گزرتے اوقات کا ہمارے لئے پیغام

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں غالب اور بخشنے والے اللہ کے لئے ہیں،  وہی دن کے بعد رات اور رات کے بعد دن لاتا ہے، ہر چیز کا اس کے پاس درست تخمینہ ہے، میں نعمتوں  اور فضل پر اسی کا شکر گزار ہوں، اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ  بر حق نہیں  وہ یکتا ہے ، وہی زبردست ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے  ، چنیدہ  و برگزیدہ  رسول ہیں،  یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول  محمد ، ان کی اولاد اور بہترین صحابہ کرام پر اپنی رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی الہی اختیار کرو ، اور اسی کی اطاعت کرو، کیونکہ اسی کی اطاعت درست اور پائیدار [عمل] ہے، اور اپنی آخرت کے لئے زادِ راہ تیار کرو، یقینا بہترین زادِ راہ تقوی ہے۔

اللہ کے بندوں!

مختصر دنیاوی زندگی ، حقارت آمیز دنیاوی نمود و نمائش، اور [پلک جھپکتے ] بدلتے حالات  پر غور و فکر کرو؛ تو تمہیں اس کی قیمت معلوم ہو جائے گی، اور تمہارے لئے اس کے راز فاش ہو جائیں گے، چنانچہ دنیا پر بھروسہ کرنے والا ہی دھوکے میں ہے، اور اس کی طرف مائل شخص ہی ہلاک  ہونے والا ہے۔

انسان کی زندگی بھی دنیاوی زندگی کی طرح مختصر ہے، اور ایک فرد کی زندگی  لمحات سے شروع ہوتی ہے، لمحات سے گھنٹے، اور گھنٹوں کے بعد ایام، اور ایام کے بعد مہینے ، اور مہینوں کے بعد  سالہا سال ہیں، پھر  انسان کی زندگی پوری ختم  ہو جاتی ہے، لیکن انسان کو یہ خبر نہیں  ہے کہ اس کے ساتھ موت کے بعد بڑے بڑے کون سے معاملات پیش آنے والے ہیں!۔

کیا تمہارے بعد آنے والوں کی زندگی بھی تمہاری  زندگی ہے!؟ ایک مخلوق کی  عمر کئی نسلوں کی عمر کے مقابلے میں لحظہ بھر مقام رکھتی ہے، اور دنیاوی زندگی تو  ویسے ہی کھیل تماشا ہے، فرمان باری  تعالی ہے:

 إِنَّمَا هَذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَإِنَّ الْآخِرَةَ هِيَ دَارُ الْقَرَارِ

غافر – 39

 بیشک یہ دنیا متاع ہی ہے، اور آخرت  ہی ہمیشگی کا ٹھکانہ ہے۔

ایسے ہی اللہ تعالی نے فرمایا:

وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ مُقْتَدِرًا

الكهف – 45

 نیز ان کے لئے دنیاوی زندگی کی یہ مثال بیان کریں: جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات گھنی ہوگئیں۔ پھر وہی نباتات ایسا بُھس بن گئی جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر مکمل اختیار رکھتا ہے ۔

اور اللہ تعالی نے قبروں میں لوگوں  کے قیامت تک لمبے عرصے  کے قیام کو ایک لمحہ سے موسوم کیا ہے، اور فرمایا:

وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ

یونس – 45

 اور جس دن وہ انہیں جمع کرے گا (وہ محسوس کریں گے) گویا وہ دن کی ایک لمحے سے زیادہ دنیا میں ٹھہرے ہی نہیں ، جو ایک دوسرے کو پہچاننے میں [بیت گئے]۔

اسی طرح فرمایا:

وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ كَذَلِكَ كَانُوا يُؤْفَكُونَ

الروم – 55

 اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو مجرم لوگ قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ : ” ہم تو ایک لمحے سے زیادہ نہیں ٹھہرے ” اسی طرح وہ [دنیا میں بھی] غلط اندازے لگایا کرتے تھے ۔

اور فرمایا:

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِلْ لَهُمْ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

الاحقاف – 35

  آپ صبر کریں! جیسے اولوالعزم  پیغمبر صبر کرتے رہے اور ان کے بارے میں جلدی نہ کریں،  جس دن یہ لوگ وہ چیز دیکھ لیں گے جس سے انہیں ڈرایا جاتا ہے تو وہ یوں سمجھیں گے جیسے (دنیا میں) بس دن کا ایک لمحہ ہی ٹھہرے تھے،  بات پہنچا دی گئی ہے!  تو اب  نافرمان لوگوں کے علاوہ کوئی  اور ہلاک ہوگا!؟ 

