اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ1

یعنی وہ لوگ جو کتاب کے سچے وارث ہیں، اس کی تلاوت اس کے حق کے ساتھ کرتے ہیں، یعنی درست تجوید کے ساتھ پڑھتے اور اس پر عمل کرتے ہیں۔ غلط تلاوت معنی بگاڑ سکتی ہے اور جان بوجھ کر درست سیکھنے کی کوشش نہ کرنا گناہ ہے، جبکہ سیکھنے والے کے لیے اجر ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

جو ایک آیت کی تعلیم دیتا ہے، اسے اس کا اجر ملتا رہے گا2۔

حفاظ کرام کو چاہیے کہ قرآن کے ساتھ جڑے رہیں، تاکہ وہ خود بھی اجر پائیں اور دوسروں کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنیں۔

____________________________________________________________________________________________________________

  1. (البقرة: 121)
  2. (صحیح مسلم)
الشیخ عبید الرحمان حفظہ اللہ

Recent Posts

جنت و جہنم کا مشاہدہ

اللہ تعالیٰ نے جنت کو ایمان والوں کے لیے نعمتوں سے بھرا،اور جہنم کی آگ…

4 days ago

کیا اسلام سزاؤں کا دین ہے؟

کیا اسلام کا مقصد لوگوں کو سزائیں دینا ہے؟ اسلام کے تفتیشی نظام میں سخت…

5 days ago

کیا حدیث قرآن اور عقل کے خلاف ہو سکتی ہے؟

حدیث کو قبول کرنے کے لیے عقل کو معیار بنانا عقلمندی ہے یا بےوقوفی؟ غامدی…

1 week ago

توبہ و استغفار کی فضیلت اور ضرورت

خطبہ اول: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ گناہ بخشنے والا، توبہ…

1 week ago

“کرپٹو کرنسی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟”

کرپٹو کرنسی کے حوالے سے علما کی اکثریت کا موقف کیا ہے؟ کرپٹو کرنسی کو…

1 week ago

اللہ تعالیٰ کی رحمت کتنی وسیع ہے؟

جو شخص گناہ کا ارادہ کرتا ہے، اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرشتے کو…

1 week ago