ سے اذیت دینے والی شے کو ہٹانا ہے ۔ صحیح مسلم۔
چنانچے راستے اور ماحول کی مکمل صفائی کو برقرار رکھنا ایمان کا ایک شعبہ،نیکی و احسان کی ایک نشانی ہے ۔اور اگر اس بات کو ایمان کے تناظر میں دیکھا جائے تو پھر زمین کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے اور آب و ہوا کی تبدیلی اور عالمی گرمی یعنی گلوبل وارمنگ کو کم کرنے کا معاملہ کیسا ہو۔یہ وہ چیزی ہیں جو سلامتی و نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں ،جو معاشرے کے پر وقار تمدن اور اعلیٰ صفات سے کو کھیل تماشہ بنادیتی ہیں اور اقوام کے وسائل کو کھاجاتی ہیں ۔ ان باتوں کو معمولی اور غیر اہم سمجھنے والے لوگ دوراندیشی سے عاری اور خیر و بھلائی کے جذبے سے بیگانے ہوتے ہیں جنہیں خود غرضی اور موقع پرستی نے گھیر رکھا ہے۔چنانچہ انہوں نے اپنے ملکوں اور معاشروں پر اپنے ذاتی مفادات اور فوائد کو ترجیح دی ۔ اللہ کی پناہ اور پھر اللہ کی پناہ ۔
ایمانی بھائیوں! زمین کی تعمیر ،حفاظت و صیانت کے بر خلاف اُس تباہی و ہلاکت خیزی سے جنم لینے والی سرکشی وہ ہے جسے اسلام نے حرام قرار دیا ہے اور اِس کے انجام دینے والے کو دردناک عذاب کی وعید سنائی ہے۔اِسی طرح زمین پر دہشت گردانہ حملوں ،تباہ کن میزائلوں اور خودکار جہازوں(ڈرون حملوں) سے آگ برسانہ ،شہری افرد کو نشانہ بنانا ،لڑائی اور جنگ چھیڑنا ،مصائب و آلام کا پھیلانا ، معصوموں اور غیر مسلحہ لوگوں کو قتل کرنا ،ملکوں اور اُن کے وسائل پر ناجائز قبضہ کرنا ایسے اعمال ہیں جن کا مقصد تہذیب و تمدن کو ملیا میٹ کرنا ، اُس کے وقار کو خاک آلود کرنا اور اُس کی دولت و خزانے کو لوٹنا ہے۔ پھر اس دولت و خزانے کو لوٹنا ایسے زمانے میں ہو جس میں اسلاح اور امن کی آوازیں او ر بقائے باہم اور اتحاد کی پکارے بلند ہورہی ہیں جن میں حراسانی اور دہشتگردی کا مقابلہ کیا جارہا ہے ۔
جی ہاں ! یہ وہ چمک دمک والے دلفریب نعرے ہیں جنہیں ہر وقت وحشیت و بربریت کے واقعات بے نقاب کرتے ہیں اور اُن کے شرمناک واقعات خصوصاً مبارک سرزمین فلسطین اور بیت المقدس کے لئے چھپے اُن کے شر اور پوشیدہ کینے کی آگ ہے ۔ ہر مسلمان پراُس کی استطاعت کے مطابق واجب ہے کہ وہ دُعا ہی سے صحیح مگر مقدس مقامات اور اُن کے اطرف کو دہشتگردی اور ظلم سے بچائے۔ یہ ہمارے بڑے اسلامی مسائل ہیں لہٰذا یہ ضروری ہے کہ انہیں دورِ جدید کے مسائل میں فراموش نہ کردیاجائے اورلازم ہے کہ قبلہ اول یعنی تیسری معزز مسجدمسجد ِ اقصیٰ کا مسئلہ ہر مسلمان کے دل میں ہمیشہ رہے اور کبھی اُس سے دستبردار ہونے اور نظر اندازکرنے کو قبول نہ کرے ۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی مددگار ہے۔
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿٢٠٤﴾ وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ
البقرۃ – 205
اوربعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کر دیتی ہیں اور وه اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواه کرتا ہے، حالانکہ دراصل وه زبردست جھگڑالو ہے۔اور جب وه لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے لئے قرآن و سنت میں برکت دے اور اُن کی واضح آیت و حکمت سے ہمیں فائدہ اور عظمت دے اور میں بس اتنا ہی کہوں گا اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے اور تمام مسلمانوں کےلئے ہر گناہ و خطاکی مغفرت طلب کرتاہوں تو آپ بھی اسی سے مغفرت طلب کریں اور اُس کی بارگاہ میں توبہ کریں بے شک میرا رب بخشنے والا بڑا مہربنان ہے ۔
دوسراخطبہ:
ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے کہ اُس نے نعمتوں سے نوازا ور بھر پور نوازا ہے اور میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ،اُس کا کوئی شریک نہیں جس نے تخریب کاری اور فساد کو حرام قرار دیا ہے اور تعمیر و ترقی کا حکم دیا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ متقیوں کے پیشوا و امام ہیں ۔اللہ تعالیٰ لاتعداد درود و سلام نازل فرمائے آپ ﷺ پر آپ ﷺ کے پاک اور چنیدہ اہلِ خانہ پر ،آپ کے نیک صاف ستھرے صحابہ کرام پر ،تابعین پر اور تاقیامت اِن کا اچھی طرح اتباع کرنے والوں پر ۔
اما بعد!
اللہ کے بندوں ! آپ اللہ سے ڈریں ،اصلاح اور آبادکاری پر یکجا ہوں اور تخریب کاری اور تباہی سے دور رہیں تو سربراہی کی بڑی امیدوں تک پہنچیں گےاور اللہ کے فضل سے ہلاکت و بربادی سے محفوظ رہیں گے ۔
امت ِ مسلمہ منفرد ٹھوس معاشرتی تانے بانے اور وسیع اصلاحی اقدام کی محتاج ہے تاکہ ہمارے حواس بلند ذوق اور پرکشش صاف ستھرے صحتمند ماحول سے بہرمند ہوں۔ ایسے زمانے میں جبکہ آفتیں بڑھ گئی ہیں اور پھیل گئی ہیں اور عام کچرا ،فضلہ اور دیگر برقی فضلات جیسے آلودگی کے وسائل متنوع اور عام ہوگئے ہیں ۔بے جاں جنگلوں کی بیابانی اور لکڑیوں کا غیر ضروری حصول عام ہوگیاہے ۔فطری زندگی کے املاک اور پودوں کی حفاظت کرنے، صحتمند ماحول کوقائم کرنے اور ماحول کی حفاظت اور اُس کی بقا کو تقویت پہنچانے کے کلچر کو عام کرنے کےلئے خوب سوچ بچار کے بعد بنائے گئے منصوبوں ،افراد و اداروں اور مختلف محکموں اور جمعیتوں کےدرمیان مشترک منظم کوششوں کی ضرورت ہے ۔تاکہ صورت ِ حال کا مطالعہ و مشاہدہ کیا جاسکے اور اللہ کے حکم سے صاف ستھرے مستقبل کی توقع کی جاسکے ۔
آدمی کی قیمت وہیں ہے جہاں وہ اُس ملک کے فائدے کے لئے زندگی گزارے جس کے خیر سے اُ س نے پرورش پائی ہے ۔ ہمارے ملک حرمین شریفین اللہ اُس کی حفاظت و نگرانی کرے ،اس ملک پر اللہ کے فضل میں سے قراردادوں اور روشن معلومات کے موتی و گوہر ہیں جنہیں اللہ نے ہمیں عطا کیا ہے ۔ جن کی پھیلی خوشبو سے گوشے گوشے معطر ہوگئے ہیں اور غیرت مند روحیں شاداں ہیں۔یہ ملک تاریخ کے سب سے بڑ ے ماحولیاتی تعمیری پروجیکٹ کا مالک و رہبر ہے ۔یہ ملک ماحولیاتی کارکردگی اور ماحولیاتی سلامتی کے استحکام کے عشاریے اورسرسبز و شاداب امت کے تئیں عزم میں عالمی قیادت کے مرتبے پر فائز ہوگیا ہے۔ اور یہ اللہ کے لئے کچھ دشوار نہیں ہے ۔ اسی طرح یہ ملک زہریلی گیسوں کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور آلودگی اور زمینی ماحول کے بگڑتے حالات کو روکنے کے لئے دوسرےبڑے اسلامی ملکوں کے ساتھ تعاون کررہا ہے ۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے پاس قیامت آجائےاور اُس کےہاتھ میں درخت کا پودہ ہوتو اُسے ضرور لگادے ۔ مسند احمد
چنانچہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم کرہ ارضی کی حفاظت کے لئے مشترکہ سماجی ذمہ داری کا احساس رکھیں تاکہ منفرد ،پائیدار ماحول بنایا جاسکے اور ناعاقبت اندیش لوگوں پر قدغن لگانے کے لئے سخت قوانین بنائے جاسکیں۔ امت ِ مسلمہ پائیدار ماحول کے تئیں اسلام کی توجہ کی شکلوں میں سے اسلام کے پر امن مستحکم سماجی ماحول کا اہتمام کرنا ہے جس کے گوشوں میں محبت امن روادی الفت اور صلح کا جھنڈا لہرائے ۔ اُن عظیم ترین اصولوں میں سے جب پر اسلامی دینِ حنیف نے ابھارا ہے اتحاد و اتفاق کا حریص ہونا،تفرقہ و اختلاف سے بچنا ،سلامتی و استحکام ،امن ،رواداری اور صلح قائم کرنے کی دعوت دینا ،انسان کی عزت و کرامت کو قائم رکھنا اور اُسے کشمکش و تنازعات سے دور رکھنا اور اختلافات و تقسیما ت سے بچانا ہے ۔
اسی طرح ہمارے مبارک ملک مملکت ِ سعودیہ عرب پر اللہ کے احسانات میں سے اس ملک کی طرف سے مسلمانوں کے خیموں کو جمع کرنے اور اُن کی صفوں کو متحد کرنے کی ذمہ داری اٹھانااور اُس پر توجہ دینا ہے ۔یہاں اس میدان میں مملکت کی کوششوں کو پورے فخر و ناز کے ساتھ سراہا جارہا ہےاور اِس کے عظیم ترین دلائل میں سے مملکت کی طرف سے اُس تعریفی اسلامی کانفرنس کی شاندار سرپرستی ہے جو افغانستا ن میں امن و سلامتی اور استحکام قائم کرنے کےلئے مکہ مکرمہ کی سرزمین پر اور مسجدِ حرام کے جوار میں منعقد کی گئی ہے جس میں پاکستان اور افغانستان کے علماء کی ایک جماعت نے شرکت کی کیونکہ اختلافات کو حل کرنے اور وطنوں اورمعاشروں میں امن قائم کرنے میں علماء کا بڑا کردار ہے ۔ اس کانفرنس سے جو اختتامی بیان صادر ہوا ہے وہ افغانستان اور خطے میں سلامتی ،استحکام اور امن قائم کرنے کےحوالے سے نفع بخش سفارشات اور بلیغ اثرات پر مشتمل ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو اور اُن میں سرِفہرست خادم حرمین شریفین اور اُن کے ولی عہد کو ان عظیم مبارک کوششوں پر بہترین بدلہ عطا کرے اسی طرح اللہ اُن علماء کو جزائے خیر دے جنہوں نے اس کانفرنس کو تقویت باہم پہنچانے اور افغانستان کے بحران کو ختم کرنے اور اُس میں امن و سلامتی اور استحکام قائم کرنے میں مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے اور نتائج برامد کرنے میں مدد کی ۔ بے شک اللہ ہی سیدھے راستے کی توفیق دینے اور رہنمائی کرنے والا ہے ۔