اے انسان تیری ایک لمحے کی  زندگی ، کیا زندگی ہے؟! اور اس لمحے میں تم اپنے لئے کیا کر سکتے  ہو؟! یقینا ایسا شخص خوشخبری کا مستحق ہے جو  نیک اعمال کرے اور گناہوں سے اجتناب کرے تو وہی اللہ رب العالمین کے پڑوس میں متقین کیساتھ ہمیشہ مزے کی زندگی گزارے گا، اور نعمتوں والی جنتوں میں رضائے الہی پائے گا۔

اور خواہش پرستی میں مگن ہو کر نمازوں اور واجبات کو ضائع  کرنے والے کے لئے ہلاکت  ہوگی، کافروں کیساتھ عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہے گا۔

اپنی صحت کے گھمنڈ میں نا فرمانیاں کرنے والے!

فراغت کی وجہ سے بگڑ کر  اپنے اوقات کو لہو و لعب میں ضائع کرنے والے!

مال کے فتنے میں پڑ کر تباہی و بربادی کا سامان کرنے والے!

خواہش پرستی میں مست ہو کر گمراہ ہونے والے!

جوانی کے نشے میں  خاک میں مل جانے کو بھولنے والے!

اے  وہ شخص  جسے زندگی کی امید اور تمنا نے  اپنے رب کی نافرمانی پر ابھارا! اور اسے موت نے اپنے پنجوں میں  دبوچ لیا، اور اب وہ دنیا میں واپس نہیں آسکتا!

ایک حدیث میں ہے کہ : (لذتوں کو توڑ دینے والی موت کو یا د کرو، کیونکہ  موت کا تذکرہ زیادہ کو تھوڑا اور تھوڑے کو زیادہ بنا سکتا ہے) ترمذی،  نسائی، اور ابن حبان نے اسے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے۔

اور ایک حدیث میں ہے کہ: (نصیحت کے لئے “موت”[کا نام] ہی کافی ہے)

غافل اور لا پرواہ شخص! کیا ابھی پروردگار کی طرف رجوع  اور توبہ کا وقت نہیں آیا؟

کیا ابھی  گہری غفلت سے بیدار ہو کر اطاعت گزار بننے کا  وقت نہیں آیا؟

کیا تم گزشتہ اقوام سے نصیحت نہیں پکڑو گے؟

ان بے آباد گھروں سے  جو منظر  سے ہٹ کر تاریخ کے اوراق میں چلے گئے! جو شان و شوکت کے بعد قصہ کہانی بن گئے! ان سے نصیحت حاصل نہیں کروگے؟

عام و ایام کے آنے اور عام و ایام کے جانے میں ہمارے لئے نصیحت ہے، ایک دن گزرنے کے بعد دوسرے دن میں منتقل ہو جاتے ہو، اسی طرح زندگی بھی  گزر جائے گی، اور خواہشات  یہیں رہ جائیں گی۔

فرمان الہی ہے:

وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى (39) وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَى (40) ثُمَّ يُجْزَاهُ الْجَزَاءَ الْأَوْفَى (41) وَأَنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنْتَهَى

النجم – 39/42

 انسان کو وہی ملتا ہے جس کی کوشش کرتا ہے۔ اور اس کی کوششوں کو جلد ہی دیکھا دیا جائے گا۔پھر پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا۔اور یقینا تیرے رب کے پاس ہی سب نے جانا ہے۔

چنانچہ ہمیشگی کے گھر کے لئے عمل کرو،  جس کی نعمتیں کبھی ختم نہیں ہوں گی، اور نہ ہی ان میں کمی آئے گی، جس کے بارے میں  اللہ تعالی نے فرمایا:

ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ (34) لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ

ق 34/35

 اس جنت میں داخل ہوجاؤ، آج حیاتِ ابدی  کا دن ہے۔ انہیں جنت میں جو چاہیں گے ملے گا، اور ہمارے پاس [دینے کے لئے]اس سے بھی زیادہ ہے۔

اسی طرح فرمایا:

مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ أُكُلُهَا دَائِمٌ وَظِلُّهَا تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوْا وَعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ

الرعد – 35

اس آگ سے بچو  جو جہنمیوں سے کم نہیں کی جائے گی، اس کے لئے اللہ تعالی کے احکامات پر عمل پیرا ہوجاؤ، اور اللہ کے غضب سے محفوظ رہو، اس آگ کے بارے میں  فرمانِ باری تعالی ہے:

 فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِنْ نَارٍ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ (19) يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ (20) وَلَهُمْ مَقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ (21) كُلَّمَا أَرَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ

الحج -19/22

 ان میں سے جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کے کپڑے کاٹے جائیں گے اور ان کے سروں پر اوپر سے کھولتا پانی ڈالا جائے گا۔ جس سے ان کے پیٹ میں موجود سب کچھ گَل جائے گا، اور انکی جلد بھی پگھل جائے گی۔ نیز ان [کو مارنے کے لئے]کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے۔ جب بھی وہ رنج کے مارے دوزخ سے نکلناچاہیں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے [اور انھیں کہا جائے گا کہ] اب جلانے والے عذاب کا مزا چکھو۔

فرمانِ باری تعالی ہے:

وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ

البقرة – 223

 اپنی [آخرت کے]لئے کچھ  آگے بھی بھیجو، اور تقوی الہی اختیار کرو، اور یہ یقین رکھو کہ تم یقینا اللہ سے ملو گے، اور مؤمنوں کو خوشخبری سنا دیں۔

اللہ تعالی میرے اور آپ سب کے لئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس کی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین  ﷺکی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے،  میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔

دوسرا خطبہ

تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں جو مخفی اور پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے، وہی ہر نفس کے سارے اعمال شمار کر رہا ہے، اور ان پر پھر پورا بدلہ بھی دےگا، میں اپنے رب کی حمد اور  شکر بجا لاتا ہوں، اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں اور بخشش طلب کرتا ہوں،  اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اس کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں وہ اکیلا اور  یکتا ہے ، اسی کے اچھے اچھے نام ہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سربراہ محمد اس کے  بندے اور چنیدہ  رسول ہیں، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمد ، ان کی آل ، اور تمام بردباد و متقی صحابہ کرام پر اپنی رحمت ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔

حمد و صلاۃ کے بعد:

تقوی الہی ایسے اختیار کرو  جیسے اختیار کرنے کا حق ہے، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو تھام لو۔

اللہ کے بندوں!

اللہ تعالی نے تمہارے لئے رحمت کے دروازے کھولے ہوئے ہیں، اس لئے نیکیاں کماؤ اور گناہوں سے بچو، چنانچہ کسی شخص کو گناہ کر کے اللہ  سے اعلان جنگ  کرتے ہوئے رحمت کا دروازہ بند نہیں کروانا چاہئے، فرمان باری تعالی ہے:

وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ

الاعراف – 156

میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے،  لہذا جو لوگ متقی  ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں، اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ان کے لئے میں رحمت ہی لکھوں گا ۔

اے بندے! صحت و عافیت  کے لمحات کو غنیمت جانو، کیونکہ گزرا وقت کبھی ہاتھ نہیں آتا، چنانچہ قدر استطاعت ان لمحات میں نیکیاں کماؤ، اور اپنے نامہ اعمال کو گناہوں سے سیاہ مت کرو، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: (دو نعمتوں کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں، صحت اور فراغت) بخاری

اس کا مطلب یہ ہے کہ : صحت اور فراغت  سے بہت ہی کم لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، اور یہ دونوں نعمتیں نیک اعمال کے بغیر ہی ختم ہو جاتی ہیں، اور جو لوگ ان نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی آخرت، اور باقیماندہ زندگی کے لئے عمل کرتے ہیں، ان کی تعداد بہت ہی قلیل ہے۔

اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: (دنیا میں ایسے رہو جیسے اجنبی  ہو یا مسافر ہو)الحدیث

اسی طرح ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ: “جب صبح کرو تو شام ہونے کا انتظار نہ کیا کرو، اور جب شام ہوجائے تو صبح ہونے کا انتظار نہ کرو، اپنی صحت کے  وقت میں بیماری کے لئے کچھ انتظام کرلو، اپنی زندگی  میں موت کے لئے تیاری کرلو”۔

مسلمانوں!

