ماہِ رمضان کا استقبال کیسے کریں؟
پہلا خطبہ
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہے جس نے توبہ کرنے والوں کے لیے اپنی طرف پہنچنے کا راستہ بنایا اور اس کی طرف رجوع کرنے والوں کے لیے بہترین ٹھکانہ اور عمدہ آرام گاہ بنائی اور جو اس کی عبادت میں پلا بڑھا اس کے لیے گھنے سائے دار ٹھکانہ بنایا۔ اب جو چاہے وہ اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اختیار کر لے۔ میں تعظیم اور تکریم کے ساتھ گواہی دیتا ہوں کہ اللّٰہ تعالیٰ کے سواء کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور وہی ہمارے لیے بحیثیت امام اور رہنما کافی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان پر، ان کی آل و اصحاب پر بے شمار درود و سلام نازل فرمائے۔
اما بعد!
یقینا بہترین بات اللّٰہ کا کلام ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور بدترین امور وہ ہے جو دین میں ایجاد کی گئی ہو اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔ اللہ کے بندوں! اللہ کی اطاعت سب سے نفع بخش اور بہترین کامیابی ہے اور اس کی رضا سب سے بڑی کامرانی اور سب سے عظیم مقصد ہے۔ جنت نا پسندیدہ چیزوں سے گِھری ہوئی ہے اور جہنم شہوتوں سے گِھری ہوئی ہے۔ تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ قیامت کے دن پورا پورا دیا جائے گا۔ پس جو کوئی جہنم سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا وہی حقیقت میں کامیاب ہے۔ پس اللہ نے جو حکم دیا ہے اس میں تقوی الہی اختیار کرو اور جس سے روکا ہے اور منع کیا ہے اس سے باز آ جاؤ۔
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو! اور ہر شخص دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا بھیجا ہے اور اللّٰہ سے ڈرتے رہو۔ بے شک اللہ تعالی تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔ اے لوگوں! یہ اللہ کی نعمت اور اسکا فضل اور عطا و بخشش ہے کہ اس نے اپنے بندوں کے لیے نیکیوں اور عبادت کے موسم مقرر کیے جن میں عبادت کا ثواب اور اجر کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے اور وقت کو عبادات اور ذکر سے مامور کرنے، رحمتوں کے جھوکے حاصل کرنے اور نیکیوں میں سبقت لے جانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ چنانچہ نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو اور اپنے رب کی مغفرت اور جنت کی طرف دوڑو جس کی وسعت آسمان اور زمین کے برابر ہے۔
محمد بن مسلمہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
بے شک تمہارے رب کے کچھ خاص دلوں میں رحمت و برکت کی ہوائیں چلتی ہیں پس تم انہیں حاصل کرنے کی کوشش کرو شاید تم میں سے کسی کو ایسی برکت مل جائے جس کے بعد وہ کبھی بدبخت نہ ہو۔
طبرانی نے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
اللہ کے بندوں! رمضا ن مبارک کا مہینہ تمہارے پاس آ چکا ہے جو افضل ترین وقت اور عبادتوں کا عظیم ترین موسم ہے۔ یہ عبادت، توبہ اور استغفار کا مہینہ ہے، اطاعت ، انابت اور انکساری کا مہینہ ہے۔ یہ دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی طرف متوجہ ہونے کا مہینہ ہے۔ یہ خواہشات اور لذتوں سے کنارہ کشی اور عبادات و اطاعت میں مشغول ہونے کا مہینہ ہے۔ پس اللّٰہ سےاپنے عہد کو تازہ کرو اور اپنا محاسبہ کرو اس سے پہلے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے
ارشادِ باری تعالی ہے:
وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ 1
