الحمدللہ رب العالمین، والصلوۃ والسلام علی أشرف الأنبیاء والمرسلین، نبینا محمد، وعلی آلہ وصحبہ أجمعین۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تَعَوَّذُوا بِاللّٰہِ مِنْ جُھْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوْءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ1
اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو آزمائشوں کی سختی سے، بدبختی کو پالینے سے، برے فیصلے اور بری تقدیر سے، اور دشمنوں کی خوشی سے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایک جامع دعا سکھائی جو چار بڑی خطرناک چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنے کے بارے میں ہے۔ یہ دعا اتنی مختصر، جامع اور حکمت سے بھرپور ہے کہ اسے ہر مسلمان کو یاد کر لینا چاہیے اور اپنی روزمرہ کی دعاؤں کا حصہ بنانا چاہیے۔
اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جُھْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوْءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْاَعْدَاءِ
دعا کے چار اہم حصے اور ان کی وضاحت:
جُھْدِ الْبَلَاء:.1
“اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں آزمائشوں اور مصیبتوں کی سختی سے۔”
جھد کا مطلب ہے وہ مشقت اور پریشانی جو انسان کے لیے ناقابلِ برداشت ہو۔
اس سے مراد ہر طرح کی تکلیف ، جسمانی بیماری ،ذہنی دباؤ، مالی مشکلات یا کوئی ایسی مصیبت جو انسان کی کمر توڑ دے۔
جب انسان ہر طرف سے گھِر جائے اور کسی نجات کا راستہ نظر نہ آئے، تو یہی کیفیت جھد البلاء کہلاتی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ ہم ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ ایسی ناقابلِ برداشت آزمائش سے ہمیں محفوظ رکھے۔
دَرَكِ الشَّقَاءِ: .2
“اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں بدبختی کو پالینے سے۔”
درک کا معنی ہے “پالینا” اور شقاء کا مطلب ہے “بدبختی” یا “ناکامی”۔
دنیاوی بدبختی وقتی ہے، لیکن آخرت کی بدبختی سب سے بڑی ہلاکت ہے۔
مومن کو چاہیے کہ وہ خاص طور پر آخرت کی ناکامی سے اللہ کی پناہ طلب کرے، کیونکہ دنیا کی مصیبت وقتی ہے لیکن آخرت کی عذاب ابدی ہے۔
دنیاوی بدبختی میں یہ بھی شامل ہے کہ انسان محنت کرے مگر نتیجہ نہ پائے، کوشش کرے لیکن کامیابی نصیب نہ ہو۔
: سُوْءِ الْقَضَاءِ.3
“اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں برے فیصلوں اور بری تقدیر سے۔”
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ کا ہر فیصلہ حکمت پر مبنی ہے، لیکن کچھ فیصلے بظاہر ہمارے لیے تکلیف دہ محسوس ہوتے ہیں۔
اس دعا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے حق میں بہتر فیصلے فرمائے، وہ تقدیر لکھے جو ہمارے لیے خیر اور برکت کا باعث ہو۔
ہم اللہ سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں ایسے فیصلوں اور حالات سے محفوظ رکھے جو ہمیں نقصان یا تباہی کی طرف لے جائیں۔
شَمَاتَةِ الْاَعْدَاءِ: .4
“اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں دشمنوں کے طعنوں اور خوش ہونے سے۔”
انسان کے لیے سب سے بڑی تکلیف یہ ہے کہ اس کا دشمن اس کی مصیبت پر خوش ہو۔
مومن کا دل وسیع ہونا چاہیے، وہ کسی کے لیے بددعا نہ کرے، نہ کسی کی تکلیف پر خوش ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأخِيهِ ما يُحِبُّ لِنَفْسِهِ2
یعنی “تم میں سے کوئی کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔”
عملی نصیحت:
اس دعا کو یاد کریں اور اپنی دعاؤں کا حصہ بنائیں۔
روزانہ صبح و شام کم از کم ایک مرتبہ ضرور پڑھیں۔
اپنی پریشانیوں، آزمائشوں اور مصیبتوں سے نجات کے لیے اللہ سے ہمیشہ مدد طلب کریں۔
اللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جُھْدِ الْبَلَاءِ، وَدَرَكِ الشَّقَاءِ، وَسُوْءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْاَعْدَاءِ
یہ دعا ایک جامع خزانہ ہے جو ہمیں چار بڑی خطرناک چیزوں سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس دعا کے معانی سمجھنے، اسے یاد کرنے اور اپنی زندگی کا حصہ بنانے کی توفیق دے۔
آمین یا رب العالمین
______________________________________________________________________-