اللہ تبارک و تعالی نے تمہیں ایک ایسے کام کا حکم دیا ہے، جس کی ابتدا خود اللہ تعالی نے فرمائی، اور بتلایا:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

الاحزاب – 56

 یقینا اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو۔

اور آپ ﷺکا فرمان ہے کہ: جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔

اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر کثرت کیساتھ درود پڑھو، کیونکہ یہ بہت بڑی عبادت اور قربِ الہی کا ذریعہ ہے، اور جو شخص  امام المرسلین پر جتنا زیادہ دردو پڑھے گا، قیامت کے دن آپ سے اتنا ہی قریب ہوگا۔

اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، وسلم تسليما كثيرا

یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی  سے راضی ہوجا،  تابعین کرام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، اورکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما،  یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما،  یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما،  یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! کفر ، کفار اور منافقین کو ذلیل کر دے ، یا رب العالمین! یا اللہ! اپنے اور دین اسلام کے دشمنوں کو تباہ و برباد فرما۔

یا اللہ! اپنے دین، قرآن، اور سنت نبوی کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اپنے دین، قرآن، اور سنت نبوی کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا اللہ! سنت نبوی کا ساری دنیا میں بول بالا فرما دے، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ہمیں حق بات اچھی طرح  دکھا دے، اور پھر اتباعِ حق  کی توفیق عطا فرما، اور ہمیں باطل بات اچھی طرح  دکھا دے، اور پھر باطل سے بچنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ، ہمارے لئے باطل کے بارے میں ابہام مت رکھنا ، کہ کہیں گمراہ نہ ہوجائیں، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! سب معاملات کا انجام ہمارے لئے بہتر بنا، اور ہمیں دنیا و آخرت کی رسوائی سے محفوظ فرما۔

یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! ہمارے فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! تمام فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! ہمارے فوت شدگان کو بخش دے، یا اللہ! انکی قبروں کو منور فرما، یا اللہ! انکی قبروں کو کشادہ فرما، اور انہیں منور فرما، یا رب العالمین! بیشک تو  رحمن اور رحیم ہے!

یا اللہ! ہر مسلمان مرد و عورت  کے معاملات اپنی تحویل میں لے لے، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے ہر مؤمن مرد و عورت  کے معاملات اپنی تحویل میں لے لے، یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ساری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت فرما،  یا اللہ! ساری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت فرما، ہر وقت اور ہر جگہ انکی حفاظت فرما،  یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! تیرے دین کی وجہ سے جن مسلمانوں کو حالت جنگ کا سامنا ہے، یا اللہ! انکی مدد فرما،  یا اللہ! مسلمانوں کی مدد فرما، یا ذالجلال و الاکرام!

یا اللہ! اسلام دشمنوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! ملک شام میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ملک شام میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ظالموں کے ظلم سے انکی حفاظت فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

یا اللہ! مسلمانوں  کی ہر جگہ پر حفاظت فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ!  تمام مسلمانوں کے دلوں کو آپس میں ملادے، اور آپس میں لڑے ہوئے مسلمانوں کی صلح فرما، یا اللہ! کلمہ حق پر سب مسلمانوں کو جمع فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا ذالجلال و الاکرام!

یا اللہ! خادم حرمین شریفین  کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ!  ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق  رہنمائی  فرما، اور اسکے تمام اعمال اپنی رضا کے لئے قبول فرما، یا اللہ!  اسے ہدایت یافتہ اور رہبر بنا، یا اللہ! انکے مشیروں کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! اسکے دونوں ولی عہد کو بھی تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، اور انکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما ، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، اور انہیں اپنی رحمت کے صدقے اسلام اور مسلمانوں کے حق میں اچھے فیصلے کی توفیق عطا فرما،  یا ارحم الراحمین!

یا اللہ! ہمارے ملک کو ہر قسم کے شر اور نا پسندیدہ  عناصر سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہمارے ملک کو ہر قسم کے شر اور نا پسندیدہ  عناصر سے محفوظ فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! تمام اسلامی ممالک کی حفاظت فرما۔

یا اللہ!  اسلام دشمن قوتوں کی منصوبہ بندیاں غارت فرما دے، یا اللہ!  اسلام دشمن قوتوں کی اسلام مخالفت پالیسیاں غارت فرما دے، یا رب العالمین! یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔

اللہ کے بندوں!

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ

النحل – 90/91

 اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے۔

اللہ کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنائت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

   فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ

آپ ان دنوں مسجد نبوی کے امام ، قبل ازیں مسجد قباء کے امام تھے ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ خوبصورت آواز میں بہترین لہجے میں قرات قرآن کی وجہ سے دنیا بھر میں آپ کے محبین موجود ہیں ، اللہ تعالیٰ تادیر آپ کی دینی خدمات کا سلسلہ جاری رکھے ۔آمین