آپ جان لیں کہ آپ کے رب کے نزدیک آپ کے شریف ترین اور پاکیزہ ترین اعمال میں سے اپنے نبی صادق ِ امین ،امام المتقین اور رحمۃ للعالمین پر کثرت سے درود و سلام پڑھنا ہے جیسا کہ آپ کو آپ کے رب العالمین نے اس کاحکم دیا اور اپنی معزز کتاب میں فرمایا:
إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الاحزاب – 56
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔
ہماری طرف سے نبی کریم ﷺ اور اُن کے اہلِ خانہ پر درودو سلام ہو ۔لاتعدا د و بے شمار کہ اگر گنا جائے تو ختم نہ ہوں۔جس کے سبب ہمارے مالک و خالق کے نزدیک ہمارے درجات بلند ہوتے ہیں جہ کہ نجات ہے اور پیشانی پر تمغہ ہے ۔
اے ﷲ! رحمتیں نازل فرما حضرت محمدﷺپر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے رحمتیں نازل کیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔
اے ﷲ! تو برکتیں نازل فرما حضرت محمد ﷺ پر اور ان کی آل پر، جس طرح تونے برکتیں نازل فرمائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کا مستحق بڑی بزرگی والا ہے۔
اے اللہ تو اپنی رحمتیں اپنی برکتیں سید المرسلین،امام المتقین خاتم النبین ،اپنے بندے اور رسول ﷺ پر نازل فرما جو خیر کے امام اور خیر کے قائد ہیں رسول ِ رحمت ہیں ۔ اے اللہ ! انہیں مقام ِ محمود سے نواز جسے سے اگلے اور پچھلے اُن پر رشک کریں اور اے اللہ تو راضی ہوجاان کے چاروں خلفاء راشیدین، ہدایت یافتہ سربراہان ابو بکر ،عمر ،عثمان ،علی سےاورتمام صحابہ اور تابعین سے اور ان سے جو دُرست طریقے سے قیامت تک اُن کی پیروی کریں ۔یاکریم یا وہاب۔
اے اللہ ! تو اسلام کو اور مسلمانوں کو عزت و عظمت عطا فرما۔
اے اللہ ! تو اسلام کو غالب کردے اور مسلمانوں کی مدد فرما۔اور شرک و مشرکین کو ذلیل و رسوا کردے اور دین ِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔
اے اللہ ! تو اس ملک کو امن و اطمنان ، ہمدردی و سخاوت ، اتحاد و بھائی چارے سے بھر دے اور اسی طرح باقی تمام مسلم ممالک کو بھی ۔
اے اللہ ! ہم تجھ سے سوائے خیر کے اورکسی چیز کا سوال نہیں کرے تو ہمیں خیر عطا فرما۔اور جس چیز کا تجھ سے سوال نہیں کرتے اس کی ابتلاء سے محفوظ فرما۔
اے اللہ ! اپنے بندے خادم الحرمین شریفین کو ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی ہوجاے۔اےاللہ ! تو اُن کے ولی عہد کو بھی بھلائی اور اپنی خوشنودی کے کاموں کی توفیق عطا فرما اور اُ ن پر استقامت دے۔
اے اللہ ! تو فلسطین کی اور اہلِ فلسطین کی کی مدد فرما ان کی نصرت فرما ان کی حفاظت فرما۔
اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ اللہ کے بندوں ! اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے عدل و انصاف کا اور قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا اور ہر قسم کی بے حیائی اور نافرمانی سے بچنے کا ۔
خطبة الجمعة مسجد الحرام: فضیلة الشیخ عبدالرحمن السديس حفظه اللہ
1 ذوالقعدة 1442هـ بمطابق 11جون 2021