اہلِ شام کی دردمندانہ آہ و بُکا

پہلا خطبہ

ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے،ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو مظلوموں کی مدد کرنے والا ہے، اورسرکش ظالموں کو نیست و نابود کرنے والا ہے،اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے، اُس کا کوئی شریک نہیں۔

اوراُسی کا مبارک فرمان ہے:

وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ

القصص – 5

پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بیحد کمزور کر دیا گیا تھا، اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں ۔

اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سردار محمد ﷺ اس کے بندے اور سچے امانت دار رسول ہیں۔اللہ ان پر اور ان کے صحابہ پر قیامت تک رہنے والی رحمتیں اور سلامتی بھیجے۔

أما بعد:

اے مسلمانوں!

اللہ سے ڈرو؛ اللہ کا ڈر ہی سب سے بڑا مددگار ہے،اور سب سےزیادہ نبھانے والا حمایتی ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

آل عمران – 102

اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے ، دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔

اہل شام پر ٹوٹتی ہوئی مصیبتیں

اے مسلمانوں!

اس روئے زمین پر ٹھوکریں کھانے والے(مسلمان) ظلم و ستم کا شکار ہونے کی (واضح)تصویر ہیں ،سختیاں جھیلنے کی کھُلی کتاب ہیں،انہیں (اپنے گھروں اور ملکوں سے) نکال کر بھگادیا گیا، جنگی تباہی،لڑائیوں ، سختیوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنےسے جان بچاکر بھاگتے ہوئے پناہ گاہوں کی تلاش میں در بدر پھررہے ہیں۔

با عزت و کرم والے اور ظلم و ستم کا انکار کرنے والے ملکِ شام اور دیگر ممالک میں خیانت کرنے والے ظالموں کی طرف سے ظلم کی انتہاء، قتل، ہلاکت اور اچانک خوف و حراس پھیلانے والے جرائم کی وجہ سے (وہ لوگ) اپنے گھروں اور شہروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔

ملک بدر اہل شام کی حالتِ زار:

ان کی حالت یہ ہوگئی کہ کھلے میدان میں رہ رہیں ہیں،نہ رہنے کے لئے ان کے پاس گھر ہیں،اور نہ ہی پہننے کو کپڑے، سوائے ایسے خیموں کے جنہیں ہواپھاڑ دے اور تیز ہوائیں اُکھاڑ پھینکیں اور سیلاب بہا لے جائیں۔سختی، تکلیف،خوف، ہلاکت اور موت کی بو سےغبار آلود اس وقت میں بھوک کی شدت ،سخت سردی اور موت کےخطروں سے بچنے کی تدبیریں کر رہے ہیں۔

ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کی مصیبتوں کو دور فرمائے، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کی مصیبتوں کو دور فرمائے، ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کی مصیبتوں کو دور فرمائے، اور ان کے دشمن کو نیست و نابود کرے۔

ہماری ذمہ داریاں

اے مسلمانوں!

اگر طاقت ہو تو(مظلوموں کی) مدد ضروری ہے،تو آپ سب ان کے معاون،مددگار اور غم خوار بن جائیں۔(مظلوموں پر)خرچ کرنے والے اور دینے والے بنیں۔اور الگ رہنے والے،پیچھے ہٹنے والے اور دیر کرنے والوں میں شامل نہ ہوں۔

شفقت،صدقہ اور نیکی کرنے والے بنیں۔ان لوگوں میں سے نہ ہوجائیں جوسخاوت کو ناپسند کرتے ہیں اور (مظلوموں کی) پکار کو بوجھ سمجھتے ہیں اور (مظلوموں کی ) امیدوں پر پانی پھیر دیتے ہیں۔

ان کو امداد دیجئے اور ان کی معاونت کیجئے اور ان کی مدد کریں اور ان کو مال دار کردیں۔اور انہیں بے یار و مددگار نہ چھوڑیں اور انہیں رسوا نہ کیجئے۔

