توحید باری تعالی
خطبہ اول:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے یہ فیصلہ صادر کر دیا کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ اور اندھا کردے اسے کوئی راہ راست نہیں دکھا سکتا۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ ایسی گواہی جو حق اور یقین پر مبنی ہو جسے میں اللہ تعالی کے ہاں محفوظ کر سکوں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالی نے منتخب کیا اور چن لیا اورعزت و فضیلت سے سرفراز کیا اور برگزیدہ بنایا۔ اللہ تعالی رحمتیں اور سلامتی نازل فرمائے ان پر، ان کی آل پر، صحابہ کرام پر اور ان کی سنت کو اپنانے والوں اور ان کی سیرت و رہنمائی کو مضبوطی سے تھامنے والوں پر۔
اما بعد:
سب سے بہترین کلام اللہ تعالی کی کتاب ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ سب سے بہترین زادِ راہ تقوی ہے۔ کسی بھی عمل کی درستگی اور قبولیت کی بنیادی شرط توحید باری تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و پیروی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ1
’’اے ایمان والو! اللہ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے۔ دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا‘‘۔
اپنے نفوس کو خواہشات سے باز رکھو، اپنے نفوس کا محاسبہ کر لو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔ پوشیدگی اور سرگوشی میں اللہ تعالی کی نگرانی کو ملحوظ خاطر رکھو۔
ارشادِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ2
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
لوگو! اللہ تعالی سے ڈرو جان لو کہ اللہ تعالی نے تمہیں بے کار پیدا نہیں کیا اور نہ ہی وہ کبھی تمہیں بے کار چھوڑے گا اس نے موت و حیات کو اسی لیے بنایا ہے تاکہ وہ آزمائے تم میں سے کون زیادہ اچھے اعمال انجام دیتا ہے اس نے تم سے اپنی ربوبیت و وحدانیت کے اقرار پر پختہ عہد و پیمان لے رکھا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَإِذْ أَخَذَ رَبُّكَ مِن بَنِي آدَمَ مِن ظُهُورِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَأَشْهَدَهُمْ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۛ شَهِدْنَا أَن تَقُولُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّا كُنَّا عَنْ هَٰذَا غَافِلِينَ3
اور جب آپ کے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان ہی کے متعلق اقرار لیا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ سب نے جواب دیا کیوں نہیں! ہم سب گواہ بنتے ہیں۔ تاکہ تم لوگ قیامت کے روز یوں نہ کہو کہ ہم تو اس سے محض بے خبر تھے
یا یہ کہو کہ شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا ہی نے کیا تھا ہم تو ان کے بعد ایک نسل تھے تو ہمیں اس کی وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو باطل والوں نے کیا اور اسی طرح آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ وہ پلٹ آئیں اور اس نے تم سے پختہ عہد اور پکا وعدہ لیا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ْ وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ4
’’اے اولاد آدم ! کیا ہم نے تم سے اس کا عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی پوجا سے باز رہو کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور یہ کہ میری عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے‘‘۔
اللہ تعالی نے تمہیں اس پر ترغیب دی ہے اور تمہیں اس کی تاکیدی کا حکم بھی دیا ہے۔
چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:
قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُ مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ5
’’آپ کہیے کہ آؤ تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرما دیا ہے وہ یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ احسان کرو اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں اور بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس مت جاؤ خواہ وہ اعلانیہ ہوں خواہ پوشیدہ اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا اس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق کے ساتھ ان کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو‘‘۔
