عبادات میں امانت داری اور اسکی اہمیت
امانت اور دیانت کا ہر کام میں لحاظ کرنا ایک بنیادی اصول ہے، جس پر انسان کے ایمان اور کردار کی بنیاد قائم ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ ایک صحابی نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: “قیامت کب آئے گی؟” آپ ﷺ نے فرمایا:
إِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ
یعنی جب امانت ختم ہو جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔
آپ ﷺ نے مزید خبردار کرتے ہوئے فرمایا:
أَلَا لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ
جو شخص دیانت دار نہیں، وہ مومن نہیں۔ عبادات بھی ہمارے پاس اللہ کی امانت ہیں۔ انہیں ویسے ہی ادا کرنا جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا ہے، ہم پر فرض ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: “سب سے بُرا چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہے۔” صحابہ نے پوچھا: “نماز میں کیسے چوری ہوگی؟” فرمایا: “رکوع اور سجدہ درست طریقے سے ادا نہ کرے۔” ایسے شخص کو سب سے بڑا چور قرار دیا گیا ہے۔
لہذا، امانت اور دیانت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، عبادات کو پورے خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کریں، اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کریں تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔
"جب جاوید احمد غامدی 'قرآن و سنت' کہتے ہیں تو 'سنت' سے ان کی مراد…
پراویڈنٹ فنڈ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اگر حکومت کی طرف سے یہ شرط لازمی…
"قرآن پر نقطے اور اعراب کب اور کیوں لگائے گئے؟ کیا یہ نقطے رسول اللہ…
اللہ رب العزت کے دو نام ”العزیز“ اور ”الحکیم“ کے کیا معنی ہیں؟ کیا یہ…
"قرآنِ مجید کی تفسیر کا صحیح مطالعہ کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ کیا قرآنِ کریم…