موجودہ ملک کی صورتِ حال ہم سب کے علم میں ہے، اور متاثرین کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ
زمین اور سمندر میں فساد ظاہر ہو گیا ہے، یہ سب کچھ لوگوں کے اپنے اعمال کا نتیجہ ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ایک اور فرمان ہے:
﴿وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالأنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ﴾
اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے، کبھی خوف کے ذریعے، کبھی قحط سالی اور بھوک کے ذریعے، کبھی مال و جان کے نقصان سے اور کبھی پھلوں کی کمی سے۔
آج ہمارے حالات میں قرآنِ کریم کی یہ سب صورتیں نمایاں طور پر سامنے آ رہی ہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ یہ سب محض اتفاق نہیں، بلکہ ہمارے اعمال کا نتیجہ اور اللہ کی طرف سے ایک بڑی آزمائش ہے۔