لوگوں اللہ تعالی نے انسان کو ایک عظیم مقصد اور بلند ترین ہدف کے لیے پیدا کیا ہے اور وہ اللہ تعالی کی عبادت اور اس کی توحید ہے چنانچہ سب سے بڑا حکم جو اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو دیا جسے پورا کرنا ان پر لازم قرار دیا اور جس کے ساتھ تمام رسولوں کو مبعوث فرمایا وہ اللہ سبحانہ و تعالی کی توحید ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ6
’’میں نے جنات اور انسانوں کو محض اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں‘‘
یعنی وہ اللہ تعالی کو مانے اسی کی عبادت کرے اس کے سوا کسی کو نہ پکارا جائے اور نہ ہی کسی سے امیدیں وابستہ کی جائیں ،اس کے سوا نہ کسی سے ڈرا جائے، اور نہ کسی کے نام پر جانور ذبح کیا جائے ،اور نہ ہی اس کے سوا کسی کے سامنے سجدہ کیا جائے، صرف اسی کی قسمیں اٹھائی جائے، اور اس کے سوا کسی پر بھروسہ و اعتماد نہ کیا جائے۔
چنانچہ اللہ تعالی کی توحید اور عبادت ہی وجود انسانی کا بلند ترین مقصد اور انسان پر عظیم ترین ذمہ داری ہے اسی کی خاطر اللہ تعالی نے شریعتوں کو نازل کیا رسولوں کو مبعوث فرمایا اور کتابوں کو نازل کیا یہی وہ چیز ہے جس پر تمام آسمانی مذاہب متفق ہیں اور اسی پر سابقہ امتوں کے انبیاء اور رسول کا اتفاق ہے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلَالَةُ ۚ فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ7
’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ پس بعض لوگوں کو تو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہوگئی پس تم خود زمین میں چل پھر کر دیکھ لو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا کچھ ہوا ‘‘۔
اور ارشاد باری تعالی ہے
وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ8
’’تجھ سے پہلے بھی جو رسول ہم نے بھیجا اس کی طرف یہی وحی نازل فرمائی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں پس تم سب میری ہی عبادت کرو ‘‘
اللہ کے بندے صرف توحید باری تعالی ہی تمہارے وجود کا ہدف اور تمہاری تخلیق کا اصل مقصد ہے اور یہی جنت کی طرف لے جانے والا یکتا اور منفرد راستہ ہے۔ اے مومنو! اللہ تعالی نے اپنی توحید پر روشن اور قطعی ثبوت قائم کر دیے ہیں جن کی گواہی شریعت عقل و دانش سب نے دی ہے یہ کائنات کھلی کتاب کی مانند ہے جو تسبیحات الہی اور توحید باری تعالی کے ساتھ گنگنا رہی ہے اور اس کا ذرہ ذرہ تقدیسِ الہی اور عظمت خداوندی کے گیت گا رہا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ وَإِن مِّن شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ ۗ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا9
’’ساتوں آسمان اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اسی کی تسبیح کر رہے ہیں۔ ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو۔ ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے۔ وہ بڑا برد بار اور بخشنے والا ہے‘‘
توحید ہی حق مبین، روشن دلیل اور ایسی حقیقت ہے جو فطرت اور حقیقت سے ہم مبنی رکھتے ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو توحید پر ہی پیدا کیا ہے اور اسی کو انسان کی عزت و شرف کا سرچشمہ بنایا ہے اسی سے انسان کا خون اور مال محفوظ رہتا ہے۔
لوگو! بلا شبہ توحید کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی کو اس کے الوہیت اور ربوبیت اور اس کے اسما و صفات میں اکیلا و تنہا مانا جائے اور یہ ایمان رکھا جائے کہ اللہ تعالی تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور صرف وہی عبادت کے لائق ہے لہذا اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کی جائے۔ یہی وہ توحید ہے جس کے ذریعے مسلمان صنم پرستی کی رسوائی, گمراہ کن خواہشات کے پیروکاروں، جادوگروں، کاہنوں، اور سرکش انسانوں اور جنوں کی پیروی سے نجات حاصل کرتا ہے اور شیطان کے چیلوں پہ ظلم و جبر سے آزادی پاتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ10
’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے‘‘۔
