پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، وہ جسے چاہے معزز بنائے، اور جسے چاہے ذلیل کر دے، وہ فیصلہ کر دے تو کوئی اس کے فیصلے کو چیلنج نہیں کر سکتا، جو اللہ چاہے وہ ہو جاتا ہے، اور جو نہ چاہے وہ نہیں ہو سکتا، وہ تکالیف میں مبتلا اس لیے کرتا ہے کہ خوشی میں شکر کرنے والوں کے اجر میں اضافہ ہو، اور تکالیف پر صبر کرنے والوں کو عظیم اجر سے نوازے،مسلسل عنایتوں پر میں اپنے رب کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں ، میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا ہے ، وہی عظمت و کبریا ئی کا مالک ہے، اسی کے اچھے اچھے نام اور بلند صفات ہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، اللہ تعالی نے آپ کو روشنی و نور دیکر مبعوث فرمایا، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول محمد ، ان کی اولاد اور متقی و نیکو کار صحابہ کرام پر اپنی رحمتیں ، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
سچے دل سے اللہ کی عبادت کرتے ہوئے تقوی الہی اختیار کرو، مخلوق کیساتھ شریعتِ الہی کے مطابق معاملات کرو تو کامیاب ہو جاؤ گے، اور ان لوگوں کے راستے سے بچ جاؤ گے جن پر غضب الہی ہوا، اور جو گمراہ ہوئے۔
معرکۂِ حق و باطل کی تاریخ
معرکہ خیر و شر ، حق و باطل ازل سے جاری ہے، چنانچہ جب اللہ تعالی نے آدم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا فرمایا تو اُنہیں ابلیس ملعون کے ذریعے آزمایا، تا کہ اولیاء اللہ کی دنیا و آخرت میں عزت ہو، اور اللہ کے دشمنوں کی دنیا و آخرت میں رسوائی ہو، فرمانِ باری تعالی ہے:
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ (63) لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
یونس – 62/64
غور سے سنو! یقیناً اللہ کے دوستوں پر، نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ جو لوگ ایمان لائے، اور تقوی پر قائم رہے۔ انہی کے لئے دنیاوی اور اخروی زندگی میں خوشخبری ہے، اللہ تعالی کی باتوں کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا۔ یہی عظیم کامیابی ہے۔
شیطان کی پیروی
اللہ تعالی نے شیطانی کی پیروی کے بارے میں فرمایا:
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَرِيدٍ (3) كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَنْ تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ
الحج – 3/4
بعض لوگ ایسے ہیں جو علم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرنے لگتے ہیں [3] ایسے لوگوں کی قسمت میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جو شیطان کو اپنا دوست بنائے گا، وہ اسے گمراہ کر کے چھوڑے گا اور جہنم کے عذاب کی راہ دکھلائے گا۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًا (119) يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا (120) أُولَئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَلَا يَجِدُونَ عَنْهَا مَحِيصًا
النساء – 119/121
اور جس شخص نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا سرپرست بنا لیا اس نے صریح نقصان اٹھایا۔ شیطان ان سے وعدہ کرتا اور امیدیں دلاتا ہے۔ اور جو وعدے بھی شیطان انہیں دیتا ہے وہ فریب کے سوا کچھ نہیں ہوتے۔ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جس سے نجات کی وہ کوئی صورت نہ پائیں گے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنْسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّهِ أُولَئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ
المجادلة – 19
شیطان ان پر مسلط ہو گیا اُس نے اِنہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے۔ یہی لوگ شیطان کی جماعت ہیں۔ سن لو! شیطان کی جماعت ہی خسارہ اٹھانے والی ہے۔
