ویلنٹائن ڈے! بے حیائی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داری

Valentine’s Day! World Obscenity Day and our responsibility۔

محبت کے نام پر منایا جانے والا عالمی دن، جسے ویلنٹائن ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے ، اسے ہر سال 14 فروری کو دنیا بھر میں سرکاری و غیر سرکاری سطح پر منایا جاتا ہے ۔ اسے لوورز فیسٹیول  (Lovers Festival)  کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اس دن کو کسی طور پر محبت کا دن نہیں کہا جاسکتا ، حقیقت یہ ہے  کہ محبتوں کا نہیں بلکہ نفرتوں کے بیج بونے کا عالمی دن ہے کیونکہ اس دن جو کچھ ہوتا ہے،  ان تمام کاموں کا انجام محبت کے بجائے  نفرت ہوتی ہے ، نیز یہ بے حیائی اور فحاشی و عریانیت کا عالمی دن ہے ،اس دن کی بنیاد میں ہی منفی پہلو موجود ہے، کہا جاتا ہے کہ ویلنٹائن نامی ایک پادری جب ایک راہبہ سے عشق کربیٹھا تو اسے گناہ کے لیے یہ کہہ کر آمادہ کیا کہ 14 فروری کو ہم جو کچھ کریں گے گناہ نہ ہوگا اورراہبہ  پادری کی اس بات میں آ گئی اور یہ  دونوں اس گناہ  کے مرتکب ہوگئے ،یقیناً یہ ایسی بے حیائی تھی جسے کوئی قوم و ملت قبول نہیں کرسکتی اور انہیں اس گناہ پر قتل کردیا گیا ،(ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے مزید داستانیں بھی بیان کی جاتی ہیں )  بعد میں اسی مرض میں مبتلا لوگوں نے اس دن کو منانا شروع کردیا ، گویا کہ اس دن کو منانا اور اس کی تشہیر کرنا ہی آپ کی سوچ اور آپ کی مزاج کی نشاندہی کردیتا ہے ، دین اسلام تو اس کامخالف ہے ہی ،عیسائی پادریوں نے بھی جمع ہوکر 2016ء میں اس دن کی شدید مذمت کی ، لہذا دین اسلام میں اس کی اجازت  بہت دور کی بات ہے ، کسی بھی حیادار شخص یا عورت  کا اسے قبول کرنا ممکن نہیں۔

پاکستان میں یوم حیا

2019ء میں اس دن کچھ لوگوں کی طرف سے اسی دن ایک اچھا اقدام یہ کیا گیا،  شرم  وحیا  سے عاری بد طینت قسم کے لوگوں کی حوصلہ شکنی  اور اس دن کی بھرپور مذمت کے لیے اسی دن یوم حیا کو بڑے زور و شور سے منایا گیا۔

قابلَ مذمت لوگ :

دوسری طرف افسوس تو ان لوگوں پر بھی ہے جو خوامخواہ اس قسم  کےحیاباختہ دنوں  کے منانے اور حیا باختگی پر خصوصی زور  دیتے ہیں، بعض دھیمی زبان میں اس کی تشہیر یا ایسے گماشتہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کا ’’فریضہ ‘‘ بھی نبھاتے ہیں ، مثلاً ایک نامور کالم نگار و صحافی اس حوالےسے لکھتے ہوئے اس دن کا تعارف اس انداز میں کرواتے ہیں کہ ’’پیار کرنے والوں کی مسرت میں اضافہ کرنے اور پیار کے اظہار کا ایک روایتی موقع فراہم کرنے کے لئے ’’ویلنٹائن ڈے ‘‘ پھر آن پہنچا ہے ‘‘ موصوف کہ یہ جملے ہی بتارہے ہیں کہ وہ کس مرض کا شکار ہیں اور کس قسم کی تشہیر چاہتے ہیں گوکہ اس کے متنازع ہونے کا تذکرہ بھی آخر میں انتہائی سرسری انداز میں ذکر کرکے ’’میانہ رو ‘‘ ہونے کا ’’شرف‘‘ بھی حاصل کرلیتے ہیں ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ بے حیائی تو کسی مسلمان کے یہاں متنازع نہیں ہے، حیا کا  تو تعلق ہی اسلام سے ایسا ہے کہ اسے ایمان میں سے قرار دیا گیا ، جب ایسی بنیادی قسم کی صفات جو اسلامی اخلاقیات لازمی جز ہیں ، انہیں متنازع بنانے کی کوشش کی جائے گی تو باقی کیا بچے گا ؟

