حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ راستے میں میرا ہار گم ہو گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے قافلے کو روک دیا تاکہ ہار تلاش کیا جائے۔ جہاں قیام تھا، وہاں پانی موجود نہیں تھا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ وضو کے لیے پانی نہیں ہے، تو نماز کیسے ادا کریں؟
اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرمایا:
اگر پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرلو1
یوں تیمم کو وضو اور غسل کے متبادل کے طور پر مقرر کیا گیا۔ اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کو خاص اہمیت دی گئی ہے اور سردی کے موسم میں تیمم ایک اہم رخصت ہے۔