معرکۂِ حق و باطل کا مقصد
اور اللہ تبارک و تعالی نے اپنی رحمت، حکمت، علم، قدرت، عدل، تدبیر اور قضا و قدر کے تحت یہ چاہا کہ زمین پر حق و اہل حق کے ذریعے اصلاح فرمائے، ایمان و اہل ایمان ، اور اسلام کے غلبہ کے ذریعے زمین سے شر و فساد کا خاتمہ فرمائے، اہل توحید کی کڑک سے باطل کو ملیامیٹ کر دے، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
البقرة – 251
اگر اللہ تعالی بعض لوگوں کو بعض سے نہ ہٹاتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالی دنیا والوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے۔
باطل کا خاتمہ کیوں نہ ہو ؟
مفسرین اس کے بارے میں کہتے ہیں: اگر اللہ تعالی فساد اور شرک کو حق و اہل حق کے غلبہ کے ذریعے ختم نہ فرماتا تو پوری زمین شرک، ظلم، زیادتی، خون خرابے، آبرو ریزی، خوف وہراس، بھوک پیاس سے بھر جاتی، مساجد مسمار کر دی جاتیں، اور شرعی احکام معطل ہو کر رہ جاتے، اس کے علاوہ بھی بہت سی خرابیاں پیدا ہوتیں۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَهُدِّمَتْ صَوَامِعُ وَبِيَعٌ وَصَلَوَاتٌ وَمَسَاجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا اسْمُ اللَّهِ كَثِيرًا وَلَيَنْصُرَنَّ اللَّهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (40) الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَلِلَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ
الحج – 40/41
اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دور نہ کرے تو خانقاہیں ، گرجے ، معبد خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے سب مسمار کر دی جائیں۔ اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بہت قوت والا اور غالب ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے ، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَوْ يَشَاءُ اللَّهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ وَلَكِنْ لِيَبْلُوَ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍ
محمد – 4
اگر اللہ تعالی چاہے تو ان سے خود ہی انتقام لے لے، لیکن وہ تمہیں ایک دوسرے کیساتھ آزمانا چاہتا ہے۔
مخلوقات کے بارے میں دستورِ الہی
مخلوق کے بارے میں مخصوص سنتِ الہی ہے، جس میں تغیر و تبدل کرنے کی کوئی طاقت نہیں رکھتا، فرمانِ باری تعالی ہے:
فَهَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا سُنَّتَ الْأَوَّلِينَ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلًا وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلًا
فاطر – 43
کیا یہ صرف اس سنت الٰہی کا انتظار کر رہے ہیں جو پہلے لوگوں میں جاری رہی۔ اللہ کی اس سنت میں آپ نہ تو کبھی کوئی تبدیلی پائیں گے اور نہ تغیر۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلُ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا
الفتح – 23
یہی اللہ کی سنت ہے جو پہلے لوگوں میں جاری رہی ہے اور آپ اللہ کی سنت میں کبھی کوئی تبدیلی نہ پائیں گے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
سُنَّةَ مَنْ قَدْ أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنْ رُسُلِنَا وَلَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلًا
الاسراء – 77
حکمرانوں کی دو اقسام اور دو انجام
اور ثابت شدہ سنت الہی یہ ہے کہ: جو شخص اللہ کی اطاعت ، غلبہ دین الہی کے لئے جد و جہد ، مظلوم کی مدد ، حق بات اور اہل حق کی تائید کرے تو اللہ تعالی بھی اس کی مدد و نصرت فرماتا ہے، اور جو شخص دین الہی سے دشمنی روا رکھے، اولیاء اللہ کی اہانت کرے، تکبر، سرکشی اور بغاوت کرے، حرام کاموں کو معمولی سمجھے، جرائم کرے، تو اللہ تعالی اسے ذلیل و رسوا کریگا، اور اسے دوسروں کے لئے نشان عبرت بنا دے گا، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ (7) وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ
محمد – 7/8
اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو، تو اللہ تمہاری مدد کرےگا، اور تمہیں ثابت قدم بنائے گا ۔اور جو لوگ مدد کرنے سے انکار کریں تو ان کے لئے تباہی ہے، اللہ ان کے اعمال ضائع کر دے گا۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ كُبِتُوا كَمَا كُبِتَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ
المجادلة – 5
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل کیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ذلیل کیے گئے۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ الَّذِينَ يُحَادُّونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ فِي الْأَذَلِّينَ
المجادلة – 20
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کریں، تو یہی لوگ ذلیل لوگوں میں ہوں گے۔
یمن میں دینِ اسلام بغیر جہاد کے داخل ہوا
ہمارے پیارے پڑوسی ملک یمن کے حکمرانوں پر شروع سے لیکر اب تک عدل پر مبنی سنت الہی جاری و ساری رہی ہے، جیسے کہ دیگر علاقوں کا حال ہے، چنانچہ جس حکمران نے اہل یمن کیساتھ عدل اور اچھا برتاؤ کیا تو اسے تمام خوشیاں نصیب ہوئیں، اور جس نے ظلم و زیادتی کی اور اہل یمن کو ذلیل و رسوا کیا تو اللہ تعالی نے اسے ذلیل و رسوا فرمایا۔
یمن میں اسلام ہجرت کے ابتدائی ایام میں بغیر کسی جنگ کے ہی داخل ہو گیا تھا، کیونکہ اہل یمن کے ہاں ایمان محبوب چیز تھی، اس بابرکت علاقے سے لوگوں کے وفود اطاعت گزار بن کر نبی ﷺ کے پاس آتے، تو آپ انہیں اسلام کی تعلیمات سکھاتے۔
اہلِ یمن کے اولین رہبر 4 جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم
آپ ﷺ نے یمن کی جانب اس عظیم دین کے احکامات سکھانے کے لئے اپنے گورنروں کو ارسال فرمایا، انہوں نے ان پر شریعت کا نفاذ بھی کیا، چنانچہ اس سلسلے میں آپ نے امیر المؤمنین علی بن ابی طالب، ابو موسی اشعری، معاذ بن جبل، خالد بن ولید اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو ارسال فرمایا۔
اہلِ یمن کے لئے نبوی ستائش
نبی ﷺنے اہل یمن کے ایمان کی وجہ سے مدح بھی فرمائی، جس کی وجہ وہی تعلیمات تھیں جو آپ ﷺنے اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے انہیں سکھائیں تھیں ، آپ نے فرمایا: (ایمان یمنی ہے، اور حکمت بھی یمنی ہے) مسلم۔
اسی طرح آپ ﷺکا فرمان ہے: (تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں، جن کے دل انتہائی رقیق اور نرم ہیں)۔
اہل یمن نے اسلامی فتوحات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جسے تاریخ نے محفوظ بھی کیا ، اس پیارے علاقے میں صحابہ کرام کے بعد مختلف حکومتیں اور حکمران آئے، چنانچہ جس حکمران کا طرزِ حکمرانی اچھا تھا، اور اس نے دین و عدل قائم کیا ، تو وہ خود بھی سعادت مند رہا اور اس کی رعایا بھی خوشحال رہی، اچھے لفظوں میں اسے یاد کیا گیا، اس کے لئے کی جانیوالی دعاؤں سے اسے فائدہ بھی ہوا۔
اور جس حکمران کا طرزِ حکمرانی برا تھا، وہ اپنی رعایا کے ہاں بد بخت اور ناپسند ٹھہرا، اسے قبر میں بھی حسرتوں کا سامنا کرنا پڑا، اور تاریخ نے بھی اسے ذلیل و رسوا کر دیا، اسے دنیا نے کوئی فائدہ نہیں پہنچایا، بلکہ اپنی دنیا سمیت آخرت بھی تباہ کر بیٹھا۔
یمن میں پہلا سیاہ کردار ’’اسود عنسی‘‘
