پہلا خطبہ :
ہر طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے۔ جس کی عظمت جلال اور تقدس والی ہے ۔ جس کی قدرت نمایا اور واضح ہے۔ اور جس کی حکمت ظاہر اور حیرت انگیز ہے۔ میں گواہی دیتاہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ جس کے سامنے گردنیں جھکی ہیں اور آوازیں پست ہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندہ اور رسول ہیں۔ آپ ﷺ کی بعثت سے نعمت اور احسان پورا ہوا۔ اور آپ ﷺ ہی پر نبوت کا خاتمہ ہوا۔ اللہ درود و سلام اور برکت نازل فرمائے آپ ﷺ پر ، آپ ﷺ کے اہل خانہ اور صحابہ کرام پر اور اچھی طرح ان کی پیروی کرنے والوں پر ۔ جب تک سورج چمکتا اور ڈوبتار ہے۔
اما بعد !
لوگو! میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کے تقوی کی وصیت کرتا ہوں۔ اللہ آپ پر رحم کرے۔ آپ اللہ کا تقوی اختیار کریں۔ جس کے دل پر زنگ جم جائے اس کا علاج مشکل ہے۔ اور اس سے وہ ذات منہ پھیر لیتی ہے۔ جو دل کے اندر کی چیز کو سب سے زیادہ جاننے والی ہے۔ آپ لوگوں کی سب سے بڑی فکر آخرت کے لئے استعداد اور فیاض بادشاہ کے سامنے جواب دہ ہونے کے لئے تیاری اسی لئے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا :
فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٩٢﴾ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
الحجر – 93
قسم ہے تیرے پالنے والے کی ہم ان سب سے ضرور باز پرس کریں گے۔ ہر چیز اور اس چیز کی جو کرتے تھے۔
مسلمانو ! ان بہترین چیزوں میں سے جنہیں بندہ کماتا اور حاصل کرتا ہے وہ یقین ہے۔ جس سے وہ کمال کی سیٹڑیاں چڑھتا ہے۔ ایسے یقین جو نفس کے لئے صبح و کامیابی اور غنیمت و منافع ہے۔ یقین فہم کا سکون ،علم کا استحکام اور اس چیز کے لئے دل کا اطمینان ہے۔ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے آئی ہے۔ یہ ایمان کا مغض اس کی حقیقت اور جو ہر ہے۔ اس میں سبقت کرنے والوں نے باہم سبقت کی۔ محنت کرنے والے اس کی طرف گامزن ہوئے اور اس کی بدولت عارفین کو ایک دوسرے پر فضیلت حاصل ہوئی۔اللہ تعالی نے فرمایا :
وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾ أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
البقرۃ – 4/5
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جو لوگ ایمان لاتے۔ اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں۔ اور یہ لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں ۔
بے شک وہ جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے فرمایا :
اذْهَبْ بنَعْلَيَّ هاتَيْنِ، فمَن لَقِيتَ مِن وراءِ هذا الحائِطَ يَشْهَدُ أنْ لا إلَهَ إلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بها قَلْبُهُ، فَبَشِّرْهُ بالجَنَّةِ
صحیح مسلم
”میرے جوتے لے جاؤ اور اس چار دیواری کی دوسری طرف تمہیں جو بھی ایسا آدمی ملے۔ جو دل کے پورے یقین کے ساتھ لا الہ الا اللہ کی شہادت دیتا ہو۔ اسے جنت کی خوش خبری سنا دو“۔
يقولُ رِفاعةُ بنُ رافعٍ رَضِي اللهُ عَنه قامَ أبو بَكرٍ الصِّدِّيقُ على المنبرِ ثمَّ بَكى فقالَ قامَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّه عليه وسلم على المنبرِ ثمَّ بَكى فقالَ: سلوا اللَّهَ العفوَ والعافيةَ فإنَّ أحدًا لم يُعطَ بعدَ اليقينِ خيرًا منَ العافيةِ
سنن الترمذی
