تصنیف کے لیے سازگار ماحول کا انتخاب

امام ابن الوزیر الیمانی (وفات 840ھ) مجتہدِ مطلق، علومِ شرعیہ وعقلیہ میں اوجِ کمال کو پہنچے ہوے، آٹھویں صدی ہجری کے مجدد، شاعر، ادیب، نسابہ، اصولی، المتکلم اور مفسر تھے. آپ کے کلام میں بَلا کی گہرائی اور غور وفکر کی گیرائی تھی، ان کا علم ان کے سبھی اساتذہ کے علم پر بھاری تھا۔ جب دلائل کے انبار لگاتے اور فریقِ مخالف کا تعاقب کرتے تو شیخ الاسلام ابن تیمیہ، شیخ الاسلام ابن قیم الجوزیہ اور حافظ ابن حزم رحمھم اللہ کی یاد تازہ کر دیتے۔ غرض کہ اسلوب نگارش ہی یگانہ ہوتا.علمی وسعتوں کا دائرہ اتنا طویل کہ “ارداہ” کے بارے میں 1200عربی اشعار لکھ ڈالے۔1

بعض اوقات ایک ہی مسئلہ میں دو سو سے زائد احادیث ذکر کرتے چلے جاتے۔ اسی پر بس نہیں بلکہ ان کے راویوں پر بڑی گہری نگاہ تھی۔2

ان کی معرکہ کتب میں العواصم والقواصم فی الذب عن سنۃ ابی القاسم ﷺ، جو 3 ضخیم جلدوں میں شائع شدہ ہے. یہ کتاب انھوں نے ملک یمن کے مشہور شہر صنعاء سے 200 کلو میٹر دور بنی مسلم کے پہاڑی سلسلے میں جا کر لکھی. کچھ حصہ صنعا کی مشرقی جانب جبلِ نقم کے غار میں جا کر لکھا۔3

اسی طرح دوسری کتاب :ایثار الحق علی الخلق فی رد الخلافات الی المذھب الحق من اصول التوحید، بھی یحصب کے پہاڑی سلسلے میں جا کر لکھی۔4

اسی طرح دو مزید کتب میں پہاڑی سلسلے میں جا کر لکھیں.

1:انیس الاکیاس فی الاعتزال عن الناس۔5

2:کتاب العزلۃ۔6

انھوں نے کل 42 کتب و رسائل لکھے جو اپنے موضوع پر مرجع کی حیثیت رکھتے ہیں. جن میں تنقیح الأنظار فی علوم الآثار (اس کی شرح : توضیح الافکار للصنعانی ہے)۔ الروض الباسم (العواصم والقواصم کا اختصار) ہے۔7

——————————————————————-

  1. ابن الوزیر للحربی: (90)، ایثار الحق لابن الوزیر : (2/183)
  2. مقدمہ : الروض الباسم للشیخ عمران : (1/11)
  3. ابن الوزیر وآراؤہ الاعتقادیہ للعلی بن علی جابر الحربی : (97)، مقدمہ تحقیق : ایثار الحق لابی نوح الیمنی: (1/54)
  4. مقدمہ تحقیق : ایثار الحق (1/54)
  5. ابن الوزیر للحربی : (90)
  6. ابن الوزیر للحربی : (100)
  7. ملاحظہ ہو : ابن الوزیر : (89_101)
الشیخ محمد خبیب احمد حفظہ اللہ: آپ ایک عظیم محقق ، علوم حدیث کے ماہر عالم دین ہیں اور آپ کا شمار محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے نمایاں شاگردوں میں ہوتا ہے۔ تاحال اپنے استاد گرامی سےبالالتزام استفادہ آپ کا ایک خاص تعارف ہے اور ان کی تحقیقی مطبوعات میں اپنا حصہ ڈالنے کی سعادت حاصل کرتے رہتے ہیں۔