پیارے یمن سے متعلق اللہ تعالی کی یہ رحمت اور سنت الٰہیہ ہے کہ جس نے بھی اہل یمن کے دلوں سے صحابہ کرام سے حاصل کردہ عقیدے کو تبدیل یا مٹانے کی کوشش کی تو اللہ تعالی نے اسے جلد ہی درد ناک، المناک، رسوا کن سزا سے دوچار کیا، آنیوالی نسلوں کے لئے اسے نشان عبرت بنا یا، پھر تاریخ نے بھی اس کی خوب تحقیر کرتے ہوئے اسود عنسی جیسے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی صورت میں یاد رکھا، اسو د عنسی کی شر انگیزی اتنی بڑھی کہ اس نے خوب خونریزی کی ، عورتوں کو قیدی بنایا، اور لوگوں کو زندہ جلا دیا، جن میں ابو مسلم خولانی اور عبداللہ بن ثوب تھے-اللہ ان سے راضی ہو-، لیکن ان کے لئے آگ سلامتی والی ٹھنڈی ہوگئی، تاہم اسود عنسی بھی جلد ہی قتل ہوگیا، اسے ایک یمنی شخص نے قتل کیا تھا، اس کے بعد مسلمانوں نے عہدی صدیقی میں اسود عنسی کے باقی ماندہ لوگوں کا پیچھا کیا، اور ظالم لوگوں کی جڑیں تک کاٹ دی گئی، اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں۔
پھر یمن کی برکات اسود عنسی اور اس کے پیروکاروں کے قتل ہونے کے بعد واپس لوٹ آئیں ۔
یمن میں علی بن فضل رافضی کی روح لرزا دینے والی سیاہ کاریاں
اس کے بعد تیسری صدی ہجری کے آخر میں ملعون علی بن فضل جدنی، حمیری، باطنی اور قرمطی نے سر اٹھایا، اس نے کم عقل ، اوباش ، اور کمینے لوگوں کو جمع کیا، اور شیعیت کا لبادہ اوڑھ لیا، یہ علی بن فضل سب سے بڑا کافر شخص تھا، اس نے تمام حرام کردہ امور کو حلال قرار دیا، نمازوں کا تصور بھی ختم کر دیا، مزید برآں قتل و غارت کابازار گرم کرتے ہوئے یمن کے کافی علاقوں پر قابض ہوگیا، اس شخص نے قرآن کی بے حرمتی کی، خوف و ہراس پھیلایا، اس فتنے میں قتل ہونے والوں کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، آخر کار یمنی قبائل نے اسکا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور آخر کار اسے پکڑ کر درد ناک انداز میں قتل کر دیا، پھر انہوں نے اس کے چیلوں کو چن چن کر قتل کیا، اس کے بعد یمن میں برکت، امن و امان، اور استحکام دوبارہ قائم ہوا۔
ان تاریخی واقعات سے نصیحت پکڑنے والے کہاں ہیں؟ فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ
الفجر – 14
بیشک تیرا رب گھات میں ہے۔
اسی طرح فرمایا:
إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ
البروج – 12
بیشک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔
اور پیارے پیغمبر ﷺکا فرمان ہے: (اللہ تعالی ظالم کو مہلت دیتا ہے، پھر جب پکڑتا ہے تو اسے بالکل موقع نہیں دیتا)۔
قانون الہی سے نصیحت اور عبرت حاصل کرنے والے کہاں ہیں؟! یہ رذیل ترین جماعت یمن کا نظریاتی تشخص ، دین اور اخلاقی اقدار تبدیل کرنا چاہتی ہے، یہ جماعت معاشرے کے معزز لوگوں کو ذلیل اور دینی غیرت رکھنے والوں کو رسوا کرنا چاہتی ہے، یہ جماعت اپنے ہی ملک کے لئے ہر قسم کے دھوکے، خیانت، اور پست ذہنی کے لئے مشہور ہو چکی ہے۔
حوثیوں کی اندرونی و بیرونی پشت پناہی
اندرون اور بیرون یمن میں اس جماعت کے پیچھے کون ہے؟ یہ سب کچھ تفصیلی طور پر سب کو علم ہو چکا ہے، ان کے اہداف اور مقاصد کسی بیان کے محتاج نہیں ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ
آل عمران – 118
ان کی عداوت ان کی زبان سے ظاہر ہو چکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تمہارے لیے آیات بیان کر دی ہیں۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
إِنْ يَثْقَفُوكُمْ يَكُونُوا لَكُمْ أَعْدَاءً وَيَبْسُطُوا إِلَيْكُمْ أَيْدِيَهُمْ وَأَلْسِنَتَهُمْ بِالسُّوءِ وَوَدُّوا لَوْ تَكْفُرُونَ
الممتحنة – 2
اگر وہ تمہیں پالیں تو تمہارے دشمن بن جائیں اور برے ارادوں سے تم پر دست و زبان درازی کریں ۔ اور یہ چاہیں کہ تم دوبارہ کافر بن جاؤ۔
یہ گمراہ جماعت عالمی امن و سلامتی کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، اور علاقائی امن و امان ، اور استحکام کے لئے سنگین خطرہ بن گئی ہے، بلکہ پڑوسی ممالک پر حملے کی دھمکیاں بھی دے رہی ہے۔
