نیکی کے موسم

پہلا خطبہ:

حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کے لئے ہے ،ایسی حمد جو بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت ہے۔ حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کےلئے ہے ،آسمان میں جو کچھ ہےاُس کی تعداد کے برابر۔حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کے لئے ہے زمین میں جو کچھ ہے اُس کی تعداد کے برابر۔ حمد و ثنا اللہ تعالیٰ کےلئے ہے آسمان و زمین کے درمیان جو کچھ ہے اُس کی تعداد کے برابر۔حمد و ثنا ہےاللہ سبحانہ وتعالیٰ کےلئے ہر چیز کی تعداد کے برابر۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں وہ اکیلا و تنہا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار و نبی  محمد ﷺ اُس کے بندے اور رسول ہیں۔

درود و سلام نازل ہو اُن پر، اُن کے تمام آل و اصحاب پر، تابعین پر۔

امابعد !

میں اپنے آپ کو اور آپ تمام لوگوں کو تقویٰ کی وصیت کرتاہوں۔اعمال ِ حج اختتام کے قریب ہیں اور حاجیوں کو قافلوں نے اپنے اپنے وطنوں کی طرف لوٹنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔اس بار کا موسمِ حج بہت کامیاب رہا،ہر طرح کی خدمات سے پراور عظیم کامیابیوں سے معمور رہا۔ تمام اداروں نے باہم منظم ہوکر بہترین کوشش صرف کیں اور حجاجِ کرام اور زائرین کی خدمات کے لئے جدید ترقی یافتہ وسائل استعمال کیے۔

بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں عبادت اور بندگی کے مختلف مواقع سے نوازا ہے۔ جن میں خیرات وعطیات پے درپے جاری رہتے ہیں اور ہماری مغفرت کےلئے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں برستیں رہتی ہیں۔ پس کامیاب وہ لوگ ہیں جو حج سے ایسے پاک و صاف ہوکر لوٹے جیسا کہ پیدائش کے بعد دنیا میں آنے کےبعد پاک و صاف تھے۔پھر ایس طرح کامیاب وہ لوگ بھی ہے کہ جن کے پچھلے دوسالوں کو گناہوں کو اللہ تعالیٰ نے بخش دیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ سب لوگوں کو اِن میں شامل کرے۔ آمین۔

یہ بلند مقام و مرتبہ جسے کامیا ب لوگوں نے حاصل کیا اور کتابِ زندگی کا یہ نیا اور روشن ورق جس سے جفاکش لوگ سرفیاب ہوئے وہ عقلمند انسان کو اپنی جانب کھینچتا ہےاور اُسے اس بات پر امادہ کرتا ہے کہ اس عظمت و بُلندی کی حفاظت و بقا کے لئے وہ ہمیشہ سرکردہ رہےتاکہ وہ مغفرت کا جلال اور رحمت کا جمال پاسکے۔ نیکوں کاروں کا طریقہ ہر وقت اور ہر گھڑی یہ ہے کہ وہ بُرائیوں کو نیکیوں کے ذریعے دور کرتے ہیں اور اِن نیکیوں کو حاصل کرنے کا اہم طریقہ اللہ تعالیٰ کو اکیلا ماننا ہے۔ اور تقویٰ کے ساتھ رہنا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

اور تمام اعمال جو گناہوں کو معاف کرتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتاہے! تو صحابہ کرام نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول ﷺ، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ناگواری کے باوجود اچھی طرح سے وضو کرنا ،مسجد تک زیادہ قدم چلنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔

اور فرمایا : جس نے اپنے گھر میں وضو کیا اور پھر اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر کی طرف پیدل چل کر گیاتاکہ اللہ تعالیٰ کے فرائض کو پورا کرے تو اُس کے دوقدموں میں سے ایک سے گناہ مٹتے ہیں اور دوسرے قدم سے درجات بُلند ہوتے ہیں۔صحیح مسلم۔

اسی طرح اللہ کی راہ میں  صدقہ و خیرات گناہوں کو مٹاتے اور ختم کرتے ہیں۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

البقرۃ – 271

اگر تم صدقے خیرات کو ﻇاہر کرو تو وه بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیده پوشیده مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھنے واﻻ ہے۔

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دینا بھی گناہوں کا کفارہ اور بُلندی درجات کا سبب ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: آدمی کا اپنے اہل و عیال ،مال و پڑوسیوں میں مشغول ہونی کی وجہ سے جو گناہ سرزد ہوتے ہیں  اُنہیں نماز ،صدقہ ،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر مٹادیتا ہے۔ متفق علیہ

اللہ کے ساتھ اور اپنے آپ کے ساتھ صدق و سچائی کو لازم پکڑنا  بھی گناہوں کا کفارہ ہے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

وَالَّذِي جَاءَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِهِ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ ‎﴿٣٣﴾‏ لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ ‎﴿٣٤﴾‏ لِيُكَفِّرَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ

الزمر – 33/34/35

اور جو سچے دین کو ﻻئے اور جس نے اس کی تصدیق کی، یہی لوگ پارسا ہیں۔ ان کے لیے ان کے رب کے پاس (ہر) وه چیز ہے جو یہ چاہیں، نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ ان سے ان کے برے عملوں کو دور کردے اور جو نیک کام انہوں نے کیے ہیں ان کا اچھا بدلہ عطا فرمائے۔

اسی طرح آزمائش کے وقت ثابت بھی گناہوں کا کفارہ اور بلندی درجات کا سبب ہے۔ اور خوشحال زنددگی کے لئے زمین کو آباد و ہموار کرنا گناہوں کو مٹاتا ہے۔ اور لوگوں کےساتھ خیر و بھلائی کا معاملہ کرنا درجات کو بلند کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک شخص راستے پر چل رہا تھا کہ اُس نے وہاں کانٹے دار ڈالی دیکھی تو اُس نے اُسے اُٹھا لیا۔ اللہ تعالیٰ نے اُس کایہ عمل قبول کیا اور اُس کی مغفرت کردی۔ متفق علیہ

ان مواسم کوپانے کی بے انتہا خوشی اور اِس کے فضل و ثواب کے چشمے سے سیراب ہونے پر بندہ اپنے رب کے پاس گریہ و زاری کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُسے ہدایت و ثابت قدمی عطا فرمائےاور وہ وہی کہتا ہے جو کہ رسول اللہ ﷺ کہا کرتے تھے۔”اے اللہ! میں تجھ سے ہر معاملے ثابت قدمی اور راست روی میں عظیمت کا سوال کرتا ہوں”۔ اور فرماتے: اے دلوں کو بدلنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ ۔

اللہ تعالی ٰمیرے اور آپ کے لئے قرآن کو بابرکت بنائےاور اُس کی آیتوں اور حکیمانہ نصیحتوں کو ہمارے اور آپ کے لئے مفید بنائےمیں اپنی بات کو یہیں پر ختم کرتے ہوئےاللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور آپ سب کے لئے مغفرت طلب کرتاہوں۔آپ سب بھی اُسی سےمغفرت طلب کریں یقیناً وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔

دوسراخطبہ :

تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کےلئے ہیں جس کی خوشنودی کو کامیاب لوگوں نے پالیا اور اُس کے راستے کوہدایت یافتہ لوگوں نے اپنالیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں،وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں۔ اور اِس بات کا اقرار ایمان والے کرتے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار و نبی محمد ﷺ اُس کے بندے اور رسول ہیں۔ جن کی سفارش اُن کی اتباع کرنے والوں کو حاصل ہوگی۔ آپ ﷺ پر ،آپﷺ کی  آل پر اور آپ ﷺ اصحاب پراللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوں  جب تک ذکر کرنے والے ذکر کرتے رہیں گے۔

اما بعد!

میں اپنے آپ کو اور آپ سب کو اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتاہوں۔ذکرِ الٰہی سے رحمت کے جھونکے چل پڑتے ہیں۔ چنانچے تھوڑے ہی وقت میں سچی نیت کےساتھ چند کلمات کہنے سے گناہوں کو مٹادیا جاتاہے اور ایک مسلمان بلند و بالا مقام حاصل کرلیتا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے ایک دن میں سو بار یہ الفاظ کہے:

لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

’’اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘

اُسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا۔اور اُس کے نامہ اعمال میں سو نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور اُس کے سو گناہ مٹا دئے جائیں گے۔اور اُن کی وجہ سے سارا دن و رات وہ شیطان سےمحفوظ رہے گا۔ اور کسی اور شخص کا عمل اُس کے عمل سے افضل نہیں ہوگاسوائے اُس شخص کے جو اُس سے زیادہ ذکر کرے۔صحیح بخاری۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اذان سنتے وقت یہ کہے:

”أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا“

(میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ میں اللہ کے رب ہونے، محمد ﷺ کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں) تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں“۔

اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھتا ہے تو اس کےگناہ مٹا دئے جاتےہیں۔اگرچہ سمندر کے جھاگ کےبرابر ہوں۔ یہ اُس احسان کرنے والے رب کی جود و سخاکی چند جھلکیاں ہیں۔ خوش بخت وہ ہے جو خیر و نیکی کے لئے تگ و دو کرے۔ گناہوں کی معافی اور درجات کی بُلندی کے لئے کوشش کرے۔ تاکہ وہ پاک و صاف نامہ اعمال کے ساتھ اپنے رب سے ملاقات کرے۔ اللہ رب العزت رات کے کو بلاتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا شخص رات کو توبہ کرلے اور رات کو بلاتے ہیں تاکہ رات  کو گناہ کرنے والا دن کو توبہ کرلے۔

اللہ کے بندو! اللہ کےنبی اکرم اور سب سے بہترین مخلوق محمد ﷺ پر درود و سلام بھیجوکیونکہ اللہ تعالیٰ نے اُن پر درود و سلام بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

احزاب – 56

اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔

اے اللہ ! اپنے بندے اور رسول محمد ﷺ پر تو درود و سلام نازل فرما۔

اے اللہ تو راضی ہوجاان کے چاروں خلفاء راشیدین، ہدایت یافتہ سربراہان  ابو بکر ،عمر ،عثمان ،علی   سےاورتمام صحابہ اور تابعین سے اور ان سے جو دُرست طریقے سے قیامت تک اُن کی پیروی کریں ۔یاکریم  یا وہاب۔

اے اللہ ! تو اسلام کو اور مسلمانوں کو عزت و عظمت عطا فرما۔

اے اللہ! تو اسلام کو غالب کردے اور مسلمانوں کی مدد فرما۔ اور شرک و مشرکین کو ذلیل و رسوا کردے اور دینِ اسلام کے دشمنوں کو نیست و نابود کردے۔

اے اللہ! تو اپنے دشمنوں کو، دین کے دشمنوں کو تہو بالا کردے۔

اے اللہ! تو اس ملک کو اور تمام اسلامی ممالک کو امن و اطمنان، ہمدردی و سخاوت، اتحاد و بھائی چارے سے بھر دے اور اِنہیں خوشحالی کا گہوارہ بنادے۔

اے اللہ! تو ہمارے وطنوں میں ہمیں امن و امان عطا فرما۔

اے اللہ! تو ہمارے حاکم ِ وقت اورتمام مسلم حکمرانوں کو ہدایت نصیب فرما۔

اے اللہ! اپنے بندے خادم الحرمین شریفین کو ایسے اعمال کی توفیق عطا فرما جن سے تو راضی ہوجاے۔اےاللہ! تو اُن کے ولی عہد کو بھی بھلائی اور اپنی خوشنودی کے کاموں  کی توفیق عطا فرما اور اُ ن پر استقامت دے۔

اے اللہ! ہم تجھ سے سوائے خیر کے اورکسی چیز کا سوال نہیں کرے تو ہمیں خیر عطا فرما۔اور جس چیز کا تجھ سے سوال نہیں کرتے اس کی ابتلاء سے محفوظ فرما۔

اے اللہ! تو فلسطین کی اور اہلِ فلسطین کی کی مدد فرما ان کی نصرت فرما ان کی حفاظت فرما۔

اے اللہ! ہمیں دنیا و آخرت کی بھلائی عطا فرما اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما۔ اللہ کے بندوں! اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے عدل و انصاف کا اور قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کا اور ہر قسم کی بے حیائی اور نافرمانی سے بچنے کا۔

خطبة الجمعة مسجد نبویﷺ : فضیلة الشیخ ڈاکٹر عبد الباري بن عواض ثبیتی
بتاريخ 16 ذو الحجة 1443 ھ بمطابق 15جولائی 2022

مصنف/ مقرر کے بارے میں

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الباری بن عواض ثبیتی حفظہ اللہ 

مسجد نبوی کے معروف خطباء میں سے ایک نام فضیلۃ الشیخ داکٹر عبدالباری بن عواض ثبیتی حفظہ اللہ کا ہے ، جن کے علمی خطبات ایک شہرہ رکھتے ہیں۔