دنیا و آخرت کی جستجو میں ایمان کے نشانات

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اُس اللہ رب العالمین کےلئے ہیں جس کی ہم تعریف کرتے ہیں  ،حمد و ثنا بیان کرتے ہیں اور جس سے ہم بخشش مانگتے ہیں۔ ہم اپنےنفس کی بُرائیوں اور اعمال کے شر سے اُس کی پناہ منگتے ہیں۔ جسے وہ ہدایت دے اُسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کردے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ وحدہ لاشریک کے علاوہ کوئی سچامعبود نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ بندے اور اُس کے سچے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے خلیل اور کائینات  میں سب سے افضل ہیں۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا کر امانت ادا کی اور امت کی خیر خواہی کی اورقیامت تک اللہ تعالیٰ کےدین کی تبلیغ میں لگے رہے۔ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ اور آپ کی آل و اصحاب پر بے شمار درود وسلام ، رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے۔ اِسی طرح آپ ﷺ کے صحابہ کرام اور تابعین عظام پر صلوٰۃ و سلا منازل فرمائے۔

حمد و ثنا  کےبعد!

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ

آل عمران – 102

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہئیے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔

اور یاد رکھو! جب تک بندہ اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ نہ کرلے، اپنے آپ کو اُس کےسپرد نہ کردے ،اُس کی رضا پر راضی نہ ہوجائے اور اُس کی آزمائشوں پر صبر نہ کرلے تب تک اُس کے ایمان کی تکمیل ہرگز نہ ممکن ہے۔ اور جس نے پسند اور نہ پسند، دینے یا نہ دینے کا معیار صرف اللہ رب العزت کی ذات  کو بنالیا تو یقیناً اس نے اپنا ایمان مکمل کرلیا۔

فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ‎﴿١﴾‏ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ‎﴿٢﴾‏ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ‎﴿٣﴾‏ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُمْ دَرَجَاتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

الانفال – 1/2/3/4

سو تم اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو، اللہ اورا ُس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرو اگر تم واقعی مومن ہو۔ بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں تو وه آیتیں ان کے ایمان کو اور زیاده کردیتی ہیں اور وه لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں۔ جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وه اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے لیے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: ایمان کی چاشنی اور عبادت کی لذت


اور یہ بھی جان لو کہ تم ایک ایسے معاملے کے درمیان ہوکہ جس میں رشدو ہدایت واضح ہوچکی ہے سو تم اُس کی پیروی کرو۔ اور ایک ایسا معاملہ ہے کہ جس کی گمراہی واضح ہوچکی ہےسو اُس سے تم بچو ۔اور ایک ایسا معاملہ ہے  جو شکوک و شبہات پر مبنی ہے تو اُس معاملے سے تم اپنے دین اور عزت و آبرو کو بچاؤ۔اور جو معاملہ مختلف فیہ ہو تو اُس کے بارے میں کسی جاننے والے سے پوچھو۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا

النساء – 59

اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ﷺ کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔

وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ

آل عمران – 109

اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں۔

اور یہ بھی ذہن نشین رکھو کہ تم میں سے کوئی بھی محض اپنی کد و کاوش سے اللہ تعالیٰ کےرزق کو قطعاً حاصل نہیں کرسکتا  اور نہ ہی مخلوق کا کوئی فرد اپنے عمل کی بدولت نجات پاسکتا ہے۔بلکہ یہ تو چند ایسے اسباب ہیں کہ جن کے ذریعے ہم کرم نوازی  کرنے والے الوہاب کے سامنے جھکتے ہیں ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ

الملک – 15

وه ذات جس نے تمہارے لیے زمین کو پست ومطیع کردیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزیاں کھاؤ (پیو) اسی کی طرف (تمہیں) جی کر اٹھ کھڑا ہونا ہے ۔

تو مبارک ہو اُس آدمی کےلیے جو لوگوں کے عیبوں کے بجائےاپنے عیبوں کی اصلاح میں مشغول رہے۔ اپنی اضافی دولت اللہ رب العالمین کی راہ میں خرچ کرے، فضول باتوں سے پرہیز کرے، کمزوروں اور مسکینوں پر مہربانی کرے، دانش مندوں اور اہلِ علم کی صحبت اختیارکرے۔ اور مبارک ہو اُس کے لئے جو اپنے رب کی اطاعت اختیارکرے، اپنے نفس کوپاک کرے ،اپنے ظاہر کو سنبھالے اور اپنے باطن کی اصلاح کرے۔ اپنے خیر کو اجاگر اورشرکو دور رکھے۔ اور مبارک ہو اُس کو جس نے اپنے علم کی بنیاد پر عمل کیا اوربدعت کی طرف بڑھنے کے بجائے سنت پر اکتفا کیا۔