حوثی باغی گروہ، علاقائی اور عالمی امن کے لئے خطرہ
جب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز حفظہ اللہ نے اس فسادی گروہ کے سنگین جرائم کو دیکھا، کہ وہ ظلم و زیادتی سے باز نہیں آ رہے، اور یمن کی جمہوری حکومت نے اپنے پڑوسی اور دیگر اتحادی ممالک سے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا، تا کہ اس فسادی گروہ کے بڑھتے ہوئے شر کو روکیں، علاقائی و عالمی سطح پر تسلیم شدہ اور آئینی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کو ناکام بنائیں، مملکت سعودی عرب نے ان کی آواز پر لبیک کہا، اور قابل ستائش و شکر اقدامات اٹھائے، چنانچہ مملکت سعودی عرب نے اپنے پڑوسی مظلوم ملک کی مدد کی، اس کی حکومت پر شب خون مارا گیا، اور حکمرانوں کی صلاحیتیں چھین لی گئیں، عوام کے حقوق سلب کر لیے گئے۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان حفظہ اللہ نے اللہ کی توفیق سے اپنے درست فیصلے کے ذریعے پڑوسی مظلوم ملک کو ٹوٹنے سے بچایا، اور فیصلے کے نفاذ کے لئے اللہ کی طرف عزم و ہمت سے شامل حال تھے۔
ایک قدیم شاعر کی بات اس صورت حال پر بالکل صادق آتی ہے:
وَقَلِّدُوا أَمْرَكُمْ لِلَّهِ دَرُّكُمُ
رَحْبَ الذِّرَاعِ بِأَمْرِ الْحَرْبِ مُضْطَلِعَا
اے میری قوم کے لوگو تمہارا بھلا ہو! ایسے شخص کو اپنا سربراہ بناؤ جو کشادہ دل اور حرب و ضرب کا ماہر ہو۔
لاَ يَطْعَمُ النَّومَ إِلاَّ رَيْثَ يَبْعَثُهُ
هَمٌّ يَكَادُ حَشَاهُ يَقْضِبُ الضِّلَعَا
وہ بالکل تھوڑی سی دیر ہی سستائے لیکن اسے اپنی قوم کا پسلی توڑ غم اسے آرام نہ کرنے دے۔
لاَ مُتْرَفًا إِنْ رَخَاءُ الدَّهْرِ سَاعَدَهُ
وَلاَ إِذَا عَضَّ مَكُرُوهٌ بِهِ خَشَعَا
مالدار ہونے کے باوجود عیش پرست نہ ہو، اور نہ ہی پریشانی و خوف میں گھبرانے والا ہو۔
اور شاعر بحتری نے کہا تھا:
قَلْبٌ، يُطِلُّ على أفكارِهِ، وَيَدٌ
تُمضِي الأمورَ، وَنَفسٌ لهوُها التّعبُ
اس کا دل تدابیر کی بارش برساتا ہے، اس کے ہاتھ کام تمام کرتے ہیں، اس کی جان تھکاوٹ میں ہی راحت پاتی ہے۔
موجودہ جنگ ’’عاصفۃ الحزم‘‘ (فیصلہ کن طوفان) کے اہداف
چنانچہ اس فسادی گروہ کے بارے میں “فیصلہ کن طوفان” کا فیصلہ بالکل صحیح وقت پر کیا گیا ، امت مسلمہ کو اس کاروائی کی اشد ضرورت تھی۔
کیا یہ کاروائی زیدیہ فرقہ کے خلاف ہے؟ حقائق اور جواب
لیکن کچھ مفاد پرست افراد کہتے ہیں کہ یہ زیدی فرقے کے خلاف جنگ ہے، اصل میں یہ لوگ حقائق سے نابلد ہیں، اور تاریخ ان کے اس بیان کو غلط ثابت کرتی ہے، کیونکہ زیدی جماعت سے تعلق رکھنے والے لوگ مملکت سعودی عرب کے پڑوس میں خوب امن و امان اور خوشحالی کے ساتھ زندگی گزارتے رہے ہیں، بلکہ انہوں نے اپنے ہم وطنوں کے ساتھ مل کر پر تعیش اور پر امن زندگی گزاری، نیز اب بھی بہت سے زیدی لوگ خیر و عافیت کیساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
یہ ملک صرف ان لوگوں کیساتھ جنگ لڑ رہا ہے جو فسادی، مجرم، تخریب کار ہیں، ایمان اور وطن کے لئے مخلص نہیں ہیں، جبکہ ایمان اور وطن کے لئے ہر مخلص شخص فسادی خیانت کاروں سے اعلان جنگ کرتا ہی رہتا ہے۔
بالکل اسی طرح کیا اس ملک کی تکفیریوں، دھماکے کرنے والوں، اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کسی خاص گروہ کیخلاف جنگ ہے؟ بلکہ فسادیوں سے انکی جنگ ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں!۔
آپ ﷺکا فرمان ہے: (میرے دوست صرف متقی لوگ ہی ہیں)۔
حکومتی رٹ قائم ہونے کے بعد دوسرا مرحلہ
اور “فیصلہ کن طوفان” کی شکل میں عسکری اتحاد یمن کی آئینی حکومت اور امن و امان کو قائم کرنے کے لئے وجود میں آیا ہے، نیز اس کی وجہ سے اہل یمن کو صحابہ کرام کی جانب سے ملے ہوئے صحیح اسلامی عقیدے کو غلط اور تباہ کن نظریات و افکار سے تحفظ بھی ملے گا ۔