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ ممبر پر چڑھے اور رونے لگےپھر فرمایا کہ رسول الله ﷺ ہمارے بیچ ممبر پر چڑھے روئے اور پھر فرمایا: ”اللہ سے عفو و در گزر اور عافیت طلب کرو ۔ کیوں کہ ایمان اور یقین کے بعد کسی بندے کو عافیت سے بہتر کوئی چیز نہیں دی گئی ۔“۔ اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اور حسن کہا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : یقین پورا ایمان ہے۔
ابو بکر البراک رحمہ اللہ نے کہا: یقین دل کا بنیادی جو ہر ہے ۔
حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا: یقین کے ذریعہ جنت طلب کی گئی اور یقین کے ذریعہ آگ سے بھاگا گیا۔ یقین کے ذریعہ فرائض ادا کئے گئے۔ اور یقین کے ذریعہ ہی حق پر صبر کیا گیا۔
اللہ کے بندو! یقین کو یقین ہی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بایں طور کی اللہ کی معرفت حاصل کی جائے۔ اس کی طاعت پر عمل کیا جائے اور اس کی خوش نودیوں کو تلاش کیا جائے۔ اور نفس شیطان اور خواہشات سے لڑا جائے۔
سنیں ! بے شک یقین کے سب سے عمدہ فوائد اور سب سے خوش گوار نتائج ہیں۔ اس سے دنیا و آخرت میں خوشحالی حاصل ہو گی۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کہا :
لا يتم صلاح العبد في الدارين إلا باليقين والعافية ، فاليقين يدفع عنه عقوبات الآخرة، والعافية تدفع عنه أمراض الدنيا في قلبه وبدنه
دنیا و آخرت میں بندے کی درستی یقین اور عافیت ہی سے پوری ہو گی ۔ یقین بندے سے آخرت کی سزائیں دور کرتا ہے۔ اور عافیت اس کے دل اور بدن سے دنیا کی بیماریاں دور کرتی ہے۔ یقین سے اللہ کی نشانیوں سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ اور ان کی روشنیوں سے ہدایت حاصل کی جاتی ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا :
يُدَبِّرُ الْأَمْرَ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُم بِلِقَاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ
الرعد – 2
وہی کام کی تدبیر کرتا ہے۔ وہ اپنے نشانات کھول کھول کر بیان کر رہا ہے کہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔
اللہ تعالی نے فرمایا :
وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِّلْمُوقِنِينَ
الذاریات – 20
زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔
نیز اللہ تعالی نے فرمايا :
هَٰذَا بَصَائِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ
الجاثية – 20
یہ قرآن لوگوں کے لئے بصیرت کی باتیں اور ہدایت اور رحمت ہے۔ اس قوم کے لئے جو یقین رکھتی ہے۔
جو یقین کو حاصل کر لے گا۔ وہ تو کل سے سر فراز ہو گا ، صبر سے مالا مال ہو گا۔ اپنے تمام معاملات میں اللہ پر اعتماد کرے گا۔ اس کی قضا و قدر سے راضی ہو گا۔ اس کے حق میں ” نوازشات میں اور ہمتیں نعمتوں میں بدل جائیں گی۔ اور وہ سب سے زیادہ بے نیاز لوگوں میں سے ہو جائے گا۔ اگرچہ دنیا میں اس کا کوئی حصہ نہ ہو۔
اللہ میرے لئے اور آپ کے لئے قرآن اور دین میں برکت دے۔ مجھے اور آپ کو نبی اکرم ﷺ کے طریقے سے فائدہ پہنچائے۔ میں وہ کچھ کہ رہا ہوں۔ جو آپ نے سنا۔ اور اللہ سے اپنے لئے اور آپ کے لئے اور باقی تمام مسلمانوں کے لئے ہر گناہ و خطا کی مغفرت طلب کرتا ہوں۔ آپ بھی اس سے مغفرت طلب کریں۔ بے شک وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
دوسرا خطبہ :
تمام تعریف عظیم شان قدیم احسان اور عام نوازش والے اللہ کے لئے ہے۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔
اللہ تعالیٰ درود و سلام اور برکت نازل فرمائے آپ ﷺ پر، آپ ﷺ کے آل و اصحاب پر اور اچھی طرح اُن کی پیروی کرنے والوں پر۔ جب تک رات و دن کا اور چاند و سورج کا یکے بعد دیگرے آنا جانا رہے۔
اما بعد !
