پہلا خطبہ:
تمام تعریفات اللہ سبحانہ وتعالیٰ کےلئے ہیں اُس کے احسان پر اور اُس کے لئے شکر ہے اُس کی توفیق اور نوازش پر، آسمانوں کی گرج اُ س کی تسبیح و تعریف کرتی ہے اور فرشتے بھی اُس کے خوف سے ۔ اور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اُس کی تسبیح و حمد نہ کرتی ہو۔میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں ،اُس کا کوئی شریک نہیں ،مومن کے لئے اللہ کی اُنسیت اور اُس کا ذکر ،تسبیح اور حمد سے حاصل ہونے والی دلی تسکین سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں ۔ اور میں گواہی دیتاہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں جو لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کا وسیع علم رکھنے والے ،اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ تسبیح اور ذکر کرنے والے اور اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈر اور خشیت رکھنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ برکت نازل فرمائے آپ ﷺ پر ،آپ ﷺ کی پاکیزہ آل و اصحاب ِ کرام پر، آ پ ﷺ کی ازواج ِ مطہرات امہات المؤمنین پراور اُن لوگوں پر جو تا قیامت اِن کا اچھی طرح اتباع کریں ۔
اما بعد!
اے مؤمنوں کی جماعت! میں آپ کو اور اپنے آپ کو تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں۔اللہ کا تقویٰ جامع اور نفع بخش نصیحت ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ
الطلاق – 2/3
اور جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اس کے لئے (رنج ومحن سے) مخلصی (کی صورت) پیدا کرے گا۔اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔
آپ اللہ سے ڈریں اوریقین رکھیں کہ آپ اُس سے ملنے والے ہیں آپ اُس کا ذکر و تسبیح کریں،اُس کا شکر ادا کریں اور اُس سے مغفرت طلب کریں۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيْءٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
یاسین – 83
وہ (ذات) پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے۔
اے امت ِ مسلمہ! اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی نہیں اور اُس کے ذکر سے افضل کوئی ذکر نہیں کیونکہ اُس کا ذکر ہر چیز سے بڑ ا ہے۔جو اللہ کا ذکر کرتاہے اور وہ جو اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا تو اُن دونوں کی مثال زندہ او ر مردہ کی سی ہے۔بلکہ ذکر کرنے والوں کامقام اتنی بلندی تک پہنچ جاتا ہے کہ اُن کا رب اپنے فرشتوں میں اُن پر فخر محسوس کرتاہے۔ مؤمن کی زندگی میں اُس کا بہترین رفیق اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ذکر ہے۔صبح و شام ،سوتے جاگتے ،سفر و حضر اور کھاتے پیتے ہر حال میں اُس کا ہمدم ہوتا ہے ۔سچا ذکر کرنے والا وہی ہے جس کا عمل اپنے رب کی طاعت میں ہوتا ہے ۔ وہ اپنے تمام اوقات و حالات میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتاہے۔
سعید ابن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: ہر وہ بندہ جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کا ذکر کرنے والا ہے۔اللہ تعالیٰ نے سچ کہا جب اُس نے فرمایا:
الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
آل عمران – 191
جو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) خدا کو یاد کرتے اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے (اور کہتے ہیں) کہ اے پروردگار! تو نے اس (مخلوق) کو بے فائدہ نہیں پیدا کیا تو پاک ہے تو (قیامت کے دن) ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچائیو۔
اور تسبیح عظیم ترین ذکر میں سے ہے۔تسبیح کا ذکر قرآن مجید میں 80 سے زیادہ مرتبہ آیا ہےاور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی سات سورتوں کی ابتداء ذکر سے کی ہے ۔ اُس نے اپنی ذات کے لئے خوبصورت ناموں اور بلند صفات کو ثابت کیا ہے اور اُن کے ساتھ اپنی تسبیح کو جوڑا ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ
الحشر – 23
وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے) سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔
تسبیح ہر اُس چیز سے رب کی تنضیح کو شامل ہےجو اُ س کے جلا و کما ل کے لائق نہیں،اللہ جل جلالہ اپنی ذات ،ناموں اور صفات میں کمال سے متصف ہے ۔عیبوں ،کمیوں اور اُن چیزوں سے پاک ہے جو اُس کے جلال کے شایان ِ شان نہیں ۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ پاک ہے ،مبارک ہے ،فرشتوں ،روح یعنی جبریل علیہ السلام کارب ہے ۔ وہ پسند کرتاہے کہ اُس کے بندے اُس کی تسبیح کریں ۔اور فرشتے اپنے ذمے بڑے عظیم کاموں کے باوجود رات و دن تسبیح کرتے ہیں اور اُس سے سست نہیں پڑھتے ۔
صحیح مسلم کی ایک روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کوئی فیصلہ کرتا ہے تو عرش اُٹھانے والے فرشتے تسبیح کرتے ہیں پھر اُس کے بعد آسمان والے فرشتے تسبیح بیان کرتے ہیں یہاں تک کہ تسبیح اِس دنیاوی آسمان والے باشندوں تک پہنچ جاتی ہے ۔یعنی وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں،اُس کے حکم کی تظیم کرتےہیں اور اللہ جل جلالہ کے لئے فروتنی برتے ہیں اُس کا حکم قبول کرتے ہیں اور اُس کی طاعت بجالاتے ہیں ۔اور جہاں تک اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور نبیوں کی بات ہے تو تسبیح اُن کا ذکر ہےاور مشکلات کے وقت اُن کی جائے پناہ ہے ۔
اللہ کے نبی موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رب سے دُعا کی کہ اُن کے بھائی ھارون علیہ السلام کو اُن کا وزیر بنادے تاکہ وہ بہت زیادہ تسبیح کرنے پر اُن کی مدد کریں۔انہوں نے دُعا کرتے ہوئے کہا:
وَاجْعَل لِّي وَزِيرًا مِّنْ أَهْلِي ﴿٢٩﴾ هَارُونَ أَخِي ﴿٣٠﴾ اشْدُدْ بِهِ أَزْرِي ﴿٣١﴾ وَأَشْرِكْهُ فِي أَمْرِي ﴿٣٢﴾ كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيرًا ﴿٣٣﴾ وَنَذْكُرَكَ كَثِيرًا
طٰه – 29/34
اور میرے گھر والوں میں سے (ایک کو) میرا وزیر (یعنی مددگار) مقرر فرما ۔(یعنی) میرے بھائی ہارون کو ۔اس سے میری قوت کو مضبوط فرما ۔اور اسے میرے کام میں شریک کر ۔تاکہ ہم تیری بہت سی تسبیح کریں ۔اور تجھے کثرت سے یاد کریں ۔
اور ہمارے نبی کریم ﷺ کی پوری زندگی اللہ وسبحانہ وتعالیٰ کی تسبیح سے عبارتے تھی ۔آپ ﷺ جب قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور کسی ایسی آیت سے گزرتے کہ جس میں رحمان کی پاکیزگی بیان کی گئی ہے تو آپ ﷺ تسبیح کرتے ،جب آپ ﷺ رات میں قیام کرتے تو اپنے رکوع و سجود میں لمبی تسبیح کرتے اورجب آپ ﷺ اپنے جانور پر سوار ہوتے تو فرماتے :
سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا
پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لیے مسخرکردیا(اسے ہمارے قبضے میں دے دیا)۔
اور آپ ﷺ کسی وادی میں اُترتے تو بھی تسبیح کرتے ،جب کوئی تعجب خیز چیز دیکھتے تو تسبیح بیان کرتے ،جب اپنے بستر پر جاتے تو 33مرتبہ تسبیح بیان کرتے اور جب آپ ﷺ پر مشرکین کی اذیت بڑھ گئی ،غم نے آپ کو گھیرنا چاہااور آپ ﷺ کاسینہ تنگ ہوگیا تو آپ کے رب نے آپ کو اپنے رب کی بکثرت تسبیح کرنے کا حکم دیا تاکہ آپ کا سینہ کشادہ ہوجائےاور آپ ﷺ سے آپ کی پریشانی اور غم دور ہوجائے۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ ﴿٩٧﴾ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُن مِّنَ السَّاجِدِينَ
الحجر – 97/98
اور ہم جانتے ہیں کہ ان باتوں سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے۔تو تم اپنے پروردگار کی تسبیح کہتے اور (اس کی) خوبیاں بیان کرتے رہو اور سجدہ کرنے والوں میں داخل رہو۔
تسبیح سے آپ کے دل کو سکون ملےگاآپ کی آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہوگی اور آپ کے سینے کو کشادگی حاصل ہوگی اور آپ کا رب آپ کو دنیاوی و آخروی اجر سے نوازے گاتاکہ آپ خوش ہوجائیں ۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ
طه – 130
پس جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تسبیح وتحمید کیا کرو۔ اور رات کی ساعات (اولین) میں بھی اس کی تسبیح کیا کرو اور دن کی اطراف (یعنی دوپہر کے قریب ظہر کے وقت بھی) تاکہ تم خوش ہوجاؤ۔
تسبیح ہی کی یہ عظیم فضیلت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ پیغام پہنچا چکے اور امانتیں ادا کردیں اور لوگ اللہ تعالیٰ کے دین میں جوق درجوق داخل ہونے لگے تو آپ کے رب نے آپ ﷺ کو موت کے نزدیک ہونے کی خبر دی اور آپ کو حکم دیا کہ اپنی زندگی کا اختتام اللہ عزوجل کی تسبیح پر کریں۔
صدیقہ بنتِ صدیق رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی وفات سے پہلے اس دُعا کا بکثرت ورد کیاکرتے تھے:
سُبْحَانَكَ وبِحَمْدِكَ، أسْتَغْفِرُكَ وأَتُوبُ إلَيْكَ
رواه مسلم
ایمانی بھائیو! تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کے لئے کما ل و جمال کا اقرار کرتے ہوئے اور اُس کی طاقت و عظمت کےسامنے جھکتے ہوئے تسبیح کے ذریعے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کرتی ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ
النور – 41
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی۔ اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں۔
ساتوں آسمان اور اس کے باشندے اُس کی تسبیح بیان کرتے ہیں۔سورج ،چاند،ستارے اور سیارے اُس کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور زمین اپنے پہاڑوں ،سمندروں ،ریت کے ذروں اور درختوں کےساتھ تسبیح بیان کرتی ہے بلکہ ہر تر اور خشک چیز،زندہ اور مردہ بلکہ پوری علوی اور سفلی کائینات زبانِ حال سے سب سے بڑی و بلند و بالا ذات کی تسبیح بیان کرتی ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا
الاسراء – 44
ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اسی کی تسبیح کرتے ہیں۔ اور (مخلوقات میں سے) کوئی چیز نہیں مگر اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے۔ لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔ بےشک وہ بردبار (اور) غفار ہے۔
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے بعض صحابہ کرام کو جمادات کی تسبیح سنائی ہے جیسے درخت کے تنے کا رونا اور آپ ﷺ کی ہتھیلیوں میں کنکریوں کا تسبیح کرنا ۔
سنن ترمذی میں جناب عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھاناکھا رہے تھے اور ہم کھانے کی تسبیح سن رہے تھے ۔
بے جان مخلوقات اپنے خالق کی تسبیح گنگناتی ہیں تو ہم مؤمنوں کی جماعت کا حال کیا ہونا چاہیئے ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ﴿٤١﴾ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
الاحزاب – 41/42
اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو۔اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو۔
اللہ تعالیٰ میرے لئے اور آ پ سب کے لئے قرآن عظیم میں برکت دے اور مجھے اور آپ کے اُس کی آیات اور حکمتوں سے فائدہ پہنچائے۔ میں وہی کچھ کہ رہا ہوں جو آپ لوگ سن رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے ہر گناہ و خطا کی مغفرت طلب کرتاہوں۔آپ بھی اُسی سے مغفرت طلب کریں بے شک وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔
دوسرا خطبہ:
ہر طرح کی تعریف اللہ سبحانہ وتعالیٰ کےلئے ہے جس نے اپنے بندوں کے دلوں کوجوڑااوراُنہیں دین میں مددگار اور بھائی بھائی بنایا،انہیں اتحاد کا حکم دیااور اختلاف اور تنازع سےمنع فرمایا۔میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سواکوئی معبود ِ برحق نہیں ،اُس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اُس کےبندے اور رسول ﷺ ہیں۔اور اُس کے خالص چنیدہ دوست ہیں۔اللہ تعالیٰ درود برکات نازل فرمائے آپ ﷺ پر ، آپ ﷺ کے آل و اصحاب پر اور اُن کے پیروں کاروں پر۔بہت زیادہ سلامتی نازل فرمائے۔
حمد و ثنا کے بعد!