یمن کی موجودہ صورت حال انتہائی کرب اور المناک ہے، ان حالات سے نجات سب سے پہلے اللہ کی مدد اور اس کے بعد باہمی اتحاد کے ذریعے ہی ممکن ہے، جس میں باطل کے سامنے حق کے لئے ڈٹ کر کھڑا ہونا پڑے گا، اور کتاب و سنت کو مضبوطی سے تھامنا ہوگا، اور حقیقی رسوائی اس مرحلے میں ناکامی کی شکل میں ہوگی۔
اہل یمن کے لئے خصوصی پیغام
اہل یمن کے لئے پیغام یہ ہے کہ: اپنی آئینی اور علاقائی و عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے دست راست بنیں، دانشور ، اور مفکرین اس فتنے کو بھجانے کے لئے سر توڑ کوشش کریں، اور جس وقت سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں ، فتنے بھسم ہو جائیں تو حکومت و عوام باہمی تعاون کے ذریعے تعمیر و ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک دوسرے کا تعاون کریں، جس کے ذریعے اسلام اور ملک کا بول بالا ہو، امن و امان قائم ہو، اور استحکام پیدا ہو۔
اور اگر پوری یمنی قوم اپنی حکومت کے ساتھ اس گمراہ فرقے کے مقابلے کے لئے ایک ہی جگہ جمع نہ ہوئی تو حالات مزید بگڑ جائیں گے، ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا پیچھا نہ کیا تو زندگی اتنی بد مزہ ہو جائے گی کہ برداشت کرنا مشکل ہو جائے گا۔
فتنہ پرور لوگوں کی طرف سے پیسوں کی بارش
ان کی پشت پناہی کرنے والے اپنے ہمنوا پیدا کرنے کے لئے دولت کی ریل پیل کر رہے ہیں، عنقریب انکا یہ اقدام دولت وصول کرنے والوں کی نسلوں کے لئے بھی ذلت و رسوائی کا باعث ہوگا، بلکہ اس کا نقصان حق بات سے خاموشی اختیار کرنے والوں کو بھی ہوگا۔
حوثیوں کے جرائم کے بارے میں تفصیل
یمنی قوم ان کے سنگین جرائم کے بعد کس چیز کا انتظار کر رہی ہے؟
انہوں نے یہ جرائم مکمل کنٹرول حاصل کرنے سے پہلے کیے ہیں، تو اگر مکمل قبضہ کر لیں تو کیا کریں گے؟!!
لَا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ
التوبة – 10
وہ کسی مومن کے معاملہ میں نہ کسی قرابت کا لحاظ رکھتے ہیں اور نہ عہد کا۔ اور یہی لوگ زیادتی کرنے والے ہیں۔
کیا انہوں نے مدارس گرا کر ، مساجد مسمار کر کے قرآن سے اعلان جنگ نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے قرآن پڑھانے والوں کیساتھ لڑائیاں نہیں لڑیں؟ کیا انہوں نے حدیث کے طلباء کو محصور کر کے قتل نہیں کیا!؟
انہیں گھروں سے بے دخل کر کے حدیث رسول ﷺسے اعلان جنگ نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے تعلیمی ادارے، یونیورسٹیز، اور ان کی املاک لوٹ کر علم سے دشمنی نہیں کی!؟
کیا انہوں نے املاک کو نہیں لوٹا!؟
کیا انہوں نے پر امن گھروں کو مسمار نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے پاکدامن خواتین کی عصمت دری نہیں کی!؟
کیا انہوں نے بے دریغ قتل عام نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے معزز لوگوں کی اہانت نہیں کی!؟
کیا انہوں نے علمائے کرام کو قتل کرنے کے لئے گھروں سے بے دخل نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے رہزنی اور نقب زنی نہیں کی!؟
کیا انہوں نے زرعی زمینوں اور جانوروں کو تباہ و برباد نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے زندگی کے چلتے پہیے کو جام نہیں کیا!؟
کیا انہوں نے مملکت کی سرحدوں کی خلاف ورزیاں اور باڈر سکیورٹی کے جوانوں سے جھڑپیں نہیں کیں!؟
کیا انہوں نے حرمین شریفین پر حملے کی دھمکیاں نہیں دیں!؟
کیا انہوں نے صحابہ رضی اللہ عنہم اور نبی ﷺ کی ازواج مطہرات امہات المؤمنین کو لعن طعن کا نشانہ نہیں بنایا!؟ حوثیوں کے خلاف متحد ہو جاؤ
کیا یہی جرائم -اے یمنی قوم- تمہارے متحد ہونے کے لئے کافی نہیں ہیں؟ کہ ان کی اور انکی پشت پناہی کرنے والوں کی شر انگیزیوں کو اکھاڑ پھینکو، تا کہ آنیوالی نسلیں ا س خطے میں پر امن زندگی گزاریں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