یہی وہ توحید ہے جس کے ذریعے مسلمان گمراہیوں, وسوسوں اور گھٹا ٹوپ اندھیروں کی دلدل سے نکل کر ہدایت اور دین اسلام کے نور کی طرف آتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالی ہے:
اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ ۗ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ11
ایمان لانے والوں کا کارساز اللہ تعالیٰ خود ہے، وہ انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جاتا ہے اور کافروں کے اولیا شیاطین ہیں۔ وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں یہ لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
اللہ تعالی میرے اور آپ کے لیے قرآن عظیم کو باعث برکت بنائے مجھے اور آپ کو قرآن مجید کی آیات اور ذکر حکیم سے نفع پہنچائے میں اللہ تعالی سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور آپ بھی اس سے بخشش مانگو یقینا وہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔
خطبہ ثانی:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مخلوق کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور ان میں سے اپنے فرمانبردار بندوں کو چن لیا بس انہیں اپنی مغرفت کا شرف بخشا اور خالص توحید کے ساتھ انہیں سرفراز کیا۔
لوگو ! اللہ تعالی کی توحید ہی اسلام کے روح اور اس کا لب لباب ہے بلکہ یہی اس کی اصل اغاز اور ستون ہے۔ کلمہ توحید “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” اسلام میں داخل ہونے اور اس سے وابستہ ہونے کا دروازہ ہے۔ یہی اسلام کا شعار ہے، یہی شرک کرنے والوں اور ایمان والوں کے درمیان فرق کرنے والی چیز ہے، یہی جنت کی قیمت اور اس کی کنجی ہے اور یہی بندوں کے لیے اپنے پروردگار تک پہنچنے کا ذریعہ اور زینہ ہے۔ اسی توحید کے لیے اللہ نے مخلوق کو پیدا کیا، انبیاء اور رسول کو بھیجا اور آسمانی کتابوں کو اتارا۔
اللہ کے بندو! جان لو کہ اللہ تعالی کی توحید ہی کسی بھی عمل کی قبولیت اور درستگی کی شرط ہے
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ12
اور بلا شبہ یقیناً تیری طرف وحی کی گئی اور ان لوگوں کی طرف بھی جو تجھ سے پہلے تھے کہ بلاشبہ اگر تو نے شریک ٹھہرایا تو یقیناً تیرا عمل ضرور ضائع ہوجائے گا اور تو ضرور بالضرور خسارہ اٹھانے والوں سے ہوجائے۔
اور مزید ارشاد فرمایا:
ذَٰلِكَ هُدَى اللَّهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ13
یہ اللہ کی ہدایت ہے، وہ اس پر اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ شریک بناتے تو یقیناً ان سے ضائع ہوجاتا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے
ابلیس مسلسل بنی آدم کے در پہ ہے انہیں توحید سے ہھٹکاتا ہے انہیں گمراہ کرتا گا ہے اور اسے روکتا ہے
جیسے کہ اللہ تعالی نے اس کے بارے میں فرمایا:
قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَؐ إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ14
کہا تو قسم ہے تیری عزت کی! کہ میں ضرور بالضرور ان سب کو گمراہ کر دوں گا۔ مگر ان میں سے تیرے وہ بندے جو چنے ہوئے ہیں
حدیثِ نبویﷺ ہے کہ:
عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَاتَ يَوْمٍ فِي خُطْبَتِهِ أَلَا إِنَّ رَبِّي أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا كُلُّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عَبْدًا حَلَالٌ وَإِنِّي خَلَقْتُ عِبَادِي حُنَفَاءَ كُلَّهُمْ وَإِنَّهُمْ أَتَتْهُمْ الشَّيَاطِينُ فَاجْتَالَتْهُمْ عَنْ دِينِهِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَيْهِمْ مَا أَحْلَلْتُ لَهُمْ وَأَمَرَتْهُمْ أَنْ يُشْرِكُوا بِي مَا لَمْ أُنْزِلْ بِهِ ۔15
سیدنا عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ میں ارشاد فرمایا: خبردار! میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم کو (ان امور کی) تعلیم دوں جو تم نہیں جانتے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے آج جن امور کی تعلیم دی ہے ان میں سے یہ بھی ہیں کہ: ہر وہ مال جو میں نے بندے کو عطا کیا ہے وہ حلال ہے اور میں نے اپنے تمام بندوں کو( حق کے لیے) یکسو پیدا کیا پھر شیاطین ان کے پاس آئے اور انھیں ان کے دین سے دور کھینچ لیا اور جو میں نے ان کے لیے حلال کیا تھا انھوں نے اسے ان کے لیے حرام کر دیا اور ان (بندوں )کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں جس کے لیے میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی تھی۔