ایمانی بھائیو! تسبیح ایک عظیم عبادت او ر طاعت ہے ۔اُس کے ذریعے اللہ تعالیٰ دلوں کو زندہ کرتا ہے ،نیکوں کو بڑھاتا ہے خطاؤں کو مٹاتا ہے ۔اور گناہوں اور سیئات کو بخشتا ہے ۔تسبیح توشہ آخرت ہے ،جنت کا پودہ ہے اور رحمٰن کےنزیک سب سے افضل و محبوب کلام ہے ۔ اُس سے پلڑا بھاری ہوگا ۔تسبیح کرنے والوں کی شفاعت تسبیح اپنے رب کے پاس کرےگی اورمشکل کے وقت اُن کی یاد دلائےگی۔
مسند امام احمد میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جو تعظیم ،تسبیح ،تحمیداور تحلیل کی شکل میں اللہ کاذکر کرتے ہو وہ عرش کے ارد گرد گردش کرتا رہتا ہے ،شہد کی مکھیوں کی طرح اُن کی بھنبھناہٹ ہوتی ہے اور وہ اپنے کہنے والے کی یاد دلاتی ہیں ۔تو کیا تم میں سے کسی کو یہ پسند نہیں کہ اللہ کے پاس ہمیشہ اُس کی کوئی ایسی چیز ہوجو اُس کی یاد دلاتی رہے ۔
اللہ کے نبی یونس علیہ السلام رات کی تاریکی ،سمندر کی تاریکی اور مچھلی کے پیٹ کی تاریکی میں تھے اور اُنہوں نے ان اندھیروں میں پکارا :
لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
الانبیاء – 87
تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پاک ہے (اور) بےشک میں قصوروار ہوں۔
اور فرمایا:
فَلَوْلَا أَنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ ﴿١٤٣﴾ لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
الصافآت – 143/144
پھر اگر وہ (خدا کی) پاکی بیان نہ کرتے۔تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے۔
کیونکہ تسبیح میں دل کی راحت،کشادگی ،آسائش اور راحت اور خوشی ہے اس لئے وہ دنیا ختم ہونے کے باوجود بھی ختم نہیں ہوگی۔جنت والوں کو تسبیح کا الہام ہوگااور بغیر کسی مشقت و پریشانی کے وہ اُس کاورد کریں گے اوراُس سے اُنہیں کوئی تھکن نہیں ہوگی۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ
یونس – 10
(جب وہ) ان میں (ان نعمتوں کو دیکھوں گے تو بےساختہ) کہیں گے سبحان الله۔ اور آپس میں ان کی دعا سلامٌ علیکم ہوگی۔
اور صحیح مسلم میں روایت ہے آپ ﷺ نے فرمایا: جنت والوں کو تسبیح و تحمید کا الہام ہوگا جیسے تمہیں سانس کا الہام ہوتا ہے ۔
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ
اے اللہ محمد اور آلِ محمد ﷺ پر اُسی طرح رحمتیں اور برکتیں نازل فرماجس طرح تو نے ابراھیم علیہ السلام اور اُ ن کی آل پر رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائیں ۔ یقینا ً تو قابلِ تعریف اور عظمت والا ہے۔
اے اللہ تو تمام صحابہ کرام رضون اللہ علیہم اجمعین سے راضی ہوجا بالخصوص چاروں خلفاء راشیدین، ہدایت یافتہ سربراہان ابو بکر ،عمر ،عثمان ،علی سےراضی ہوجا۔
اے اللہ ! تو اُن کے ساتھ ساتھ ہم سے بھی راضی ہوجا۔اے ارحم الراحمین۔
خطبة الجمعة مسجد حرام: فضیلة الشیخ ماھر المعیقلی حفظه اللہ
19 محرم 1443هـ بمطابق 27 اگست 2021