انسان کی تخلیق کا مقصد
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک حقیر سی چیز، نطفۂ امشاج، یعنی مرد و عورت کے ملے جلے پانی سے پیدا فرمایا، اور اسے سننے اور دیکھنے کی صلاحیت دے کر دنیا میں بھیجا تاکہ آزمائش کرے کہ وہ کیسا عمل کرتا ہے۔
یہ دنیا دراصل امتحان گاہ ہے جہاں ہر لمحہ انسان آزمائشوں سے دوچار ہوتا ہے — کبھی تنگی سے، کبھی فراخی سے، کبھی نعمت دے کر اور کبھی لے کر۔
یہ انسان کی تخلیق اس کے مقصدِ حیات اور اللہ کی طرف سے ہونے والی آزمائشوں پر غور و فکر کے لیے وقف ہے۔
آئیں! قرآن کی روشنی میں اپنا مقصد پہچانیں اور زندگی کی حقیقت کو سمجھیں ۔۔
قرآنِ مجید کا حکم "کسی پر عیب نہ لگاؤ" سے کیا مراد ہے، اور اس…
افغانستان میں طالبان کی فتح پر ظاہر کیا گیا وہ کون سا اندیشہ تھا جو…
دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب کوئی معمولی انسان حکم دیتا ہے تو دوسرا…
نبی کریم ﷺ کی دعوت انسانیت کے لیے سب سے عظیم نعمت تھی۔ آپ ﷺ…
کیا جاوید غامدی کے نزدیک حدیث دین کا ماخذ بن سکتی ہے؟ غامدی صاحب کن…
حضرت عمر بن خطابؓ نماز کے لیے تشریف لائے، صفوں کو درست کیا، اور نماز…