اللہ کے بندو! آپ اللہ کا تقوی اختیار کریں اور اس دن سے ڈریں ۔ اور اس دن سے ڈرو۔ جس میں تم سب اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
مؤمنو! جو چیزیں یقین کے منافی اور نقیض ہیں۔ ان میں سے مخلوق کا اپنے خالق کے علاوہ دوسرے سے تعلق خاطر رکھنا۔ اس کی طرف متوجہ ہونا اور اس کے ہاتھوں میں جو ہے۔ اس کی امید کرنا ہے۔
سہل ابن عبد اللہ نے کہا : کسی ایسے دل پر یہ حرام ہے کہ وہ یقین کی بوسونگھے، جس کا سکون غیر اللہ کے پاس ہو۔
جو شخص اپنے کان اور دل کو باطل باتوں اور شکوک و شبہات کے لئے ڈھیلا چھوڑ دے گا۔ وہ تباہی اور ہلاکتوں میں گرے گا۔ کیوں کہ سب سے بری چیز وہ ہے۔ جس میں شک وشبہ زیادہ ہو۔ اور سب سے بہتر چیز وہ ہے۔ جس سے یقین جھلکے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۖ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ
الروم – 60
پس آپ صبر کریں۔ یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ آپ کو وہ لوگ ہلکا یعنی بے صبرانہ کریں۔ جو یقین نہیں رکھتے۔
اتنی بات ہوئی اور آپ درود و سلام پڑھیں اس ہستی پر جو اللہ کی مخلوقات میں سب سے بہتر، اس کی وحی کے لئے چنیدہ اور اس کی رسالت کے لئے منتخب ہے۔ جس کا ذکر اللہ کے ذکر کے ساتھ دنیا میں بلند ہے۔ اور جو آخرت میں شفاعت کرنے والی اور جس کی شفاعت قبول کی جانے والی ہے۔ یعنی محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب قرشی ہاشمی ﷺ پر۔
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الاحزاب – 56
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی ان پر درود اورسلام بھیجو۔
اے اللہ ! تو درود و سلام اور برکت نازل فرما۔ آپ پر آپ کے پاک باز اہل خانہ پر اور آپ کی بیویوں امہات المؤمنین پر۔
اے اللہ ! تو راضی ہو جا۔ چار خلفا اور ائمہ حنفاً ابو بکر عمر عثمان اور علی سے۔ باقی تمام ال و اصحاب سے اور ان لوگوں سے جو تاقیامت ان کا اچھی طرح اتباع کریں اور ان کے ساتھ ہم سے بھی اپنے احسان و کرم سے راضی ہو جا۔ یا اکرم الاکرمین !
اے اللہ ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما۔ دین کے قلعہ کی حفاظت کر اور اپنے مومن بندوں کی مدد کر۔
اے اللہ ! غمگین مسلمانوں کا غم دور کر ۔ مصیبت زدہ لوگوں کی مصیبت ختم کر ۔ قرض داروں کا قرض ادا کر اور ہمارے بیماروں اور مسلمانوں کے بیماروں کو شفا عطا فرما۔ اپنی رحمت سے یا ارحم الراحمین !
اے اللہ ! تو ہمیں ہمارے وطنوں میں امن عطا فرما۔ ہمارے سر براہوں اور حکرانوں کی اصلاح فرما۔ ہمارے امام اور ولی امر کی حق توفیق اور درستی کے ذریعہ تائید فرما۔
اے اللہ! تو انہیں اور ان کے ولی عہد کو ایسے کام کی توفیق دے۔ جس میں ملک اور بندوں کی بھلائی ہو۔ یارب العالمین !
اے اللہ! حدود و سرحدوں پر تعینات ہمارے سپاہیوں کو درستی عطا فرما۔
اے اللہ! توان کا معین و مددگار بن۔ ان کی تائید فرما اور ان کا سہارا بن۔
اے اللہ! تو ہمارے لئے اپنا وہ خوف بانٹ دے۔ جو ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان حائل ہو اور ہمیں اپنی طاعت و فرما بر داری کا وہ جذبہ عطا فرما۔ جو ہمیں تیری جنت تک پہنچادے اورہمیں اتنا یقین دے۔ جس کے ذریعہ جس کے سہارے دنیا کی مصیبتیں بیچ اور آسان ہو جائیں۔
اے اللہ! تو ہمیں ایمان اور یقین اور عافیت اور نیت عطا فرما۔
اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا فرما اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور آگ کےعذاب سے ہمیں بچالے۔
خطبة الجمعة مسجد الحرام: فضیلة الشیخ بندر بلیلة حفظه اللہ
3 ربیع الثاني 1444هـ بمطابق 28 اکتوبر 2022