ہم جب بھوک محسوس کرتے ہیں، تو اس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم خودمختار نہیں بلکہ کمزور اور محتاج ہیں۔ ہمیں ہر لمحہ اپنے رب کی نعمتوں کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ ۔۔۔۔

“جس نے انہیں بھوک سے نجات دے کر کھانا دیا اور خوف سے امن عطا کیا۔”
بھوک ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم بندے ہیں، اور ہمارا رب ہی ہے جو کھلاتا ہے، پلاتا ہے، اور زندہ رکھتا ہے۔
اسی لیے کھانے پینے سے پہلے اور بعد میں اللہ کا شکر ادا کرنا محض آداب نہیں، بلکہ بندگی کا تقاضا ہے۔

شیخ سعد اللہ خان حفظہ االلہ

Recent Posts

Pakistan – Afghanistanجنگ اندیشہ درست ثابت ہوا

افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…

2 days ago

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور اللہ کی غالب سنت

نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…

5 days ago

جاوید احمد غامدی صاحب حدیث کو کیوں نہیں مانتے؟

کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…

6 days ago

نماز مومن کی شناخت!

حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…

7 days ago

صفت رحمت اور صفت رحمٰن میں کیا فرق ہے

اللہ تعالیٰ کے دو عظیم نام الرحمن اور الرحیم، دونوں رحمت کی صفات پر دلالت…

2 weeks ago

اللہ کے لیے مومن سے محبت اور کفار سے نفرت

الله کے لیے سب کچھ قربان کرنا ہی ایمان کی اصل روح ہے، چاہے وہ…

2 weeks ago