چناچہ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور دنیا کے منگنے میں میانہ روی اختیار کرو۔یاد رکھو جب تک کوئی اپنا مکمل رزق حاصل نہ کرلےاُس وقت تک اُس کے مرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔لہٰذا رزق کی تاخیر کہیں بذریعہ معصیت اُس رزق کے جلد حصول پر تمہیں برانگیختہ نہ کردے ۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ رب العالمین کی رحمت کا حصول اُس کی اطاعت و فرمانبرداری  کے بغیر ناممکن ہے ۔

خبردار!  تم میں سے ہر شخص کا رزق مقرر ہے جو اُسے ہر صور مل کر ہی رہے گا۔ تو جو اپنے حصے کے رزق پر خوش ہوگیا ،اُس کے لئے اُس کے رزق میں برکت اور فراوانی پیدا کردی جاتی ہے۔اور جو راضی نہ ہو تو اُس کےرزق میں نہ تو برکت کی جاتی ہے نہ فراغی کی جاتی ہے۔ کیونکہ رزق تو اپنے کھانے والوں کوایسے ڈھونڈتا ہے جیسے مرنے والے کوموت۔پھر سب سے بڑھ کرجو رزق ہے وہ اللہ رب العزت کی کتاب یعنی کلام اللہ ہے۔جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ‎﴿٥٧﴾‏ قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

یونس – 57/58

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے ۔ آپ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کو اللہ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہئے۔ وه اس سے بدرجہا بہتر ہے جس کو وه جمع کر رہے ہیں۔

اللہ تعالیٰ میرے اورآپ کے لئے قرآن ِعظیم کو بابرکت اور اُس کی آیات اور ذکرِ حکیم کو بابرکت و نفع بخش  بنائے ۔ اِسی پر اکتفا کرتے ہوئے میں اپنے ، تمہارے اور تمام مسلمانوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں تو آپ بھی اُسی سے بخشش طلب کریں  بلاشبہ وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

دوسرا خطبہ:

تمام  تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں جو بہت بڑا مہربان ،نہایت رحم کرنے والے موالا  یوم ِ جزا کا مالک ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ر ب العالمین کے سوا کوئی سچا معبود نہیں جو کہ متقین کا دوست ہے۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے پیارے نبی کریم  محمد ﷺ سردار اللہ تعالیٰ کےبندے اور اُس کےرسول ہیں۔جنہیں اللہ تعالیٰ نے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا۔

اما بعد!

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ‎﴿٧٠﴾‏ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا

الاحزاب – 71

اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سےڈرو اوربالکل سیدھی بات کہوتاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنواردے اور تمہارے گناہ معاف فرمادے۔ اور جوبھی اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا تو یقیناً اُس نے بڑی مراد پالی۔

اے ایمان والو! اس دنیا نے اپنے دروازے کھول کر اپنے مال و اسباب کے ڈورے ڈال رکھے ہیں۔ جبکہ دنیا داروں کی گردنیں اِس کی طرف جھک چکی ہیں ۔ہر کوشش کرنے والا اپنےہی بھلے کی کوشش کرتاہے۔جبکہ اللہ تعالی ٰتو یقینا ً تمام جہانوں سے بے نیاز ہے۔چناچہ سب سے افضل وہی  ہے  کہ جس نے اس دنیا سے جہاد کیا اور اِس کی تباہ کاریوں سے بچ گیا۔ یا پھر وہ جس نے اس میں خوب جدوجہد کی اور مالِ غنیمت پالیا ۔یا وہ کہ جس نے اس کےذریعے کوشش کی اور عزت و شرف کو پالیا۔ یا وہ جو جدوجہد کے باوجود خسارے میں رہا۔

وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ

العنکبوت – 69

اور جو لوگ ہماری راه میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کا ساتھی ہے۔

چناچہ تم اس دنیا کو اپنے ہاتھوں سے قابو کرواور اس کی محبت کو اپنے دلوں میں نہ بھٹاؤ۔کیونکہ جس کے بھی دل میں اس دنیا کی  محبت بیٹھ گئی تواُس کے ساتھ اس دنیا کی تین چیزیں چمٹ جاتی ہیں۔

  • ایسی مصروفیت کہ جس کی تھکاوٹ کبھی ختم نہ ہو۔
  • ایسی غربت کہ جس کے بعد کبھی امیری نہ ہو۔
  • ایسی آرزو کو کبھی پوری نہ ہو۔