مسلمان نوجوان اور ویلنٹائن ڈے

بالخصوص حیرت  کا مقام ہے ان مسلمانوں کے حوالے سے جو خود کو بڑی خوشی اور فخر سے مسلمان بھی گردانتے ہیں ، لیکن اسلامی اخلاقیات کا پاس رکھنا تو کجا ایسے بے حیائی فحاشی و عریانیت پر مبنی دن بھی منانا چاہتے ہیں جس کے پیچھے صرف ایک ہی غرض ہے اور وہ اپنی شہوات   کی تسکین خواہ اس کے لیے بے راہ روی کی آخری حدوں کو ہی پہنچنا پڑے،ایس ے لوگوں کی نصیحت کے لیے چند ایسے دلائل پیش کیے جارہے ہیں جن سے یہ بات معلوم ہوگی کہ حیا کی دین اسلام میں کتنی بڑی حیثیت ہے اور بے حیائی کے نقصانات کس قدر ہیں ۔

تمام انبیاء ، سلف صالحین، اولیاء اللہ حیاء والے تھے :

تمام انبیاء ، صالحین ، اولیاء اللہ حیاء کے پیکر تھے ، تمام انبیاء کے کلا م میں سے ایک یہ بھی ہے ’’ جب تم میں حیاء نہ رہے تو پھر جو چاہے کرو‘‘۔1  

حیاء اور ایمان کا تعلق :

ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے  فرمایا ’’ حیاء ایمان کا حصہ ہے ‘‘2 بلکہ ایک حدیث میں تو یہاں تک  فرمایا:’’حیاء اور ایمان دونوں ساتھی ہیں ، ان میں سے ایک چلا جائے تو دوسرا خود بخود چلاجاتا ہے۔ ‘‘

دین اسلام کی اخلاقیات اور حیا  :

دین اسلام کے بارے میں تو واضح طور پر فرمایا کہ ہر دین کی اپنی اخلاقیات ہوتی ہیں ، اسلام کی اخلاقیات حیاء پر قائم ہیں۔3   

حیاء اور  بھلائی کا تعلق :

ایک حدیث میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: حیاء میں خیر ہی خیر ہے۔4  

بے حیائی کا نقصان :

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حیا جس میں داخل ہوجائے اسے خوبصورت بنادیتی ہے اور جس میں بے حیائی آجائے تو برا بنادیتی ہے۔5

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ان دلائل کی روشنی میں حیاء کی مسلمہ حیثیت ، اس کا اسلام سے تعلق واضح ہوجاتا ہے ، اب جو بھی رسم و رواج یا کام ، اس کے خلاف  ہو یا اس کو متاثر کرتا ہو وہ ناجائز اور گناہ ہے ، اور کبیرہ گناہوں کے حوالے سے یہ مسئلہ ذہن نشین رہنا چاہیے کہ کبیرہ  گناہوں کا منکر اور ان کو حلال قرار دینے والے کا ایمان خطرے میں ہے ۔ اس لیے ویلنٹائن ڈے کو کسی صورت متنازع ، مختلف فیہ قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ اسلامی دلائل کی رو سے متفقہ طور پر حرام اور ناجائز ہے ۔

————————————————————————

  1. (بخاری)
  2. (بخاری مسلم )
  3. (سنن ابن ماجہ )
  4. (صحیح مسلم )
  5. (جامع ترمذی ، سنن ابن ماجہ )
الشیخ ڈاکٹر حافظ محمد یونس اثری حفظہ اللہ: