خطبہ اول:

تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہے  جس نے دنیا والوں پر دینِ اسلام کے ذریعے احسان کیا اس کے شرعی قوانین کو آسان بنایا اس کے احکامات کو واضح کیا, میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود بر حق نہیں  وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ان کو مناسب اندازے پر رکھا ہر چیز کو تدبیر اور احکام کے ساتھ بنایا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سردار اور نبی محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں جو اللہ کی مخلوق میں سب سے زیادہ معزز سخی اور فیاض ہیں اللہ نے انہیں حق کے ساتھ بشارت دینے والا ڈرانے والا اور اس کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور چراغ بنا کر بھیجا اللہ درود نازل فرمائے ان پر اور ان کی پاکیزہ آل پر ان کے روشن چہرے والے صحابہ پر اور قیامت تک اچھائی کے ساتھ ان کی پیروی کرنے والوں پر اور بہت زیادہ سلامتی نازل کرے۔

اما بعد:

مومنوں! میں تمہیں اور خود کو اللہ کے تقوی اور اطاعت کی نصیحت کرتا ہوں اس کی اطاعت سب سے بڑی نعمت ہے اس کا تقوی سب سے عظیم ڈھال ہے اللہ کے لیے اپنے دین کو قائم کرو اس کے سامنے سر تسلیم خم کرو اپنے اعمال کو اس کے لیے خالص کرو تو تم اس کی خوشنودی سے سرفراز ہوں گے۔

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

 

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ وَاخْشَوْا يَوْمًا لَا يَجْزِي وَالِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَالِدِهِ شَيْئًا إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ1

لوگو !اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے والا ہوگا ( یاد رکھو ) اللہ کا وعدہ سچا ہے ( دیکھو ) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز ( شیطان ) تمہیں دھوکے میں ڈال دے .

 مسلمانوں! ایمان زبان سے اقرار اعضا سے عمل اور دل سے اعتقاد کا نام ہے سب سے کامل ایمان والے وہ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہوں جو نرم دل ہوں دوسروں سے محبت کریں اور دوسرے ان سے محبت کریں اسلام اعلی اقدار اور بہترین صفات کو پروان چڑھانے آیا ہے یہ دین اتحاد پیدا کرتا ہے اختلاف نہیں تعمیر کرتا ہے ڈھاتا نہیں ایسا دین جو آسانی سہولت شفقت اور نرمی پر قائم ہے۔

جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:

 

يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ2

اللہ تعالیٰ کا ارادہ تمہارے ساتھ آسانی کا ہے سختی کا نہیں .

نرم دلی ایک عظیم صفت ہے اس کی عظمت کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کے ساتھ اس کو ملایا ہے اور اس کو ایمان کی ایک علامت قرار دیا۔

چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا اللہ کے رسول ﷺ،سب سے بہتر عمل کون سا ہے آپ ﷺنے فرمایا: صبر اور نرم دلی پوچھا گیا سب سے کامل ایمان والا کون ہے آپ نے فرمایا سب سے اچھے اخلاق والا‘‘۔

صبر انسان کو منع کردہ چیزوں کو چھوڑنے پر ابھارتا ہے نرم دلی احکام کی بجاوری پر آمادہ کرتی ہے یہ خوش اخلاقی اور لوگوں کے ساتھ بھلائی   کو یکجا کرتی ہےکیونکہ یہ اللہ تبارک وتعالی کی رضاء جوئی کے لیے یہ معاملات میں آسانی سہولت اور نرمی کرنے کا نام ہے۔

نرم دلی ہماری ملت و شریعت ہے ہمارا دین و منہج ہے  اسی کو دے کر ہمارے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری طرف بھیجا گیا آپ ﷺ نے فرمایا : مجھے درگزر کرنے والے دین حنیف کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔

مومن بھائیو ں نرمی برتنے کی صورتوں میں سے ہے خرید و فروخت اور تقاضا کرنے میں نرمی اور آسانی پر رکھنا لین دین میں احسان اور بھلائی کرنا لہذا بھیجتے وقت منافہ زیادہ نہ بڑھائے، خریداری کے وقت بیچنے والے کے ساتھ ڈالو مٹول اور ظلم نہ کرے اور اگر کسی سے اپنا حق مانگے تو اس پر سختی اور ظلم نہ کرے چنانچہ اسے اخلاق والوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت کی دعا فرمائی ہے

آپ ﷺنے فرمایا :

جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا إِذَا بَاعَ وَإِذَا اشْتَرَى وَإِذَا اقْتَضَى3

جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نےفرمایا کہ بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے۔

اور یہ برکت کے حصول کا عظیم باپ ہے اور جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے اسے مزین کر دیتی ہے۔

ابن بطال رحمہ اللہ کا کہنا ہے: اس حدیث میں نرم دلی اور اس میں تعاون اور اعلی ترین اخلاق اختیار کرنے بحث و تکرار کو ترک کرنے خرید و فروخت میں نرمی کرنے کی ترغیب ہے اور یہ اس میں برکت کا سبب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اسی چیز کی ترغیب دی ہے دنیا و آخرت میں جو اس کے لیے نفع بخش ہے ۔

 بھائیو ں: جو شخص نرم دلی سے متصف ہوتا ہے اس کی  روح بلند ہوتی ہے اس کا نفس پاکیزہ ہوتا ہے اس کے اخلاق نرم ہوتے ہیں اس کی نرم دلی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مخلوق اور خالق دونوں اس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتے ہیں۔

حضرت احمد سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :نرمی کرو تمہارے ساتھ نرمی کی جائے گی۔

صحیح مسلم میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم سے پہلے کی امت میں ایک شخص کا حساب کیا گیا تو اس کے نامے اعمال میں اس کے سبب کوئی نیکی نہیں ملے گی وہ لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہتا تھا وہ مالدار تھا اپنے خادموں سے کہتا کہ تنگدست سے درگزر کیا کرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اس پر اللہ عزوجل نے فرمایا ہم اس سے زیادہ درگزر کرنے والے ہیں اسے چھوڑ دو’

صحابہ کرام بھی معاملات میں اسی طرح کی نرمی کے پیکر تھے

ابو قداد رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے: کہ انہوں نے اپنے ایک مقروض کو بلایا تو چھپ گیا جب ان کو ملا اس نے کہا میں تنگدست ہوں ابو قداد نے کہا اللہ کی قسم ،اس نے کہا اللہ کی قسم تو،انہوں نے کہا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ،جو شخص چاہتا ہے کہ اللہ اسے قیامت کی تکلیفوں سے نجات دے، تو وہ تنگ دست کو مہلت دے یا اس کا قرض معاف کرے۔

اور قرآن مجید  میں ارشاد ہے:

هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ4

احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے۔

بھائیوں! چشم پوشی عفو و درگزر آسانی سے ہی زندگی خشک گوار ہوتی ہے دلوں کو سکون حاصل ہوتا ہے کیونکہ بنی آدم کا کامل ہونا محال ہے ان میں غلطی اور لغزش کا پایا جانا ایک فکری بات ہے کہ جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کے ساتھ آسانی کرے گا اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے ساتھ آسانی فرمائے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

’’

أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ تَاجِرٌ يُدَايِنُ النَّاسَ فَإِذَا رَأَى مُعْسِرًا قَالَ لِفِتْيَانِهِ تَجَاوَزُوا عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُ5

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک تاجر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب کسی تنگ دست کو دیکھتا تو اپنے نوکروں سے کہہ دیتا کہ اس سے درگزر کر جاؤ۔ شاید کہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے ( آخرت میں ) درگزر فرمائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ( اس کے مرنے کے بعد ) اس کو بخش دیا گا۔

نرم دلی میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اگر اپنے خرید و فروخت پر نازل ہو تو اس بے کو فسخ کر دیا جائے

سنن ابی داؤد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:َ

’عَن أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ6

’’سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے کسی مسلمان کا سودا واپس کر لیا ، اللہ اس کی لغزشیں واپس کر لے گا ۔ “ ( یعنی معاف کر دے گا )‘‘ ۔

بیع کو فسخ کرنے کا مطلب  یہ ہے،کہ خرید یا فروخت کے معاملے میں رجوع کر لینا۔

ذوالنورین عثمان رضی اللہ عنہ  کا واقعہ ہے انہوں نے ایک شخص سے زمین خرید لی کہ وہ شخص وصول کرنے میں تاخیر کرنے لگا جب ان سے اس سے ملاقات ہوئی تو اس سے پوچھا  ہےتمہیں اپنا مال لینے سے کس چیز نے روکا ہے تو اس نے کہا آپ نے مجھے نقصان پہنچایا ہے میں جس سے بھی ملتا ہوں مجھے ملامت کرتا ہے عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا یہی چیز تمہیں روک  رہی ہے، اس نے کہا ہاں تو آپ نے کہا تو اپنی چیز اور  قیمت میں سے جو چاہو لے لو اور کہا

کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کو جنت میں ضرور اللہ داخل کرے گا جو آسانی برتنے والا ہو خواہ وہ خریدار ہو یا دوکاندار ادا کرنے والا ہو یا ،تقاضا کرنے والا

 نرم دلی میں سے یہ بھی ہے کہ قرض ادا کرنے والے کی استطاعت نہ رکھنے والے تنگدست کو مہلت دی جائے ممکن ہے اللہ اس کے لیے کوئی سبیل پیدا فرما دے یا وہ اپنا قرض ادا کر دے یا پورے قرض کو یا اس کا کچھ حصہ معاف کر دیا جائے

جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا:

وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ7

’’اور اگر کوئی تنگی والا ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور صدقہ کرو تو تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے (١) اگر تمہیں علم ہو‘‘۔

اللہ تعالی نے مہلت دینے والوں کے لیے عظیم اجر و ثواب کا وعدہ فرمایا ہے

مسند احمد  میں ہے  بریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ  علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسنا جو کسی تنگدست مقروض کو مہلت دے تو اسےاتنا ہی صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا  

وہ کہتے ہیں پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :جو کسی تنگدست مقروض کو مہلت دے اسے ہر دن کے بدلے دو گنا صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا میں نے کہا عرض کیا اللہ کے رسول میں نے آپ کو اس طرح کہتے ہوئے سنا ہے

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض کی ادائیگی کے وقت سے قبل اسے روزانہ ایک گناہ ثواب ملتا ہے اور قرض کی ادائیگی کا وقت ہونے کے بعد مہلت دینے پر اسے دھوگنا ثواب ملے گا۔

 ایمانی بھائیوں عقلمند وہی ہے جو فضیلت کے کاموں کو غنیمت جانے کیوں جھوٹ کے اوقات بہت کم ہے اور شاید وہ دوبارہ نہ ملے نرم دل ایک ہے بلند مرتبہ ہے جس کی توفیق بڑے نصیب ماں والوں کو ملتی ہے چنانچہ اللہ سے ڈرو اللہ تم پر رحم کرے اور آپ اسی تعلقات درست کرو اج نیک اعمال اگے بھیجو گے جنہیں کل تم اپنے سامنے پاؤ گے تم میں سے جو لوگ صاحب فضل اور صاحب مغفرت ہے تو اس بات کی قسم نہ کھا بیٹھے ابن رشتہ دار مسکین المہاجر کی مدد نہ کریں انہیں معاف کر دینا چاہیے اور  در گزر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے اللہ تمہیں معاف کرے اللہ تم بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قران عظیم میں برکت دے اور اس کی ایات و ذکر حکیم سے نفرت ہو جائے بے شک وہ بہت ادا کرنے والا مغفرت کرنے والا ہے اور بہت زیادہ معاف کرنے والا ہے۔

خطبہ ثانی:

اللہ کے لیے تمام تعریف ہے جس نے دین اسلام کو نرم و آسان بنایا اپنے نبی کو حق کے ساتھ ہدایت و خیر خواہی کے لیے بھیجا  میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سواء کوئی معبود  برحق نہیں اس کا کوئی شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے سرداروں کا بھی محبت اس کے بندے و رسول ہیں جو سلامتی کے پیغام پر اور رحمت والے نبی ہیں اللہ آپ پر درود و سلام اور برکتیں نازل فرمائے اور آپ کے ال و اصحاب پر اور ان پر جو تا قیامت اچھی طرح ان کی  پیروی کریں۔

 اما بعد:

 مومنوں! درگزر کرنا دل کی پاکیزگی سینے کی کشادگی رویے کی نرمی چہرے کی بشاشت معاملات میں صداقت اور مخلوقات پر رحمت کا نام ہے  مسلمان درگزر کرنے والا آسانی و نر م  کرنے والا ہوتا ہے وہ لغزشوں کو نظر انداز کرتا ہے بدسلوکیوں کو معاف کر دیتا ہے جو شخص کتنا درگزر کرنے والا ہوگا نہ ہی وہ اپنے رب کی بخشش اور رحمت کے قریب ہوگا اس کی عذاب اور آگ سے دور ہوگا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وسلم کا فرمان ہے:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَنْ يَحْرُمُ عَلَى النَّارِ أَوْ بِمَنْ تَحْرُمُ عَلَيْهِ النَّارُ عَلَى كُلِّ قَرِيبٍ هَيِّنٍ سَهْلٍ8

’’رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’ کیامیں تمہیں ایسے لوگوں کی خبر نہ دوں جو جہنم کی آگ پریا جہنم کی آگ ان پرحرام ہے؟ جہنم کی آگ لوگوں کے قریب رہنے والے، آسانی کرنے والے، اور نرم اخلاق والے پر حرام ہے‘‘’

مؤمینوں! مہلت دینےدرگزر کرنے کی ترغیب کا یہ مطلب نہیں ! کہ لوگوں کا مال ناحق ہڑپ کر لیا جائے قرضہ نہ ادا کیا جائے گی جو شخص ایسا ارادہ رکھتا ہے وہ خود کو ہلاکت میں ڈالتا ہے.

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا أَدَّى اللَّهُ عَنْهُ وَمَنْ أَخَذَ يُرِيدُ إِتْلَافَهَا أَتْلَفَهُ اللَّهُ9

’’بوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو کوئی لوگوں کا مال قرض کے طور پر ادا کرنے کی نیت سے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے ادا کرے گا اور جو کوئی نہ دینے کے لیے لے، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو تباہ کردے گا‘‘۔

یعنی اللہ اس کا مال اس کے ہاتھ سے چھین لیتا ہے اور وہ اپنی بڑی نیت کی وجہ سے اس مال کا فائدہ نہیں اٹھا پاتا نیز آخرت میں بھی اللہ تعالی اس کے قرض کو ضائع کرنے پر سزا دے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو ظالم اور گناہ گار قرار دیا جو قرض ادا کرنے کی استطاعت رکھنے کے باوجود اس کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرتا ہے۔

 آپ ﷺکا فرمان ہے:

النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ وَمَنْ أُتْبِعَ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتَّبِعْ10

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مالدار کی طرف سے ( قرض ادا کرنے میں ) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ اور کسی کا قرض کسی مالدار کے حوالہ کیا جائے تو وہ اسے قبول کرے‘‘ ۔

اللہ کے بندو! لوگوں کے مالوں میں لاپرواہی اختیار کرنے سے بچو کیونکہ بسا اوقات میت کو اس کے قرض  کی وجہ سے جنت میں جانے سے روک دیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا قرض ادا کر دیا جائے۔

 مسند احمد میں جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک شخص فوت ہو گیا ہم نے اسے غسل دیا  کافور لگایا کفن پہنایا نماز جنازہ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر  ہو گئے  اور کہا اس کی نماز پڑھائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چند القدم چلنے کے بعد پوچھا آپ نے پوچھا کیا اس پر کوئی قرض ہے ہم نے کہا دو دینار آپ نے نماز پڑھانے سے منع کر دیا حضرت ابوقداد نے اس کی ذمہ داری لی پھر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ابو قرادہ نے کہا دو دینار میرے ذمہ ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا قرض خواہ کا حق ادا ہو گیا میت اس سے بری ہو گئی انہوں نے کہا جی ہاں آپ ﷺنے ان کی جنازے کی نماز پڑھائی پھر ایک دن گزرنے کے بعد نبی ﷺنے پوچھا کہ دو دیناروں کا کیا بنا ابو قرادہ نے کہا کہ وہ کل ہی تو مرا ہے اگلے دن نبی ﷺکی  خدمت میں حاضرہوئے اور کہا میں نے ان دو دیناروں کو ادا کر دیا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اب اس کی جسم کو ٹھنڈک مل گئ۔

مؤمینوں یاد رکھو: اللہ  عزوجل نے تم کو ایک پاکیزہ  حکم دیا ہے جس کی ابتداء اپنی ذات پاک سے کی ہے فرمایا اللہ تعالی اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی اوپر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجتے رہا کرو۔

اے اللہ درود نازل فرما محمد اور ان کی ال و اولاد پر جیسا کہ تو نے درود نازل فرمایا ابراہیم پراور برکتیں نازل فرما محمد و ال محمد کی اولاد پر جیسا تو نے ابراہیم پر برکتیں نازل فرمائی یقینا تو قابلہ  حمد و بزرگی والا ہے اے اللہ تو راضی ہو جا خلفائے راشدین ،ابو بکر،عمر،عثمان ،علی سے اور تمام صحابہ کرام اور تابعین سے اور لوگوں سے جنہوں نے روزے  جزا تک اچھی طرح سے ان کی پیروی کی اور ان کے ساتھ ان سے بھی راضی ہو جا اپنے عفو و کرم اور سخاوت سے۔

 اے اللہ اسلام مسلمانوں کو غلبہ عطا کر اس ملک کو مسلمانوں کی بقیہ ملکوں کو پر امن ،پر سکون ،خوش حال بنا دے  اے اللہ ہمیں ہمارا ملکوں میں محفوظ رک ہمارے سربراہ ہو حکمرانوں کی اصلح فرما اے اللہ ہمارے سربراہ خادم حرمین شریفین کو یہ امانتدار ولی عہد کو اور مسلمانوں کے تمام کو اس بات کی توفیق دے جس میں اسلام کا غلبہ اور مسلمانوں کی درستگی ہو جس میں بندوں اور ملکوں کی بھلائی ہو۔

اے اللہ ہمارے دین ہماری قیادت ہمارے امن و امان کی حفاظت فرما اے اللہ ہمارے سرحدوں پر موجود ہمارے محافظوں کو توفیوں یاد کر اے اللہ اپنے ان کے دشمنوں پر ان کی مدد فرمائے اے اللہ جو کوئی بھی ہمارے ساتھ ہمارے ملک کو اور ہمارے علماء کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے تو اسے اس کے نفس میں الجھا دے اس کی چال کو اسی پر پلٹ دے اس کی تدبیر کو اس کی بربادی بنا دے۔

 اے اللہ فلسطین  میں ہمارے بھائیوں کی پرشانی کو  دوڑ کر دے  ،اے اللہ ان کا حامی و ناصر بن جا ،اور معاون و مددگار ہو جا  ،اے اللہ ان کے شہیدون کو قبول فرما، ان کے زخمیوں کا مداوہ کر ،ان  کے مریضوں کو  شفاء دے ،ان  کے بھوکوں کو کھانا کہیلا،اے اللہ غاصب ظالم یہودیوں  کی پکڑ کر،اے اللہ ان کی اجتماعیت کو تور دے، ان کی صفوں کو منتشر کر دے،ان کی چال کو انہی کے اوپر پلٹ دے،اے قوت غلبہ والے اور عزموں  اکرام والے رب ،اے اللہ مسجد اقصاء کی حفاظت فرمااسے تا قیامت بلند و بالا رک۔

اے اللہ پرشان حال مسلمانوں کی پرشانی دور فرمامصیبت زدوں کی مصیبت دوڑ فرما قرض دارو کےقرض  کی ادائیگی کر ،ہمارے اور مسلمانوں کے بیماروں کو شفاء دے اے اللہ ہم تیری  پناہ چاہتے ہے، ہم تیری نعمت کے ختم ہونے سے، تیری عافیت کے پھرنے  سے،تیری اچانک پکڑ سے،اور تیری تمام ناراضگی سے، اے اللہ ہمیں درگزر کرنے والے بندو میں شامل فرما  ہمارے دلوں کو  کینہ  و  کپٹ سے اور ہماری زبانوں کو جھوٹ سے اور ہمارے نفسوں   کو  بخل سے پاک کر دے  اے اللہ مسلمانون کے دلوں کو ایک کر دےان کے درمیان صلاح فرما دے ان کے حق  و  ہدایت پر ان کو متحد  کر دے اے ہمارے رب ہمیں دنیا اور آخرت بھلائی عطاء فرما ہمیں جنہم کے عذاب سے بچا دے اے ہمارے رب ہم سے قبول فرما یقین تو سنے والا اور جانے والا ہے ۔

خطبہ جمعہ: مسجد حرام

13شوال 1446ھجری بمطابق  11 اپریل 2025 عیسوی

فضیلۃ الشیخ: ماہر المعیقلی حفطہ اللہ

_______________________________________________________________________________________________________

  1. , (سورۃالقمان 33)
  2. (سورۃ البقرۃ:185)
  3. (صحیح بخاری:2076)
  4. (سورۃ الرحمن:60)
  5. (صحیح بحاری:2078)
  6. (سنن ابو داؤد:346)
  7. (سورۃالبقرۃ:280)
  8. (سنن ترمذی :2488)
  9. (صحیح بخاری:2387)
  10. (صحیح بخاری:2288)
فضیلۃ الشیخ ماھر المعیقلی حفظہ اللہ

Recent Posts

حج کے احکام اور مدینے کے آداب

خطبہ اول: تمام تعریف اللہ کے لئے ہے، ہم اس کی حمد کرتے ہیں اور…

1 day ago

پریشانی میں وظیفہ کرنے کا طریقہ؟

پیارے نبی کریم ﷺ کو کس طرح آزمایا گیا؟ اللہ کی قربت کا کیا معنی…

3 days ago

جاوید غامدی صاحب کے Followers سے سوال!

کیا غامدی صاحب کی تعبیرات واقعی غیر مسلموں کو اسلام کے قریب لا رہی ہیں؟…

5 days ago

عید غدیر خم کی حقیقت!

قارئین کرام!بعض لوگ 18 ذوالحجہ کے دن کو "عیدِ غدیر خم" کے نام سے مناتے…

6 days ago

من چاہا کھانے والی امت کے نبی ﷺ!

نبی کریم ﷺ کے اوصاف حمیدہ، آپ کے عادات اور سیرت سے متعلقہ اہم امور…

1 week ago

اہل جنت کی ایک عجیب خواہش!

جب نبی کریم ﷺ نے ایک جنتی شخص کا واقعہ سنایا تو ایک دیہاتی نے…

1 week ago