تصویر کشی اور ویڈیو بنانے کے خطرات

پہلا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو خالق اور بے مثال پیدا کرنے والا اور شکلیں بنانے والا ہے۔ اسی نے ہماری خوبصورت شکلیں بنائی ہیں اور ہر چیز کو بہترین اور اچھے انداز سے بنایا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور ہماری صورتیں بنائیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ وہی نذیر و بشیر اور سراج منیر ہیں۔ اللہ تعالی ان پر، ان کی اولاد اور بلند قدر و منزلت صحابہ کرام پر رحمتیں نازل فرمائے۔

اللہ سے ڈرو! کہ تقویٰ الہی افضل ترین نیکی ہے اور اس کی اطاعت سے ہی قدر و منزلت بڑھتی ہے۔ اسی کا اللہ تعالی نے ہمیں حکم بھی دیتے ہوئے فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ

آل عمران – 102

 اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔

حمد و صلاۃ کے بعد!

مسلمانوں! انسان کے بنائے ہوئے تصویر کشی کے جدید آلات خطرات اور تاثیر کے لحاظ سے خطرناک ہیں جن سے حال اور ماضی کو محفوظ کر لیا جاتا ہے اور جب چاہیں اسے دوبارہ اصلی حالت میں دیکھ اور سن سکتے ہیں۔

احادیث میں انسان ہو یا کوئی اور ہر ذی روح کی تصویر کشی کو حرام قرار دیا گیا ہے، تصاویر کو مٹانے کا حکم اور مصورین پر لعنت کی گئی ہے۔ اسی طرح قیامت کے روز سخت ترین عذاب بھی انہی کو ملے گا۔

چنانچہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سخت ترین عذاب مصورین (تصویر بنانے والوں) کو ہی دیا جائے گا۔1

ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے سنا: ہر مصور کو جہنم میں ڈالا جائے گا پھر اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک جاندار پیدا کیا جائے گا جو اُسے جہنم میں عذاب دے گا۔2

ابو الھیاج اسدی کہتے ہیں کہ مجھے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا : کیا میں تمہیں اسی مہم پر روانہ نہ کروں جس پر مجھے آپ ﷺ نے بھیجا ؟ اور فرمایا تھا: سب تصاویر کو مٹا دینا اور ہر اونچی قبر کو برابر کردینا۔3

ابو جحیفہ کہتے ہیں آپ ﷺ نے  سُود کھانے اور کھلانے والے، گودنے والی اور گودوانے والی اور مصور پر لعنت کی۔4

مفتیانِ عظام اور فقہائے کرام کے ہاں تصویر کے بارے میں مختلف تفصیلات ہیں کہ کونسی قسم اس میں داخل ہوتی ہے اور کونسی داخل نہیں ہوتی۔

لیکن سب کے سب اس بات پر متفق ہیں کہ تصاویر کو حقوق و حدود، معاشرتی اقدار، آداب و احکام کو پامال کرنے کے لیے استعمال کرنا حرام ہے۔ چنانچہ تصاویر کو گھٹیا اور غلط مقاصد کے لیے استعمال کرنا کسی صورت میں اخلاقیات اور امانتداری سے تعلق نہیں رکھتا۔ اور یہ کام سنگین ترین جرم ہے جس کا ارتکاب گھٹیا، خبیث، خائن اور بے مروّت لوگ ہی کرتے ہیں۔

اسی ضمن میں گندی تصاویر اور ویڈیو کلپس کی ترویج و نشر و اشاعت شامل ہے۔

ایسے ہی خفیہ کیمروں کے ذریعے اجازت کے بغیر کسی کی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر بے عزتی، شہرت کو ٹھیس پہنچانے یا اسے ہراساں کرنے کے لیے نشر کرنا بھی اسی میں شامل ہے۔

بعینہٖ کسی کا مذاق اڑانا، کسی کو ذلیل کرنا یا کسی ملک، نسل، پیشہ، لباس، جسمانی وضع، لہجہ یا خاندان  کی ساکھ کو ٹھوکر لگانا بھی اسی کا حصہ ہے۔

یا پھر ویڈیو یا آڈیو کلپس کے ذریعے منافرت، عنصریت، دشمنی  کو ہوا دینا اور معاشرے میں جاہلوں والی قبائلی منافرت کا بیج بونا بھی ان لوگوں کا ہدف ہوسکتا ہے۔

بالکل اسی طرح غُل غپاڑہ اور ملکی امن و سلامتی کو داؤ پر لگانے کا مقصد بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔

تصویر کشی کی قبیح ترین صورت خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے موقع پر کی جانی والی ٖفوٹو گرافی ہے جنہیں دیکھ کر آنکھیں اپنا شکار کرتی ہیں اور ان کے بارے میں زبان درازی کی جاتی ہے۔ اور یہ بات – اللہ کی قسم !- بہت ہی بری اور دل جلانے والی ہے۔