لوگو! جان لو شرک کی دو قسمیں ہیں:
پہلی قسم: شرک اکبر ہے۔ یعنی “بڑا شرک” جو انسان کو دین اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالی کے سوا کسی اور کے لیے کوئی عبادت خاص کر دی جائے جیسے اللہ تعالی کے سوا کسی کو پکارنا یا غیر اللہ کے لیے جانور ذبح کرنا یا نذر و نیاز دینا یا ایسے کاموں میں غیر اللہ پر توکل کرنا جو صرف اللہ تعالی کی قدرت میں ہے اور یہ شرک گناہوں میں سے سب سے بڑا گناہ ہے۔
حدیثِ نبویﷺ ہے کہ:
عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللهِ؟ قَالَ: «أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ» قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ ذَلِكَ لَعَظِيمٌ16
عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بناؤ جبکہ تمہیں اسی ( اللہ ) نے پیدا کیا ہے ۔ میں نے عرض کی: واقعی یہ بہت بڑا (گناہ) ہے۔
یہی وہ شرک اکبر ہے جس کو اللہ تعالی ہرگز معاف نہیں کرے گا اور نہ ہی درگزر اس سے درگزر کرے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا17
’’بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہے گا اور جو اللہ کے ساتھ شریک بنائے تو یقیناً وہ بھٹک گیا، بہت دور بھٹکنا‘‘۔
اور اللہ تعالی نے جنت کو اس شخص پر حرام کر دیا جو اس شرک میں مبتلا ہو گیا
ارشاد باری تعالی ہے:
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۖ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ18
’’بلا شبہ یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنھوں نے کہا بے شک اللہ مسیح ابن مریم ہی ہے، اور مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو، جو میرا رب اور تمھارا رب ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شریک بنائے سو یقیناً اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والے نہیں‘‘۔
شرک کی دوسری قسم: شرک اصغر ہے۔
جو شرک اکبر کی حد تک تو نہیں پہنچتا مگر یہ اس کی طرف جانے کا ذریعہ اور سبب بن سکتا ہے (مثلا) اللہ تعالی کے سوا کسی اور کے نام کی قسم کھانا، بدشگونی لینا یا بد فالی و نحوست لینا، ریاکاری اور دکھلاوے کے لیے یا طلب شہرت کے لیے عمل کرنا کیونکہ یہ بعض لوگوں پر مخفی رہتا ہے یہ شرک اپنے مرتکب کو اسلام سے خارج تو نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے ایمان کے اثر کو ختم کرتا ہے لیکن اس کا ارتکاب کرنے والا انتہائی خطرے میں ہوتا ہے۔
اللہ کے بندو! شرک صرف بتوں کی عبادت کا نام نہیں بلکہ ہر دل میں ہے جو اللہ تعالی کے سوا کسی اور سے وابستگی رکھے, اور اس عمل میں ہے جو دکھلاوے کے لیے کیا جائے, ہر اس دعا میں ہے جو غیر اللہ سے مانگی جائے, ہر اس قسم میں ہے جو اللہ تعالی کے سوا کسی کے نام کی کھائی جائے, ہر اس بدشگونی اور نحوست یا بھروسے میں ہے جو غیر اللہ کے علاوہ پر کیا جائے۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمُ الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ» قَالُوا: وَمَا الشِّرْكُ الْأَصْغَرُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: الرِّيَاءُ، يَقُولُ اللهُ عز وجل لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِذَا جُزِيَ النَّاسُ بِأَعْمَالِهِمْ: اذْهَبُوا إِلَى الَّذِينَ كُنْتُمْ تُرَاؤُونَ فِي الدُّنْيَا، فَانْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ عِنْدَهُمْ جَزَاءً؟19
بلاشبہ مجھے تم پر جس چیز کا خوف سب سے زیادہ ہے، وہ شرک اصغر ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول(ﷺ)! شرک اصغر کیا ہے؟ آپ نے جواب دیا : “ریا”۔ اللہ عز و جل قیامت کے دن اس طرح کے لوگوں سے کہے گا : ان لوگوں کے پاس جاؤ، جن کو دکھانے کے لیے تم دنیا میں عمل کرتے تھے۔ دیکھو، کیا تم ان کے یہاں بدلہ پاتے ہو‘‘۔