ہمیشہ کی خوش نصیبی:

ابو داود کی حدیث ہے:

عن أبي هريرة – رضي الله عنه – عن النبي – صلى الله عليه وسلم – قال: «من نفَّسَ عن مُسلمٍ كُربةً من كُرَب الدنيا نفَّسَ الله عنه كُربةً من كُرَب يوم القيامة، ومن يسَّرَ على مُعسِرٍ يسَّرَ الله عليه في الدنيا والآخرة، ومن سترَ على مُسلمٍ ستَرَه الله في الدنيا والآخرة، واللهُ في عون العبدِ ما كان العبدُ في عون أخيهِ»؛ .

اخرجه أبو داؤد

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان سےدنیا کی کسی ایک مصیبت کو دور کرے گا تو اللہ اس سے قیامت کی ایک مصیبت کو دور فرمائے گا۔ اور جو شخص کسی تنگ دست کو آسانی فراہم کرے گا تو اللہ اس کے لئے دنیا اور آخرت میں آسانی فراہم کرے گا۔اور جو شخص کسی مسلمان (کے گناہ ) پر پردہ ڈالے گا تو اللہ دنیا اور آخرت میں اس(کے گناہوں) پر پردہ ڈال دے گا۔اور اللہ بندے کی مددمیں ہوتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرتا ہے۔

بخاری و مسلم کی حدیث ہے:

وعن ابن عمر – رضي الله عنهما – أن النبي – صلى الله عليه وسلم – قال: «من كان في حاجةِ أخيه كان الله في حاجته»

ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اپنے بھائی کی حاجت (کو پورا کرنے ) میں لگا ہوتا ہے اللہ اس کی حاجت (کو پورا کرنے) میں ہوتا ہے۔

خوشخبری:

اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو ملک سے دربدر ہوکر پناہ تلاش کرنے والوں اور ٹھوکریں کھانے والوں کو (رہنے کے لئے ) رہائش، (پہننے کے لئے) کپڑے،(اوڑھنے کے لئے) چادر، غذا، دوا یا پانی پہنچا کر اللہ کی رضا کے لئے مدد کرے، کسی دنیاوی وقتی فائدے اور لالچ کی نیت نہ ہو۔

بدبخت انسان:

اس سے زیادہ سخت دل اور کنجوس (بخیل) کوئی نہیں ہوسکتا جو خود پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا پڑوسی بھوکا ہو، اور وہ اپنے گھر میں رہے اور اس کا (مسلمان) بھائی در بدرپھررہا ہو۔

حدیث میں آتا ہے:

فعن ابن عباس – رضي الله عنها – قال: قال رسول الله – صلى الله عليه وسلم -: «ليس المُؤمنُ الذي يشبَعُ وجارُه جائعٌ إلى جنبه»؛ أخرجه الحاكمُ

ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے،وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا:وہ شخص مو من نہیں جو پیٹ بھر لے اور پڑوس میں اس کا پڑوسی بھوکا ہو۔اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے اور امام ذہبی نے صحیح قرار دیا ہے۔

ہماری کوتاہیاں

فضول خرچ کرنے والو!

اے لوگوں! تم نے کھیل کود،بے جا فخر(تکبر) ،فضول خرچی،فجور(گناہ کے کاموں) اور خوشیوں(یا غموں) کے موقعوں پر بہت سارا مال لُٹا دیا ہے! عزت و جلال والے اللہ سے ڈرو، اور اس کی ناراضگی واقع ہونے اور عافیت کے پلٹ کر چلے جانے سے بچو،اور ہوش میں آؤ تمہارے بھائی دشمن کے گھیرے میں پریشان ہیں،ہلاکت نے انہیں لپٹا ہوا ہے،ان کے (باعزت)بزرگ مدد مانگ رہے ہیں اور بچے چیخ رہے ہیں۔

