بحیثیتِ مسلمان یہ ضروری ہے کہ تجارت کرنے والے کو تجارت میں “سرمایہ کاری”، “شراکت داری” اور “نفع و نقصان” کے شرعی احکامات کا علم ہو۔ بنیادی طور پر تجارت کے دو طریقے ہیں، ایک “مضاربہ” اور دوسرا “مشارکہ”۔ اور یہ دونوں طریقے مسنوں ہیں آپ ﷺ کے عمل سے ثابت ہیں۔ کاروبار میں عمومی طور پر نفع کا تناسب سرمایہ کے حساب سے رکھا جاتا ہے اور اِس تناسب کو ہی صحیح سمجھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔
اسی سے متعلقہ
کفایت شعاری اور اسلام
کفایت شعاری اور اسلام
ِاسلامی بینکاری میں مروجہ مرابحہ و اجارہ کی حقیقت
ِاسلامی بینکاری میں مروجہ مرابحہ و اجارہ کی حقیقت
کاروبار میں Partnership کرتے ہوئے یہ غلطی نہ کریں!
مشارکہ سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم ﷺ کے تجارتی پارٹنر کون تھے؟ نبی کریم ﷺ کیسے شراکت دار تھے؟ پارٹنرشپ...
کیا ہم پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کرسکتے ہیں یا نہیں؟
ایزی پیسہ میں 1000 روپے رکھنے پر 50 منٹ دیتے ہیں ، یہ 50 منٹ کال کرکے استعمال کرنا کیسا ہے ۔
پراپرٹی پر زکوٰۃ کیسے دیں؟
جس گھر میں یا فلیٹ میں رہائش ہو کیا اُس پر بھی زکوٰۃ ہوگی؟
مصنف/ مقرر کے بارے میں
الشیخ عثمان صفدر حفظہ اللہ
آپ کراچی کے معروف دینی ادارہ المعہد السلفی سے علوم اسلامی کی تعلیم حاصل کی اورالشھادۃ العالیہ کی سند حاصل کی، جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں گریجویشن کیا، نیز اسلامک بینکنگ اور فنانس میں جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی جاری ہے۔ اب دعوت کی نشر و اشاعت کے حوالےسے سرگرم عمل ہیں اور المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی کے مدیر ، الھجرہ آن لائن انسٹیٹیوٹ کے مدیر ہیں ، البروج انسٹیٹیوٹ کراچی میں مدرس کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
