ڈاکٹر عثمانی برزخی کا ایمانیات سے انکار

عذاب قبر کا انکار کرنے اور محدثین کرام کو عذاب قبر کی وجہ سے کافر قرار دینے کے بعد اس نے ایمانیات کا بھی انکار کردیا تھا، اس کا کہنا تھا:  ’’یہ حضرت

اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِهٖ

کے بجائے

اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِهٖ 

کی تلقین کرتے ہیں، لیکن ہم اس کو صحیح نہیں سمجھتے‘‘ (دعوت الی اللہ، ص ۱۵، طبع قدیم)۔ یعنی اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ (اللہ پر ایمان اور تمام رسولوں پر ایمان) ڈاکٹر موصوف کے نزدیک صحیح نہیں بلکہ غلط عقیدہ ہے۔ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ کی آیت قرآن کریم میں کئی مقامات پر موجود ہے مثلاً سورۃ آل عمران 179، النساء آیت 152، 171، الحدید آیت 19 اور 21 ان آیات کے علاو ہ رُسُلہ کے مزید الفاظ بھی ملاحظہ فرمائیں:  سورۃ البقرہ آیات 98، 285، آل عمران 179، النساء :136، 150، 151، ہود 59 ، ابراہیم 47، الحدید 25، الحشر 6، الطلاق 8۔

(تنبیہہ) واضح رہے کہ ڈاکٹر عثمانی نے قرآنی الفاظ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ (اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان ) کو نقل کرکے کہا ہے کہ ہم اس کو صحیح نہیں سمجھتے اور یہ واضح طور پر قرآن کا انکار ہے لہٰذا یہاںکسی قسم کی تاویل نہیں چل سکتی کیونکہ اس کے حواریّین نے بھی اس کا یہی مطلب سمجھا ہے جس کی وجہ سے اس عبارت کو انہوں نے اب بدل دیا ہے تاکہ ڈاکٹر موصوف کو قرآن کے انکار سے بچایا جاسکے۔ فافہم

          اس وضاحت سے واضح طور پر ثابت ہوگیا کہ ڈاکٹر موصوف کی وفات کفر پر ہوئی ہے اور وہ کافر ہوکر مرا ہے اور اللہ تعالیٰ نے محدثین کرام کا اس سے زبردست انتقام لیا ہے اور اپنے کفریہ عقائد کی بناء پر اس کا آخری انجام کفر ہی پر ہوا ہے۔ کتابچہ ’’دعوت الی اللہ‘‘ ڈاکٹر موصوف نے اپنی زندگی میں خوب تقسیم کیا اور اس کی وفات کے بعد اس کے نائب محمد حنیف نے بھی اسے ایک عرصہ تک تقسیم کیا لیکن اب جب یہ عبارت ان کی کچھ سمجھ میں آئی ہے تو اس نے اس عبارت کو بدل دیا ہے لیکن عبارت کے بدل جانے کے باوجود بھی یہ لوگ ڈاکٹر موصوف کو اس کے کفریہ انجام سے بری قرار نہیں دے سکتے۔           جب یہ ثابت ہوگیا کہ ڈاکٹر عثمانی برزخی کا عقیدہ تمام انبیاء کرام کے انکار کا تھا تو اب ان کے مقلدین پر لازم ہے کہ وہ بھی اسی عقیدہ کو اپنائے رکھیں اور اسی پر جینے اور مرنے کا عزم کرلیں کیونکہ اندھی تقلید کا تقاضا یہی ہے اور اگر ان کی سمجھ میں یہ بات آجائے کہ ڈاکٹر عثمانی ایک مکار و عیار انسان تھا اور اس نے سستی شہرت کیلئے یہ سارا ڈھونگ رچایا تھا۔ عذاب قبر کے بنیادی عقیدے کا اس نے انکار کیا جس سے نبی کریمﷺ سے عذاب قبر کی مروی بے شمار اور متواتر احادیث کا انکار لازم آگیا اور احادیث کا انکار بھی کھلا کفر ہے اور یہ بات رسول اللہ ﷺکو جھٹلانے اور ان کی تعلیمات کے انکار کے مترادف ہے لہٰذا ان کے حواریّین پر لازم ہے کہ وہ توبہ و استغفار کرتے ہوئے عثمانی عقائد و نظریات کو ترک کردیں اور قرآن و حدیث پر دل کی سچائی سے ایمان لے آئیں۔ یہی ان کے لئے آخرت میں نجات کا ذریعہ ہے اور یہ بھی یاد رکھیں کہ جس شخص نے لوگوں کو گمراہ کر ڈالا اس کی تو توبہ بھی قبول نہیں ہوتی کیونکہ اس کی وجہ سے جو لوگ جہنم میں جائیں گے ان کا کیا بنے گا؟ ھذا ما عندی واللہ علم بالصواب۔

مصنف/ مقرر کے بارے میں

ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی حفظہ اللہ

آپ ایک معروف عالم دین ہیں ، آپ نے بڑی تعداد میں مضامین لکھے جوکہ مختلف رسائل و جرائد میں شائع بھی ہوئے ، نیز متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں جو قارئین سے داد تحسین وصول کرچکی ہیں ۔