آج سے 76 سال پہلے ہمارے بزرگوں نے ہمیں جس غلامی سے آزاد کروایا، اپنا خون پانی کی طرح بہایا، بہنوں نے اپنی عصمتوں کی قربانی دی لیکن افسوس صد افسوس ہم آج بھی اسی غلامی کے زیر اثر ہیں۔ہم نے ملک تو آزاد کروالیا، خطہ زمین تو حاصل کرلیا لیکن ذہنی وثقافتی طور پر ہم ابھی بھی اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم بظاہر آزاد ہیں لیکن 76 سال بعد بھی ہم ان دیکھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہمارے بزرگوں نے عقیدہ توحید، تہذیب اسلام، تمدن اسلام، کلمہ حق اور تعلیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ رکھنے اور جس معاشرے کے قیام کے لیے اتنی جہدوجہد کی، اپنی نسلوں کی قربانی دی۔ان قربانیوں اور جہدوجہد کو نئی نسل اپنے ہاتھوں سے ضائع کررہی ہے، لیکن دعوہ پھر بھی یہ ہے کہ ہم آزاد ہیں