اور اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے مطیع ہوجاؤ، اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے، پھر تمھا ری مدد نہیں کی جائے گی۔
اور جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے اسکی بہترین طریقے سے پیروی کرو اس سے پہلے کہ اچانک تم پر عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو اور وہ یہ کہنے لگے کہ افسوس میری اس کوتاہی پر جو اللہ کے حق میں کرتا رہا اور میں مذاق اڑانے والوں میں سے تھا یا یوں کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت دیتا تو میں پرہیزگاروں میں سے ہوتا یا جب عذاب دیکھے تو کہنے لگے مجھے ایک اور موقع مل جائے تو میں نیک کام کرنے والوں میں سے شامل ہو جاؤں۔
اے مسلمانوں! رمضان کے مہینے کا استقبال اللہ کے فضل اور نعمت پر خوش ہونے والوں کی طرح کرو جو اس کی مغفرت اور رحمت کے امیدوار ہیں نہ کہ ان لوگوں کی طرح جو لا یعنی اور بے فائدہ کاموں میں لگے رہتے ہیں اور اس کی حرمت کا مذاق اڑاتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُون2
آپ کہ دیجیے (یہ) اللہ کے فضل اور اس کی رحمت ہی سے ہے، سو اسی کے ساتھ پھر لازم ہے کہ وہ خوش ہوں۔ یہ اس سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
رمضان کا استقبال اس کے شایانِ شان تعظیم، احترام اور وقار کے ساتھ کرو کیونکہ یہ اسی کے لائق ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ3
یہ اور جو کوئی اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کے لیے اس کے رب کے ہاں بہتر ہے
ارشاد باری تعالی ہے:
ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ4
حقیقت یہ ہے کہ جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر کا احترام کرے تو یہ دلوں کے پرہیزگار ہونے کا ثبوت ہے
توبہ کے مہینے کو توبہ کے ساتھ، سخاوت کے مہینے کو سخاوت کے ساتھ، قرآن کے مہینے کو قرآن کے ساتھ، دعا کے مہینے کو دعا کے ساتھ، اطاعت کے مہینے کو اطاعت کے ساتھ اور رحمت کے مہینے کو رحمت کے ساتھ خوش آمدید کہو۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:
رسول اللہ ﷺ نے ایک دن فرمایا جب رمضان کا مہینہ آیا: تمہارے پاس بابرکت مہینہ آیا ہے جس میں اللہ تعالی تمہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ لے گا، رحمت نازل کرے گا، گناہوں کو مٹا دے گا اور دعائیں قبول کرے گا۔ اسی طرح اللہ تمہارے نیک اعمال میں تمہاری مقابلہ آرائی کو دیکھے گا اور اپنے فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرے گا پس اللہ کو اپنی طرف سے خیر و بھلائی دکھاؤ کیونکہ وہ شخص بدبخت ہے جو اس مہینے میں اللہ کی رحمت سے محروم ہو جائے۔
طبرانی نے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نبی ﷺ ممبر پر چڑھے اور پہلے زینہ پر چڑھ کر فرمایا: آمین۔ پھر آپ ﷺ دوسرے زینہ پر چڑھے اور فرمایا: آمین۔ پھر تیسرے زینہ پر چڑھے اور فرمایا: آمین۔ آپ بیٹھ گئے ، صحابہ کرام نے پوچھا: یا رسول اللہ! آپ نے کس بات پر آمین کہا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل آئے اور کہا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور مجھ پر درود نہ بھیجے۔ کہو: آمین۔ میں نے کہا: آمین، پھر انہوں نے کہا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے والدین کو پایا اور پھر جنت میں داخل نہ ہو سکا۔ کہو: آمین۔ تو میں نے کہا: آمین، پھر انہوں نے کہا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی۔ کہو: آمین۔ تو میں نے کہا آمین۔
امام احمد نے اس حدیث کو روایت کیا ہے۔
پس مومنوں کو چاہیے کہ وہ نیکی میں سبقت کریں اور اللہ کی اطاعت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھیں۔ پس اے نیکی کے طلبگار! آگے بڑھ اور اے برائی کے طلبگار! رک جا۔
اللہ کے بندوں! یہ رمضان کا مہینہ تمہارے سامنے ہے جس میں عبادات کے لیے کمر کس لی جاتی ہے اور امیدیں کی جاتی ہیں۔ پس نیک اعمال میں محنت کرو، اپنے حال کو درست کرو اللہ تمہارے انجام کو بہتر کرے گا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ5
اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جو بھی نیکی تم اپنی جانوں کے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس پالو گے۔ بے شک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو، خوب دیکھنے والا ہے۔
اے مسلمانوں! شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے پس اسے دشمن سمجھو۔ وہ نیکی کے موسموں اور بابرکت اوقات میں اپنی پوری کوشش کرتا ہے کہ لوگوں کو ہدایت سے بھٹکا دے، انہیں اللہ کی رحمت و مغفرت کے جھونکوں سے محروم کر دے، رب کی اطاعت سے انہیں روک دے اور بہت ساری خیر سے انہیں محروم کر دے۔ عقلمند انسان وہی ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے عمل کرے جبکہ عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات پر لگا دے اور اللہ سے تمنائیں کرے۔ پس اپنا محاسبہ کرو اس سے پہلے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے، اپنے نفس کا وزن کرو اس سے پہلے کہ تمہیں تولا جائے کیوںکہ جو شخص آج ہی اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے قیامت کے روز اس پر حساب و کتاب آسان ہوگا۔ آخرت کی پیشی کے لیے تیار ہو جاؤ جب تم اللہ کے سامنے پیش کیے جاؤ گے اور تمہاری کوئی چیز چھپی نہ رہے گی۔
اے انسان! تُو اللہ کی طرف محنت کرنے والا ہے اور جو کچھ محنت کرے اس کو پانے والا ہے۔ جسے اللہ کتاب اسکے دائیں ہاتھ میں دے گا اس کا حساب آسان ہوگا اور وہ اپنے اہل کی طرف خوش و خرم واپس جائے گا اور جس کو اس کی کتاب اس کے پیٹھ پیچھے دیی جائے گی وہ اپنی موت اور ہلاکت کو بلائے گا اور وہ جہنم میں داخل ہوگا۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن و سنت میں برکت عطا فرمائے اور ہمیں ان میں موجود آیت و حکمت سے فائدہ پہنچائے۔ میں یہیں اپنی بات ختم کرتا ہوں، اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں پس اسی سے بخشش طلب کرو بے شک وہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہے اس کے احسان پر اور شکر ہے اس کا اس کی توفیق اور کرم نوازی پر۔ میں اس کی شان و عظمت کی تعظیم کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جو اللہ کی رضا کی طرف بلانے والے تھے۔ اللہ تعالی ان پر، ان کے آل و اصحاب پر بے شمار درود و سلام نازل فرمائے۔
اے لوگوں! رمضان کے مہینے کے لیے تیاری کرو کیونکہ یہ اطاعت، عبادت، توبہ اور رجوع کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کے استقبال کے لیے وقت کی تنظیم، نفس کی تیاری، اخلاص، پختہ عزم اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔ رمضان کے استقبال میں مدد دینے والی سب سے اہم چیز گناہوں سے توبہ، خطاؤں سے معافی، حقوق کی ادائیگی، برائیوں سے خلاصی، مشتبہ امور اور خواہشات سے دوری ہے۔
