احکام و مسائل

ایمان کی حقیقت اور اس کی پختگی قسط نمبر:6

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جانثار صحابہؓ نے محض اس “جرم” پر سخت تکالیف برداشت کیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے تھے۔ لیکن ایمان جب دلوں میں راسخ ہو جائے، اللہ کی معرفت نصیب ہو جائے، آخرت کی حقیقت کا شعور جاگ جائے اور انسان یہ جان لے کہ دنیا فانی اور دھوکے کا سامان ہے تو پھر وہ سب سے بڑی طاقت کے سامنے بھی ڈٹ جاتا ہے۔

ایمان محض تمناؤں اور زبانی دعووں کا نام نہیں، جیسا کہ فرمایا گیا:
ليس الايمان بالتحلى ولا بالتمنى
بلکہ ایمان وہ ہے جو دل میں قرار پکڑ لے اور عمل اس کی تصدیق کرے:
ولكن ما وقر في القلب وصدقه العمل

پس ایمان کی اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ دلوں میں اتر کر عمل کے ذریعے ظاہر ہو۔ یہ ایمان انسان کو قربانی، ثابت قدمی اور اللہ کے راستے میں استقامت عطا کرتا ہے۔

الشیخ عبید الرحمان حفظہ اللہ

Recent Posts

Pakistan – Afghanistanجنگ اندیشہ درست ثابت ہوا

افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…

2 days ago

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور اللہ کی غالب سنت

نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…

4 days ago

جاوید احمد غامدی صاحب حدیث کو کیوں نہیں مانتے؟

کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…

6 days ago

نماز مومن کی شناخت!

حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…

7 days ago

صفت رحمت اور صفت رحمٰن میں کیا فرق ہے

اللہ تعالیٰ کے دو عظیم نام الرحمن اور الرحیم، دونوں رحمت کی صفات پر دلالت…

1 week ago

اللہ کے لیے مومن سے محبت اور کفار سے نفرت

الله کے لیے سب کچھ قربان کرنا ہی ایمان کی اصل روح ہے، چاہے وہ…

2 weeks ago