المائدة – 2
نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، جبکہ گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون مت کرو، اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کے لئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، اور ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت و ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔
افواہوں سے بچیں
اڑتی پھرتی افواہوں سے بچو، تا کہ لوگوں کے عزائم میں کمی واقع نہ ہو، ان افواہوں کے ذرائع بہت زیادہ ہو چکے ہیں ؛ ان سب سے بچنا چاہیے۔
اسی طرح نوجوانوں کو افواہوں کے ان وسائل کے نقصانات سے بہرہ ور کرنا بھی ضروری ہے، کہیں انکے ذہن نقصان دہ ویب سائٹس سے متاثر نہ ہو جائیں۔
کامیابی کے لئے اللہ کے حضور دعائیں کریں
انتہائی اخلاص کیساتھ کثرت سے اسلام اور مسلمانوں کے لئے دعائیں کرو، مسلم حکمرانوں ،اور عامۃ الناس کے لئے دعائیں مانگو، اسلام دشمن قوتیں چاہے کوئی بھی ہو، اور کہیں بھی ہوں انکی مکاریوں کے خاتمے کے لئے دعائیں کرو، فرمانِ باری تعالی ہے:
وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ
غافر – 60
تمہارے رب کا فرمان ہے: مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا، بیشک جو لوگ میری عبادت سے رو گردانی کرتے ہیں یہی لوگ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔
اور ایک حدیث میں ہے: (دعا عبادت کا مغز ہے)
لوگوں میں شرعی علم عام کریں
شرعی علم لوگوں میں عام کرو، بدعات کا انتشار جہالت اور کتمان العلم کے باعث ہی ہوتا ہے، جبکہ بدعات کا قلع قمع علم کے پھیلاؤ سے ہوگا، نبی ﷺکا فرمان ہے: (جس کے پاس علم ہے، وہ علم نشر کرے) یہی بدعات کے عام ہونے کے وقت سب لوگوں کے لئے نبوی وصیت بھی ہے۔
فتنوں میں کمی لانے کے لئے نظریات وعقائد کی درستگی لازمی امر ہے۔
ہم نوجوانوں اور اس ملک کے تمام ہم وطنوں سے اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ باہمی اتحاد، اتفاق، اور معاشرتی بنیادوں کو مضبوطی سے تھام لیں، قومی و ملکی مفادات کا تحفظ یقینی بنائیں، تا کہ فسادی لوگوں کو ہمارے اندر داخل ہونے کی کوئی جگہ ہی نہ ملے، اور وہ اسلام و مسلمانوں کے درمیان کسی قسم کا رخنہ بھی نہ ڈال سکیں۔
فرمانِ باری تعالی ہے:
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا
آل عمران – 103
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، اور گروہ بندی میں مت پڑو۔
بالکل اسی طرح ہم تمام اسلامی ممالک کو نصیحت کرتے ہیں کہ کسی بھی علاقے میں نقصانات غلط عقائد، نظریات، اور لوگوں کو صحیح عقیدے کی تعلیم دینے میں کمی کی وجہ سے ہی پیدا ہوتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالی نے تمہیں ایک ایسے کام کا حکم دیا ہے، جس کی ابتدا خود اللہ تعالی نے فرمائی، اور بتلایا:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
الاحزاب – 56
یقینا اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو۔
اور آپ ﷺکا فرمان ہے کہ: جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔
اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر کثرت کیساتھ درود پڑھو۔
اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد
دعائیں:
یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا،یا اللہ! ہدایت یافتہ خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان، اور علی سے راضی ہوجا، تابعین کرام اور قیامت تک انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، اورکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!
یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! کفر ، اور کفار کو ذلیل کر دے ، یا اللہ! بدعات اور بدعتیوں کو ذلیل و رسوا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! اپنے دین، قرآن، اور سنت نبوی کو ساری دنیا میں غلبہ عطا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! سنت نبوی کا پوری کائنات میں بول بالا فرما دے، یا اللہ! دینِ محمدی کو پوری کائنات میں غلبہ عطا فرما، چاہے کافروں کو برا لگے، دین محمدی غالب فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمارے ملک کو ہمہ قسم کے نقصانات اور شر سے محفوظ فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! تو ہمارے اگلے ، پچھلے، خفیہ، اعلانیہ، اور جن گناہوں کے بارے میں تو ہم سے بھی زیادہ جانتا ہے، سب معاف فرما دے، تو ہی آگے اور پیچھے کرنے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔
یا اللہ! سب معاملات کا انجام ہمارے لئے بہتر بنا، اور ہمیں دنیا و آخرت کی رسوائی سے محفوظ فرما۔
یا اللہ! ہمیں نفسانی شر سے محفوظ فرما، یا اللہ! ہمیں نفسانی اور اپنے اعمال کے شر سے محفوظ فرما، اور ہمیں ہر شریر کے شر سے محفوظ فرما۔
یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، جن و انس کے شیطانوں اور انکے لشکروں سے محفوظ فرما، یا اللہ! تمام مسلمانوں کو ابلیس، شیاطین اور انکے چیلوں سے محفوظ فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! یا ذالجلال و الاکرام ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ اپنے دشمنوں سے انتقام لے، یا اللہ! دین کے دشمنوں سے انتقام لے، یا اللہ! دشمنان اسلام کے منصوبوں کو غارت فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! مسلمانوں کو کلمۂِ حق پر متحد فرما دے، بیشک آسمان و زمین میں کوئی چیز تجھے عاجز نہیں کر سکتی۔
یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ یمن کے اس فتنے کا خاتمہ فرما دے، یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ یمن کے اس فتنے کا خاتمہ فرما دے۔
یا اللہ! بدعتی اور منافق لوگوں پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! یمن میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! یمن میں مؤمنین کی حفاظت فرما، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! یمنی بھائیوں پر کوئی بدعتی ، یا منافق شخص مسلط نہ فرمانا، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ساری دنیا میں مسلمانوں کو منافقوں ، مشرکوں، اور بدعتیوں سے تحفظ عطا فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! اپنے مؤمن بندوں کی مدد فرما، یا اللہ! مسلمانوں پر نازل ہونے والی مصیبتوں اور تکالیف کا خاتمہ فرما دے۔ بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! “فیصلہ کن طوفان” کے نام پر بننے والے اتحاد کی حفاظت فرما، یا اللہ! اس اتحاد کو اس وقت تک قائم و دائم رکھ جب تک تیرے اور تمام مسلمانوں کے پسندیدہ نتائج سامنے نہ آ جائیں، یا رب العالمین! یا اللہ! اس اتحاد کو اس وقت تک قائم و دائم رکھ جب تک تیرے اور تمام مسلمانوں کے پسندیدہ نتائج سامنے نہ آ جائیں، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ہمارے معاملات میں ہماری مکمل رہنمائی فرما، یا اللہ! اس مشترکہ کاروائی میں ہمارے جنگی طیاروں کی حفاظت فرما، یا اللہ! اس مشترکہ کاروائی میں ہمارے جنگی طیاروں کی حفاظت فرما، یا اللہ! مشترکہ کاروائی میں ہمارے فوجیوں کی حفاظت فرما، ہماری سرحدوں کی حفاظت فرما، یا رب العالمین! ہماری سر زمین کی حفاظت فرما، یا اللہ! حرمین شریفین کی حفاظت فرما، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت فرما۔
یا اللہ! تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، تو ہی رب العالمین ہے!
یا اللہ! اپنے بندے خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! ہر نیکی کے کام میں انکی مدد فرما، اُسکی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما، اور اسکے تمام اعمال اپنی رضا کے لئے قبول فرما، یا اللہ! اپنی خصوصی تائید و نصرت کے ذریعے اس کی مدد فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! انہیں اطاعت گزاری والی لمبی عمر عطا فرما، یا اللہ! انہیں اطاعت گزاری والی لمبی عمر عطا فرما،
یا اللہ! انکے مشیروں کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! یا ذالجلال و الاکرام! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ساری دنیا کے تمام مسلمانوں کے دلوں میں الفت پیدا فرما، یا رب العالمین!۔
یا اللہ! تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما۔
یا اللہ! فوت شدہ مسلمانوں کو بخش دے، یا اللہ! انکی قبروں کو منور فرما۔
یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔
یا اللہ! ہمیں ہمارے ملکوں میں امن و امان نصیب فرما، اور ہمارے حکمرانوں کی اصلاح فرما۔
یا اللہ! ہمارے ملک کی ہمہ قسم کے شر اور نقصان سے حفاظت فرما، یا اکرم الاکرمین! یا اللہ! ہماری اور تمام مسلمانوں کی توبہ قبول فرما، یا اللہ! ہمیں اپنے دین کی سمجھ عطا فرما، یا ارحم الراحمین! یا علیم ! یا حکیم! یا اللہ مسلمانوں کو اپنے دین کی سمجھ عطا فرما۔
اللہ کے بندوں!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ
النحل – 90/91
اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔ اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے۔
تم اللہ کا ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اس کی نعمتوں پر شکرادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنائت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