پس اللہ کے بندوں! اللہ سے ڈرو اور توبہ و استغفار میں جلدی کرو۔ اس اللہ کی طرف آجاؤ جو انتہائی رحم کرنے والا اور بخشنے والا ہے، اس اللہ کی طرف آجاؤ جو انتہائی رحم کرنے والا اور بخشنے والا ہے، اس اللہ کی طرف آجاؤ جو انتہائی رحم کرنے والا اور بخشنے والا ہے۔ گناہوں اور خطاؤں سے باز آجاؤ، حقوق ادا کرو، ظلم و زیادتی سے بچو، اخلاص اور پختہ عزم وغیرہ کے ساتھ اپنے بگاڑ کی اصلاح کرو۔ توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔ اللہ تعالی رات میں اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن میں گناہ کرنے والا توبہ کر لے اور دن میں اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات میں گناہ کرنے والا توبہ کرلے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے۔ جو یہ گمان کرے کہ اس کے گناہ کو اللہ معاف نہیں کرے گا تو اس نے اللہ کے بارے میں بہت برا گمان کیا۔
پس اللہ کے بارے میں اچھا گمان رکھو اور خوش ہو جاؤ کیونکہ اللہ کریم بخشش کرنے والا، بے حد فضل و احسان والا، بہت بڑا سخی اور انعام و اکرام کرنے والا ہے۔ اللہ سے اچھا گمان رکھو اور خوش ہو جاؤ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، انتہائی قریب دیکھنے والا، قبول کرنے والا، بخشنے والا، بڑا قدرداں، بردبار، درگزر کرنے والا ، نہایت رحم کرنے والا اور مہربان ہے۔
اللہ سے اچھا گمان رکھو اور خوش ہو جاؤ بے شک اللہ تعالی خیر و بھلائی کرنے والا، توبہ قبول کرنے والا، بہت بڑا عطا کرنے والا، بادشاہ، نہایت پاک، سلامتی دینے والا، تمام جہاں کا مالک اور عزت و بزرگی والا ہے۔ وہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا اور نہ ہی اس کو نا امید کرتا ہے جو اس سے امید رکھتا ہے اور اس سے مانگتا ہے۔ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں وہ جس طرح چاہے خرچ کرتا ہے اس کے پاس جو کچھ ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوتا اور نہ ہی فنا ہوتا ہے جسے چاہے بخش دیتا ہے جس پر چاہے رحم کرتا ہے اور گنہگار کی توبہ قبول کر لیتا ہے اور وہ اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہوتا ہے اور اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اگر بندہ اس کی طرف ایک بالشت بڑھتا ہے تو وہ اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے، برائیوں کو معاف کرتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے جانتا ہے۔ وہ ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعائیں قبول کرتا ہے اور انہیں اپنے فضل سے مزید نوازتا ہے جبکہ کافر کے لیے سخت عذاب ہے۔
اللہ کے بندوں!غفلت سے بچو کیونکہ یہ ایک مہلک بیماری ہے، ناراضگی اور تباہی کا سبب ہے جو بندے اور اس کے رب کے درمیان تعلق کو کاٹ دیتی ہے یہاں تک کہ وہ اپنے گناہ کو محسوس نہیں کرتا ، اپنے گناہوں سے باز نہیں آتا اور نہ ہی اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے، وہ نیکی کو نہیں پہچانتا اور برائی کو برا نہیں سمجھتا، خیر کے موسم، بابرکت اوقات اس پر اتے ہیں مگر وہ غفلت کی نیند سویا رہتا ہے۔ دیکھتا ہے مگر عبرت نہیں لیتا ، نصیحت کی جاتی ہے مگر نصیحت قبول نہیں کرتا ، یاد دلایا جاتا ہے مگر دھیان نہیں دیتا۔
ارشاد باری تعالی ہے:
وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ6
اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی سے اور خوف سے اور بلند آواز کے بغیر الفاظ سے صبح و شام یاد کر اور غافلوں سے میں نہ ہو۔
مبارک ہو اسے جس نے رمضان پایا ، مبارک ہو اسے جس نے رمضان پایا، مبارک ہو اسے جس نے رمضان پایا اور اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور مقبول بندوں اور کامیاب لوگوں میں سے ہو گیا۔
مبارک ہو اسے جس نے رمضان پایا، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ روزہ رکھا اور جنت میں داخل ہو گیا ۔ مبارک ہو اسے جس نے رمضان پایا ، ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کیا اور جنت میں داخل ہو گیا. مبارک ہو اسے جس نے شب قدر کو پایا جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور اسے ذکر و عبادات میں گزارا اور اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے گئے۔
اے ہمارے رب! ہم تجھ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں رمضان نصیب فرما۔ اے اللہ! ہمیں رمضان نصیب فرما ، اے اللہ! ہمیں رمضان نصیب فرما، اس میں ہمیں روزہ رکھنے اور قیام کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں اس میں کامل حصہ نصیب فرما اور اپنی رضا، مغفرت، معافی اور رحمت عطا فرما۔
اے اللہ! ہمیں کامیاب لوگوں میں شامل کر، ہمیں روزہ داروں اور عبادات گزاروں میں شمار کر، ہمیں بار بار لوٹنے اور توبہ کرنے والوں میں شامل کر اور ہمیں فرمانبرداری و استغفار کرنے والوں میں بنالے۔ اے اللہ! اس (رمضان) کے فضل سے محروم نہ کر، ہمیں تمام بھلائیاں عطا کر اور کامیابی کے اسباب کی طرف رہنمائی عطا فرما۔
اے اللہ! ہمیں ہدایت دے، ایمان کو ہمارے دلوں میں محبوب بنا دے اور اسے ہمارے دلوں میں مزین کر دے اور ہماری نگاہوں میں کفر و فسق اور نافرمانی کو ناپسندیدہ بنا دے اور ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں شامل کر۔
اے اللہ! ہم تجھ سے دنیا و آخرت میں معافی اورعافیت کے طلبگار ہیں۔ اے اللہ! ہم تجھ سے اپنے دین، دنیا، اہل و عیال میں اور مال میں مغفرت و عافیت کا سوال کرتے ہیں۔ اے اللہ! ہمارے عیبوں پر پردہ ڈال، ہمارے خوف کو امن میں بدل دے، ہمیں اپنی حفاظت اور نگہبانی میں رکھ۔
اے تمام جہانوں کے پروردگار! اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما، اپنے توحید پرست بندوں کی مدد فرما اور اس ملک کو اور تمام مسلم ممالک کو امن و سکون والا بنا دے، مسلمانوں کے حالات درست فرما، انہیں ان کے وطنوں میں امن عطا کر، ان کے شیرازے کو بکھرنے سے بچا، ان کے کلمے کو حق پر جمع کر دے، ان کے دلوں میں محبت پیدا کر، ان کے آپسی تعلقات میں اصلاح فرما اور انہیں ہر قسم کے اختلاف اور ظاہری و باطنی فتنوں سے محفوظ رکھ۔
اے اللہ! ہمیں ہمارے وطن میں امن عطا فرما، ہمارے حکمرانوں اور رہنماؤں کی اصلاح فرما، اے اللہ! خادم حرمین شریفین کو اپنی خاص توفیق عطا فرما، انہیں اپنی نصرت سے سرفراز کر، انکے ذریعے اپنے دین کو عزت عطا کر اور انہیں صحت و عافیت کا لباس پہنا۔ اے تمام جہانوں کے پروردگار! اے اللہ! انہیں اور انکے ولی عہد کو وہ توفیق عطا فرما جو تجھے پسند ہو اور جس سے تو راضی ہو۔
اے دعا سننے والے! اے اللہ! ہماری دعائیں قبول فرما بے شک تو سننے والا اور جاننے والا ہے اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
اے اللہ! محمد ﷺ پر، ان کی آل پر اور تمام صحابہ کرام پر درود و سلام بھیج۔
خطبہ جمعہ، مسجد نبویﷺ
29 شعبان 1446ھ بمطابق 28 فروری 2025
فضیلۃ الشیخ: عبداللہ بن عبد الرحمن البعیجان حفظہ اللہ
______________________________________________________________________________________________________________________
دنیاوی اسباب و وسائل کو اختیار کرنا کیوں ضروری ہے؟ دنیا سے فائدہ اٹھانے کی…
ناجائز ریاست اسرائیل کے جنگلوں میں لگی عبرتناک آگ نے تقریباً 5,928 مربع ایکڑ کے…
نبی کریم ﷺ کو طلبہ سے کس درجے محبت تھی؟ جب ایک تاجر نے اپنے…
نبی کریم ﷺ نے کس سورت کی تلاوت کی تلقین فرمائی؟ کس سورت کو پڑھنا…
کیا طاقت اور مضبوطی کا دار و مدار تعداد کی کثرت پر ہے؟ اتباعِ حق…
بینکنگ سسٹم کی بنیاد کیا ہے؟ کیا اسلامک بینک حلال ہے؟ اسلامک بینک کا متبادل…