بڑی مصیبت یہ بھی ہے کہ: کچھ خواتین اور نوجوان لڑکیاں اپنی تصاویر سہیلوں کو بھیجتے ہوئے خیال نہیں کرتیں بلکہ بسا اوقات سرپرست کی اجازت کے بغیر ہی منگیتر کو بھی بھیج دیتی ہیں جو کہ ہر بنتِ حوّا کی عفت، پاکدامنی، عزت، شرف سے متصادم ہے۔ یہ کام کم عقل، غافل اور سادہ لوح لڑکیاں ہی کرتی ہیں۔

کچھ بد بخت لوگ خود اپنی غیر اخلاقی ویڈیو بنا کر نشر کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالی نے اس کا گناہ چھپا رکھا تھا لیکن اس نے خود گناہ کو بے نقاب کردیا۔

ان سب سے بڑھ کر اب تو مُردے، مریض اور شرعی حدود یا تعزیری سزا پانے والے مجرم لوگ بھی تصویر کشی اور تشہیر سے محفوظ نہیں رہے۔

کیسا عجیب فتنہ ہے کہ جس کی وجہ سے دل ٹیڑھے، عقل ماند اور پورے کے پورے معاشرے ڈگمگا گئے ہیں۔ ذلت آمیز تصاویر کو نشر کرنے والوں! تم نے بری چیزوں کو نشر کیا، لوگوں کو تکلیف دی اور زمین پر فتنہ پروری میں مبتلا ہوگئے ہو۔ اگر تم نے توبہ نہ کی تو مہلک سزا پانے کے لیے تیار رہو

إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ

الفجر – 14

حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب گھات لگائے ہوئے ہے۔

اس سے کوئی نہیں بچ سکتا اور نہ ہی کوئی اسے عاجز کرسکتا ہے۔ عنقریب تجھ سے تیرا رب براہِ راست مخاطب ہوگا، کوئی ترجمان درمیان میں نا آئے گا۔ اللہ تعالی تمہاری سب کارستانیوں کے بارے میں پوچھے گا! اس وقت کیا جواب دے گا!؟ کیا عذر پیش کرے گا؟!

ابنِ دقیق العید کہتے ہیں: “میں کوئی بھی بات یا کام کروں تو اللہ کے سامنے اس کے بارے میں جواب بھی تیار کرتا ہوں”۔

اے فحش تصاویر اور ویڈیو نشر کرنے والے! تمہیں اس کو دیکھنے والے، فتنہ میں پڑنے والے، تبصرہ کرنے والے اور آگے نشر کرنے والے ہر شخص کا گناہ اٹھانا پڑے گا:

وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَعَ أَثْقَالِهِمْ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

العنکبوت – 13

 یہ اپنے (گناہوں کے) بوجھ تو اٹھائیں گے ہی اور ساتھ ہی دوسروں کے بوجھ بھی اٹھائیں گے (جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہوگا) اور جو کچھ یہ افترا کرتے رہے قیامت کے دن اس سے متعلق ان سے ضرور باز پرس ہوگی۔

ایک مقام پر فرمایا:

لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ

النحل – 25

 تاکہ وہ قیامت کے دن اپنے بوجھ تو پورے کے پورے اٹھائیں گے اور کچھ ان لوگوں کے بھی جنہیں وہ بغیر علم کے گمراہ کرتے رہے۔ دیکھو! کیسا برا بوجھ ہے جو وہ اٹھائیں گے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے کسی گناہ کی دعوت دی وہ اپنا گناہ بھی اٹھائے گا اور جس نے اس کی دعوت پر گناہ کیا اسکا گناہ بھی اٹھائے گا اور دونوں میں سے کسی کا گناہ کم بھی نہیں ہوگا۔5 حرام کاموں کا ارتکاب کرنے والے!  نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی اور گناہ بھول نہیں سکتے، جزاء وسزا کا مالک اونگھ بھی نہیں لیتا اب تمہاری مرضی ہے جو چاہو سو کرو لیکن جیسا کروگے ویسا بھروگے، وہی گلاس پینا پڑے گا جو تم نے بھرا تھا اس لئے جو بیجو گے وہی کاٹو گے۔

فرمانِ نبوی ﷺ ہے: جو کسی مسلمان کی عیب جوئی کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی عیب جوئی کرتا ہے اور جس کی عیب جوئی اللہ فرمائے اسے ضرور رسوا کرے گا چاہے اپنے گھر کونے کھدڑے میں ہی چھپا ہوا ہو۔ اپنے گناہوں سے توبہ کر! غلط کاری چھوڑ دے، گناہوں کی بخشش مانگ، اپنی خطاؤوں پر آنسو بہا اور موت کے وقت سے پہلے پہلے کچھ کر لے اور اللہ تعالی کے فرمان کو یاد رکھ:

إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

النور – 19

 جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔

یا اللہ! ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار فرما، یا اللہ! ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار فرما، یا اللہ! ہمیں خوابِ غفلت سے بیدار فرما اور ہمیں مرنے سے قبل توبہ نصیب فرما، یا سمیع! یا قریب! یا مجیب الدعوات! میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں تم بھی بخشش مانگو، سچی بات ہے بخشش مانگنے والے ہی کامیاب ہوگئے اور توبہ کرنے والے ہی فائدے میں رہیں گے۔

دوسرا خطبہ:

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں کیونکہ ہر خیر اسی کی جانب سے ہے اور ہر فضل کا وہی ماخذ ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں، وہ یکتا اور اکیلا ہے اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ یا اللہ ! اُن پر ، آل و صحابہ کرام پر ڈھیروں رحمتیں نازل فرما۔

حمد و ثناء کے بعد!

مسلمانوں! ذکرِ حکیم میں ہے:

 يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ

التوبة – 119

ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں میں سے بن جاؤ۔

مسلمانوں! والدین ، اساتذہ ، تعلیمی اداروں، صحافیوں ، ائمہ کرام ، علمائے کرام، خطباء اور قانون نافذ کرنے والے اور تفتیشی اداروں پر یہ بہت بڑی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ عزت آبرو، دینی و اخلاقی اقدار اور معاشرتی امن و امان قائم رکھنے کے لئے مسلمانوں کو علم و آگہی سے روشناس کریں۔

اللہ تعالی ہر بندے سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھے گا! حق ادا کیا؟ یا ضائع کیا؟ خیر الوری نبی رحمت پر بار بار درود و سلام بھیجو۔ جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں دس رحمتیں بھیجے گا۔

یا اللہ! ہمارے نبی اور سربراہ محمد ﷺ پر رحمتیں و سلام بھیج۔ یا اللہ! سنت پر عمل پیرا چاروں خلفاء ابو بکر ، عمر، عثمان اور علی ، صحابہ کرام، تابعین عظام اور تبع تابعین کے ساتھ ساتھ اپنے احسان اور سخاوت کے صدقے ہم سے بھی راضی ہوجا۔

یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! دشمنانِ دین کو تباہ و برباد فرما۔

یا اللہ ! مُلکِ حرمین شریفین کا امن ، شان و شوکت اور استقرار ہمیشہ بر قرار رکھ، یا اللہ! سارے اسلامی ممالک کی شان وشوکت برقرار رکھ۔

یااللہ! ہمارے حکمران خادم الحرمین الشریفین کو اپنے پسندیدہ اعمال کرنے کی توفیق دے، یا اللہ ! پیشانی سے پکڑ کر ان کی نیکی اور بھلائی کے کاموں پر راہنمائی فرما، اچھے مشیر میسر فرما، یا اللہ! ولی عہد کو بھی ایسے کام کرنے کی توفیق دے جن میں اسلام اور مسلمانوں کے لئے بھلائی ہو۔

یا اللہ! مہنگائی، بیماریاں، سود، زنا، زلزلے، بحران، ظاہری و مخفی فتنے سب ہم سے دور کردے، یا اللہ! ہمارے ملک  سے خاص کر اور تمام مسلم ممالک سے بھی دور کردے۔ یا رب العالمین۔

یا اللہ! طعن وتشنیع ، طاعون، وبائی بیماریوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں، یا اللہ! جان ، مال، اہل وعیال کے بارے میں آزمائشوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔

یا اللہ! فلسطین، شام، برما اور دیگر تمام علاقوں میں ہمارے بھائیوں کا مددگار، حامی وناصر بن جا۔ یا رب العالمین۔

یا اللہ! فوت شدگان پر رحم فرما، مریضوں کو شفایاب فرما، مصیبتوں میں پھنسے افراد کو عافیت دے، قیدیوں کو رہائی نصیب فرما اور ظلم کرنے والوں کیخلاف ہماری مدد فرما، یا رب العالمین۔ یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو شرفِ قبولیت سے نواز۔ یا سمیع! یا قریب! یا مجیب!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  1. متفق علیہ
  2. مسلم
  3. مسلم
  4. بخاری
  5. مسلم
  فضیلۃ الشیخ جسٹس صلاح بن محمد البدیر حفظہ اللہ: مسجد نبوی کے ائمہ و خطباء میں سے ایک نام فضیلۃ الشیخ صلاح بن محمد البدیر کا ہے جو متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں اور امام مسجد نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ آپ جج بھی ہیں۔