قرآن مجید کتاب توحید ہے۔ یہ ممبع شریعت ہے لہذا اس قرآن کو ہی سب کا مرجع و سر چشمہ ہونا چاہیے۔ آسمان کے نیچے ایسی کوئی کتاب نہیں جو قرآن کی طرح توحید کے عالی اہداف اللہ کی صفات اور قیامت کے اس بات نبوتوں کی حقانیت باطل مذاہب و نظریات کے رد اور فاسد اراء کے مددلان میں واضح دلائل و براہین پر مشتمل ہو کہ خاصہ قرآن مجید کا ہی ہے قرآن ہی وہ کتاب ہے جو ان تمام امور کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں اور ان کو بہترین انداز، کامل وضاحت اور عقل کے قریب ترین اسلوب اور فصاحت و بلاغت کے ساتھ پیش کرتی ہے۔ درحقیقت شکوک و شبہات کے امراض کی شفا بھی اسی میں ہے لیکن یہ شفا اسی وقت حاصل ہوگی جب قرآن کو سمجھا جائے اور اس کے مقاصد کی معرفت حاصل کی جائے۔
اے ایمان والو! جان لو ۔ اللہ تم پہ رحم فرمائے ۔ کہ سب سے عظیم نعمت جو دل میں پیوست ہو سکتی ہے اور سب سے قیمتی خزانہ جو سینے میں محفوظ کیا جا سکتا ہے اور سب سے بلند و بالا حقیقت جو زندگی میں پہچانی جا سکتی ہے وہ توحید ہی ہے۔ یہی نجات کی کنجی ہے، یہی دنیا و آخرت کے امن کا سبب ہے اور توحید صرف ایک زبان سے ادا کی جانے والے قول کا نام نہیں بلکہ یہ رحمن، اللہ کی ذات کے ساتھ کیا ہوا ایک عہد و پیمان ہے جو “الدیان” ذات یعنی جزا و سزا کے فیصلے کرنے والی ذات کے ساتھ کیا ہوا ایک مضبوط عہد پیمان ہے اور ایسی محبت ہے جس میں کسی مخلوق کی گنجائش نہیں۔
اے اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں ایسی توحید جو ہمارے دلوں کو بھر دے، ایسا اخلاص جس میں ریاکاری کی امیزش نہ ہو، ایسا سچ جسے فریب آلودہ نہ کر دے اور ایسا یقین جس میں شک کی کوئی گنجائش نہ ہو۔
اے اللہ! کلمہ توحید لا الہ الا اللہ کو ہمارا آخری کلمہ بنا دے، ہمیں قول ثابت پر دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ثابت قدم رکھ، ہمارے دلوں میں ایمان کی محبت ڈال دے اور اسے ہمارے دلوں میں مزین فرما، ہمیں کفر، نافرمانی اور گناہوں سے نفرت عطا فرما اور ہمیں راشدین سیدھے راستے پر چلنے والوں میں شامل فرما۔
اے دلوں کو پھیرنے والے! پروردگار! ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔
اے دلوں کو چلانے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔
اے ہمارے پروردگار! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد کجاوی میں مبتلا نہ فرما دینا اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے۔
اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت و سرفرازی عطا فرما، اپنے موحد بندوں کی مدد فرما، اس ملک اور تمام مسلم ممالک کو امن و امان اور اطمینان کا گہوارہ بنا دے۔
اے اللہ! ہمیں ہمارے گھروں اور وطنوں میں امن عطا فرما، ہمارے حکمرانوں اور رہنماؤں کی اصلاح فرما، ہمارے حاکم، خادم حرمین شرفین کو خصوصی توفیق عطا فرما، انکی نصرت و مدد فرما۔
اے تمام جہانوں کے مدد گار! انہیں تو عافیت عطا فرما اور ان کے ولی عہد کو بھی انہی کاموں کی توفیق عطا فرما جنہیں تو پسند فرماتا ہے اور جن سے تو راضی ہوتا ہے۔
اے سننے والے! اے اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما بے شک تُو سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ ہماری توبہ قبول فرما بے شک تُو توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
اے اللہ! محمد(ﷺ) پر اور آپ کے آل و اصحاب پر درود و سلام نازل فرما۔
خطبہ جمعہ: مسجد نبوی
20شوال 1446ھجری بمطابق 18 اپریل 2025 عیسوی
فضیلۃ الشیخ: عبد اللہ بن عبد الرحمن البعیجان حفظہ اللہ
_____________________________________________________________________________________________________________________
کیا امت کے بہترین ادوار میں عید میلاد منائی گئی؟ اس کا آغاز کب ہوا؟…
لوگ دعا میں نبی کریم ﷺ کا وسیلہ کیوں دیتے ہیں؟ کون سا وسیلہ جائز…
شرک کیا ہے اور اس کی اقسام کون سی ہیں؟ اللہ تعالیٰ کی صفات کو…
کیا نبی ﷺ نے اپنا جشنِ میلاد منایا؟ نیز کیا اُمت کے افضل دَور میں…
الحمد للہ رب العالمین، والصلوٰۃ والسلام علیٰ أشرف الأنبیاء والمرسلین، نبینا محمد ﷺ وعلیٰ آلہ…
بدعت کسے کہتے ہیں؟ کیا دنیا میں ہونے والا ہر نیا کام بدعت ہے؟ کسی…