بحیثیتِ مسلمان یہ ضروری ہے کہ تجارت کرنے والے کو تجارت میں “سرمایہ کاری”، “شراکت داری” اور “نفع و نقصان” کے شرعی احکامات کا علم ہو۔ بنیادی طور پر تجارت کے دو طریقے ہیں، ایک “مضاربہ” اور دوسرا “مشارکہ”۔ اور یہ دونوں طریقے مسنوں ہیں آپ ﷺ کے عمل سے ثابت ہیں۔ کاروبار میں عمومی طور پر نفع کا تناسب سرمایہ کے حساب سے رکھا جاتا ہے اور اِس تناسب کو ہی صحیح سمجھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔
اسی سے متعلقہ
زکوۃ دیتے ہوئے یہ غلطی نہ کریں!
زکوۃ کے لیے سال گزرنے کی شرط سے کیا مراد ہے؟ سال کا حساب کرتے ہوئے عموماً کیا غلطی کی جاتی ہے؟...
اسلامی نظام معیشت کی خصوصیات
عصر حاضر کو ترقی کا دور کہا جاتا ہے اور کچھ غلط بھی نہیں ہے سائنسی اکتشافات کا سلسلہ بلا توقف جاری...
کرنسی نوٹوں پر سود ؟
سوال نمبر 1:میں نےالإقتصاديةاخبار میں پڑھا کہ سود کے حوالے سے نوٹوں کو سونے اور چاندی پر قیاس نہیں...
ڈراپ شپنگ: تعارف، شرعی حیثیت، جواز کی صورتیں
ڈراپ شپنگ ایسے کاروبار کو کہا جاتا ہے کہ جس میں بیچنے والا اپنا ایک آنلائن اسٹور بناتا ہے جس میں وہ...
Provident Fund حلال یا حرام؟
پراویڈنٹ فنڈ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر حکومت کی طرف سے یہ شرط لازمی ہو کہ پراویڈنٹ فنڈ کے ساتھ سود...
کیا اسلامک بینک کا منافع حلال ہے؟
کیا اسلامک بینکنگ سسٹم سود سے پاک ہے؟ اسلامک بینکنگ سسٹم کی “چیریٹی” اور کنوینشنل...
مصنف/ مقرر کے بارے میں
الشیخ عثمان صفدر حفظہ اللہ
آپ کراچی کے معروف دینی ادارہ المعہد السلفی سے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی اورالشھادۃ العالیہ کی سند حاصل کی، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، نیز اسلامک بینکنگ اور فنانس میں جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی جاری ہے۔ اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی کے مدیر ، الھجرہ آن لائن انسٹیٹیوٹ کے مدیر ہیں ، البروج انسٹیٹیوٹ کراچی میں مدرس کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