تو ان کی مدد کے لئے تیار ہوجائیں اور ان کی غم کساری کے لئے مال خرچ کریں تاکہ ان کی مصیبت ختم ہو اور سختی دور ہو۔

جامع ترمذی کی حدیث ہے:

عن أنسٍ – رضي الله عنه – أن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – قال: «الصدقةُ تُطفِئُ غضبَ الرَّبِّ»

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: صدقہ رب کے غصہ کو بجھا دیتا ہے۔ترمذی

جو میں کہہ رہا وہ آپ سن رہے ہیں ۔اور میں اللہ سےاپنے لئے اور آُ پ کے لئے اور تمام مسلمانوں کے لئے ہر گناہ اور خطا کی مغفرت مانگتا ہوں۔اور آپ بھی اس سے مغفرت مانگیں،مغفرت مانگنے والے تو کامیاب ہوگئے اور توبہ کرنے والوں نے ہی فائدہ حاصل کیا۔

دوسرا خطبہ

ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے اس کی بھلائی پر، اور اسی کا شکر اس کی توفیق اور احسان پر،اور اللہ کی شان کی تعظیم کرتے ہوئے میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سردار محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جو اس کی رضامندی کی طرف دعوت دینے والے ہیں۔اللہ ان پر اور ان کے آل پر اور ان کے صحابہ پر اور ان کےبھائیوں پر بے شماررحمتیں اور بہت ہی زیادہ سلامتی نازل فرمائے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ

التوبة – 119

اے ایمان والو! اللہ تعالٰی سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو ۔

ظالموں کی حقیقت:

اے مسلمانوں!

پردہ ہٹ چکا ہے اور نقاب گِر چکا ہے،زہریلے سانپ باہمی معاہدہ کر چکے ہیں اور دشمن ایک ہوچکے ہیں۔اور چِتکَبرے(مختلف رنگ والے) سانپ سے سلامتی اور حل کی امید نہیں کی جاسکتی،اور خبیث مذھب والے کی خواہش(رجحان) بدبُو دار ہوتی ہے،اس کے پاس کوئی پناہ اور کسی وعدے کی پاسداری نہیں۔

اور جو خون بہانے والا قاتل ہے اسے تو اس کے ظلم کی سزا اور اس کے کئِے (ستم) کا بدلہ مل کر ہی رہے گا۔ اور آپ کا رب اس سے غافل نہیں جو ظالم کر رہے ہیں۔

ظالموں پر بد دعائیں:

اللہ اس کے ایک بال پر (ذرہ برابر) بھی رحم نہ کرے،اور نہ ہی اس کی کسی رگ کو چھوڑے،اور اس کو جلد ہی ہلاک کرے، اور اس کا کندھا (موت) مجاہدوں کے ہاتھوں دے،اور اسکی بادشاہت،اسکی جماعت اوراس کے لشکر کوٹکڑے ٹکڑے کردے۔اللہ کی مدد قریب ہے اور مشرکوں کی امیدیں خاک میں ملنے والی ہیں۔

نبی کریمﷺپر درود و سلام:

سب سے بہترین مخلوق پردرود و سلام بھیجیں؛ اور جو شخص نبی ﷺ پر ایک درود بھیجتا ہےتو اللہ اس پر اس (ایک درود )کے بدلے دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔

یا اللہ!اپنے بندے اور رسول محمد ﷺ پر رحمتیں اور سلامتی نازل فرما، یا اللہ!سنت نبوی پر عمل کرنے والے چاروں خلفاء ’’ابو بکر، عمر، عثمان، علی ‘‘ اور دیگر تمام صحابہ سے بھی راضی ہوجا۔اورجو لوگ ان کی پیروی کریں قیامت تک ان سے بھی راضی ہوجا۔اور ان کے ساتھ ساتھ اپنے احسان، کرم،سخاوت اور بھلائی سے ہم سے بھی راضی ہوجا۔

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما۔ یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما۔