تو واضح ہوا کہ دنیا و آخرت دونوں ہی طالب و مطلوب ہیں۔پس دنیا آخرت کے طلبگار کے پیچھے پڑی رہتی ہے یہاں تک وہ اپنا رزاق پورا کرلے۔اور آخرت دنیا کے طلبگار کی طالب رہتی ہے یہاں تک کہ موت اُسے آلے۔

خبردار! حقیقی سعادت مند تو  وہی ہے جس نے دائمی عذابوں والی پناہ گزیر دنیا  کے مقابلے میں سدا بہار نعمتوں والی آخرت کو اختیار کیا اور اپنی دستیاب پونجی اُن لوگوں کے لئے پیچھے چھوڑنے کے بجائے آگے بھیجنے کو ترجیح دی جو اُسے خرچ کرنے سے خوش ہوں اور وہ اُس کے جوڑنے اور ذخیرہ کرنے کے لیے زندگی بھر پریشان رہا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ‎﴿٩﴾‏ فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ‎﴿١٠﴾‏ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

الجمعة – 10/11

اے وه لوگو جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آجائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس جو ہے وه کھیل اور تجارت سے بہتر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے۔

اے اللہ کے بندو! تم اس دنیا کی سب سے بہترین ہستی محمد ﷺ پر درود و سلام بھیجو۔اللہ تعالیٰ نے قرآن ِ حکیم میں فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

الاحزاب – 56

اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔

ہماری طرف سے نبی کریم ﷺ اور اُن کے اہلِ خانہ اور اصحاب  پر لاتعدا د و بے شمار درودو سلام ہو ۔

اے اللہ ! تو محمد ﷺ پر اور اُن کی آل پر اسی طرح برکتیں نازل فرما جس طرح تو نے ابرھیم علیہ السلام پر اور اُن کی آل پر برکتیں نازل فرمائیں۔

اے اللہ تو اپنی رحمتیں اپنی برکتیں سید المرسلین،امام المتقین خاتم النبین ،اپنے بندے اور رسول ﷺ پر نازل فرما جو خیر کے امام اور خیر کے قائد ہیں رسول ِ رحمت ہیں ۔

 اے اللہ تو راضی ہوجاان کے چاروں خلفاء راشیدین جو ہدایت کے پیشوا و امام تھے۔  ابو بکر ،عمر ،عثمان ،علی   سےاورتمام صحابہ اور تابعین سے اور ان سے جو دُرست طریقے سے قیامت تک اُن کی پیروی کریں ۔یاکریم  یا وہاب۔

اے اللہ ! تو اسلام کو اور مسلمانوں کو عزت و عظمت عطا فرما۔

اے اللہ ! تو اسلام کو غالب کردے اور مسلمانوں کی مدد فرما۔اور شرک و مشرکین کو ذلیل و رسوا کردے اور دین ِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔

اے اللہ ! تو اس ملک کو امن و اطمنان ، ہمدردی و سخاوت  ، اتحاد و بھائی چارے سے بھر دے اور اسی طرح باقی تمام مسلم ممالک کو بھی ۔

اے اللہ ! ہم تجھ سے سوائے خیر کے اورکسی چیز کا سوال نہیں کرے تو ہمیں خیر عطا فرما۔اور جس چیز کا تجھ سے سوال نہیں کرتے اس کی ابتلاء سے محفوظ فرما۔

اے اللہ ! اپنے بندے خادم الحرمین شریفین کو ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی ہوجاے۔اےاللہ ! تو اُن کے ولی عہد کو بھی بھلائی اور اپنی خوشنودی کے کاموں  کی توفیق عطا فرما اور اُ ن پر استقامت دے۔

اے اللہ ! تو فلسطین کی اور  اہلِ فلسطین کی کی مدد فرما ان کی نصرت فرما ان کی حفاظت فرما۔

اے اللہ ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ اللہ کے بندوں ! اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے عدل و انصاف کا اور قریبی رشتہ داروں  سے صلہ رحمی کا اور ہر قسم کی بے حیائی اور نافرمانی سے بچنے کا ۔تو تم اللہ تعالیٰ کا بکثرت ذکر کرو اور وہ تمہارا ذکر کرے گا۔اورتم اُس کی تعمتوں پر شکر کرو تو وہ تم کو زیادہ دے گا۔ اور یاد رکھو!  جو کچھ تم کرتے ہو اُس سے اللہ تعالیٰ خوب آگاہ ہے۔

خطبة الجمعة مسجدِ نبوی ﷺ : فضیلة الشیخ  احمد طالب حمید حفظه اللہ
تاریخ 28 ربیع الثاني 1443هـ بمطابق 3 دسمبر 2021

مصنف/ مقرر کے بارے میں

فضیلۃ الشیخ احمد طالب حمید حفظہ اللہ