نام و نسب :
آپ کا نام بدیع الدین بن احسان اللہ بن رشد اللہ بن رشید الدین بن محمد یاسین بن راشد شاہ الراشدی الحسینی السندھی ہے، کہا جاتا ہے کہ چالیسویں پشت میں آپ کا نسب امامناو سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے جا ملتا ہے۔
پیدا ئش :
آپ 16مئی 1926ء کو گوٹھ فضل اللہ شاہ(نیو سعید آباد )سندھ میں پیدا ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
دینی تعلیم کا آغاز اپنے آبائی مدرسہ “دارالارشاد” سے کیا، پہلے قرآن مجید حفظ کیا پھر اپنے والد گرامی سے تفسیر، حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔
اساتذہ :
آپ کے معروف اساتذہ میں سےچند ایک کے اسماء ملاحظہ فرمائیں:
- حافظ عبد اللہ محدث روپڑی
- مولانا ثناء اللہ امرتسری
- مولانا عبد الحق بہاولپوری
- اور آپ کے برادر کبیر سید محب اللہ شاہ الراشدی وغیرہ
سیرت و شخصیت :
آپ کو “پیر آف جھنڈا “بھی کہا جاتا ہے،بلاشبہ آپ شیخ العرب و العجم ہیں۔ امام، ماہر اسماء الرجال، قاطع شرک و بدعت، بلند پایہ مناظر، خطیب بے نظیر اور بہت بڑے عالم دین تھے۔
شاہ صاحب اپنی ذات میں انجمن تھے، ایک انجمن مل کر جتنا کام کرتی ہے ، آپ نے اکیلے ہی اتنا یا اس سے بڑھ کر کام کیا ہے ، آپ بلاشبہ آية من آيات الله تھے ،تصنیف و تالیف، وعظ و تبلیغ اور درس و تدریس ہر میدان میں کام کیا اور اللہ تعالی کے دین کی تبلیغ کی۔دعوتِ کتاب و سنت اور تردیدِ شرک و بدعت کے سلسلے میں آپ کو مصائب و مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا مگر آپ کے پایۂ استقلال میں لغزش نہ آئی۔ آپ کا کتب خانہ ملک کے نادر کتب خانوں میں سے ہے، جس میں بے شمار کتابیں اور مخطوطات ہیں۔
تالیفات :
آپ نے عربی ،سندھی اور اردو زبان میں سو سے زائد کتب تالیف فرمائیں، جو آپ کے تبحر علمی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔جن میں سے چند ایک یہ ہیں:
- بدیع التفاسیر
- تنقید سدید
- تمییز الطیب
- فاتحہ خلف الامام
- نماز میں خشوع اور عاجزی یعنی سینے پر ہاتھ باندھنا
- امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیے
- نماز کی مسنون دعائیں
وفات :
8جنوری 1996ء مطابق 17شعبان 1416ھ بروز منگل کراچی میں انتقال ہوا اور اپنے گاؤں نیو سعید آباد میں سپردخاک ہوئے۔ رحمہ اللہ