نبی کریم ﷺ نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا اور ارشاد فرمایا:
“تم اہلِ کتاب کے پاس جا رہے ہو، پس سب سے پہلے انہیں توحید کی دعوت دینا کہ وہ اللہ وحدہٗ لا شریک پر ایمان لے آئیں۔ جب وہ اس کو مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔”
نماز وہ عظیم تحفہ ہے جو نبی کریم ﷺ کو معراج کی شب عطا ہوا۔
اگرچہ نمازیں پانچ رکھی گئیں، لیکن ان کا اجر پچاس نمازوں کے برابر رکھا گیا — یہ امتِ محمدیہ پر اللہ کی خاص رحمت ہے۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“میں ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھا۔ میں قریب آیا اور عرض کیا:
‘اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کرے اور جہنم سے دور کردے۔’
آپ ﷺ نے فرمایا:
‘تم نے بہت اہم سوال کیا ہے، لیکن یہ آسان ہے اُس کے لیے جس کے لیے اللہ آسان کردے۔’
پھر فرمایا:
‘اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، اور رمضان کے روزے رکھو۔’
جو بندہ اخلاص کے ساتھ توحید پر قائم رہے، نماز و روزے کی پابندی کرے اور زکوٰۃ ادا کرے — اس کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔
مزید سماعت فرمائیں:
