پہلا خطبہ:
تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اسلام کی ہدایت دی، ہمیں حکمت اور قرآن سکھلایا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں۔ ہم پر اپنے ظاہری و باطنی انعامات کی بارش کی۔ اس کی نعمتوں پر زیادہ حمد کرنے کا سوال کرتا ہوں اور اس سے مزید کرم چاہتا ہوں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اللہ ان پر، ان کے آل و اصحاب پر قیامت تک درود و سلام نازل کرے ۔
اما بعد!!!
اے مومنوں! اللہ کا کما حقہ تقوی اختیار کرو اور موت تک اس کے تقوی پر قائم رہو۔ جو چیزیں تقوی پر معاون ہیں، ان میں سے اجتماعیت اور اللہ تعالی کے دین کو مضبوطی سے پکڑنا ہے۔ اسلامی شریعت کے واضح بڑے مقاصد میں سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق اور دلوں کا باہم جڑنا ہے۔ ان دونوں سے دینی اور دنیاوی مصلحتیں پوری ہوتی ہیں۔ اللہ نے فرمایا :
وَ اعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِیْعًا وَّ لَا تَفَرَّقُوْا وَ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِه اِخْوَانًاَ وكُنْتُمْ عَلٰى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْهَا كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِه لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ
آل عمران 103
اور تم سب مل کراللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو اوراللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ پیدا کردیا پس اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم تو آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچالیا۔ اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔
ہم اللہ کی حمد کرتے ہیں کہ اس نے مملکت سعودی عرب پر بہت زیادہ انعامات کیے۔ ان نعمتوں میں سب سے عظیم و جلیل نعمت، توحید اور ایمان کی نعمت ہے ۔ اسی طرح اتحاد و اتفاق کی نعمت ہے جو جلالت الملک عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود کے ہاتھوں کتاب و سنت کے طریقے پر دلوں کے متحد ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی۔ اللہ نے ان کی تائید و مدد کی اور زمین میں انہیں تمکین سے نوازا۔ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر چلتے ہوئے مملکت سعودی عرب کے اطراف کو متحد کیا اور اس کے بکھرے ہوئے حصوں کو جوڑا۔ قرآن کو اپنا رہنما اور سنت کو اپنا راستہ بنایا چنانچہ بعد اس کے کہ لوگ اس ملک میں بکھری ہوئی جانوں میں منتشر طاقتیں تھی باہمی الفت و محبت کرنے والے بھائی بھائی بن گئے۔ آپس میں ایک دوسرے کی مدد اور خیر خواہی کرتے ان کے بعد ان کے نیک فرزندان انہی کے راستے پر چلے یہاں تک کی قوی امین، خادم حرمین شریفین، شاہ سلمان من عبد العزیز آل سعود حفظ اللہ اور ان کے ولی عہد محمد بن سلمان کا ترقی یافتہ دور آیا تو امن و امان، خوشحالی، استحکام اور ترقی عام ہو گئی اور اللہ کے حکم سے یہ ملک روایت اور جدت کے امتزاج کے ساتھ کتاب و سنت کے منہج پر باقی رہے گا تو جس کی یہ خوبی ہے، بھلائی میں اس کی سمع و اطاعت واجب ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے :
یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚفَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا
النساء59
اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان کی جو تم میں سے حکومت والے ہیں ۔ پھر اگر کسی بات میں تمہارا اختلاف ہوجائے تواگر اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اس بات کو اللہ اور رسول کی بارگاہ میں پیش کرو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا ہے۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے سربراہ کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے سربراہ کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔
متفق علیہ
اس مبارک ملک پر اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے حرمین شریفین کی خدمت ہے ۔ اس ملک کے باشندوں اور ان میں سر فہرست ان کے حکام کو اس گھر کی مادی و معنوی تعمیر کے واسطے ہر ممکنہ چیز پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہے تاکہ مسجد حرام اور مسجد نبوی کے زائرین اپنی عبادتوں کو اطمینان و سکون اور صاف دلی سے ادا کریں ۔ اللہ کے اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے لوگ ہر جگہ سے اس ملک کا قصد کرتے ہیں جس میں کہا
وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰهِیْمَ مَكَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِكْ بِیْ شَیْــٴًـا وَّ طَهِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْقَآىٕمِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ
الحج26
اور جب ہم نے ابراہیم کے لئے کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی تو اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا میرے گھر کو طواف، قیام، رکوع، سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا۔
سعودی عرب میں ہم پر اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے کتاب و سنت پر حکمرانی کے لیے شریعی بیعت ہے اور پورے اعتماد، اطمینان، اتحاد و اتفاق کے ساتھ حکومت کی منتقلی ہے جو دوست کو خوش اور دشمن کو ناراض کرتی ہے۔ اے مسلمانوں! اللہ سے ڈرو، اس کی نعمتوں کا شکر کرو، اس کے عذاب سے بچو ، اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو۔ اپنے رب کی کتاب کو پکڑے رکھو۔ اپنے نبی کی سنت سے چمٹیں رہو۔ بھلائی میں اپنے حاکم کی اطاعت کرو۔ توفیق، درستگی اور مدد سے سرفراز ہوگے۔ اے اللہ تیرے لیے تمام تعریفیں اور شکر ہے تو نے ہمارے قائد اور اما م کی سربراہی میں ہمارے دشمن کو رسوا کیا۔ ہمارے رزق کو کشادہ کیا۔ ہمارے اختلاف کو ختم کیا۔ ہماری شیرازہ بندی کی۔ اے اللہ! ہمیں مزید اپنے فضل، احسان اور جود و کرم سے نواز۔ ہماری اور تمام مسلمانوں کی مغفرت کر۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لئے ہے۔ اسی کے لئے دنیا و آخرت میں حمد ہے۔ فیصلہ اسی کا ہے۔ اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ خوشحالی و بدحالی میں اسی کے لئے تعریف ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اس ایک اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں اس کے لئے بادشاہت ہے اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد ﷺ اس کے بند ے اور رسول ہیں انہیں اللہ نے رحمت للعالمین بنا کر بھیجا اللہ ان پر ان کے آل و اصحاب پر قیامت تک درودو سلام بہیج ۔
اے ایمان والوں اللہ سے ڈرو اور اپنی دنیا سے اپنی آخرت کے لئے سازوسامان اور توشہ لےلو۔ اپنے رب کی رحمتوں کو حاصل کررو اور نجا ت کے راستوں کو تلاش کرو۔ اللہ کے بندوں اللہ نے فرمایا :
فَلَوْ لَا اِذْ جَآءَهُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا
الانعام43
تو کیوں ایسا نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو گڑگڑاتے۔
اللہ نے اس آیت میں اپنے بندوں کو ابھارا ہے کہ وہ امراض، زلزلوں، اندھیوں کی مصیبتوں کے وقت ان کے سامنے گریہ و زاری کریں۔ اس سے اپنی محتاجی کا اظہار کریں، اس سے مدد مانگیں۔ ْْْعمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سے ثابت ہے کہ جب زلزلہ آیا تو انہوں نے اپنے گورنروں کو لکھا کہ مسلمانوں کو توبہ، گریہ وزاری اور استغفار کا حکم دیںٗٗ۔ یہ مصیبتیں اور نشانیاں متنبہ کرنے والی ہیں انسان کی کمزوری ظاہر کرتی ہیں کہ وہ اسے ٹال نہیں سکتے نہ وہ ان پر قابو پا سکتے ہیں اور نہ انہیں مہلت ملے گی تاکہ وہ متنبہ ہو جائیں ڈریں، عبرت پکڑیں، اللہ کی طرف لوٹ آئیں، گناہوں سے باز آجائیں اور اللہ رب العزت کی طرف رخ کریں ۔
ْْ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل ایمان میں مومن کا مقام وہی ہے جو سر کا جسم میں ہے۔ مومن اہل ایمان کے لیے ویسے ہی تڑپتا ہے جس طرح جسم سر کے درد پر تڑپتا ہےٗٗ
رواہ احمد
ہم مملکت سعودی عرب میں ہر طرح کے احوال اور کیفیات میں اپنے بھائیوں کے احساسات اور خوشیوں ، غموں، تکلیفوں میں ہم ان کے ساتھ شریک ہیں۔ دو ملکوں، مغرب اور لیبیا میں ہونے والے زلزلے اور سیلاب سے ہم تکلیف میں ہیں جن سے مال، جان اور پھلوں کو نقصان پہنچا اور مومن کا شیوہ ہے کہ وہ آزمائش کے وقت صبر کرتا ہے، ثواب کی امید رکھتا ہے، تسلیم کرتا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے تا کہ اللہ تعالی کی خشخبری سے بہرہ ور ہو۔ اللہ نے فرمایا :
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ
البقرۃ155
اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہم کو اسی کی طرف لوٹنا ہے۔
مغربی اور لیبیا کے بھائیوں کے لئے خالص تعظیم اور سچی ہمدردی ہے۔ خادم حرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور عالی جنا ب ولی عہد وزیر اعظم، شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے شاہ سلمان سنیٹر برائے امداد و اعمال کو فرمان جاری کیا ہے کہ مغرب اور لیبیا کی عوام کے لئے ان کے ساتھ یکجہتی دکھلاتے ہوۓ، اسلامی اخوت کا احساس کرتے ہوئے اور ان کی مشقت کو کم کرنے کے لئے ، مختلف قسم کے امدای سامان پہنجانے کے لئے ہوائی راستوں کو آسان بنا ئیں ۔ آزمائشوں کے وقت برادر و دوست ممالک کے تیٔں مسلسل امداد کا یہ امتداد ہے۔ اللہ ان دونوں کو ہماری اور اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے بہترین بدلہ دے اور سب سے بہتر قول وہ ہے جو اللہ کے نیک بندوں کا شیوہ ہے۔ وہ کسی بھی مصیبت کے وقت کہتے ہیں انا للہ انا الیہ راجعون ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔ اے اللہ! مغرب اور لیبیا میں ہمارے بھائیوں کی کمزوری، ان کی ضرورتوں ، تیرے سامنے ان کی انکساری پر، رحم کر۔ اللہ! انہیں رشد و ہدایت دے۔ انیہں سچی توبہ اور تیری طرف لوٹنے کی توفیق دے۔ اے اللہ! انہیں رشد و ہدایت سے نواز۔ توبہ اور تیری طرف رجوع کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اے اللہ! زلزلوں میں مرنے والوں کو بخش دے۔ ان کی وحشت کو مانوس کر دے۔ انہیں اپنی رحمت سے ڈھانپ دے۔ انہیں اپنی کشادہ جنت میں بسا دے۔ ان کی مہمان نوازی کر۔ ان کے لئے جنت اور نعمتوں کے دروازے کھول دے۔ اے اللہ! زخمیوں اور مصیبت زدہ کو شفاء کاملا دے۔ ان کی پریشانیوں کو دور کر۔ اے اللہ! ان کے اہل وعیال کے دلوں کو مضبوط کر دے۔ چھوٹوں کی کفالت کردے۔ بڑوں کی حفاظت کر۔ اے اللہ! انہیں نقصان پہنچا ہے۔ تو ارحم الراحمین ہے ۔ ان پر ایسی رحمت کر جو دوسروں سے انہیں بے نیاز کر دے۔ اے اللہ! ہمیں اپنے وطنوں میں امن دے۔ ہمارے حکام اور سربراہوں کی اصلاح کر۔ ہمارے امام اور ولی امر، خادم حرمین شریفین کی حق سے تائید فرما۔ ان کی پیشانی کو تقوی اور نیکی کی طرف موڑ دے۔ اے اللہ! ان کو اور ان کے ولی عہد کو توفیق دے اس چیز کی جس میں عباد و بلاد کی بھلائی ہو۔ اے اللہ! ہم پر امن، ایمان اور خوشحالی کی نعمت کو برقرار رکھ اور ان کے شکر کی ہمیں توفیق دے اور اپنے فضل و احسان سے ہمیں مزید نواز۔ اے مسلمانوں کے رب! تو مسلمانوں کے تمام وطنوں پر امن و امان، خیر و برکت عطا کر ۔
اللّٰھمَ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَّمَدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرٰھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرٰہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ اللّٰھمَ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّد ٍوَّ عَلٰٓی اٰلِ مُحَّمَدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرٰھِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرٰہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْدٌ
خطبة الجمعة مسجدالحرام
فضیلة الشیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد الجھنی حفظه اللہ
07 ربیع الاول 1445 ھ بمطابق 22 ستمبر 2023