یا اللہ! اے تمام جہانوں کے رب! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما۔اور شرک اور مشرکوں کو رسوا کردے۔اور شام کے مجاہدوں کی مدد فرما۔

یا اللہ! اے تمام جہانوں کے پروردگار! شام کے مجاہدوں کی مدد فرما۔

یا اللہ! ان کے مقتولین کی شھادت قبول فرما ۔اے دعا کو ہر وقت سننےوالے! ان کے زخمیوں کو شفا عطا فرما۔

یا اللہ! اے تمام جہانوں کے پروردگار! کمزوروں، مصیبت زدگان اور ٹھکرائے ہوئےلوگوں کا مددگار بن جا۔

یا اللہ! ان قاتلوں اور مجرموں کو (اپنے عذاب میں) پکڑلے۔

یا اللہ! یا رب العالمین! ان کو شکست دے اوران پر لرزہ طاری فرما۔ اور انہیں خطرناک طریقہ سے ہلا دے۔

اے اللہ! اےتمام جہانوں کے رب! ان(ظالموں ) کو انہی کے اسلحہ سےہلاک کردے۔اور انہی کی آگ میں انہیں جلا دے۔

اے طاقتور! اے غالب! اےتمام جہانوں کے رب! ان (ظالموں) کی گردنیں(موت) مجاہدوں کے ہاتھوں میں دیدے۔

اے اللہ! برمامیں ٹھوکریں کھاتے ہوئے ہمارے بھائیوں کے لئے مددگار بن جا۔

اے اللہ! برمامیں ٹھوکریں کھاتے ہوئے ہمارے بھائیوں کے لئے کافی ہوجا۔

یا اللہ! ان کے کمزوروں پر رحم فرما۔ یا اللہ! ان کے کمزوروں پر رحم فرما۔

اے اللہ! اے تمام جہانوں کے پروردگار! (آج) جس دن مددگار کم ہوگئے ہیں تو انکی مدد فرما۔

یا اللہ! یا رب العالمین! حرمین شریفین(دو عزت والے حرم: جہاں بہت سے جائز کام بھی ممنوع ہوتے ہیں ،خاص طور پر احرام کی حالت میں) کے ملک میں امن، فراخی، عزت و سکون ہمیشہ قائم فرما۔.

یا اللہ! ہمارے امام اور امیر خادم حرمین شریفین کو ان اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی اور خوش ہوتا ہے۔اور ان کی پیشانی پکڑ کر نیکی اور تقوی کی طرف لے جا۔

اے رب العالمین! انہیں صحت وعافیت کا لباس پہنادے۔ اور انکی اور انکے وزیر کی حفاظت فرما۔

اے تما م جہانوں کے رب! ان کے ذریعہ دین کو عزت عطا فرما۔

یا اللہ! یا رب العالمین! تمام مسلم ممالک میں امن و سکون اور کشادگی عطا فرما۔ اے اللہ! اے تما جہانوں کے رب! ہمارے مریضوں کو شفا عطا فرما۔اورآزمائش میں مبتلاء لوگوں کو سلامتی عطافرما۔اور ہمارے فوت شدگان پر رحم فرما۔اور ہمارے قیدیوں کو رہائی نصیب فرما۔اور ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما۔

إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ

النحل – 90

اے ایمان والو! اللہ تعالٰی سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو ۔

اور اللہ کا ذکر کرو جو عظمت وجلال والا ہے وہ تمہارا ذکر کرے گا۔اور اسکی نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں مزید (نعمتوں سے) نوازے گا۔اور اللہ کا ذکر بہت بڑا ہے۔اور جو تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔

***

مصنف/ مقرر کے بارے میں

  فضیلۃ الشیخ جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ

مسجد نبوی کے ائمہ و خطباء میں سے ایک نام فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر کا ہے جو متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں اور امام مسجد نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ آپ جج بھی ہیں۔